ایُّوب 34
34
1اِس کے عِلاوہ الِیہُو نے یہ بھی کہا:-
2اَے تُم عقل مند لوگو! میری باتیں سُنو
اور اَے تُم جو اہلِ معرفت ہو! میری طرف کان لگاؤ
3کیونکہ کان باتوں کو پرکھتا ہے
جَیسے زُبان کھانے کو چکھتی ہے۔
4جو کُچھ ٹِھیک ہے ہم اپنے لِئے چُن لیں۔
جو بھلا ہے ہم آپس میں جان لیں۔
5کیونکہ ایُّوب نے کہا مَیں صادِق ہُوں
اور خُدا نے میری حق تلفی کی ہے۔
6اگرچہ مَیں حق پر ہُوں تَو بھی جُھوٹا ٹھہرتا ہُوں۔
گو مَیں بے تقصِیر ہُوں۔ میرا زخم لاعِلاج ہے۔
7ایُّوب سا بہادُر کَون ہے
جو تمسخُر کو پانی کی طرح پی جاتا ہے؟
8جو بدکرداروں کی رفاقت میں چلتا
اور شرِیر لوگوں کے ساتھ پِھرتا ہے۔
9کیونکہ اُس نے کہا ہے کہ آدمی کو کُچھ فائِدہ نہیں
کہ وہ خُدا مَیں مسرُور رہے۔
10اِس لِئے اَے اہلِ خِرد میری سُنو۔
یہ ہرگِز ہو نہیں سکتا کہ خُدا شرارت کا کام کرے
اور قادرِ مُطلق بدی کرے۔
11وہ اِنسان کو اُس کے اعمال کے مُطابِق جزا دے گا
اور اَیسا کرے گا کہ ہر کِسی کو اپنی ہی راہوں کے مُطابِق
بدلہ مِلے گا۔
12یقِیناً خُدا بُرائی نہیں کرے گا۔
قادرِ مُطلق سے بے اِنصافی نہ ہو گی۔
13کِس نے اُس کو زمِین پر اِختیار دِیا؟
یا کِس نے ساری دُنیا کا اِنتِظام کِیا ہے؟
14اگر وہ اِنسان سے اپنا دِل لگائے۔
اگر وہ اپنی رُوح اور اپنے دَم کو واپس لے لے
15تو تمام بشر اِکٹّھے فنا ہو جائیں گے
اور اِنسان پِھر مِٹّی میں مِل جائے گا۔
16سو اگر تُجھ میں سمجھ ہے تو اِسے سُن لے
اور میری باتوں پر توجُّہ کر۔
17کیا وہ جو حق سے عداوت رکھتا ہے حُکُومت کرے گا؟
اور کیا تُو اُسے جو عادِل اور قادِر ہے مُلزم ٹھہرائے گا؟
18وہ تو بادشاہ سے کہتا ہے تُو رذِیل ہے
اور شرِیفوں سے کہ تُم شرِیر ہو۔
19وہ اُمرا کی طرف داری نہیں کرتا
اور امِیر کو غرِیب سے زِیادہ نہیں مانتا
کیونکہ وہ سب اُسی کے ہاتھ کی کارِیگری ہیں۔
20وہ دَم بھر میں آدھی رات کو مَر جاتے ہیں۔
لوگ ہِلائے جاتے اور گُذر جاتے ہیں
اور زبردست لوگ بغیر ہاتھ لگائے اُٹھا لِئے جاتے ہیں۔
21کیونکہ اُس کی آنکھیں آدمی کی راہوں پر لگی ہیں
اور وہ اُس کی سب روِشوں کو دیکھتا ہے۔
22نہ کوئی اَیسی تارِیکی نہ مَوت کا سایہ ہے
جہاں بدکردار چِھپ سکیں۔
23کیونکہ اُسے ضرُور نہیں کہ آدمی کا زِیادہ خیال کرے
تاکہ وہ خُدا کے حضُور عدالت میں جائے۔
24وہ بِلا تفتِیش زبردستوں کو ٹُکڑے ٹُکڑے کرتا
اور اُن کی جگہ اَوروں کو برپا کرتا ہے۔
25اِس لِئے وہ اُن کے کاموں کا خیال رکھتا ہے
اور وہ اُنہیں رات کو اُلٹ دیتا ہے اَیسا کہ وہ ہلاک ہو
جاتے ہیں۔
26وہ اَوروں کے دیکھتے ہُوئے
اُن کو اَیسا مارتا ہے جَیسا شرِیروں کو
27اِس لِئے کہ وہ اُس کی پیرَوی سے پِھر گئے
