لُوقا 21
21
ایک بیوہ کا نذرانہ
(مرقس ۱۲:۴۱-۴۴)
1پِھر اُس نے آنکھ اُٹھا کر اُن دَولت مندوں کو دیکھا جو اپنی نذروں کے رُوپَے ہَیکل کے خزانہ میں ڈال رہے تھے۔ 2اور ایک کنگال بیوہ کو بھی اُس میں دو دَمڑیاں ڈالتے دیکھا۔ 3اِس پر اُس نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اِس کنگال بیوہ نے سب سے زِیادہ ڈالا۔ 4کیونکہ اُن سب نے تو اپنے مال کی بُہتات سے نذر کا چندہ ڈالا مگر اِس نے اپنی ناداری کی حالت میں جِتنی روزی اُس کے پاس تھی سب ڈال دی۔
یِسُوع ہَیکل کی بربادی کی پیشین گوئی کرتا ہے
(متّی ۲۴:۱-۲؛ مرقس ۱۳:۱-۲)
5اور جب بعض لوگ ہَیکل کی بابت کہہ رہے تھے کہ وہ نفِیس پتّھروں اور نذر کی ہُوئی چِیزوں سے آراستہ ہے تو اُس نے کہا۔ 6وہ دِن آئیں گے کہ اِن چِیزوں میں سے جو تُم دیکھتے ہو یہاں کِسی پتّھر پر پتّھر باقی نہ رہے گا جو گِرایا نہ جائے۔
مُصیِبتیں اور ایذائیں
(متّی ۲۴:۳-۱۴؛ مرقس ۱۳:۳-۱۳)
7اُنہوں نے اُس سے پُوچھا کہ اَے اُستاد! پِھر یہ باتیں کب ہوں گی؟ اور جب وہ ہونے کو ہوں اُس وقت کا کیا نِشان ہے؟
8اُس نے کہا خبردار! گُمراہ نہ ہونا کیونکہ بُہتیرے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے کہ وہ مَیں ہی ہُوں اور یہ بھی کہ وقت نزدِیک آ پُہنچا ہے۔ تُم اُن کے پِیچھے نہ چلے جانا۔ 9اور جب لڑائِیوں اور فسادوں کی افواہیں سُنو تو گھبرا نہ جانا کیونکہ اُن کا پہلے وَاقِع ہونا ضرُور ہے لیکن اُس وقت فوراً خاتِمہ نہ ہو گا۔
10پِھر اُس نے اُن سے کہا کہ قَوم پر قَوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی۔ 11اور بڑے بڑے بَھونچال آئیں گے اور جابجا کال اور مری پڑے گی اور آسمان پر بڑی بڑی دہشت ناک باتیں اور نِشانِیاں ظاہِر ہوں گی۔ 12لیکن اِن سب باتوں سے پہلے وہ میرے نام کے سبب سے تُمہیں پکڑیں گے اور ستائیں گے اور عِبادت خانوں کی عدالت کے حوالہ کریں گے اور قَیدخانوں میں ڈلوائیں گے اور بادشاہوں اور حاکِموں کے سامنے حاضِر کریں گے۔ 13اور یہ تُمہارا گواہی دینے کا مَوقع ہو گا۔ 14پس اپنے دِل میں ٹھان رکھّو کہ ہم پہلے سے فِکر نہ کریں گے کہ کیا جواب دیں۔ 15کیونکہ مَیں تُمہیں اَیسی زُبان اور حِکمت دُوں گا کہ تُمہارے کِسی مُخالِف کو سامنا کرنے یا خِلاف کہنے کا مقدُور نہ ہو گا۔ 16اور تُمہیں ماں باپ اور بھائی اور رِشتہ دار اور دوست بھی پکڑوائیں گے بلکہ وہ تُم میں سے بعض کو مَروا ڈالیں گے۔ 17اور میرے نام کے سبب سے سب لوگ تُم سے عداوت رکھّیں گے۔ 18لیکن تُمہارے سَر کا ایک بال بھی بِیکا نہ ہو گا۔ 19اپنے صبر سے تُم اپنی جانیں بچائے رکھّو گے۔
یِسُوع یروشلِیم کی بربادی کی پیشین گوئی کرتا ہے
(متّی ۲۴:۱۵-۲۱؛ مرقس ۱۳:۱۴-۱۹)
