لُوقا 6
6
سبت کے بارے میں سوال
(متّی ۱۲:۱-۸؛ مرقس ۲:۲۳-۲۸)
1پِھر سبت کے دِن یُوں ہُؤا کہ وہ کھیتوں میں ہو کر جا رہا تھا اور اُس کے شاگِرد بالیں توڑ توڑ کر اور ہاتھوں سے مَل مَل کر کھاتے جاتے تھے۔ 2اور فریسیوں میں سے بعض کہنے لگے تُم وہ کام کیوں کرتے ہو جو سَبت کے دِن کرنا روا نہیں؟
3یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا کیا تُم نے یہ بھی نہیں پڑھا کہ جب داؤُد اور اُس کے ساتھی بُھوکے تھے تو اُس نے کیا کِیا۔ 4وہ کیوں کر خُدا کے گھر میں گیا اور نذر کی روٹِیاں لے کر کھائِیں جِن کو کھانا کاہِنوں کے سِوا اَور کِسی کو رَوا نہیں اور اپنے ساتِھیوں کو بھی دِیں؟
5پِھر اُس نے اُن سے کہا کہ اِبنِ آدمؔ سبت کا مالِک ہے۔
سُوکھے ہاتھ والا آدمی
(متّی ۱۲:۹-۱۴؛ مرقس ۳:۱-۶)
6اور یُوں ہُؤا کہ کِسی اَور سبت کو وہ عِبادت خانہ میں داخِل ہو کر تعلِیم دینے لگا اور وہاں ایک آدمی تھا جِس کا دہنا ہاتھ سُوکھ گیا تھا۔ 7اور فقِیہہ اور فریسی اُس کی تاک میں تھے کہ آیا سبت کے دِن اچھّا کرتا ہے یا نہیں تاکہ اُس پر اِلزام لگانے کا مَوقع پائیں۔ 8مگر اُس کو اُن کے خیال معلُوم تھے۔ پس اُس نے اُس آدمی سے جِس کا ہاتھ سُوکھا تھا کہا اُٹھ اور بِیچ میں کھڑا ہو۔ وہ اُٹھ کھڑا ہُؤا۔ 9یِسُوعؔ نے اُن سے کہا مَیں تُم سے یہ پُوچھتا ہُوں کہ آیا سبت کے دِن نیکی کرنا روا ہے یا بدی کرنا؟ جان بچانا یا ہلاک کرنا؟ 10اور اُن سب پر نظر کر کے اُس سے کہا اپنا ہاتھ بڑھا۔ اُس نے بڑھایا اور اُس کا ہاتھ درُست ہو گیا۔
11وہ آپے سے باہر ہو کر ایک دُوسرے سے کہنے لگے کہ ہم یِسُوعؔ کے ساتھ کیا کریں؟
یِسُوع بارہ رسُول چُنتا ہے
(متّی ۱۰:۱-۴؛ مرقس ۳:۱۳-۱۹)
12اور اُن دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ وہ پہاڑ پر دُعا کرنے کو نِکلا اور خُدا سے دُعا کرنے میں ساری رات گُذاری۔ 13جب دِن ہُؤا تو اُس نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر اُن میں سے بارہ چُن لِئے اور اُن کو رسُول کا لَقب دِیا۔ 14یعنی شمعُوؔن جِس کا نام اُس نے پطرؔس بھی رکھّا اور اُس کا بھائی اندرؔیاس اَور یعقُوبؔ اور یُوحنّا اور فِلِپُّس اور برتُلماؔئی۔ 15اور متّی اور توما اور حلفئی کا بیٹا یعقُوب اور شمعُون جو زیلوؔتیس کہلاتا تھا۔ 16اور یعقُوبؔ کا بیٹا یہُوداؔہ اور یہُوداؔہ اِسکریُوتی جو اُس کا پکڑوانے والا ہُؤا۔
یِسُوع تعلِیم دیتا اور شِفا دیتا ہے
(متّی ۴:۲۳-۲۵)
