مرقس 14
14
یِسُوع کے خِلاف ساز باز
(متّی ۲۶:۱-۵؛ لُوقا ۲۲:۱-۲؛ یُوحنّا ۱۱:۴۲-۵۳)
1دو دِن کے بعد فَسح اور عِیدِ فطِیر ہونے والی تھی اور سردار کاہِن اور فقِیہہ مَوقع ڈھُونڈ رہے تھے کہ اُسے کیونکر فریب سے پکڑ کر قتل کریں۔ 2کیونکہ کہتے تھے کہ عِید میں نہیں۔ اَیسا نہ ہو کہ لوگوں میں بلوا ہو جائے۔
بَیت عَنیِاہ میں یِسُوع پر عِطر ڈالا جاتا ہے
(متّی ۲۶:۶-۱۳؛ یُوحنّا ۱۲:۱-۸)
3جب وہ بَیت عَنِیاؔہ میں شمعُوؔن کوڑھی کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا تو ایک عَورت جٹاماسی کا بیش قِیمت خالِص عِطر سنگِ مَرمَر کے عِطردان میں لائی اور عِطردان توڑ کر عِطر کو اُس کے سر پر ڈالا۔ 4مگر بعض اپنے دِل میں خفا ہو کر کہنے لگے یہ عِطر کِس لِئے ضائع کِیا گیا؟ 5کیونکہ یہ عِطر تِین سَو دِینار سے زِیادہ کو بِک کر غرِیبوں کو دِیا جا سکتا تھا اور وہ اُسے ملامت کرنے لگے۔
6یِسُوعؔ نے کہا اُسے چھوڑ دو۔ اُسے کیوں دِق کرتے ہو؟ اُس نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔ 7کیونکہ غرِیب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں۔ جب چاہو اُن کے ساتھ نیکی کر سکتے ہو لیکن مَیں تُمہارے پاس ہمیشہ نہ رہُوں گا۔ 8جو کُچھ وہ کر سکی اُس نے کِیا۔ اُس نے دفن کے لِئے میرے بدن پر پہلے ہی سے عِطر مَلا۔ 9مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تمام دُنیا میں جہاں کہیں اِنجِیل کی مُنادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نے کِیا اِس کی یادگاری میں بیان کِیا جائے گا۔
یہُوداؔہ یِسُوع کو دھوکے سے پکڑوانے پر مُتفِق ہوتا ہے
(متّی ۲۶:۱۴-۱۶؛ لُوقا ۲۲:۳-۶)
10پِھر یہُوداؔہ اِسکریُوتی جو اُن بارہ میں سے تھا سردار کاہِنوں کے پاس چلا گیا تاکہ اُسے اُن کے حوالہ کر دے۔ 11وہ یہ سُن کر خُوش ہُوئے اور اُس کو رُوپَے دینے کا اِقرار کِیا اور وہ مَوقع ڈُھونڈنے لگا کہ کِسی طرح قابُو پا کر اُسے پکڑوا دے۔
یِسُوع اپنے شاگِردوں کے ساتھ فَسح کا کھانا کھاتا ہے
(متّی ۲۶:۱۷-۲۵؛ لُوقا ۲۲:۷-۱۳، ۲۱-۲۳؛ یُوحنّا ۱۳:۲۱-۳۰)
12عِیدِ فطِیر کے پہلے دِن یعنی جِس روز فَسح کو ذبح کِیا کرتے تھے اُس کے شاگِردوں نے اُس سے کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم جا کر تیرے لِئے فَسح کھانے کی تیّاری کریں؟
13اُس نے اپنے شاگِردوں میں سے دو کو بھیجا اور اُن سے کہا شہر میں جاؤ۔ ایک شخص پانی کا گھڑا لِئے ہُوئے تُمہیں مِلے گا اُس کے پِیچھے ہو لینا۔ 14اور جہاں وہ داخِل ہو اُس گھر کے مالِک سے کہنا اُستاد کہتا ہے کہ میرا مِہمان خانہ جہاں مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ فَسح کھاؤں کہاں ہے؟ 15وہ آپ تُم کو ایک بڑا بالاخانہ آراستہ اور تیّار دِکھائے گا وہیں ہمارے لِئے تیّاری کرنا۔