20پِھر جب تُم یرُوشلِیم کو فَوجوں سے گِھرا ہُؤا دیکھو تو جان لینا کہ اُس کا اُجڑ جانا نزدِیک ہے۔ 21اُس وقت جو یہُودیہ میں ہوں پہاڑوں پر بھاگ جائیں اور جو یروشلِیم کے اندر ہوں باہر نِکل جائیں اور جو دیہات میں ہوں شہر میں نہ جائیں۔ 22کیونکہ یہ اِنتِقام کے دِن ہوں گے جِن میں سب باتیں جو لِکھّی ہیں پُوری ہو جائیں گی۔ 23اُن پر افسوس ہے جو اُن دِنوں میں حامِلہ ہوں اور جو دُودھ پِلاتی ہوں! کیونکہ مُلک میں بڑی مُصیِبت اور اِس قَوم پر غضب ہو گا۔ 24اور وہ تلوار کا لُقمہ ہو جائیں گے اور اسِیر ہو کر سب قَوموں میں پُہنچائے جائیں گے اور جب تک غَیر قَوموں کی مِیعاد پُوری نہ ہو یروشلِیم غَیر قَوموں سے پامال ہوتا رہے گا۔
اِبنِ آدمؔ کی آمد
(متّی ۲۴:۲۹-۳۱؛ مرقس ۱۳:۲۴-۲۷)
25اور سُورج اور چاند اور سِتاروں میں نِشان ظاہِر ہوں گے اور زمِین پر قَوموں کو تکلِیف ہو گی کیونکہ وہ سمُندر اور اُس کی لہروں کے شور سے گھبرا جائیں گی۔ 26اور ڈر کے مارے اور زمِین پر آنے والی بلاؤں کی راہ دیکھتے دیکھتے لوگوں کی جان میں جان نہ رہے گی۔ اِس لِئے کہ آسمان کی قُوّتیں ہِلائی جائیں گی۔ 27اُس وقت لوگ اِبنِ آدمؔ کو قُدرت اور بڑے جلال کے ساتھ بادِل میں آتے دیکھیں گے۔ 28اور جب یہ باتیں ہونے لگیں تو سِیدھے ہو کر سر اُوپر اُٹھانا اِس لِئے کہ تُمہاری مَخلصی نزدِیک ہو گی۔
انجِیر کے درخت سے سبق
(متّی ۲۴:۳۲-۳۵؛ مرقس ۱۳:۲۸-۳۱)
29اور اُس نے اُن سے ایک تمثِیل کہی کہ انجِیر کے درخت اور سب درختوں کو دیکھو۔ 30جُونہی اُن میں کونپلیں نِکلتی ہیں تُم دیکھ کر آپ ہی جان لیتے ہو کہ اب گرمی نزدِیک ہے۔ 31اِسی طرح جب تُم اِن باتوں کو ہوتے دیکھو تو جان لو کہ خُدا کی بادشاہی نزدِیک ہے۔
32مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک یہ سب باتیں نہ ہو لِیں یہ نسل ہرگِز تمام نہ ہو گی۔ 33آسمان اور زمِین ٹل جائیں گے لیکن میری باتیں ہرگِز نہ ٹلیں گی۔
چوکس رہنے کی ضرُورت
34پس خبردار رہو۔ اَیسا نہ ہو کہ تُمہارے دِل خُمار اور نشہ بازی اور اِس زِندگی کی فِکروں سے سُست ہو جائیں اور وہ دِن تُم پر پھندے کی طرح ناگہاں آ پڑے۔ 35کیونکہ جِتنے لوگ تمام رُویِ زمِین پر مَوجُود ہوں گے اُن سب پر وہ اِسی طرح آ پڑے گا۔ 36پس ہر وقت جاگتے اور دُعا کرتے رہو تاکہ تُم کو اِن سب ہونے والی باتوں سے بچنے اور اِبنِ آدمؔ کے حضُور کھڑے ہونے کا مقدُور ہو۔
37اور وہ ہر روز ہَیکل میں تعلِیم دیتا تھا اور رات کو باہر جا کر اُس پہاڑ پر رہا کرتا تھا جو زَیتُوؔن کا کہلاتا ہے۔ 38اور صُبح سویرے سب لوگ اُس کی باتیں سُننے کو ہَیکل میں اُس کے پاس آیا کرتے تھے۔
Currently Selected:
لُوقا 21: URD
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.
