یُوحنّا 12
12
بَیت عَنِیاہ میں یِسُوع پر عِطر ڈالا جاتا ہے
(متّی ۲۶:۶-۱۳؛ مرقس ۱۴:۳-۹)
1پِھر یِسُوعؔ فَسح سے چھ روز پہلے بَیت عَنِیّاؔہ میں آیا جہاں لعزر تھا جِسے یِسُوعؔ نے مُردوں میں سے جِلایا تھا۔ 2وہاں اُنہوں نے اُس کے واسطے شام کا کھانا تیّار کِیا اور مرؔتھا خِدمت کرتی تھی مگر لعزر اُن میں سے تھا جو اُس کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے تھے۔ 3پِھر مریمؔ نے جٹاماسی کا آدھ سیر خالِص اور بیش قِیمت عِطر لے کر یِسُوعؔ کے پاؤں پر ڈالا اور اپنے بالوں سے اُس کے پاؤں پونچھے اور گھر عِطر کی خُوشبُو سے مہک گیا۔ 4مگر اُس کے شاگِردوں میں سے ایک شخص یہُوداؔہ اِسکریُوتی جو اُسے پکڑوانے کو تھا کہنے لگا۔ 5یہ عِطر تِین سَو دِینار میں بیچ کر غرِیبوں کو کیوں نہ دِیا گیا؟ 6اُس نے یہ اِس لِئے نہ کہا کہ اُس کو غرِیبوں کی فِکر تھی بلکہ اِس لِئے کہ چور تھا اور چُونکہ اُس کے پاس اُن کی تَھیلی رہتی تھی اُس میں جو کُچھ پڑتا وہ نِکال لیتا تھا۔
7پس یِسُوعؔ نے کہا کہ اُسے یہ عِطر میرے دَفن کے دِن کے لِئے رکھنے دے۔ 8کیونکہ غرِیب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں لیکن مَیں ہمیشہ تُمہارے پاس نہ رہُوں گا۔
لعزر کے خِلاف سازش
9پس یہُودِیوں میں سے عوام یہ معلُوم کر کے کہ وہ وہاں ہے نہ صِرف یِسُوعؔ کے سبب سے آئے بلکہ اِس لِئے بھی کہ لعزر کو دیکھیں جِسے اُس نے مُردوں میں سے جِلایا تھا۔ 10لیکن سردار کاہِنوں نے مشوَرہ کِیا کہ لعزر کو بھی مار ڈالیں۔ 11کیونکہ اُس کے باعِث بُہت سے یہُودی چلے گئے اور یِسُوعؔ پر اِیمان لائے۔
یروشلِیم میں شاہانہ داخِلہ
(متّی ۲۱:۱-۱۱؛ مرقس ۱۱:۱-۱۱؛ لُوقا ۱۹:۲۸-۴۰)
12دُوسرے دِن بُہت سے لوگوں نے جو عِید میں آئے تھے یہ سُن کر کہ یِسُوع یروشلِیم میں آتا ہے۔ 13کھجُور کی ڈالِیاں لِیں اور اُس کے اِستِقبال کو نِکل کر پُکارنے لگے کہ ہوشعنا! مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام پر آتا ہے اور اِسرائیلؔ کا بادشاہ ہے۔
14جب یِسُوعؔ کو گدھے کا بچّہ مِلا تو اُس پر سوار ہُؤا جَیسا کہ لِکھا ہے کہ
15اَے صِیُّوؔن کی بیٹی مت ڈر۔
دیکھ تیرا بادشاہ گدھے کے بچّہ پر سوار ہُؤا آتا ہے۔
16اُس کے شاگِرد پہلے تو یہ باتیں نہ سمجھے لیکن جب یِسُوعؔ اپنے جلال کو پُہنچا تو اُن کو یاد آیا کہ یہ باتیں اُس کے حق میں لِکھی ہُوئی تِھیں اور لوگوں نے اُس کے ساتھ یہ سلُوک کِیا تھا۔
