امثال 14
14
1حکمت بی بی اپنا گھر تعمیر کرتی ہے، لیکن حماقت بی بی اپنے ہی ہاتھوں سے اُسے ڈھا دیتی ہے۔
2جو سیدھی راہ پر چلتا ہے وہ اللہ کا خوف مانتا ہے، لیکن جو غلط راہ پر چلتا ہے وہ اُسے حقیر جانتا ہے۔
3احمق کی باتوں سے وہ ڈنڈا نکلتا ہے جو اُسے اُس کے تکبر کی سزا دیتا ہے، لیکن دانش مند کے ہونٹ اُسے محفوظ رکھتے ہیں۔
4جہاں بَیل نہیں وہاں چرنی خالی رہتی ہے، بَیل کی طاقت ہی سے کثرت کی فصلیں پیدا ہوتی ہیں۔
5وفادار گواہ جھوٹ نہیں بولتا، لیکن جھوٹے گواہ کے منہ سے جھوٹ نکلتا ہے۔
6طعنہ زن حکمت کو ڈھونڈتا ہے، لیکن بےفائدہ۔ سمجھ دار کے علم میں آسانی سے اضافہ ہوتا ہے۔
7احمق سے دُور رہ، کیونکہ تُو اُس کی باتوں میں علم نہیں پائے گا۔
8ذہین کی حکمت اِس میں ہے کہ وہ سوچ سمجھ کر اپنی راہ پر چلے، لیکن احمق کی حماقت سراسر دھوکا ہی ہے۔
9احمق اپنے قصور کا مذاق اُڑاتے ہیں، لیکن سیدھی راہ پر چلنے والے رب کو منظور ہیں۔
10ہر دل کی اپنی ہی تلخی ہوتی ہے جس سے صرف وہی واقف ہے، اور اُس کی خوشی میں بھی کوئی اَور شریک نہیں ہو سکتا۔
11بےدین کا گھر تباہ ہو جائے گا، لیکن سیدھی راہ پر چلنے والے کا خیمہ پھلے پھولے گا۔
12ایسی راہ بھی ہوتی ہے جو دیکھنے میں ٹھیک تو لگتی ہے گو اُس کا انجام موت ہے۔
13دل ہنستے وقت بھی رنجیدہ ہو سکتا ہے، اور خوشی کے اختتام پر دُکھ ہی باقی رہ جاتا ہے۔
14جس کا دل بےوفا ہے وہ جی بھر کر اپنے چال چلن کا کڑوا پھل کھائے گا جبکہ نیک آدمی اپنے اعمال کے میٹھے پھل سے سیر ہو جائے گا۔
15سادہ لوح ہر ایک کی بات مان لیتا ہے جبکہ ذہین آدمی اپنا ہر قدم سوچ سمجھ کر اُٹھاتا ہے۔
16دانش مند ڈرتے ڈرتے غلط کام سے دریغ کرتا ہے، لیکن احمق خود اعتماد ہے اور ایک دم مشتعل ہو جاتا ہے۔
17غصیلا آدمی احمقانہ حرکتیں کرتا ہے، اور لوگ سازشی شخص سے نفرت کرتے ہیں۔
18سادہ لوح میراث میں حماقت پاتا ہے جبکہ ذہین آدمی کا سر علم کے تاج سے آراستہ رہتا ہے۔
19شریروں کو نیکوں کے سامنے جھکنا پڑے گا، اور بےدینوں کو راست باز کے دروازے پر اوندھے منہ ہونا پڑے گا۔
20غریب کے ہم سائے بھی اُس سے نفرت کرتے ہیں جبکہ امیر کے بےشمار دوست ہوتے ہیں۔
21جو اپنے پڑوسی کو حقیر جانے وہ گناہ کرتا ہے۔ مبارک ہے وہ جو ضرورت مند پر ترس کھاتا ہے۔
22بُرے منصوبے باندھنے والے سب آوارہ پھرتے ہیں۔ لیکن اچھے منصوبے باندھنے والے شفقت اور وفا پائیں گے۔
23محنت مشقت کرنے میں ہمیشہ فائدہ ہوتا ہے، جبکہ خالی باتیں کرنے سے لوگ غریب ہو جاتے ہیں۔
24دانش مندوں کا اجر دولت کا تاج ہے جبکہ احمقوں کا اجر حماقت ہی ہے۔
