16
چالاک مُنشی
1پھر یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں سے کہا: ”کسی اَمیر آدمی کا ایک مُنشی تھا۔ اُس کے لوگوں نے اُس کے مالک سے شکایت کی، کہ وہ تیرا مال غبن کر رہاہے۔ 2اِس لیٔے مالک نے اُسے اَندر بُلایا اَور کہا، ’یہ کیا بات ہے جو مَیں تمہارے بارے میں سُن رہا ہُوں؟ سارا حِساب کِتاب مُجھے دے، کیونکہ اَب سے تو میرا مُنشی نہیں رہے گا۔‘
3”مُنشی نے دِل میں سوچا، ’اَب مَیں کیا کروں؟ میرا مالک مُجھے کام سے نکال رہاہے۔ مُجھ میں مٹّی کھودنے کی طاقت تو نہیں ہے، اَور شرم کے مارے بھیک بھی نہیں مانگ سَکتا۔ 4میں جانتا ہُوں کہ مُجھے کیا کرنا ہوگا، کہ برطرف کیٔے جانے کے بعد بھی لوگ مُجھے اَپنے گھروں میں خُوشی سے قبُول کریں۔‘
5”پس اُس نے اَپنے مالک کے ایک ایک قرضدار کو طلب کیا، پہلے سے پُوچھا، ’تُجھ پر میرے مالک کی کتنی رقم باقی ہے؟‘
6” ’تین ہزار لیٹر زَیتُون کے تیل کی قیمت،‘ اُس نے جَواب دیا۔
”مُنشی نے اُس سے کہا، ’یہ رہے تیرے کاغذات، بیٹھ کر جلدی سے، پندرہ سَو لیٹر بنادے۔‘
7”پھر دُوسرے سے پُوچھا، ’تُجھ پر کِتنا باقی ہے؟‘
” ’تیس ٹن گیہُوں کے دام،‘ اُس نے جَواب دیا۔
”اُس نے کہا، ’یہ رہے تیرے کاغذات، اَور اِسے چوبیس ٹن لِکھ دے۔‘
8”مالک نے اُس چالاک مُنشی کی تعریف کی، اِس لیٔے کہ اُس نے بڑی عیّاری سے کام لیا تھا کیونکہ اِس دُنیا کے فرزند دُنیا والوں کے ساتھ سودے بازی میں نُور کے فرزندوں سے زِیادہ عیّار ہیں۔ 9میں تُم سے کہتا ہُوں کہ دُنیوی کمائی سے بھی اَپنے لیٔے دوست بنالو تاکہ جَب وہ جاتی رہے تو تمہارے دوست تُمہیں دائمی قِیام گاہوں میں جگہ فراہم کریں۔
10”جو بہت تھوڑے میں وفاداری کا مظاہرہ کرتا ہے وہ بہت زِیادہ میں بھی وفادار رہتاہے۔ اَورجو تھوڑے میں بےایمان ہے وہ زِیادہ میں بھی بےایمان ہے۔ 11پس اگر تُم دُنیا کی دُنیوی دولت کے مُعاملہ میں وفادار نہ ثابت ہُوئے تو حقیقی دولت کون تمہارے سُپرد کرےگا؟ 12اَور اگر تُم کسی دُوسرے کے مال میں وفادار نہ ٹھہرے تو جو تمہارا اَپنا ہے اُسے کون تُمہیں دے گا؟
13”کویٔی خادِم دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سَکتا، یا تو وہ ایک سے نفرت کرےگا اَور دُوسرے سے مَحَبّت یا ایک سے وفا کرےگا اَور دُوسرے کو حقارت کی نظر سے دیکھے گا۔ تُم خُدا اَور دولت دونوں کی خدمت نہیں کر سکتے۔“
14تَب زَر دوست فرِیسی یہ باتیں سُن کر یِسوعؔ کی ہنسی اُڑانے لگے۔ 15اُس نے اُن سے کہا، ”تُم وہ جو لوگوں کے سامنے اَپنے آپ کو بڑے راستباز ٹھہراتے لیکن خُدا تمہارے دِلوں کو جانتا ہے کیونکہ جو چیز آدمیوں کی نظر میں اعلیٰ ہے وہ خُدا کی نظر میں مکرُوہ ہے۔
کُچھ اَور نصیحتیں