17پس اُن لوگوں نے گواہی دی جو اُس وقت اُس کے ساتھ تھے جب اُس نے لعزر کو قبر سے باہر بُلایا اور مُردوں میں سے جِلایا تھا۔ 18اِسی سبب سے لوگ اُس کے اِستِقبال کو نِکلے کہ اُنہوں نے سُنا تھا کہ اُس نے یہ مُعجِزہ دِکھایا ہے۔ 19پس فرِیسِیوں نے آپس میں کہا سوچو تو! تُم سے کُچھ نہیں بَن پڑتا۔ دیکھو جہان اُس کا پیرَو ہو چلا۔
چند یُونانی یِسُوع کی تلاش کرتے ہیں
20جو لوگ عِید میں پرستِش کرنے آئے تھے اُن میں بعض یُونانی تھے۔ 21پس اُنہوں نے فِلِپُّس کے پاس جو بَیت صَیدایِ گلِیل کا تھا آ کر اُس سے درخواست کی کہ جناب ہم یِسُوعؔ کو دیکھنا چاہتے ہیں۔
22فِلِپُّس نے آ کر اندرؔیاس سے کہا۔ پِھر اندرؔیاس اور فِلِپُّس نے آ کر یِسُوعؔ کو خبر دی۔ 23یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا وہ وقت آ گیا کہ اِبنِ آدمؔ جلال پائے۔ 24مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک گیہُوں کا دانہ زمِین میں گِر کر مَر نہیں جاتا اکیلا رہتا ہے لیکن جب مَر جاتا ہے تو بُہت سا پَھل لاتا ہے۔ 25جو اپنی جان کو عزِیز رکھتا ہے وہ اُسے کھو دیتا ہے اور جو دُنیا میں اپنی جان سے عداوت رکھتا ہے وہ اُسے ہمیشہ کی زِندگی کے لِئے محفُوظ رکھّے گا۔ 26اگر کوئی شخص میری خِدمت کرے تو میرے پِیچھے ہو لے اور جہاں مَیں ہُوں وہاں میرا خادِم بھی ہو گا۔ اگر کوئی میری خِدمت کرے تو باپ اُس کی عِزّت کرے گا۔
یِسُوع اپنی مَوت کا ذکر کرتا ہے
27اب میری جان گھبراتی ہے۔ پس مَیں کیا کہُوں؟ اَے باپ! مُجھے اِس گھڑی سے بچا لیکن مَیں اِسی سبب سے تو اِس گھڑی کو پُہنچا ہُوں۔ 28اَے باپ! اپنے نام کو جلال دے۔
پس آسمان سے آواز آئی کہ مَیں نے اُس کو جلال دِیا ہے اور پِھر بھی دُوں گا۔
29جو لوگ کھڑے سُن رہے تھے اُنہوں نے کہا کہ بادِل گرجا۔ اَوروں نے کہا کہ فرِشتہ اُس سے ہم کلام ہُؤا۔
30یِسُوعؔ نے جواب میں کہا کہ یہ آواز میرے لِئے نہیں بلکہ تُمہارے لِئے آئی ہے۔ 31اب دُنیا کی عدالت کی جاتی ہے۔ اب دُنیا کا سردار نِکال دِیا جائے گا۔ 32اور مَیں اگر زمِین سے اُونچے پر چڑھایا جاؤں گا تو سب کو اپنے پاس کھینچُوں گا۔ 33اُس نے اِس بات سے اِشارہ کِیا کہ مَیں کِس مَوت سے مَرنے کو ہُوں۔
34لوگوں نے اُس کو جواب دِیا کہ ہم نے شرِیعت کی یہ بات سُنی ہے کہ مسِیح ابد تک رہے گا۔ پِھر تُو کیوں کر کہتا ہے کہ اِبنِ آدمؔ کا اُونچے پر چڑھایا جانا ضرُور ہے؟ یہ اِبنِ آدمؔ کَون ہے؟