17اور وہ اُن کے ساتھ اُتر کر ہموار جگہ پر کھڑا ہُؤا اور اُس کے شاگِردوں کی بڑی جماعت اور لوگوں کی بڑی بِھیڑ وہاں تھی جو سارے یہُودیہ اور یروشلِیم اور صُور اور صَیدا کے بحری کنارے سے اُس کی سُننے اور اپنی بِیمارِیوں سے شِفا پانے کے لِئے اُس کے پاس آئی تھی۔ 18اور جو ناپاک رُوحوں سے دُکھ پاتے تھے وہ اچھّے کِئے گئے۔ 19اور سب لوگ اُسے چُھونے کی کوشِش کرتے تھے کیونکہ قُوّت اُس سے نِکلتی اور سب کو شِفا بخشتی تھی۔
مُبارک حالی اور زبُوں حالی
(متّی ۵:۱-۱۲)
20پِھر اُس نے اپنے شاگِردوں کی طرف نظر کر کے کہا
مُبارک ہو تُم جو غرِیب ہو
کیونکہ خُدا کی بادشاہی تُمہاری ہے۔
21مُبارک ہو تُم جو اَب بُھوکے ہو
کیونکہ آسُودہ ہو گے۔
مُبارک ہو تُم جو اَب روتے ہو
کیونکہ ہنسو گے۔
22جب اِبنِ آدمؔ کے سبب سے لوگ تُم سے عداوت رکھّیں گے اور تُمہیں خارِج کر دیں گے اور لَعن طَعن کریں گے اور تُمہارا نام بُرا جان کر کاٹ دیں گے تو تُم مُبارک ہو گے۔ 23اُس دِن خُوش ہونا اور خُوشی کے مارے اُچھلنا۔ اِس لِئے کہ دیکھو آسمان پر تُمہارا اَجر بڑا ہے کیونکہ اُن کے باپ دادا نبِیوں کے ساتھ بھی اَیسا ہی کِیا کرتے تھے۔
24مگر افسوس تُم پر جو دَولت مند ہو
کیونکہ تُم اپنی تسلّی پا چُکے۔
25افسوس تُم پر جو اَب سیر ہو
کیونکہ بُھوکے ہو گے۔
افسوس تُم پر جو اَب ہنستے ہو
کیونکہ ماتم کرو گے اور روؤ گے۔
26افسوس تُم پر جب سب لوگ تُمہیں بَھلا کہیں کیونکہ اُن کے باپ دادا جُھوٹے نبِیوں کے ساتھ بھی اَیسا ہی کِیا کرتے تھے۔
دُشمنوں کے لِئے مُحبّت
(متّی ۵:۳۸-۴۸؛ ۷:۱۲)
27لیکن مَیں تُم سُننے والوں سے کہتا ہُوں کہ اپنے دُشمنوں سے محُبّت رکھّو۔ جو تُم سے عداوت رکھّیں اُن کا بھلا کرو۔ 28جو تُم پر لَعنت کریں اُن کے لِئے برکت چاہو۔ جو تُمہاری تحقِیر کریں اُن کے لِئے دُعا کرو۔ 29جو تیرے ایک گال پر طمانچہ مارے دُوسرا بھی اُس کی طرف پھیر دے اور جو تیرا چوغہ لے اُس کو کُرتہ لینے سے بھی منع نہ کر۔ 30جو کوئی تُجھ سے مانگے اُسے دے اور جو تیرا مال لے لے اُس سے طلب نہ کر۔ 31اور جَیسا تُم چاہتے ہو کہ لوگ تُمہارے ساتھ کریں تُم بھی اُن کے ساتھ وَیسا ہی کرو۔
32اگر تُم اپنے محُبّت رکھنے والوں ہی سے مُحبّت رکھّو تو تُمہارا کیا اِحسان ہے؟ کیونکہ گُنہگار بھی اپنے محُبّت رکھنے والوں سے مُحبّت رکھتے ہیں۔ 33اور اگر تُم اُن ہی کا بَھلا کرو جو تُمہارا بَھلا کریں تو تُمہارا کیا اِحسان ہے؟ کیونکہ گُنہگار بھی اَیسا ہی کرتے ہیں۔ 34اور اگر تُم اُن ہی کو قرض دو جِن سے وصُول ہونے کی اُمّید رکھتے ہو تو تُمہارا کیا اِحسان ہے؟ گُنہگار بھی گُنہگاروں کو قرض دیتے ہیں تاکہ پُورا وصُول کر لیں۔ 35مگر تُم اپنے دُشمنوں سے مُحبّت رکھّو اور بَھلا کرو اور بغَیر نااُمّید ہُوئے قرض دو تو تُمہارا اَجر بڑا ہو گا اور تُم خُدا تعالےٰ کے بیٹے ٹھہرو گے کیونکہ وہ ناشُکروں اور بدوں پر بھی مِہربان ہے۔ 36جَیسا تُمہارا باپ رحِیم ہے تُم بھی رحم دِل ہو۔