25سچا گواہ جانیں بچاتا ہے جبکہ جھوٹا گواہ فریب دہ ہے۔
26جو رب کا خوف مانے اُس کے پاس محفوظ قلعہ ہے جس میں اُس کی اولاد بھی پناہ لے سکتی ہے۔
27رب کا خوف زندگی کا سرچشمہ ہے جو انسان کو مہلک پھندوں سے بچائے رکھتا ہے۔
28جتنی آبادی ملک میں ہے اُتنی ہی بادشاہ کی شان و شوکت ہے۔ رعایا کی کمی حکمران کے تنزل کا باعث ہے۔
29تحمل کرنے والا بڑی سمجھ داری کا مالک ہے، لیکن غصیلا آدمی اپنی حماقت کا اظہار کرتا ہے۔
30پُرسکون دل جسم کو زندگی دلاتا جبکہ حسد ہڈیوں کو گلنے دیتا ہے۔
31جو پست حال پر ظلم کرے وہ اُس کے خالق کی تحقیر کرتا ہے جبکہ جو ضرورت مند پر ترس کھائے وہ اللہ کا احترام کرتا ہے۔
32بےدین کی بُرائی اُسے خاک میں ملا دیتی ہے، لیکن راست باز مرتے وقت بھی اللہ میں پناہ لیتا ہے۔
33حکمت سمجھ دار کے دل میں آرام کرتی ہے، اور وہ احمقوں کے درمیان بھی ظاہر ہو جاتی ہے۔
34راستی سے ہر قوم سرفراز ہوتی ہے جبکہ گناہ سے اُمّتیں رُسوا ہو جاتی ہیں۔
35بادشاہ دانش مند ملازم سے خوش ہوتا ہے، لیکن شرم ناک کام کرنے والا ملازم اُس کے غصے کا نشانہ بن جاتا ہے۔
Currently Selected:
امثال 14: URDGVU
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Copyright © 2019 Urdu Geo Version. CC-BY-NC-ND
امثال 14
14
1حکمت بی بی اپنا گھر تعمیر کرتی ہے، لیکن حماقت بی بی اپنے ہی ہاتھوں سے اُسے ڈھا دیتی ہے۔
2جو سیدھی راہ پر چلتا ہے وہ اللہ کا خوف مانتا ہے، لیکن جو غلط راہ پر چلتا ہے وہ اُسے حقیر جانتا ہے۔
3احمق کی باتوں سے وہ ڈنڈا نکلتا ہے جو اُسے اُس کے تکبر کی سزا دیتا ہے، لیکن دانش مند کے ہونٹ اُسے محفوظ رکھتے ہیں۔
4جہاں بَیل نہیں وہاں چرنی خالی رہتی ہے، بَیل کی طاقت ہی سے کثرت کی فصلیں پیدا ہوتی ہیں۔
5وفادار گواہ جھوٹ نہیں بولتا، لیکن جھوٹے گواہ کے منہ سے جھوٹ نکلتا ہے۔
6طعنہ زن حکمت کو ڈھونڈتا ہے، لیکن بےفائدہ۔ سمجھ دار کے علم میں آسانی سے اضافہ ہوتا ہے۔
7احمق سے دُور رہ، کیونکہ تُو اُس کی باتوں میں علم نہیں پائے گا۔
8ذہین کی حکمت اِس میں ہے کہ وہ سوچ سمجھ کر اپنی راہ پر چلے، لیکن احمق کی حماقت سراسر دھوکا ہی ہے۔
9احمق اپنے قصور کا مذاق اُڑاتے ہیں، لیکن سیدھی راہ پر چلنے والے رب کو منظور ہیں۔
10ہر دل کی اپنی ہی تلخی ہوتی ہے جس سے صرف وہی واقف ہے، اور اُس کی خوشی میں بھی کوئی اَور شریک نہیں ہو سکتا۔
11بےدین کا گھر تباہ ہو جائے گا، لیکن سیدھی راہ پر چلنے والے کا خیمہ پھلے پھولے گا۔
12ایسی راہ بھی ہوتی ہے جو دیکھنے میں ٹھیک تو لگتی ہے گو اُس کا انجام موت ہے۔