16پس شاگِرد چلے گئے اور شہر میں آ کر جَیسا اُس نے اُن سے کہا تھا وَیسا ہی پایا اور فَسح کو تیّار کِیا۔
17جب شام ہُوئی تو وہ اُن بارہ کے ساتھ آیا۔ 18اور جب وہ بَیٹھے کھا رہے تھے تو یِسُوعؔ نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک جو میرے ساتھ کھاتا ہے مُجھے پکڑوائے گا۔
19وہ دِل گِیر ہونے اور ایک ایک کر کے اُس سے کہنے لگے کیا مَیں ہُوں؟
20اُس نے اُن سے کہا کہ وہ بارہ میں سے ایک ہے جو میرے ساتھ طباق میں ہاتھ ڈالتا ہے۔ 21کیونکہ اِبنِ آدمؔ تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکن اُس آدمی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدمؔ پکڑوایا جاتا ہے! اگر وہ آدمی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچّھا ہوتا۔
عشائ ربّانی
(متّی ۲۶:۲۶-۳۰؛ لُوقا ۲۲:۱۴-۲۰؛ ۱-کُرِنتھِیوں ۱۱:۲۳-۲۵)
22اور وہ کھا ہی رہے تھے کہ اُس نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور اُن کو دی اور کہا لو یہ میرا بدن ہے۔
23پِھر اُس نے پیالہ لے کر شُکر کِیا اور اُن کو دِیا اور اُن سبھوں نے اُس میں سے پِیا۔ 24اور اُس نے اُن سے کہا یہ میرا وہ عہد کا خُون ہے جو بُہتیروں کے لِئے بہایا جاتا ہے۔ 25مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ انگُور کا شِیرہ پِھر کبھی نہ پِیُوں گا اُس دِن تک کہ خُدا کی بادشاہی میں نیا نہ پِیُوں۔
26پِھر گِیت گا کر باہر زَیتُوؔن کے پہاڑ پر گئے۔
یِسُوع پیشین گوئی کرتا ہے کہ پطرس میرا اِنکار کرے گا
(متّی ۲۶:۳۱-۳۵؛ لُوقا ۲۲:۳۱-۳۴؛ یُوحنّا ۱۳:۳۶-۳۸)
27اور یِسُوعؔ نے اُن سے کہا تُم سب ٹھوکر کھاؤ گے کیونکہ لِکھا ہے کہ مَیں چرواہے کو مارُوں گا اور بھیڑیں پراگندہ ہو جائیں گی۔ 28مگر مَیں اپنے جی اُٹھنے کے بعد تُم سے پہلے گلِیل کو جاؤں گا۔
29پطرؔس نے اُس سے کہا گو سب ٹھوکر کھائیں لیکن مَیں نہ کھاؤں گا۔
30یِسُوعؔ نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ تُو آج اِسی رات مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تِین بار میرا اِنکار کرے گا۔
31لیکن اُس نے بُہت زور دے کر کہا اگر تیرے ساتھ مُجھے مَرنا بھی پڑے تَو بھی تیرا اِنکار ہرگِز نہ کرُوں گا۔
اِسی طرح اَور سب نے بھی کہا۔
یِسُوع گتسِمنی باغ میں دُعا مانگتا ہے
(متّی ۲۶:۳۶-۴۶؛ لُوقا ۲۲:۳۹-۴۶)
32پِھر وہ ایک جگہ آئے جِس کا نام گتسِمنی تھا اور اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا یہاں بَیٹھے رہو جب تک مَیں دُعا کرُوں۔ 33اور پطرؔس اور یعقُوبؔ اور یُوحنّا کو اپنے ساتھ لے کر نِہایت حَیران اور بے قرار ہونے لگا۔ 34اور اُن سے کہا میری جان نِہایت غمگین ہے۔ یہاں تک کہ مَرنے کی نَوبت پُہنچ گئی ہے۔ تُم یہاں ٹھہرو اور جاگتے رہو۔