عَیب جوئی
(متّی ۷:۱-۵)
37عَیب جوئی نہ کرو۔ تُمہاری بھی عَیب جوئی نہ کی جائے گی۔ مُجرِم نہ ٹھہراؤ۔ تُم بھی مُجرِم نہ ٹھہرائے جاؤ گے۔ خلاصی دو۔ تُم بھی خلاصی پاؤ گے۔ 38دِیا کرو۔ تُمہیں بھی دِیا جائے گا۔ اچھّا پَیمانہ داب داب کر اور ہِلا ہِلا کر اور لبریز کر کے تُمہارے پلّے میں ڈالیں گے کیونکہ جِس پَیمانہ سے تُم ناپتے ہو اُسی سے تُمہارے لِئے ناپا جائے گا۔
39اور اُس نے اُن سے ایک تمثِیل بھی کہی کہ کیا اندھے کو اندھا راہ دِکھا سکتا ہے؟ کیا دونوں گڑھے میں نہ گِریں گے؟ 40شاگِرد اپنے اُستاد سے بڑا نہیں بلکہ ہر ایک جب کامِل ہُؤا تو اپنے اُستاد جَیسا ہو گا۔
41تُو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ کے تِنکے کو دیکھتا ہے اور اپنی آنکھ کے شہتِیر پر غَور نہیں کرتا؟ 42اور جب تُو اپنی آنکھ کے شہتِیر کو نہیں دیکھتا تو اپنے بھائی سے کیوں کر کہہ سکتا ہے کہ بھائی لا اُس تِنکے کو جو تیری آنکھ میں ہے نِکال دُوں؟ اَے رِیاکار! پہلے اپنی آنکھ میں سے تو شہتِیر نِکال۔ پِھر اُس تِنکے کو جو تیرے بھائی کی آنکھ میں ہے اچھّی طرح دیکھ کر نِکال سکے گا۔
درخت اور اُس کا پَھل
(متّی ۷:۱۶-۲۰؛ ۱۲:۳۳-۳۵)
43کیونکہ کوئی اچھّا درخت نہیں جو بُرا پَھل لائے اور نہ کوئی بُرا درخت ہے جو اچھّا پَھل لائے۔ 44ہر درخت اپنے پَھل سے پہچانا جاتا ہے کیونکہ جھاڑِیوں سے انجِیر نہیں توڑتے اور نہ جھڑبیری سے انگُور۔ 45اچھّا آدمی اپنے دِل کے اچّھے خزانہ سے اچھّی چِیزیں نِکالتا ہے اور بُرا آدمی بُرے خزانہ سے بُری چِیزیں نِکالتا ہے کیونکہ جو دِل میں بھرا ہے وُہی اُس کے مُنہ پر آتا ہے۔
دو گھر بنانے والے
(متّی ۷:۲۴-۲۷)
46جب تُم میرے کہنے پر عمل نہیں کرتے تو کیوں مُجھے خُداوند خُداوند کہتے ہو؟ 47جو کوئی میرے پاس آتا اور میری باتیں سُن کر اُن پر عمل کرتا ہے مَیں تُمہیں جتاتا ہُوں کہ وہ کِس کی مانِند ہے۔ 48وہ اُس آدمی کی مانِند ہے جِس نے گھر بناتے وقت زمِین گہری کھود کر چٹان پر بُنیاد ڈالی۔ جب طُوفان آیا اور سَیلاب اُس گھر سے ٹکرایا تو اُسے ہِلا نہ سکا کیونکہ وہ مضبُوط بنا ہُؤا تھا۔ 49لیکن جو سُن کر عمل میں نہیں لاتا وہ اُس آدمی کی مانِند ہے جِس نے زمِین پر گھر کو بے بُنیاد بنایا۔ جب سَیلاب اُس پر زور سے آیا تو وہ فی الفَور گِر پڑا اور وہ گھر بِالکُل برباد ہُؤا۔
Currently Selected:
لُوقا 6: URD
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.
