متّی 16
16
آسمانی نِشان (مُعجزہ) کا مطالبہ
(مرقس ۸:۱۱-۱۳؛ لُوقا ۱۲:۵۴-۵۶)
1پِھر فرِیسِیوں اور صدُوقیوں نے پاس آ کر آزمانے کے لِئے اُس سے درخواست کی کہ ہمیں کوئی آسمانی نِشان دِکھا۔ 2اُس نے جواب میں اُن سے کہا شام کو تُم کہتے ہو کہ کُھلا رہے گا کیونکہ آسمان لال ہے۔ 3اور صُبح کو یہ کہ آج آندھی چلے گی کیونکہ آسمان لال اور دھُندلا ہے۔ تُم آسمان کی صُورت میں تو تمِیز کرنا جانتے ہو مگر زمانوں کی علامتوں میں تمِیز نہیں کر سکتے۔ 4اِس زمانہ کے بُرے اور زِنا کار لوگ نِشان طلب کرتے ہیں مگر یوؔناہ کے نِشان کے سِوا کوئی اَور نِشان اُن کو نہ دِیا جائے گا
اور وہ اُن کو چھوڑ کر چلا گیا۔
فرِیسِیوں اور صدُوقیوں کا خمِیر
(مرقس ۸:۱۴-۲۱)
5اور شاگِرد پار جاتے وقت روٹی ساتھ لینا بُھول گئے تھے۔ 6یِسُوعؔ نے اُن سے کہا خبردار فرِیسِیوں اور صدُوقیوں کے خمِیر سے ہوشیار رہنا۔
7وہ آپس میں چرچا کرنے لگے کہ ہم روٹی نہیں لائے۔
8یِسُوعؔ نے یہ معلُوم کر کے کہا اَے کم اِعتقادو تُم آپس میں کیوں چرچا کرتے ہو کہ ہمارے پاس روٹی نہیں؟ 9کیا اب تک نہیں سمجھتے اور اُن پانچ ہزار آدمِیوں کی پانچ روٹِیاں تُم کو یاد نہیں اور نہ یہ کہ کِتنی ٹوکرِیاں اُٹھائِیں؟ 10اور نہ اُن چار ہزار آدمِیوں کی سات روٹِیاں اور نہ یہ کہ کِتنے ٹوکرے اُٹھائے؟ 11کیا وجہ ہے کہ تُم یہ نہیں سمجھتے کہ مَیں نے تُم سے روٹی کی بابت نہیں کہا؟ فرِیسِیوں اور صدُوقیوں کے خمِیر سے خبردار رہو۔
12تب اُن کی سمجھ میں آیا کہ اُس نے روٹی کے خمِیر سے نہیں بلکہ فرِیسِیوں اور صدُوقیوں کی تعلِیم سے خبردار رہنے کو کہا تھا۔
یِسُوع کے بارے میں پطرس کا اِقرار
(مرقس ۸:۲۷-۳۰؛ لُوقا ۹:۱۸-۲۱)
13جب یِسُوعؔ قَیصرؔیہ فِلپَّی کے عِلاقہ میں آیا تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے یہ پُوچھا کہ لوگ اِبنِ آدمؔ کو کیا کہتے ہیں؟
14اُنہوں نے کہا بعض یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا کہتے ہیں بعض ایلیّاؔہ بعض یِرمیاؔہ یا نبِیوں میں سے کوئی۔
15اُس نے اُن سے کہا مگر تُم مُجھے کیا کہتے ہو؟
16شِمعُوؔن پطرسؔ نے جواب میں کہا تُو زِندہ خُدا کا بیٹا مسِیح ہے۔
17یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا مُبارک ہے تُو شمعُوؔن بریوؔناہ کیونکہ یہ بات گوشت اور خُون نے نہیں بلکہ میرے باپ نے جو آسمان پر ہے تُجھ پر ظاہِر کی ہے۔ 18اور مَیں بھی تُجھ سے کہتا ہُوں کہ تُو پطرسؔ ہے اور مَیں اِس پتّھر پر اپنی کلِیسیا بناؤں گا اور عالمِ ارواح کے دروازے اُس پر غالِب نہ آئیں گے۔ 19مَیں آسمان کی بادشاہی کی کُنجِیاں تُجھے دوں گا اور جو کُچھ تُو زمِین پر باندھے گا وہ آسمان پر بندھے گا اور جو کُچھ تُو زمِین پر کھولے گا وہ آسمان پر کُھلے گا۔
20اُس وقت اُس نے شاگِردوں کو حُکم دِیا کہ کِسی کو نہ بتانا کہ مَیں مسِیح ہُوں۔
یِسُوع اپنے دُکھ اُٹھانے اور مَوت کا ذکر کرتا ہے
(مرقس ۸:۳۱—۹:۱؛ لُوقا ۹:۲۲-۲۷)