35اور وہ تھوڑا آگے بڑھا اور زمِین پر گِر کر دُعا کرنے لگا کہ اگر ہو سکے تو یہ گھڑی مُجھ پر سے ٹل جائے۔ 36اور کہا اَے ابّا! اَے باپ! تُجھ سے سب کُچھ ہو سکتا ہے۔ اِس پیالہ کو میرے پاس سے ہٹا لے تَو بھی جو مَیں چاہتا ہُوں وہ نہیں بلکہ جو تُو چاہتا ہے وُہی ہو۔
37پِھر وہ آیا اور اُنہیں سوتے پا کر پطرؔس سے کہا اَے شمعُوؔن تُو سوتا ہے؟ کیا تُو ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکا؟ 38جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔ رُوح تو مُستعِد ہے مگر جِسم کمزور ہے۔
39وہ پِھر چلا گیا اور وُہی بات کہہ کر دُعا کی۔ 40اور پِھر آ کر اُنہیں سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نِیند سے بھری تِھیں اور وہ نہ جانتے تھے کہ اُسے کیا جواب دیں۔
41پِھر تِیسری بار آ کر اُن سے کہا اب سوتے رہو اور آرام کرو۔ بس وقت آ پُہنچا ہے۔ دیکھو اِبنِ آدمؔ گُنہگاروں کے ہاتھ میں حوالہ کِیا جاتا ہے۔ 42اُٹھو چلیں۔ دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدِیک آ پُہنچا ہے۔
یِسُوع کی گرِفتاری
(متّی ۲۶:۴۷-۵۶؛ لُوقا ۲۲:۴۷-۵۳؛ یُوحنّا ۱۸:۳-۱۲)
43وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ فی الفَور یہُوداؔہ جو اُن بارہ میں سے تھا اور اُس کے ساتھ ایک بِھیڑ تلواریں اور لاٹِھیاں لِئے ہُوئے سردار کاہِنوں اور فقِیہوں اور بزُرگوں کی طرف سے آ پُہنچی۔ 44اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُنہیں یہ نِشان دِیا تھا کہ جِس کا مَیں بوسہ لُوں وُہی ہے۔ اُسے پکڑ کر حِفاظت سے لے جانا۔
45وہ آ کر فی الفَور اُس کے پاس گیا اور کہا اَے ربیّ اور اُس کے بوسے لِئے۔ 46اُنہوں نے اُس پر ہاتھ ڈال کر اُسے پکڑ لِیا۔ 47اُن میں سے جو پاس کھڑے تھے ایک نے تلوار کھینچ کر سردار کاہِن کے نَوکر پر چلائی اور اُس کا کان اُڑا دِیا۔ 48یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹِھیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟ 49مَیں ہر روز تُمہارے پاس ہَیکل میں تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا۔ لیکن یہ اِس لِئے ہُؤا ہے کہ نوِشتے پُورے ہوں۔
50اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔
51مگر ایک جوان اپنے ننگے بدن پر مہِین چادر اوڑھے ہُوئے اُس کے پِیچھے ہو لِیا۔ اُسے لوگوں نے پکڑا۔ 52مگر وہ چادر چھوڑ کر ننگا بھاگ گیا۔
یِسُوع کی صدرعدالت کے سامنے پیشی
(متّی ۲۶:۵۷-۶۸؛ لُوقا ۲۲:۵۴-۵۵، ۶۳-۷۱؛ یُوحنّا ۱۸:۱۳-۱۴، ۱۹-۲۴)
