YouVersion Logo
Search Icon

پَیدائش 42

42
یُوسفؔ کے بھائی اناج خریدنے مِصرؔ کو جاتے ہیں
1اور یعقُوبؔ کو معلُوم ہُؤا کہ مِصرؔ میں غلّہ ہے تب اُس نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ تُم کیوں ایک دُوسرے کا مُنہ تاکتے ہو؟ 2دیکھو مَیں نے سُنا ہے کہ مِصرؔ میں غلّہ ہے۔ تُم وہاں جاؤ اور وہاں سے ہمارے لِئے اناج مول لے آؤ تاکہ ہم زِندہ رہیں اور ہلاک نہ ہوں۔ 3سو یُوسفؔ کے دس بھائی غلّہ مول لینے کو مِصرؔ میں آئے۔ 4پر یعقُوبؔ نے یُوسفؔ کے بھائی بِنیمِینؔ کو اُس کے بھائِیوں کے ساتھ نہ بھیجا کیونکہ اُس نے کہا کہ کہِیں اُس پر کوئی آفت نہ آ جائے۔
5سو جو لوگ غلّہ خرِیدنے آئے اُن کے ساتھ اِسرائیل کے بیٹے بھی آئے کیونکہ کنعانؔ کے مُلک میں کال تھا۔ 6اور یُوسفؔ مُلکِ مِصرؔ کا حاکِم تھا اور وُہی مُلک کے سب لوگوں کے ہاتھ غلّہ بیچتا تھا۔ سو یُوسفؔ کے بھائی آئے اور اپنے سر زمِین پر ٹیک کر اُس کے حضُور آداب بجا لائے۔ 7یُوسفؔ اپنے بھائِیوں کو دیکھ کر اُن کو پہچان گیا پر اُس نے اُن کے سامنے اپنے آپ کو انجان بنا لِیا اور اُن سے سخت لہجہ میں پُوچھا تُم کہاں سے آئے ہو؟
اُنہوں نے کہا کنعانؔ کے مُلک سے اناج مول لینے کو۔
8یُوسفؔ نے تو اپنے بھائِیوں کو پہچان لِیا تھا پر اُنہوں نے اُسے نہ پہچانا۔ 9اور یُوسفؔ اُن خوابوں کو جو اُس نے اُن کی بابت دیکھے تھے یاد کر کے اُن سے کہنے لگا کہ تُم جاسُوس ہو۔ تُم آئے ہو کہ اِس مُلک کی بُری حالت دریافت کرو۔
10اُنہوں نے اُس سے کہا نہیں خُداوند۔ تیرے غُلام اناج مول لینے آئے ہیں۔ 11ہم سب ایک ہی شخص کے بیٹے ہیں۔ ہم سچّے ہیں۔ تیرے غُلام جاسُوس نہیں ہیں۔
12اُس نے کہا نہیں بلکہ تُم اِس مُلک کی بُری حالت دریافت کرنے کو آئے ہو۔
13تب اُنہوں نے کہا تیرے غُلام بارہ بھائی ایک ہی شخص کے بیٹے ہیں جو مُلکِ کنعانؔ میں ہے۔ سب سے چھوٹا اِس وقت ہمارے باپ کے پاس ہے اور ایک کا کُچھ پتا نہیں۔
14تب یُوسفؔ نے اُن سے کہا۔ مَیں تو تُم سے کہہ چُکا کہ تُم جاسُوس ہو۔ 15سو تُمہاری آزمایش اِس طرح کی جائے گی کہ فرِعونؔ کی حیات کی قَسم تُم یہاں سے جانے نہ پاؤ گے جب تک تُمہارا سب سے چھوٹا بھائی یہاں نہ آ جائے۔ 16سو اپنے میں سے کِسی ایک کو بھیجو کہ وہ تُمہارے بھائی کو لے آئے اور تُم قَید رہو تاکہ تُمہاری باتوں کی تصدِیق ہو کہ تُم سچّے ہو یا نہیں ورنہ فرِعونؔ کی حیات کی قَسم تُم ضرُور ہی جاسُوس ہو۔ 17اور اُس نے اُن سب کو تِین دِن تک اِکٹّھے نظربند رکھّا۔
18اور تِیسرے دِن یُوسفؔ نے اُن سے کہا ایک کام کرو تو زِندہ رہو گے کیونکہ مُجھے خُدا کا خَوف ہے۔ 19اگر تُم سچّے ہو تو اپنے بھائِیوں میں سے ایک کو قَید خانہ میں بند رہنے دو اور تُم اپنے گھر والوں کے کھانے کے لِئے اناج لے جاؤ۔ 20اور اپنے سب سے چھوٹے بھائی کو میرے پاس لے آؤ۔ یُوں تُمہاری باتوں کی تصدِیق ہو جائے گی اور تُم ہلاک نہ ہو گے۔
سو اُنہوں نے اَیسا ہی کِیا۔ 21اور وہ آپس میں کہنے لگے کہ ہم دراصل اپنے بھائی کے سبب سے مُجرِم ٹھہرے ہیں کیونکہ جب اُس نے ہم سے مِنّت کی تو ہم نے یہ دیکھ کر بھی کہ اُس کی جان کَیسی مُصِیبت میں ہے اُس کی نہ سُنی۔ اِسی لِئے یہ مُصِیبت ہم پر آ پڑی ہے۔