لُوقا 6
6
سبت کے بارے میں سوال
(متّی ۱۲:۱-۸؛ مرقس ۲:۲۳-۲۸)
1پِھر سبت کے دِن یُوں ہُؤا کہ وہ کھیتوں میں ہو کر جا رہا تھا اور اُس کے شاگِرد بالیں توڑ توڑ کر اور ہاتھوں سے مَل مَل کر کھاتے جاتے تھے۔ 2اور فریسیوں میں سے بعض کہنے لگے تُم وہ کام کیوں کرتے ہو جو سَبت کے دِن کرنا روا نہیں؟
3یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا کیا تُم نے یہ بھی نہیں پڑھا کہ جب داؤُد اور اُس کے ساتھی بُھوکے تھے تو اُس نے کیا کِیا۔ 4وہ کیوں کر خُدا کے گھر میں گیا اور نذر کی روٹِیاں لے کر کھائِیں جِن کو کھانا کاہِنوں کے سِوا اَور کِسی کو رَوا نہیں اور اپنے ساتِھیوں کو بھی دِیں؟
5پِھر اُس نے اُن سے کہا کہ اِبنِ آدمؔ سبت کا مالِک ہے۔
سُوکھے ہاتھ والا آدمی
(متّی ۱۲:۹-۱۴؛ مرقس ۳:۱-۶)
6اور یُوں ہُؤا کہ کِسی اَور سبت کو وہ عِبادت خانہ میں داخِل ہو کر تعلِیم دینے لگا اور وہاں ایک آدمی تھا جِس کا دہنا ہاتھ سُوکھ گیا تھا۔ 7اور فقِیہہ اور فریسی اُس کی تاک میں تھے کہ آیا سبت کے دِن اچھّا کرتا ہے یا نہیں تاکہ اُس پر اِلزام لگانے کا مَوقع پائیں۔ 8مگر اُس کو اُن کے خیال معلُوم تھے۔ پس اُس نے اُس آدمی سے جِس کا ہاتھ سُوکھا تھا کہا اُٹھ اور بِیچ میں کھڑا ہو۔ وہ اُٹھ کھڑا ہُؤا۔ 9یِسُوعؔ نے اُن سے کہا مَیں تُم سے یہ پُوچھتا ہُوں کہ آیا سبت کے دِن نیکی کرنا روا ہے یا بدی کرنا؟ جان بچانا یا ہلاک کرنا؟ 10اور اُن سب پر نظر کر کے اُس سے کہا اپنا ہاتھ بڑھا۔ اُس نے بڑھایا اور اُس کا ہاتھ درُست ہو گیا۔
11وہ آپے سے باہر ہو کر ایک دُوسرے سے کہنے لگے کہ ہم یِسُوعؔ کے ساتھ کیا کریں؟
یِسُوع بارہ رسُول چُنتا ہے
(متّی ۱۰:۱-۴؛ مرقس ۳:۱۳-۱۹)
12اور اُن دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ وہ پہاڑ پر دُعا کرنے کو نِکلا اور خُدا سے دُعا کرنے میں ساری رات گُذاری۔ 13جب دِن ہُؤا تو اُس نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر اُن میں سے بارہ چُن لِئے اور اُن کو رسُول کا لَقب دِیا۔ 14یعنی شمعُوؔن جِس کا نام اُس نے پطرؔس بھی رکھّا اور اُس کا بھائی اندرؔیاس اَور یعقُوبؔ اور یُوحنّا اور فِلِپُّس اور برتُلماؔئی۔ 15اور متّی اور توما اور حلفئی کا بیٹا یعقُوب اور شمعُون جو زیلوؔتیس کہلاتا تھا۔ 16اور یعقُوبؔ کا بیٹا یہُوداؔہ اور یہُوداؔہ اِسکریُوتی جو اُس کا پکڑوانے والا ہُؤا۔
یِسُوع تعلِیم دیتا اور شِفا دیتا ہے
(متّی ۴:۲۳-۲۵)