53پِھر وہ یِسُوعؔ کو سردار کاہِن کے پاس لے گئے اور سب سردار کاہِن اور بزُرگ اور فقِیہہ اُس کے ہاں جمع ہو گئے۔ 54اور پطرؔس فاصِلہ پر اُس کے پِیچھے پِیچھے سردار کاہِن کے دِیوان خانہ کے اندر تک گیا اور پیادوں کے ساتھ بَیٹھ کر آگ تاپنے لگا۔ 55اور سردار کاہِن اور سب صدرِعدالت والے یِسُوعؔ کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف گواہی ڈُھونڈنے لگے مگر نہ پائی۔ 56کیونکہ بُہتیروں نے اُس پر جُھوٹی گواہِیاں تو دِیں لیکن اُن کی گواہِیاں مُتفِق نہ تِھیں۔
57پِھر بعض نے اُٹھ کر اُس پر یہ جُھوٹی گواہی دی کہ 58ہم نے اُسے یہ کہتے سُنا ہے کہ مَیں اِس مَقدِس کو جو ہاتھ سے بنا ہے ڈھاؤں گا اور تِین دِن میں دُوسرا بناؤں گا جو ہاتھ سے نہ بنا ہو۔ 59لیکن اِس پر بھی اُن کی گواہی مُتّفِق نہ نِکلی۔
60پِھر سردار کاہِن نے بِیچ میں کھڑے ہو کر یِسُوعؔ سے پُوچھا کہ تُو کُچھ جواب نہیں دیتا؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟
61مگر وہ خاموش ہی رہا اور کُچھ جواب نہ دِیا۔ سردار کاہِن نے اُس سے پِھر سوال کِیا اور کہا کیا تُو اُس ستُودہ کا بیٹا مسِیح ہے؟
62یِسُوعؔ نے کہا ہاں مَیں ہُوں اور تُم اِبنِ آدمؔ کو قادِرِ مُطلق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں کے ساتھ آتے دیکھو گے۔
63سردار کاہِن نے اپنے کپڑے پھاڑ کر کہا اب ہمیں گواہوں کی کیا حاجت رہی؟ 64تُم نے یہ کُفر سُنا۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟
اُن سب نے فتوےٰ دِیا کہ وہ قتل کے لائِق ہے۔
65تب بعض اُس پر تُھوکنے اور اُس کا مُنہ ڈھانپنے اور اُس کے مُکّے مارنے اور اُس سے کہنے لگے نبُوّت کی باتیں سُنا! اور پیادوں نے اُسے طمانچے مار مار کر اپنے قبضہ میں لِیا۔
پطرس یِسُوع کا اِنکار کرتا ہے
(متّی ۲۶:۶۹-۷۵؛ لُوقا ۲۲:۵۶-۶۲؛ یُوحنّا ۱۸:۱۵-۱۸، ۲۵-۲۷)
66جب پطرؔس نِیچے صحن میں تھا تو سردار کاہِن کی لَونڈِیوں میں سے ایک وہاں آئی۔ 67اور پطرؔس کو آگ تاپتے دیکھ کر اُس پر نظر کی اور کہنے لگی تُو بھی اُس ناصری یِسُوعؔ کے ساتھ تھا۔
68اُس نے اِنکار کِیا اور کہا کہ مَیں تو نہ جانتا اور نہ سمجھتا ہُوں کہ تُو کیا کہتی ہے۔ پِھر وہ باہر ڈیوڑھی میں گیا اور مُرغ نے بانگ دی۔
69وہ لَونڈی اُسے دیکھ کر اُن سے جو پاس کھڑے تھے پِھر کہنے لگی یہ اُن میں سے ہے۔ 70مگر اُس نے پِھر اِنکار کِیا
اور تھوڑی دیر بعد اُنہوں نے جو پاس کھڑے تھے پطرؔس سے پِھر کہا بیشک تُو اُن میں سے ہے کیونکہ تُو گلِیلی بھی ہے۔
71مگر وہ لَعنت کرنے اور قَسم کھانے لگا کہ مَیں اِس آدمی کو جِس کا تُم ذِکر کرتے ہو نہیں جانتا۔
72اور فی الفَور مُرغ نے دُوسری بار بانگ دی۔ پطرؔس کو وہ بات جو یِسُوعؔ نے اُس سے کہی تھی یاد آئی کہ مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا اور اُس پر غَور کر کے وہ رو پڑا۔
Currently Selected:
مرقس 14: URD
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.