35پس یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کہ اور تھوڑی دیر تک نُور تُمہارے درمِیان ہے۔ جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے چلے چلو۔ اَیسا نہ ہو کہ تارِیکی تُمہیں آ پکڑے اور جو تارِیکی میں چلتا ہے وہ نہیں جانتا کہ کِدھر جاتا ہے۔ 36جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے نُور پر اِیمان لاؤ تاکہ نُور کے فرزند بنو۔
لوگوں کی بے اِعتقادی
یِسُوعؔ یہ باتیں کہہ کر چلا گیا اور اُن سے اپنے آپ کو چِھپایا۔ 37اور اگرچہ اُس نے اُن کے سامنے اِتنے مُعجِزے دِکھائے تَو بھی وہ اُس پر اِیمان نہ لائے۔ 38تاکہ یسعیاہ نبی کا کلام پُورا ہو جو اُس نے کہا کہ اَے خُداوند ہمارے پَیغام کا کِس نے یقِین کِیا ہے؟
اور خُداوند کا ہاتھ کِس پر ظاہِر ہُؤا ہے؟
39اِس سبب سے وہ اِیمان نہ لا سکے کہ یسعیاہ نے پِھر کہا۔
40اُس نے اُن کی آنکھوں کو اندھا
اور اُن کے دِل کو سخت کر دِیا۔
اَیسا نہ ہو کہ وہ آنکھوں سے دیکھیں
اور دِل سے سمجھیں
اور رجُوع کریں اور مَیں اُنہیں شِفا بخشُوں۔
41یسعیاہ نے یہ باتیں اِس لِئے کہِیں کہ اُس نے اُس کا جلال دیکھا اور اُس نے اُسی کے بارے میں کلام کِیا۔
42تَو بھی سرداروں میں سے بھی بُہتیرے اُس پر اِیمان لائے مگر فرِیسِیوں کے سبب سے اِقرار نہ کرتے تھے تا اَیسا نہ ہو کہ عِبادت خانہ سے خارِج کِئے جائیں۔ 43کیونکہ وہ خُدا سے عِزّت حاصِل کرنے کی نِسبت اِنسان سے عِزّت حاصِل کرنا زِیادہ چاہتے تھے۔
یِسُوع کی باتیں مُجرِم ٹھہراتی ہیں
44یِسُوعؔ نے پُکار کر کہا کہ جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہے وہ مُجھ پر نہیں بلکہ میرے بھیجنے والے پر اِیمان لاتا ہے۔ 45اور جو مُجھے دیکھتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو دیکھتا ہے۔ 46مَیں نُور ہو کر دُنیا میں آیا ہُوں تاکہ جو کوئی مُجھ پر اِیمان لائے اندھیرے میں نہ رہے۔ 47اگر کوئی میری باتیں سُن کر اُن پر عمل نہ کرے تو مَیں اُس کو مُجرِم نہیں ٹھہراتا کیونکہ مَیں دُنیا کو مُجرِم ٹھہرانے نہیں بلکہ دُنیا کو نجات دینے آیا ہُوں۔ 48جو مُجھے نہیں مانتا اور میری باتوں کو قبُول نہیں کرتا اُس کا ایک مُجرِم ٹھہرانے والا ہے یعنی جو کلام مَیں نے کِیا ہے آخِری دِن وُہی اُسے مُجرِم ٹھہرائے گا۔ 49کیونکہ مَیں نے کُچھ اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا اُسی نے مُجھ کو حُکم دِیا ہے کہ کیا کہُوں اور کیا بولُوں۔ 50اور مَیں جانتا ہُوں کہ اُس کا حُکم ہمیشہ کی زِندگی ہے۔ پس جو کُچھ مَیں کہتا ہُوں جِس طرح باپ نے مُجھ سے فرمایا ہے اُسی طرح کہتا ہُوں۔
Currently Selected:
یُوحنّا 12: URD
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.