17اور وہ اُن کے ساتھ اُتر کر ہموار جگہ پر کھڑا ہُؤا اور اُس کے شاگِردوں کی بڑی جماعت اور لوگوں کی بڑی بِھیڑ وہاں تھی جو سارے یہُودیہ اور یروشلِیم اور صُور اور صَیدا کے بحری کنارے سے اُس کی سُننے اور اپنی بِیمارِیوں سے شِفا پانے کے لِئے اُس کے پاس آئی تھی۔ 18اور جو ناپاک رُوحوں سے دُکھ پاتے تھے وہ اچھّے کِئے گئے۔ 19اور سب لوگ اُسے چُھونے کی کوشِش کرتے تھے کیونکہ قُوّت اُس سے نِکلتی اور سب کو شِفا بخشتی تھی۔
مُبارک حالی اور زبُوں حالی
(متّی ۵:۱-۱۲)
20پِھر اُس نے اپنے شاگِردوں کی طرف نظر کر کے کہا
مُبارک ہو تُم جو غرِیب ہو
کیونکہ خُدا کی بادشاہی تُمہاری ہے۔
21مُبارک ہو تُم جو اَب بُھوکے ہو
کیونکہ آسُودہ ہو گے۔
مُبارک ہو تُم جو اَب روتے ہو
کیونکہ ہنسو گے۔
22جب اِبنِ آدمؔ کے سبب سے لوگ تُم سے عداوت رکھّیں گے اور تُمہیں خارِج کر دیں گے اور لَعن طَعن کریں گے اور تُمہارا نام بُرا جان کر کاٹ دیں گے تو تُم مُبارک ہو گے۔ 23اُس دِن خُوش ہونا اور خُوشی کے مارے اُچھلنا۔ اِس لِئے کہ دیکھو آسمان پر تُمہارا اَجر بڑا ہے کیونکہ اُن کے باپ دادا نبِیوں کے ساتھ بھی اَیسا ہی کِیا کرتے تھے۔
24مگر افسوس تُم پر جو دَولت مند ہو
کیونکہ تُم اپنی تسلّی پا چُکے۔
25افسوس تُم پر جو اَب سیر ہو
کیونکہ بُھوکے ہو گے۔
افسوس تُم پر جو اَب ہنستے ہو
کیونکہ ماتم کرو گے اور روؤ گے۔
26افسوس تُم پر جب سب لوگ تُمہیں بَھلا کہیں کیونکہ اُن کے باپ دادا جُھوٹے نبِیوں کے ساتھ بھی اَیسا ہی کِیا کرتے تھے۔
دُشمنوں کے لِئے مُحبّت
(متّی ۵:۳۸-۴۸؛ ۷:۱۲)
27لیکن مَیں تُم سُننے والوں سے کہتا ہُوں کہ اپنے دُشمنوں سے محُبّت رکھّو۔ جو تُم سے عداوت رکھّیں اُن کا بھلا کرو۔ 28جو تُم پر لَعنت کریں اُن کے لِئے برکت چاہو۔ جو تُمہاری تحقِیر کریں اُن کے لِئے دُعا کرو۔ 29جو تیرے ایک گال پر طمانچہ مارے دُوسرا بھی اُس کی طرف پھیر دے اور جو تیرا چوغہ لے اُس کو کُرتہ لینے سے بھی منع نہ کر۔ 30جو کوئی تُجھ سے مانگے اُسے دے اور جو تیرا مال لے لے اُس سے طلب نہ کر۔ 31اور جَیسا تُم چاہتے ہو کہ لوگ تُمہارے ساتھ کریں تُم بھی اُن کے ساتھ وَیسا ہی کرو۔
32اگر تُم اپنے محُبّت رکھنے والوں ہی سے مُحبّت رکھّو تو تُمہارا کیا اِحسان ہے؟ کیونکہ گُنہگار بھی اپنے محُبّت رکھنے والوں سے مُحبّت رکھتے ہیں۔ 33اور اگر تُم اُن ہی کا بَھلا کرو جو تُمہارا بَھلا کریں تو تُمہارا کیا اِحسان ہے؟ کیونکہ گُنہگار بھی اَیسا ہی کرتے ہیں۔ 34اور اگر تُم اُن ہی کو قرض دو جِن سے وصُول ہونے کی اُمّید رکھتے ہو تو تُمہارا کیا اِحسان ہے؟ گُنہگار بھی گُنہگاروں کو قرض دیتے ہیں تاکہ پُورا وصُول کر لیں۔ 35مگر تُم اپنے دُشمنوں سے مُحبّت رکھّو اور بَھلا کرو اور بغَیر نااُمّید ہُوئے قرض دو تو تُمہارا اَجر بڑا ہو گا اور تُم خُدا تعالےٰ کے بیٹے ٹھہرو گے کیونکہ وہ ناشُکروں اور بدوں پر بھی مِہربان ہے۔ 36جَیسا تُمہارا باپ رحِیم ہے تُم بھی رحم دِل ہو۔