مرقس 14
14
یِسُوع کے خِلاف ساز باز
(متّی ۲۶:۱-۵؛ لُوقا ۲۲:۱-۲؛ یُوحنّا ۱۱:۴۲-۵۳)
1دو دِن کے بعد فَسح اور عِیدِ فطِیر ہونے والی تھی اور سردار کاہِن اور فقِیہہ مَوقع ڈھُونڈ رہے تھے کہ اُسے کیونکر فریب سے پکڑ کر قتل کریں۔ 2کیونکہ کہتے تھے کہ عِید میں نہیں۔ اَیسا نہ ہو کہ لوگوں میں بلوا ہو جائے۔
بَیت عَنیِاہ میں یِسُوع پر عِطر ڈالا جاتا ہے
(متّی ۲۶:۶-۱۳؛ یُوحنّا ۱۲:۱-۸)
3جب وہ بَیت عَنِیاؔہ میں شمعُوؔن کوڑھی کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا تو ایک عَورت جٹاماسی کا بیش قِیمت خالِص عِطر سنگِ مَرمَر کے عِطردان میں لائی اور عِطردان توڑ کر عِطر کو اُس کے سر پر ڈالا۔ 4مگر بعض اپنے دِل میں خفا ہو کر کہنے لگے یہ عِطر کِس لِئے ضائع کِیا گیا؟ 5کیونکہ یہ عِطر تِین سَو دِینار سے زِیادہ کو بِک کر غرِیبوں کو دِیا جا سکتا تھا اور وہ اُسے ملامت کرنے لگے۔
6یِسُوعؔ نے کہا اُسے چھوڑ دو۔ اُسے کیوں دِق کرتے ہو؟ اُس نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔ 7کیونکہ غرِیب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں۔ جب چاہو اُن کے ساتھ نیکی کر سکتے ہو لیکن مَیں تُمہارے پاس ہمیشہ نہ رہُوں گا۔ 8جو کُچھ وہ کر سکی اُس نے کِیا۔ اُس نے دفن کے لِئے میرے بدن پر پہلے ہی سے عِطر مَلا۔ 9مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تمام دُنیا میں جہاں کہیں اِنجِیل کی مُنادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نے کِیا اِس کی یادگاری میں بیان کِیا جائے گا۔
یہُوداؔہ یِسُوع کو دھوکے سے پکڑوانے پر مُتفِق ہوتا ہے
(متّی ۲۶:۱۴-۱۶؛ لُوقا ۲۲:۳-۶)
10پِھر یہُوداؔہ اِسکریُوتی جو اُن بارہ میں سے تھا سردار کاہِنوں کے پاس چلا گیا تاکہ اُسے اُن کے حوالہ کر دے۔ 11وہ یہ سُن کر خُوش ہُوئے اور اُس کو رُوپَے دینے کا اِقرار کِیا اور وہ مَوقع ڈُھونڈنے لگا کہ کِسی طرح قابُو پا کر اُسے پکڑوا دے۔
یِسُوع اپنے شاگِردوں کے ساتھ فَسح کا کھانا کھاتا ہے
(متّی ۲۶:۱۷-۲۵؛ لُوقا ۲۲:۷-۱۳، ۲۱-۲۳؛ یُوحنّا ۱۳:۲۱-۳۰)
12عِیدِ فطِیر کے پہلے دِن یعنی جِس روز فَسح کو ذبح کِیا کرتے تھے اُس کے شاگِردوں نے اُس سے کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم جا کر تیرے لِئے فَسح کھانے کی تیّاری کریں؟
13اُس نے اپنے شاگِردوں میں سے دو کو بھیجا اور اُن سے کہا شہر میں جاؤ۔ ایک شخص پانی کا گھڑا لِئے ہُوئے تُمہیں مِلے گا اُس کے پِیچھے ہو لینا۔ 14اور جہاں وہ داخِل ہو اُس گھر کے مالِک سے کہنا اُستاد کہتا ہے کہ میرا مِہمان خانہ جہاں مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ فَسح کھاؤں کہاں ہے؟ 15وہ آپ تُم کو ایک بڑا بالاخانہ آراستہ اور تیّار دِکھائے گا وہیں ہمارے لِئے تیّاری کرنا۔
16پس شاگِرد چلے گئے اور شہر میں آ کر جَیسا اُس نے اُن سے کہا تھا وَیسا ہی پایا اور فَسح کو تیّار کِیا۔