21اُس وقت سے یِسُوعؔ اپنے شاگِردوں پر ظاہِر کرنے لگا کہ اُسے ضرُور ہے کہ یرُوشلیم کو جائے اور بُزُرگوں اور سردار کاہِنوں اور فقِیہوں کی طرف سے بُہت دُکھ اُٹھائے اور قتل کِیا جائے اور تِیسرے دِن جی اُٹھے۔
22اِس پر پطرسؔ اُس کو الگ لے جا کر ملامت کرنے لگا کہ اَے خُداوند خُدا نہ کرے۔ یہ تُجھ پر ہرگِز نہیں آنے کا۔
23اُس نے پِھر کر پطرسؔ سے کہا اَے شَیطان میرے سامنے سے دُور ہو۔ تُو میرے لِئے ٹھوکر کا باعِث ہے کیونکہ تُو خُدا کی باتوں کا نہیں بلکہ آدمِیوں کی باتوں کا خیال رکھتا ہے۔
24اُس وقت یِسُوعؔ نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ اگر کوئی میرے پِیچھے آنا چاہے تو اپنی خُودی کا اِنکار کرے اور اپنی صلِیب اُٹھائے اور میرے پِیچھے ہو لے۔ 25کیونکہ جو کوئی اپنی جان بچانا چاہے اُسے کھوئے گا اور جو کوئی میری خاطِر اپنی جان کھوئے گا اُسے پائے گا۔ 26اور اگر آدمی ساری دُنیا حاصِل کرے اور اپنی جان کا نُقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائِدہ ہو گا؟ یا آدمی اپنی جان کے بدلے کیا دے گا؟ 27کیونکہ اِبنِ آدمؔ اپنے باپ کے جلال میں اپنے فرِشتوں کے ساتھ آئے گا۔ اُس وقت ہر ایک کو اُس کے کاموں کے مُطابِق بدلہ دے گا۔ 28مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو یہاں کھڑے ہیں اُن میں سے بعض اَیسے ہیں کہ جب تک اِبنِ آدمؔ کو اُس کی بادشاہی میں آتے ہُوئے نہ دیکھ لیں گے مَوت کا مزہ ہرگِز نہ چکھّیں گے۔
Currently Selected:
متّی 16: URD
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.
متّی 16
16
آسمانی نِشان (مُعجزہ) کا مطالبہ
(مرقس ۸:۱۱-۱۳؛ لُوقا ۱۲:۵۴-۵۶)
1پِھر فرِیسِیوں اور صدُوقیوں نے پاس آ کر آزمانے کے لِئے اُس سے درخواست کی کہ ہمیں کوئی آسمانی نِشان دِکھا۔ 2اُس نے جواب میں اُن سے کہا شام کو تُم کہتے ہو کہ کُھلا رہے گا کیونکہ آسمان لال ہے۔ 3اور صُبح کو یہ کہ آج آندھی چلے گی کیونکہ آسمان لال اور دھُندلا ہے۔ تُم آسمان کی صُورت میں تو تمِیز کرنا جانتے ہو مگر زمانوں کی علامتوں میں تمِیز نہیں کر سکتے۔ 4اِس زمانہ کے بُرے اور زِنا کار لوگ نِشان طلب کرتے ہیں مگر یوؔناہ کے نِشان کے سِوا کوئی اَور نِشان اُن کو نہ دِیا جائے گا
اور وہ اُن کو چھوڑ کر چلا گیا۔
فرِیسِیوں اور صدُوقیوں کا خمِیر
(مرقس ۸:۱۴-۲۱)
5اور شاگِرد پار جاتے وقت روٹی ساتھ لینا بُھول گئے تھے۔ 6یِسُوعؔ نے اُن سے کہا خبردار فرِیسِیوں اور صدُوقیوں کے خمِیر سے ہوشیار رہنا۔
7وہ آپس میں چرچا کرنے لگے کہ ہم روٹی نہیں لائے۔
8یِسُوعؔ نے یہ معلُوم کر کے کہا اَے کم اِعتقادو تُم آپس میں کیوں چرچا کرتے ہو کہ ہمارے پاس روٹی نہیں؟ 9کیا اب تک نہیں سمجھتے اور اُن پانچ ہزار آدمِیوں کی پانچ روٹِیاں تُم کو یاد نہیں اور نہ یہ کہ کِتنی ٹوکرِیاں اُٹھائِیں؟ 10اور نہ اُن چار ہزار آدمِیوں کی سات روٹِیاں اور نہ یہ کہ کِتنے ٹوکرے اُٹھائے؟ 11کیا وجہ ہے کہ تُم یہ نہیں سمجھتے کہ مَیں نے تُم سے روٹی کی بابت نہیں کہا؟ فرِیسِیوں اور صدُوقیوں کے خمِیر سے خبردار رہو۔