اور اُس کی کِسی راہ کا خیال نہ کِیا۔
28یہاں تک کہ اُن کے سبب سے غرِیبوں کی فریاد
اُس کے حضُور پُہنچی
اور اُس نے مُصِیبت زدوں کی فریاد سُنی۔
29جب وہ راحت بخشے تو کَون مُلزم ٹھہرا سکتا ہے؟
جب وہ مُنہ چِھپا لے تو کَون اُسے دیکھ سکتا ہے؟
خواہ کوئی قَوم ہو یا آدمی۔ دونوں کے ساتھ یکساں
سلُوک ہے۔
30تاکہ بے دِین آدمی سلطنت نہ کرے
اور لوگوں کو پھندے میں پھنسانے کے لِئے کوئی نہ ہو۔
31کیونکہ کیا کِسی نے خُدا سے کہا ہے
مَیں نے سزا اُٹھا لی ہے۔ مَیں اب بُرائی نہ کرُوں گا۔
32جو مُجھے دِکھائی نہیں دیتا وہ تُو مُجھے سِکھا۔
اگر مَیں نے بدی کی ہے تو اب اَیسا نہیں کرُوں گا؟
33کیا اُس کا اجر تیری مرضی پر ہو کہ تُو اُسے نا منظُور
کرتا ہے؟
کیونکہ تُجھے فَیصلہ کرنا ہے نہ کہ مُجھے۔
اِس لِئے جو کُچھ تُو جانتا ہے کہہ دے۔
34اہلِ خِرد مُجھ سے کہیں گے
بلکہ ہر عقل مند جو میری سُنتا ہے کہے گا
35ایُّوب نادانی سے بولتا ہے
اور اُس کی باتیں حِکمت سے خالی ہیں۔
36کاش کہ ایُّوب آخِر تک آزمایا جاتا
کیونکہ وہ شرِیروں کی طرح جواب دیتا ہے۔
37اِس لِئے کہ وہ اپنے گُناہ پر بغاوت کو بڑھاتا ہے۔
وہ ہمارے درمِیان تالِیاں بجاتا ہے
اور خُدا کے خِلاف بُہت باتیں بناتا ہے۔
Currently Selected:
ایُّوب 34: URD
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.
ایُّوب 34
34
1اِس کے عِلاوہ الِیہُو نے یہ بھی کہا:-
2اَے تُم عقل مند لوگو! میری باتیں سُنو
اور اَے تُم جو اہلِ معرفت ہو! میری طرف کان لگاؤ
3کیونکہ کان باتوں کو پرکھتا ہے
جَیسے زُبان کھانے کو چکھتی ہے۔
4جو کُچھ ٹِھیک ہے ہم اپنے لِئے چُن لیں۔
جو بھلا ہے ہم آپس میں جان لیں۔
5کیونکہ ایُّوب نے کہا مَیں صادِق ہُوں
اور خُدا نے میری حق تلفی کی ہے۔
6اگرچہ مَیں حق پر ہُوں تَو بھی جُھوٹا ٹھہرتا ہُوں۔
گو مَیں بے تقصِیر ہُوں۔ میرا زخم لاعِلاج ہے۔
7ایُّوب سا بہادُر کَون ہے
جو تمسخُر کو پانی کی طرح پی جاتا ہے؟
8جو بدکرداروں کی رفاقت میں چلتا
اور شرِیر لوگوں کے ساتھ پِھرتا ہے۔
9کیونکہ اُس نے کہا ہے کہ آدمی کو کُچھ فائِدہ نہیں
کہ وہ خُدا مَیں مسرُور رہے۔
10اِس لِئے اَے اہلِ خِرد میری سُنو۔
یہ ہرگِز ہو نہیں سکتا کہ خُدا شرارت کا کام کرے
اور قادرِ مُطلق بدی کرے۔
11وہ اِنسان کو اُس کے اعمال کے مُطابِق جزا دے گا
اور اَیسا کرے گا کہ ہر کِسی کو اپنی ہی راہوں کے مُطابِق
بدلہ مِلے گا۔
12یقِیناً خُدا بُرائی نہیں کرے گا۔
قادرِ مُطلق سے بے اِنصافی نہ ہو گی۔
13کِس نے اُس کو زمِین پر اِختیار دِیا؟
یا کِس نے ساری دُنیا کا اِنتِظام کِیا ہے؟
14اگر وہ اِنسان سے اپنا دِل لگائے۔
اگر وہ اپنی رُوح اور اپنے دَم کو واپس لے لے