عَیب جوئی
(متّی ۷:۱-۵)
37عَیب جوئی نہ کرو۔ تُمہاری بھی عَیب جوئی نہ کی جائے گی۔ مُجرِم نہ ٹھہراؤ۔ تُم بھی مُجرِم نہ ٹھہرائے جاؤ گے۔ خلاصی دو۔ تُم بھی خلاصی پاؤ گے۔ 38دِیا کرو۔ تُمہیں بھی دِیا جائے گا۔ اچھّا پَیمانہ داب داب کر اور ہِلا ہِلا کر اور لبریز کر کے تُمہارے پلّے میں ڈالیں گے کیونکہ جِس پَیمانہ سے تُم ناپتے ہو اُسی سے تُمہارے لِئے ناپا جائے گا۔
39اور اُس نے اُن سے ایک تمثِیل بھی کہی کہ کیا اندھے کو اندھا راہ دِکھا سکتا ہے؟ کیا دونوں گڑھے میں نہ گِریں گے؟ 40شاگِرد اپنے اُستاد سے بڑا نہیں بلکہ ہر ایک جب کامِل ہُؤا تو اپنے اُستاد جَیسا ہو گا۔
41تُو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ کے تِنکے کو دیکھتا ہے اور اپنی آنکھ کے شہتِیر پر غَور نہیں کرتا؟ 42اور جب تُو اپنی آنکھ کے شہتِیر کو نہیں دیکھتا تو اپنے بھائی سے کیوں کر کہہ سکتا ہے کہ بھائی لا اُس تِنکے کو جو تیری آنکھ میں ہے نِکال دُوں؟ اَے رِیاکار! پہلے اپنی آنکھ میں سے تو شہتِیر نِکال۔ پِھر اُس تِنکے کو جو تیرے بھائی کی آنکھ میں ہے اچھّی طرح دیکھ کر نِکال سکے گا۔
درخت اور اُس کا پَھل
(متّی ۷:۱۶-۲۰؛ ۱۲:۳۳-۳۵)
43کیونکہ کوئی اچھّا درخت نہیں جو بُرا پَھل لائے اور نہ کوئی بُرا درخت ہے جو اچھّا پَھل لائے۔ 44ہر درخت اپنے پَھل سے پہچانا جاتا ہے کیونکہ جھاڑِیوں سے انجِیر نہیں توڑتے اور نہ جھڑبیری سے انگُور۔ 45اچھّا آدمی اپنے دِل کے اچّھے خزانہ سے اچھّی چِیزیں نِکالتا ہے اور بُرا آدمی بُرے خزانہ سے بُری چِیزیں نِکالتا ہے کیونکہ جو دِل میں بھرا ہے وُہی اُس کے مُنہ پر آتا ہے۔
دو گھر بنانے والے
(متّی ۷:۲۴-۲۷)
46جب تُم میرے کہنے پر عمل نہیں کرتے تو کیوں مُجھے خُداوند خُداوند کہتے ہو؟ 47جو کوئی میرے پاس آتا اور میری باتیں سُن کر اُن پر عمل کرتا ہے مَیں تُمہیں جتاتا ہُوں کہ وہ کِس کی مانِند ہے۔ 48وہ اُس آدمی کی مانِند ہے جِس نے گھر بناتے وقت زمِین گہری کھود کر چٹان پر بُنیاد ڈالی۔ جب طُوفان آیا اور سَیلاب اُس گھر سے ٹکرایا تو اُسے ہِلا نہ سکا کیونکہ وہ مضبُوط بنا ہُؤا تھا۔ 49لیکن جو سُن کر عمل میں نہیں لاتا وہ اُس آدمی کی مانِند ہے جِس نے زمِین پر گھر کو بے بُنیاد بنایا۔ جب سَیلاب اُس پر زور سے آیا تو وہ فی الفَور گِر پڑا اور وہ گھر بِالکُل برباد ہُؤا۔
Currently Selected:
:
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.