لُوقا 21
21
ایک بیوہ کا نذرانہ
(مرقس ۱۲:۴۱-۴۴)
1پِھر اُس نے آنکھ اُٹھا کر اُن دَولت مندوں کو دیکھا جو اپنی نذروں کے رُوپَے ہَیکل کے خزانہ میں ڈال رہے تھے۔ 2اور ایک کنگال بیوہ کو بھی اُس میں دو دَمڑیاں ڈالتے دیکھا۔ 3اِس پر اُس نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اِس کنگال بیوہ نے سب سے زِیادہ ڈالا۔ 4کیونکہ اُن سب نے تو اپنے مال کی بُہتات سے نذر کا چندہ ڈالا مگر اِس نے اپنی ناداری کی حالت میں جِتنی روزی اُس کے پاس تھی سب ڈال دی۔
یِسُوع ہَیکل کی بربادی کی پیشین گوئی کرتا ہے
(متّی ۲۴:۱-۲؛ مرقس ۱۳:۱-۲)
5اور جب بعض لوگ ہَیکل کی بابت کہہ رہے تھے کہ وہ نفِیس پتّھروں اور نذر کی ہُوئی چِیزوں سے آراستہ ہے تو اُس نے کہا۔ 6وہ دِن آئیں گے کہ اِن چِیزوں میں سے جو تُم دیکھتے ہو یہاں کِسی پتّھر پر پتّھر باقی نہ رہے گا جو گِرایا نہ جائے۔
مُصیِبتیں اور ایذائیں
(متّی ۲۴:۳-۱۴؛ مرقس ۱۳:۳-۱۳)
7اُنہوں نے اُس سے پُوچھا کہ اَے اُستاد! پِھر یہ باتیں کب ہوں گی؟ اور جب وہ ہونے کو ہوں اُس وقت کا کیا نِشان ہے؟
8اُس نے کہا خبردار! گُمراہ نہ ہونا کیونکہ بُہتیرے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے کہ وہ مَیں ہی ہُوں اور یہ بھی کہ وقت نزدِیک آ پُہنچا ہے۔ تُم اُن کے پِیچھے نہ چلے جانا۔ 9اور جب لڑائِیوں اور فسادوں کی افواہیں سُنو تو گھبرا نہ جانا کیونکہ اُن کا پہلے وَاقِع ہونا ضرُور ہے لیکن اُس وقت فوراً خاتِمہ نہ ہو گا۔
10پِھر اُس نے اُن سے کہا کہ قَوم پر قَوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی۔ 11اور بڑے بڑے بَھونچال آئیں گے اور جابجا کال اور مری پڑے گی اور آسمان پر بڑی بڑی دہشت ناک باتیں اور نِشانِیاں ظاہِر ہوں گی۔ 12لیکن اِن سب باتوں سے پہلے وہ میرے نام کے سبب سے تُمہیں پکڑیں گے اور ستائیں گے اور عِبادت خانوں کی عدالت کے حوالہ کریں گے اور قَیدخانوں میں ڈلوائیں گے اور بادشاہوں اور حاکِموں کے سامنے حاضِر کریں گے۔ 13اور یہ تُمہارا گواہی دینے کا مَوقع ہو گا۔ 14پس اپنے دِل میں ٹھان رکھّو کہ ہم پہلے سے فِکر نہ کریں گے کہ کیا جواب دیں۔ 15کیونکہ مَیں تُمہیں اَیسی زُبان اور حِکمت دُوں گا کہ تُمہارے کِسی مُخالِف کو سامنا کرنے یا خِلاف کہنے کا مقدُور نہ ہو گا۔ 16اور تُمہیں ماں باپ اور بھائی اور رِشتہ دار اور دوست بھی پکڑوائیں گے بلکہ وہ تُم میں سے بعض کو مَروا ڈالیں گے۔ 17اور میرے نام کے سبب سے سب لوگ تُم سے عداوت رکھّیں گے۔ 18لیکن تُمہارے سَر کا ایک بال بھی بِیکا نہ ہو گا۔ 19اپنے صبر سے تُم اپنی جانیں بچائے رکھّو گے۔
یِسُوع یروشلِیم کی بربادی کی پیشین گوئی کرتا ہے
(متّی ۲۴:۱۵-۲۱؛ مرقس ۱۳:۱۴-۱۹)