22تب رُوبِنؔ بول اُٹھا کیا مَیں نے تُم سے نہ کہا تھا کہ اِس بچّے پر ظُلم نہ کرو اور تُم نے نہ سُنا۔ سو دیکھ لو۔ اب اُس کے خُون کا بدلہ لِیا جاتا ہے۔ 23اور اُن کو معلُوم نہ تھا کہ یُوسفؔ اُن کی باتیں سمجھتا ہے اِس لِئے کہ اُن کے درمِیان ایک ترجمان تھا۔ 24تب وہ اُن کے پاس سے ہٹ گیا اور رویا اور پِھر اُن کے پاس آ کر اُن سے باتیں کِیں اور اُن میں سے شمعُوؔن کو لے کر اُن کی آنکھوں کے سامنے اُسے بندھوا دِیا۔
یُوسفؔ کے بھائی کنعانؔ کو لَوٹتے ہیں
25پِھر یُوسفؔ نے حُکم کِیا کہ اُن کے بوروں میں اناج بھریں اور ہر شخص کی نقدی اُسی کے بورے میں رکھ دیں اور اُن کو زادِ راہ بھی دے دیں۔ چُنانچہ اُن کے لِئے اَیسا ہی کِیا گیا۔ 26اور اُنہوں نے اپنے گدھوں پر غلّہ لاد لِیا اور وہاں سے روانہ ہُوئے۔ 27جب اُن میں سے ایک نے منزل پر اپنے گدھے کو چارا دینے کے لِئے اپنا بورا کھولا تو اپنی نقدی بورے کے مُنہ میں رکھّی دیکھی۔ 28تب اُس نے اپنے بھائِیوں سے کہا کہ میری نقدی پھیر دی گئی ہے۔ وہ میرے بورے میں ہے۔ دیکھ لو! پِھر تو وہ حواس باختہ ہو گئے اور ہکّا بکّا ہو کر ایک دُوسرے کو دیکھنے اور کہنے لگے خُدا نے ہم سے یہ کیا کِیا؟
29اور وہ مُلکِ کنعانؔ میں اپنے باپ یعقُوبؔ کے پاس آئے اور ساری واردات اُسے بتائی اور کہنے لگے۔ 30کہ اُس شخص نے جو اُس مُلک کا مالِک ہے ہم سے سخت لہجہ میں باتیں کِیں اور ہم کو اُس مُلک کے جاسُوس سمجھا۔ 31ہم نے اُس سے کہا کہ ہم سچّے آدمی ہیں۔ ہم جاسُوس نہیں۔ 32ہم بارہ بھائی ایک ہی باپ کے بیٹے ہیں۔ ہم میں سے ایک کا کُچھ پتا نہیں اور سب سے چھوٹا اِس وقت ہمارے باپ کے پاس مُلکِ کنعانؔ میں ہے۔ 33تب اُس شخص نے جو مُلک کا مالِک ہے ہم سے کہا مَیں اِسی سے جان لُوں گا کہ تُم سچّے ہو کہ اپنے بھائِیوں میں سے کِسی کو میرے پاس چھوڑ دو اور اپنے گھر والوں کے کھانے کے لِئے اناج لے کر چلے جاؤ۔ 34اور اپنے سب سے چھوٹے بھائی کو میرے پاس لے آؤ۔ تب مَیں جان لُوں گا کہ تُم جاسُوس نہیں بلکہ سچّے آدمی ہو اور مَیں تُمہارے بھائی کو تُمہارے حوالہ کر دُوں گا۔ پِھر تُم مُلک میں سَوداگری کرنا۔
35اور یُوں ہُؤا کہ جب اُنہوں نے اپنے اپنے بورے خالی کِئے تو ہر شخص کی نقدی کی تَھیلی اُسی کے بورے میں رکھّی دیکھی اور وہ اور اُن کا باپ نقدی کی تَھیلِیاں دیکھ کر ڈر گئے۔ 36اور اُن کے باپ یعقُوبؔ نے اُن سے کہا تُم نے مُجھے بے اَولاد کر دِیا۔ یُوسفؔ نہیں رہا اور شمعُوؔن بھی نہیں ہے اور اب بِنیمِینؔ کو بھی لے جانا چاہتے ہو۔ یہ سب باتیں میرے خِلاف ہیں۔
37تب رُوبِنؔ نے اپنے باپ سے کہا اگر مَیں اُسے تیرے پاس نہ لے آؤں تو میرے دونوں بیٹوں کو قتل کر ڈالنا۔ اُسے میرے ہاتھ میں سَونپ دے اور مَیں اُسے پِھر تیرے پاس پُہنچا دُوں گا۔
38اُس نے کہا میرا بیٹا تُمہارے ساتھ نہیں جائے گا کیونکہ اُس کا بھائی مَر گیا اور وہ اکیلا رہ گیا ہے۔ اگر راستہ میں جاتے جاتے اُس پر کوئی آفت آ پڑے تو تُم میرے سفید بالوں کو غم کے ساتھ گور میں اُتارو گے۔

Currently Selected:

پَیدائش 42: URD

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in