12تب اُن کی سمجھ میں آیا کہ اُس نے روٹی کے خمِیر سے نہیں بلکہ فرِیسِیوں اور صدُوقیوں کی تعلِیم سے خبردار رہنے کو کہا تھا۔
یِسُوع کے بارے میں پطرس کا اِقرار
(مرقس ۸:۲۷-۳۰؛ لُوقا ۹:۱۸-۲۱)
13جب یِسُوعؔ قَیصرؔیہ فِلپَّی کے عِلاقہ میں آیا تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے یہ پُوچھا کہ لوگ اِبنِ آدمؔ کو کیا کہتے ہیں؟
14اُنہوں نے کہا بعض یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا کہتے ہیں بعض ایلیّاؔہ بعض یِرمیاؔہ یا نبِیوں میں سے کوئی۔
15اُس نے اُن سے کہا مگر تُم مُجھے کیا کہتے ہو؟
16شِمعُوؔن پطرسؔ نے جواب میں کہا تُو زِندہ خُدا کا بیٹا مسِیح ہے۔
17یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا مُبارک ہے تُو شمعُوؔن بریوؔناہ کیونکہ یہ بات گوشت اور خُون نے نہیں بلکہ میرے باپ نے جو آسمان پر ہے تُجھ پر ظاہِر کی ہے۔ 18اور مَیں بھی تُجھ سے کہتا ہُوں کہ تُو پطرسؔ ہے اور مَیں اِس پتّھر پر اپنی کلِیسیا بناؤں گا اور عالمِ ارواح کے دروازے اُس پر غالِب نہ آئیں گے۔ 19مَیں آسمان کی بادشاہی کی کُنجِیاں تُجھے دوں گا اور جو کُچھ تُو زمِین پر باندھے گا وہ آسمان پر بندھے گا اور جو کُچھ تُو زمِین پر کھولے گا وہ آسمان پر کُھلے گا۔
20اُس وقت اُس نے شاگِردوں کو حُکم دِیا کہ کِسی کو نہ بتانا کہ مَیں مسِیح ہُوں۔
یِسُوع اپنے دُکھ اُٹھانے اور مَوت کا ذکر کرتا ہے
(مرقس ۸:۳۱—۹:۱؛ لُوقا ۹:۲۲-۲۷)
21اُس وقت سے یِسُوعؔ اپنے شاگِردوں پر ظاہِر کرنے لگا کہ اُسے ضرُور ہے کہ یرُوشلیم کو جائے اور بُزُرگوں اور سردار کاہِنوں اور فقِیہوں کی طرف سے بُہت دُکھ اُٹھائے اور قتل کِیا جائے اور تِیسرے دِن جی اُٹھے۔
22اِس پر پطرسؔ اُس کو الگ لے جا کر ملامت کرنے لگا کہ اَے خُداوند خُدا نہ کرے۔ یہ تُجھ پر ہرگِز نہیں آنے کا۔
23اُس نے پِھر کر پطرسؔ سے کہا اَے شَیطان میرے سامنے سے دُور ہو۔ تُو میرے لِئے ٹھوکر کا باعِث ہے کیونکہ تُو خُدا کی باتوں کا نہیں بلکہ آدمِیوں کی باتوں کا خیال رکھتا ہے۔
24اُس وقت یِسُوعؔ نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ اگر کوئی میرے پِیچھے آنا چاہے تو اپنی خُودی کا اِنکار کرے اور اپنی صلِیب اُٹھائے اور میرے پِیچھے ہو لے۔ 25کیونکہ جو کوئی اپنی جان بچانا چاہے اُسے کھوئے گا اور جو کوئی میری خاطِر اپنی جان کھوئے گا اُسے پائے گا۔ 26اور اگر آدمی ساری دُنیا حاصِل کرے اور اپنی جان کا نُقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائِدہ ہو گا؟ یا آدمی اپنی جان کے بدلے کیا دے گا؟ 27کیونکہ اِبنِ آدمؔ اپنے باپ کے جلال میں اپنے فرِشتوں کے ساتھ آئے گا۔ اُس وقت ہر ایک کو اُس کے کاموں کے مُطابِق بدلہ دے گا۔ 28مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو یہاں کھڑے ہیں اُن میں سے بعض اَیسے ہیں کہ جب تک اِبنِ آدمؔ کو اُس کی بادشاہی میں آتے ہُوئے نہ دیکھ لیں گے مَوت کا مزہ ہرگِز نہ چکھّیں گے۔
Currently Selected:
:
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.