20پِھر جب تُم یرُوشلِیم کو فَوجوں سے گِھرا ہُؤا دیکھو تو جان لینا کہ اُس کا اُجڑ جانا نزدِیک ہے۔ 21اُس وقت جو یہُودیہ میں ہوں پہاڑوں پر بھاگ جائیں اور جو یروشلِیم کے اندر ہوں باہر نِکل جائیں اور جو دیہات میں ہوں شہر میں نہ جائیں۔ 22کیونکہ یہ اِنتِقام کے دِن ہوں گے جِن میں سب باتیں جو لِکھّی ہیں پُوری ہو جائیں گی۔ 23اُن پر افسوس ہے جو اُن دِنوں میں حامِلہ ہوں اور جو دُودھ پِلاتی ہوں! کیونکہ مُلک میں بڑی مُصیِبت اور اِس قَوم پر غضب ہو گا۔ 24اور وہ تلوار کا لُقمہ ہو جائیں گے اور اسِیر ہو کر سب قَوموں میں پُہنچائے جائیں گے اور جب تک غَیر قَوموں کی مِیعاد پُوری نہ ہو یروشلِیم غَیر قَوموں سے پامال ہوتا رہے گا۔
اِبنِ آدمؔ کی آمد
(متّی ۲۴:۲۹-۳۱؛ مرقس ۱۳:۲۴-۲۷)
25اور سُورج اور چاند اور سِتاروں میں نِشان ظاہِر ہوں گے اور زمِین پر قَوموں کو تکلِیف ہو گی کیونکہ وہ سمُندر اور اُس کی لہروں کے شور سے گھبرا جائیں گی۔ 26اور ڈر کے مارے اور زمِین پر آنے والی بلاؤں کی راہ دیکھتے دیکھتے لوگوں کی جان میں جان نہ رہے گی۔ اِس لِئے کہ آسمان کی قُوّتیں ہِلائی جائیں گی۔ 27اُس وقت لوگ اِبنِ آدمؔ کو قُدرت اور بڑے جلال کے ساتھ بادِل میں آتے دیکھیں گے۔ 28اور جب یہ باتیں ہونے لگیں تو سِیدھے ہو کر سر اُوپر اُٹھانا اِس لِئے کہ تُمہاری مَخلصی نزدِیک ہو گی۔
انجِیر کے درخت سے سبق
(متّی ۲۴:۳۲-۳۵؛ مرقس ۱۳:۲۸-۳۱)
29اور اُس نے اُن سے ایک تمثِیل کہی کہ انجِیر کے درخت اور سب درختوں کو دیکھو۔ 30جُونہی اُن میں کونپلیں نِکلتی ہیں تُم دیکھ کر آپ ہی جان لیتے ہو کہ اب گرمی نزدِیک ہے۔ 31اِسی طرح جب تُم اِن باتوں کو ہوتے دیکھو تو جان لو کہ خُدا کی بادشاہی نزدِیک ہے۔
32مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک یہ سب باتیں نہ ہو لِیں یہ نسل ہرگِز تمام نہ ہو گی۔ 33آسمان اور زمِین ٹل جائیں گے لیکن میری باتیں ہرگِز نہ ٹلیں گی۔
چوکس رہنے کی ضرُورت
34پس خبردار رہو۔ اَیسا نہ ہو کہ تُمہارے دِل خُمار اور نشہ بازی اور اِس زِندگی کی فِکروں سے سُست ہو جائیں اور وہ دِن تُم پر پھندے کی طرح ناگہاں آ پڑے۔ 35کیونکہ جِتنے لوگ تمام رُویِ زمِین پر مَوجُود ہوں گے اُن سب پر وہ اِسی طرح آ پڑے گا۔ 36پس ہر وقت جاگتے اور دُعا کرتے رہو تاکہ تُم کو اِن سب ہونے والی باتوں سے بچنے اور اِبنِ آدمؔ کے حضُور کھڑے ہونے کا مقدُور ہو۔
37اور وہ ہر روز ہَیکل میں تعلِیم دیتا تھا اور رات کو باہر جا کر اُس پہاڑ پر رہا کرتا تھا جو زَیتُوؔن کا کہلاتا ہے۔ 38اور صُبح سویرے سب لوگ اُس کی باتیں سُننے کو ہَیکل میں اُس کے پاس آیا کرتے تھے۔
Currently Selected:
:
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.