13دل ہنستے وقت بھی رنجیدہ ہو سکتا ہے، اور خوشی کے اختتام پر دُکھ ہی باقی رہ جاتا ہے۔
14جس کا دل بےوفا ہے وہ جی بھر کر اپنے چال چلن کا کڑوا پھل کھائے گا جبکہ نیک آدمی اپنے اعمال کے میٹھے پھل سے سیر ہو جائے گا۔
15سادہ لوح ہر ایک کی بات مان لیتا ہے جبکہ ذہین آدمی اپنا ہر قدم سوچ سمجھ کر اُٹھاتا ہے۔
16دانش مند ڈرتے ڈرتے غلط کام سے دریغ کرتا ہے، لیکن احمق خود اعتماد ہے اور ایک دم مشتعل ہو جاتا ہے۔
17غصیلا آدمی احمقانہ حرکتیں کرتا ہے، اور لوگ سازشی شخص سے نفرت کرتے ہیں۔
18سادہ لوح میراث میں حماقت پاتا ہے جبکہ ذہین آدمی کا سر علم کے تاج سے آراستہ رہتا ہے۔
19شریروں کو نیکوں کے سامنے جھکنا پڑے گا، اور بےدینوں کو راست باز کے دروازے پر اوندھے منہ ہونا پڑے گا۔
20غریب کے ہم سائے بھی اُس سے نفرت کرتے ہیں جبکہ امیر کے بےشمار دوست ہوتے ہیں۔
21جو اپنے پڑوسی کو حقیر جانے وہ گناہ کرتا ہے۔ مبارک ہے وہ جو ضرورت مند پر ترس کھاتا ہے۔
22بُرے منصوبے باندھنے والے سب آوارہ پھرتے ہیں۔ لیکن اچھے منصوبے باندھنے والے شفقت اور وفا پائیں گے۔
23محنت مشقت کرنے میں ہمیشہ فائدہ ہوتا ہے، جبکہ خالی باتیں کرنے سے لوگ غریب ہو جاتے ہیں۔
24دانش مندوں کا اجر دولت کا تاج ہے جبکہ احمقوں کا اجر حماقت ہی ہے۔
25سچا گواہ جانیں بچاتا ہے جبکہ جھوٹا گواہ فریب دہ ہے۔
26جو رب کا خوف مانے اُس کے پاس محفوظ قلعہ ہے جس میں اُس کی اولاد بھی پناہ لے سکتی ہے۔
27رب کا خوف زندگی کا سرچشمہ ہے جو انسان کو مہلک پھندوں سے بچائے رکھتا ہے۔
28جتنی آبادی ملک میں ہے اُتنی ہی بادشاہ کی شان و شوکت ہے۔ رعایا کی کمی حکمران کے تنزل کا باعث ہے۔
29تحمل کرنے والا بڑی سمجھ داری کا مالک ہے، لیکن غصیلا آدمی اپنی حماقت کا اظہار کرتا ہے۔
30پُرسکون دل جسم کو زندگی دلاتا جبکہ حسد ہڈیوں کو گلنے دیتا ہے۔
31جو پست حال پر ظلم کرے وہ اُس کے خالق کی تحقیر کرتا ہے جبکہ جو ضرورت مند پر ترس کھائے وہ اللہ کا احترام کرتا ہے۔
32بےدین کی بُرائی اُسے خاک میں ملا دیتی ہے، لیکن راست باز مرتے وقت بھی اللہ میں پناہ لیتا ہے۔
33حکمت سمجھ دار کے دل میں آرام کرتی ہے، اور وہ احمقوں کے درمیان بھی ظاہر ہو جاتی ہے۔
34راستی سے ہر قوم سرفراز ہوتی ہے جبکہ گناہ سے اُمّتیں رُسوا ہو جاتی ہیں۔
35بادشاہ دانش مند ملازم سے خوش ہوتا ہے، لیکن شرم ناک کام کرنے والا ملازم اُس کے غصے کا نشانہ بن جاتا ہے۔
Currently Selected:
:
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Copyright © 2019 Urdu Geo Version. CC-BY-NC-ND