15تو تمام بشر اِکٹّھے فنا ہو جائیں گے
اور اِنسان پِھر مِٹّی میں مِل جائے گا۔
16سو اگر تُجھ میں سمجھ ہے تو اِسے سُن لے
اور میری باتوں پر توجُّہ کر۔
17کیا وہ جو حق سے عداوت رکھتا ہے حُکُومت کرے گا؟
اور کیا تُو اُسے جو عادِل اور قادِر ہے مُلزم ٹھہرائے گا؟
18وہ تو بادشاہ سے کہتا ہے تُو رذِیل ہے
اور شرِیفوں سے کہ تُم شرِیر ہو۔
19وہ اُمرا کی طرف داری نہیں کرتا
اور امِیر کو غرِیب سے زِیادہ نہیں مانتا
کیونکہ وہ سب اُسی کے ہاتھ کی کارِیگری ہیں۔
20وہ دَم بھر میں آدھی رات کو مَر جاتے ہیں۔
لوگ ہِلائے جاتے اور گُذر جاتے ہیں
اور زبردست لوگ بغیر ہاتھ لگائے اُٹھا لِئے جاتے ہیں۔
21کیونکہ اُس کی آنکھیں آدمی کی راہوں پر لگی ہیں
اور وہ اُس کی سب روِشوں کو دیکھتا ہے۔
22نہ کوئی اَیسی تارِیکی نہ مَوت کا سایہ ہے
جہاں بدکردار چِھپ سکیں۔
23کیونکہ اُسے ضرُور نہیں کہ آدمی کا زِیادہ خیال کرے
تاکہ وہ خُدا کے حضُور عدالت میں جائے۔
24وہ بِلا تفتِیش زبردستوں کو ٹُکڑے ٹُکڑے کرتا
اور اُن کی جگہ اَوروں کو برپا کرتا ہے۔
25اِس لِئے وہ اُن کے کاموں کا خیال رکھتا ہے
اور وہ اُنہیں رات کو اُلٹ دیتا ہے اَیسا کہ وہ ہلاک ہو
جاتے ہیں۔
26وہ اَوروں کے دیکھتے ہُوئے
اُن کو اَیسا مارتا ہے جَیسا شرِیروں کو
27اِس لِئے کہ وہ اُس کی پیرَوی سے پِھر گئے
اور اُس کی کِسی راہ کا خیال نہ کِیا۔
28یہاں تک کہ اُن کے سبب سے غرِیبوں کی فریاد
اُس کے حضُور پُہنچی
اور اُس نے مُصِیبت زدوں کی فریاد سُنی۔
29جب وہ راحت بخشے تو کَون مُلزم ٹھہرا سکتا ہے؟
جب وہ مُنہ چِھپا لے تو کَون اُسے دیکھ سکتا ہے؟
خواہ کوئی قَوم ہو یا آدمی۔ دونوں کے ساتھ یکساں
سلُوک ہے۔
30تاکہ بے دِین آدمی سلطنت نہ کرے
اور لوگوں کو پھندے میں پھنسانے کے لِئے کوئی نہ ہو۔
31کیونکہ کیا کِسی نے خُدا سے کہا ہے
مَیں نے سزا اُٹھا لی ہے۔ مَیں اب بُرائی نہ کرُوں گا۔
32جو مُجھے دِکھائی نہیں دیتا وہ تُو مُجھے سِکھا۔
اگر مَیں نے بدی کی ہے تو اب اَیسا نہیں کرُوں گا؟
33کیا اُس کا اجر تیری مرضی پر ہو کہ تُو اُسے نا منظُور
کرتا ہے؟
کیونکہ تُجھے فَیصلہ کرنا ہے نہ کہ مُجھے۔
اِس لِئے جو کُچھ تُو جانتا ہے کہہ دے۔
34اہلِ خِرد مُجھ سے کہیں گے
بلکہ ہر عقل مند جو میری سُنتا ہے کہے گا
35ایُّوب نادانی سے بولتا ہے
اور اُس کی باتیں حِکمت سے خالی ہیں۔
36کاش کہ ایُّوب آخِر تک آزمایا جاتا
کیونکہ وہ شرِیروں کی طرح جواب دیتا ہے۔
37اِس لِئے کہ وہ اپنے گُناہ پر بغاوت کو بڑھاتا ہے۔
وہ ہمارے درمِیان تالِیاں بجاتا ہے
اور خُدا کے خِلاف بُہت باتیں بناتا ہے۔
Currently Selected:
:
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.