یُوحنّا 12
12
بَیت عَنِیاہ میں یِسُوع پر عِطر ڈالا جاتا ہے
(متّی ۲۶:۶-۱۳؛ مرقس ۱۴:۳-۹)
1پِھر یِسُوعؔ فَسح سے چھ روز پہلے بَیت عَنِیّاؔہ میں آیا جہاں لعزر تھا جِسے یِسُوعؔ نے مُردوں میں سے جِلایا تھا۔ 2وہاں اُنہوں نے اُس کے واسطے شام کا کھانا تیّار کِیا اور مرؔتھا خِدمت کرتی تھی مگر لعزر اُن میں سے تھا جو اُس کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے تھے۔ 3پِھر مریمؔ نے جٹاماسی کا آدھ سیر خالِص اور بیش قِیمت عِطر لے کر یِسُوعؔ کے پاؤں پر ڈالا اور اپنے بالوں سے اُس کے پاؤں پونچھے اور گھر عِطر کی خُوشبُو سے مہک گیا۔ 4مگر اُس کے شاگِردوں میں سے ایک شخص یہُوداؔہ اِسکریُوتی جو اُسے پکڑوانے کو تھا کہنے لگا۔ 5یہ عِطر تِین سَو دِینار میں بیچ کر غرِیبوں کو کیوں نہ دِیا گیا؟ 6اُس نے یہ اِس لِئے نہ کہا کہ اُس کو غرِیبوں کی فِکر تھی بلکہ اِس لِئے کہ چور تھا اور چُونکہ اُس کے پاس اُن کی تَھیلی رہتی تھی اُس میں جو کُچھ پڑتا وہ نِکال لیتا تھا۔
7پس یِسُوعؔ نے کہا کہ اُسے یہ عِطر میرے دَفن کے دِن کے لِئے رکھنے دے۔ 8کیونکہ غرِیب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں لیکن مَیں ہمیشہ تُمہارے پاس نہ رہُوں گا۔
لعزر کے خِلاف سازش
9پس یہُودِیوں میں سے عوام یہ معلُوم کر کے کہ وہ وہاں ہے نہ صِرف یِسُوعؔ کے سبب سے آئے بلکہ اِس لِئے بھی کہ لعزر کو دیکھیں جِسے اُس نے مُردوں میں سے جِلایا تھا۔ 10لیکن سردار کاہِنوں نے مشوَرہ کِیا کہ لعزر کو بھی مار ڈالیں۔ 11کیونکہ اُس کے باعِث بُہت سے یہُودی چلے گئے اور یِسُوعؔ پر اِیمان لائے۔
یروشلِیم میں شاہانہ داخِلہ
(متّی ۲۱:۱-۱۱؛ مرقس ۱۱:۱-۱۱؛ لُوقا ۱۹:۲۸-۴۰)
12دُوسرے دِن بُہت سے لوگوں نے جو عِید میں آئے تھے یہ سُن کر کہ یِسُوع یروشلِیم میں آتا ہے۔ 13کھجُور کی ڈالِیاں لِیں اور اُس کے اِستِقبال کو نِکل کر پُکارنے لگے کہ ہوشعنا! مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام پر آتا ہے اور اِسرائیلؔ کا بادشاہ ہے۔
14جب یِسُوعؔ کو گدھے کا بچّہ مِلا تو اُس پر سوار ہُؤا جَیسا کہ لِکھا ہے کہ
15اَے صِیُّوؔن کی بیٹی مت ڈر۔
دیکھ تیرا بادشاہ گدھے کے بچّہ پر سوار ہُؤا آتا ہے۔
16اُس کے شاگِرد پہلے تو یہ باتیں نہ سمجھے لیکن جب یِسُوعؔ اپنے جلال کو پُہنچا تو اُن کو یاد آیا کہ یہ باتیں اُس کے حق میں لِکھی ہُوئی تِھیں اور لوگوں نے اُس کے ساتھ یہ سلُوک کِیا تھا۔
