YouVersion Logo
Search Icon

روت 2

2
روت کی بوعز سے ملاقات
1بیت لحم میں نعومی کے مرحوم شوہر کا رشتے دار رہتا تھا جس کا نام بوعز تھا۔ وہ اثر و رسوخ رکھتا تھا، اور اُس کی زمینیں تھیں۔
2ایک دن روت نے اپنی ساس سے کہا، ”مَیں کھیتوں میں جا کر فصل کی کٹائی سے بچی ہوئی بالیں چن لوں۔ کوئی نہ کوئی تو مجھے اِس کی اجازت دے گا۔“ نعومی نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے بیٹی، جائیں۔“ 3روت کسی کھیت میں گئی اور مزدوروں کے پیچھے پیچھے چلتی ہوئی بچی ہوئی بالیں چننے لگی۔ اُسے معلوم نہ تھا کہ کھیت کا مالک سُسر کا رشتے دار بوعز ہے۔
4اِتنے میں بوعز بیت لحم سے پہنچا۔ اُس نے اپنے مزدوروں سے کہا، ”رب آپ کے ساتھ ہو۔“ اُنہوں نے جواب دیا، ”اور رب آپ کو بھی برکت دے!“ 5پھر بوعز نے مزدوروں کے انچارج سے پوچھا، ”اُس جوان عورت کا مالک کون ہے؟“ 6آدمی نے جواب دیا، ”یہ موآبی عورت نعومی کے ساتھ ملکِ موآب سے آئی ہے۔ 7اِس نے مجھ سے مزدوروں کے پیچھے چل کر بچی ہوئی بالیں چننے کی اجازت لی۔ یہ تھوڑی دیر جھونپڑی کے سائے میں آرام کرنے کے سوا صبح سے لے کر اب تک کام میں لگی رہی ہے۔“
8یہ سن کر بوعز نے روت سے بات کی، ”بیٹی، میری بات سنیں! کسی اَور کھیت میں بچی ہوئی بالیں چننے کے لئے نہ جائیں بلکہ یہیں میری نوکرانیوں کے ساتھ رہیں۔ 9کھیت کے اُس حصے پر دھیان دیں جہاں فصل کی کٹائی ہو رہی ہے اور نوکرانیوں کے پیچھے پیچھے چلتی رہیں۔ مَیں نے آدمیوں کو آپ کو چھیڑنے سے منع کیا ہے۔ جب بھی آپ کو پیاس لگے تو اُن برتنوں سے پانی پینا جو آدمیوں نے کنوئیں سے بھر رکھے ہیں۔“
10روت منہ کے بل جھک گئی اور بولی، ”مَیں اِس لائق نہیں کہ آپ مجھ پر اِتنی مہربانی کریں۔ مَیں تو پردیسی ہوں۔ آپ کیوں میری قدر کرتے ہیں؟“ 11بوعز نے جواب دیا، ”مجھے وہ کچھ بتایا گیا ہے جو آپ نے اپنے شوہر کی وفات سے لے کر آج تک اپنی ساس کے لئے کیا ہے۔ آپ اپنے ماں باپ اور اپنے وطن کو چھوڑ کر ایک قوم میں بسنے آئی ہیں جسے پہلے سے نہیں جانتی تھیں۔ 12آپ رب اسرائیل کے خدا کے پَروں تلے پناہ لینے آئی ہیں۔ اب وہ آپ کو آپ کی نیکی کا پورا اجر دے۔“ 13روت نے کہا، ”میرے آقا، اللہ کرے کہ مَیں آئندہ بھی آپ کی منظورِ نظر رہوں۔ گو مَیں آپ کی نوکرانیوں کی حیثیت بھی نہیں رکھتی توبھی آپ نے مجھ سے شفقت بھری باتیں کر کے مجھے تسلی دی ہے۔“
14کھانے کے وقت بوعز نے روت کو بُلا کر کہا، ”اِدھر آ کر روٹی کھائیں اور اپنا نوالہ سرکے میں ڈبو دیں۔“ روت اُس کے مزدوروں کے ساتھ بیٹھ گئی، اور بوعز نے اُسے جَو کے بُھنے ہوئے دانے دے دیئے۔ روت نے جی بھر کر کھانا کھایا۔ پھر بھی کچھ بچ گیا۔ 15جب وہ کام جاری رکھنے کے لئے اُٹھی تو بوعز نے حکم دیا، ”اُسے پُولوں کے درمیان بھی بالیں جمع کرنے دو، اور اگر وہ ایسا کرے تو اُس کی بےعزتی مت کرنا۔ 16نہ صرف یہ بلکہ کام کرتے وقت اِدھر اُدھر پُولوں کی کچھ بالیں زمین پر گرنے دو۔ جب وہ اُنہیں جمع کرنے آئے تو اُسے مت جھڑکنا!“
17روت نے کھیت میں شام تک کام جاری رکھا۔ جب اُس نے بالوں کو کوٹ لیا تو دانوں کے تقریباً 13 کلو گرام نکلے۔ 18پھر وہ سب کچھ اُٹھا کر اپنے گھر واپس لے آئی اور ساس کو دکھایا۔ ساتھ ساتھ اُس نے اُسے وہ بُھنے ہوئے دانے بھی دیئے جو دوپہر کے کھانے سے بچ گئے تھے۔ 19نعومی نے پوچھا، ”آپ نے یہ سب کچھ کہاں سے جمع کیا؟ بتائیں، آپ کہاں تھیں؟ اللہ اُسے برکت دے جس نے آپ کی اِتنی قدر کی ہے!“
روت نے کہا، ”جس آدمی کے کھیت میں مَیں نے آج کام کیا اُس کا نام بوعز ہے۔“ 20نعومی پکار اُٹھی، ”رب اُسے برکت دے! وہ تو ہمارا قریبی رشتے دار ہے، اور شریعت کے مطابق اُس کا حق ہے کہ وہ ہماری مدد کرے۔ اب مجھے معلوم ہوا ہے کہ اللہ ہم پر اور ہمارے مرحوم شوہروں پر رحم کرنے سے باز نہیں آیا!“
21روت بولی، ”اُس نے مجھ سے یہ بھی کہا کہ کہیں اَور نہ جانا بلکہ کٹائی کے اختتام تک میرے مزدوروں کے پیچھے پیچھے بالیں جمع کرنا۔“
22نعومی نے جواب میں کہا، ”بہت اچھا۔ بیٹی، ایسا ہی کریں۔ اُس کی نوکرانیوں کے ساتھ رہنے کا یہ فائدہ ہے کہ آپ محفوظ رہیں گی۔ کسی اَور کے کھیت میں جائیں تو ہو سکتا ہے کہ کوئی آپ کو تنگ کرے۔“
23چنانچہ روت جَو اور گندم کی کٹائی کے پورے موسم میں بوعز کی نوکرانیوں کے پاس جاتی اور بچی ہوئی بالیں چنتی۔ شام کو وہ اپنی ساس کے گھر واپس چلی جاتی تھی۔

Currently Selected:

روت 2: URDGVU

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in