16”توریت اَور نبیوں کی باتیں حضرت یُوحنّا تک قائِم رہیں اَور پھر اُس وقت سے خُدا کی بادشاہی کی خُوشخبری سُنایٔی جانے لگی اَور ہر کویٔی اُس میں داخل ہونے کی زبردست کوشش کر رہاہے۔ 17آسمان اَور زمین کا غائب ہو جانا آسان ہے لیکن توریت کا ایک شوشہ تک بھی مٹنا ممکن نہیں ہے۔
18”جو کویٔی اَپنی بیوی کو چھوڑکر کسی دُوسری سے شادی کرتا ہے، وہ زنا کرتا ہے اَورجو آدمی چھوڑی ہویٔی عورت سے شادی کرتا ہے وہ بھی زنا کا مُرتکب ہوتاہے۔
ایک اَمیر آدمی اَور لعزؔر
19”ایک بڑا اَمیر آدمی تھا جو اَرغوانی اَور نفیس قِسم کے سُوتی کپڑے اِستعمال کرتا تھا اَور ہر روز عیش و عشرت میں مگن رہتا تھا۔ 20ایک بھکاری آدمی جِس کا نام لعزؔر تھا، اُس کے پھاٹک پر پڑا رہتا تھا۔ اُس کا تمام جِسم پھوڑوں سے بھرا تھا۔ 21وہ چاہت رکھتا تھا کہ اَمیر آدمی کی میز سے گِرے ہویٔے ٹُکڑوں سے ہی اَپنا پیٹ بھر لے۔ اُس کی اَیسی حالت تھی کہ کُتّے بھی آکر اُس کے پھوڑے کو چاٹتے تھے۔
22”پھر اَیسا ہُوا کہ وقت کے مُطابق بھکاری آدمی مَر گیا اَور فرشتے اُسے اُٹھاکر حضرت اَبراہامؔ کے پاس میں پہُنچا دئیے وہ اَمیر آدمی بھی مَرا اَور دفنایا گیا۔ 23جَب، اُس نے عالمِ اَرواح میں عذاب میں مُبتلا ہوکر، اَپنی آنکھیں اُوپر اُٹھائیں تو دُور سے حضرت اَبراہامؔ کو دیکھا اَور یہ بھی کہ لعزؔر، اَبراہامؔ کے پاس میں ہے۔ 24اُس نے چِلّاکر کہا، ’اَے باپ اَبراہامؔ، مُجھ پر رحم کر اَور لعزؔر کو بھیج تاکہ وہ اَپنی اُنگلی کا سِرا پانی سے تر کرکے میری زبان کو ٹھنڈک پہُنچائے کیونکہ مَیں اِس آگ میں تڑپ رہا ہُوں۔‘
25”لیکن اَبراہامؔ نے کہا، ’بیٹا، یاد کر کہ تو اَپنی زندگی میں اَچھّی چیزیں حاصل کر چُکاہے اَور اِسی طرح لعزؔر بُری چیزیں، لیکن اَب وہ یہاں آرام سے ہے اَور تُم تڑپ رہے ہو۔ 26اَور اِن باتوں کے علاوہ، ہمارے اَور تمہارے درمیان ایک بڑا گڑھا واقع ہے تاکہ جو اُس پار تمہاری طرف جانا چاہیں، نہ جا سکیں اَورجو اِس پار ہماری طرف آنا چاہیں، نہ آ سکیں۔‘
27”اُس اَمیر آدمی نے کہا، ’اِس لیٔے اَے باپ، میں مِنّت کرتا ہُوں کہ آپ اُسے دُنیا میں میرے باپ کے گھر بھیج دیں، 28جہاں میرے پانچ بھایٔی ہیں تاکہ وہ اُنہیں آگاہ کرے، کہیں اَیسا نہ ہو کہ وہ بھی اِس عذاب والی جگہ جایٔیں۔‘
29”لیکن حضرت اَبراہامؔ نے جَواب دیا، ’اُن کے پاس حضرت مَوشہ کی توریت اَور نبیوں کی کِتابیں تو ہیں، وہ اُن پر عَمل کریں۔‘
30” ’نہیں، اَے باپ اَبراہامؔ،‘ اُس نے کہا، ’اگر کویٔی مُردوں میں سے زندہ ہوکر اُن کے پاس جائے تو وہ تَوبہ کریں گے۔‘
31”لیکن حضرت اَبراہامؔ نے اُس سے کہا، ’جَب وہ حضرت مَوشہ اَور نبیوں کی نہیں سُنتے، تو اگر کویٔی مُردوں میں سے زندہ ہو جائے تَب بھی وہ قائل نہ ہوں گے۔‘ “