17پس اُن لوگوں نے گواہی دی جو اُس وقت اُس کے ساتھ تھے جب اُس نے لعزر کو قبر سے باہر بُلایا اور مُردوں میں سے جِلایا تھا۔ 18اِسی سبب سے لوگ اُس کے اِستِقبال کو نِکلے کہ اُنہوں نے سُنا تھا کہ اُس نے یہ مُعجِزہ دِکھایا ہے۔ 19پس فرِیسِیوں نے آپس میں کہا سوچو تو! تُم سے کُچھ نہیں بَن پڑتا۔ دیکھو جہان اُس کا پیرَو ہو چلا۔
چند یُونانی یِسُوع کی تلاش کرتے ہیں
20جو لوگ عِید میں پرستِش کرنے آئے تھے اُن میں بعض یُونانی تھے۔ 21پس اُنہوں نے فِلِپُّس کے پاس جو بَیت صَیدایِ گلِیل کا تھا آ کر اُس سے درخواست کی کہ جناب ہم یِسُوعؔ کو دیکھنا چاہتے ہیں۔
22فِلِپُّس نے آ کر اندرؔیاس سے کہا۔ پِھر اندرؔیاس اور فِلِپُّس نے آ کر یِسُوعؔ کو خبر دی۔ 23یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا وہ وقت آ گیا کہ اِبنِ آدمؔ جلال پائے۔ 24مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک گیہُوں کا دانہ زمِین میں گِر کر مَر نہیں جاتا اکیلا رہتا ہے لیکن جب مَر جاتا ہے تو بُہت سا پَھل لاتا ہے۔ 25جو اپنی جان کو عزِیز رکھتا ہے وہ اُسے کھو دیتا ہے اور جو دُنیا میں اپنی جان سے عداوت رکھتا ہے وہ اُسے ہمیشہ کی زِندگی کے لِئے محفُوظ رکھّے گا۔ 26اگر کوئی شخص میری خِدمت کرے تو میرے پِیچھے ہو لے اور جہاں مَیں ہُوں وہاں میرا خادِم بھی ہو گا۔ اگر کوئی میری خِدمت کرے تو باپ اُس کی عِزّت کرے گا۔
یِسُوع اپنی مَوت کا ذکر کرتا ہے
27اب میری جان گھبراتی ہے۔ پس مَیں کیا کہُوں؟ اَے باپ! مُجھے اِس گھڑی سے بچا لیکن مَیں اِسی سبب سے تو اِس گھڑی کو پُہنچا ہُوں۔ 28اَے باپ! اپنے نام کو جلال دے۔
پس آسمان سے آواز آئی کہ مَیں نے اُس کو جلال دِیا ہے اور پِھر بھی دُوں گا۔
29جو لوگ کھڑے سُن رہے تھے اُنہوں نے کہا کہ بادِل گرجا۔ اَوروں نے کہا کہ فرِشتہ اُس سے ہم کلام ہُؤا۔
30یِسُوعؔ نے جواب میں کہا کہ یہ آواز میرے لِئے نہیں بلکہ تُمہارے لِئے آئی ہے۔ 31اب دُنیا کی عدالت کی جاتی ہے۔ اب دُنیا کا سردار نِکال دِیا جائے گا۔ 32اور مَیں اگر زمِین سے اُونچے پر چڑھایا جاؤں گا تو سب کو اپنے پاس کھینچُوں گا۔ 33اُس نے اِس بات سے اِشارہ کِیا کہ مَیں کِس مَوت سے مَرنے کو ہُوں۔
34لوگوں نے اُس کو جواب دِیا کہ ہم نے شرِیعت کی یہ بات سُنی ہے کہ مسِیح ابد تک رہے گا۔ پِھر تُو کیوں کر کہتا ہے کہ اِبنِ آدمؔ کا اُونچے پر چڑھایا جانا ضرُور ہے؟ یہ اِبنِ آدمؔ کَون ہے؟
35پس یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کہ اور تھوڑی دیر تک نُور تُمہارے درمِیان ہے۔ جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے چلے چلو۔ اَیسا نہ ہو کہ تارِیکی تُمہیں آ پکڑے اور جو تارِیکی میں چلتا ہے وہ نہیں جانتا کہ کِدھر جاتا ہے۔ 36جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے نُور پر اِیمان لاؤ تاکہ نُور کے فرزند بنو۔
لوگوں کی بے اِعتقادی
یِسُوعؔ یہ باتیں کہہ کر چلا گیا اور اُن سے اپنے آپ کو چِھپایا۔ 37اور اگرچہ اُس نے اُن کے سامنے اِتنے مُعجِزے دِکھائے تَو بھی وہ اُس پر اِیمان نہ لائے۔ 38تاکہ یسعیاہ نبی کا کلام پُورا ہو جو اُس نے کہا کہ اَے خُداوند ہمارے پَیغام کا کِس نے یقِین کِیا ہے؟
اور خُداوند کا ہاتھ کِس پر ظاہِر ہُؤا ہے؟
39اِس سبب سے وہ اِیمان نہ لا سکے کہ یسعیاہ نے پِھر کہا۔
40اُس نے اُن کی آنکھوں کو اندھا
اور اُن کے دِل کو سخت کر دِیا۔
اَیسا نہ ہو کہ وہ آنکھوں سے دیکھیں
اور دِل سے سمجھیں
اور رجُوع کریں اور مَیں اُنہیں شِفا بخشُوں۔
41یسعیاہ نے یہ باتیں اِس لِئے کہِیں کہ اُس نے اُس کا جلال دیکھا اور اُس نے اُسی کے بارے میں کلام کِیا۔
42تَو بھی سرداروں میں سے بھی بُہتیرے اُس پر اِیمان لائے مگر فرِیسِیوں کے سبب سے اِقرار نہ کرتے تھے تا اَیسا نہ ہو کہ عِبادت خانہ سے خارِج کِئے جائیں۔ 43کیونکہ وہ خُدا سے عِزّت حاصِل کرنے کی نِسبت اِنسان سے عِزّت حاصِل کرنا زِیادہ چاہتے تھے۔
یِسُوع کی باتیں مُجرِم ٹھہراتی ہیں
44یِسُوعؔ نے پُکار کر کہا کہ جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہے وہ مُجھ پر نہیں بلکہ میرے بھیجنے والے پر اِیمان لاتا ہے۔ 45اور جو مُجھے دیکھتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو دیکھتا ہے۔ 46مَیں نُور ہو کر دُنیا میں آیا ہُوں تاکہ جو کوئی مُجھ پر اِیمان لائے اندھیرے میں نہ رہے۔ 47اگر کوئی میری باتیں سُن کر اُن پر عمل نہ کرے تو مَیں اُس کو مُجرِم نہیں ٹھہراتا کیونکہ مَیں دُنیا کو مُجرِم ٹھہرانے نہیں بلکہ دُنیا کو نجات دینے آیا ہُوں۔ 48جو مُجھے نہیں مانتا اور میری باتوں کو قبُول نہیں کرتا اُس کا ایک مُجرِم ٹھہرانے والا ہے یعنی جو کلام مَیں نے کِیا ہے آخِری دِن وُہی اُسے مُجرِم ٹھہرائے گا۔ 49کیونکہ مَیں نے کُچھ اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا اُسی نے مُجھ کو حُکم دِیا ہے کہ کیا کہُوں اور کیا بولُوں۔ 50اور مَیں جانتا ہُوں کہ اُس کا حُکم ہمیشہ کی زِندگی ہے۔ پس جو کُچھ مَیں کہتا ہُوں جِس طرح باپ نے مُجھ سے فرمایا ہے اُسی طرح کہتا ہُوں۔
Currently Selected:
:
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.