17جب شام ہُوئی تو وہ اُن بارہ کے ساتھ آیا۔ 18اور جب وہ بَیٹھے کھا رہے تھے تو یِسُوعؔ نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک جو میرے ساتھ کھاتا ہے مُجھے پکڑوائے گا۔
19وہ دِل گِیر ہونے اور ایک ایک کر کے اُس سے کہنے لگے کیا مَیں ہُوں؟
20اُس نے اُن سے کہا کہ وہ بارہ میں سے ایک ہے جو میرے ساتھ طباق میں ہاتھ ڈالتا ہے۔ 21کیونکہ اِبنِ آدمؔ تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکن اُس آدمی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدمؔ پکڑوایا جاتا ہے! اگر وہ آدمی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچّھا ہوتا۔
عشائ ربّانی
(متّی ۲۶:۲۶-۳۰؛ لُوقا ۲۲:۱۴-۲۰؛ ۱-کُرِنتھِیوں ۱۱:۲۳-۲۵)
22اور وہ کھا ہی رہے تھے کہ اُس نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور اُن کو دی اور کہا لو یہ میرا بدن ہے۔
23پِھر اُس نے پیالہ لے کر شُکر کِیا اور اُن کو دِیا اور اُن سبھوں نے اُس میں سے پِیا۔ 24اور اُس نے اُن سے کہا یہ میرا وہ عہد کا خُون ہے جو بُہتیروں کے لِئے بہایا جاتا ہے۔ 25مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ انگُور کا شِیرہ پِھر کبھی نہ پِیُوں گا اُس دِن تک کہ خُدا کی بادشاہی میں نیا نہ پِیُوں۔
26پِھر گِیت گا کر باہر زَیتُوؔن کے پہاڑ پر گئے۔
یِسُوع پیشین گوئی کرتا ہے کہ پطرس میرا اِنکار کرے گا
(متّی ۲۶:۳۱-۳۵؛ لُوقا ۲۲:۳۱-۳۴؛ یُوحنّا ۱۳:۳۶-۳۸)
27اور یِسُوعؔ نے اُن سے کہا تُم سب ٹھوکر کھاؤ گے کیونکہ لِکھا ہے کہ مَیں چرواہے کو مارُوں گا اور بھیڑیں پراگندہ ہو جائیں گی۔ 28مگر مَیں اپنے جی اُٹھنے کے بعد تُم سے پہلے گلِیل کو جاؤں گا۔
29پطرؔس نے اُس سے کہا گو سب ٹھوکر کھائیں لیکن مَیں نہ کھاؤں گا۔
30یِسُوعؔ نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ تُو آج اِسی رات مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تِین بار میرا اِنکار کرے گا۔
31لیکن اُس نے بُہت زور دے کر کہا اگر تیرے ساتھ مُجھے مَرنا بھی پڑے تَو بھی تیرا اِنکار ہرگِز نہ کرُوں گا۔
اِسی طرح اَور سب نے بھی کہا۔
یِسُوع گتسِمنی باغ میں دُعا مانگتا ہے
(متّی ۲۶:۳۶-۴۶؛ لُوقا ۲۲:۳۹-۴۶)
32پِھر وہ ایک جگہ آئے جِس کا نام گتسِمنی تھا اور اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا یہاں بَیٹھے رہو جب تک مَیں دُعا کرُوں۔ 33اور پطرؔس اور یعقُوبؔ اور یُوحنّا کو اپنے ساتھ لے کر نِہایت حَیران اور بے قرار ہونے لگا۔ 34اور اُن سے کہا میری جان نِہایت غمگین ہے۔ یہاں تک کہ مَرنے کی نَوبت پُہنچ گئی ہے۔ تُم یہاں ٹھہرو اور جاگتے رہو۔
35اور وہ تھوڑا آگے بڑھا اور زمِین پر گِر کر دُعا کرنے لگا کہ اگر ہو سکے تو یہ گھڑی مُجھ پر سے ٹل جائے۔ 36اور کہا اَے ابّا! اَے باپ! تُجھ سے سب کُچھ ہو سکتا ہے۔ اِس پیالہ کو میرے پاس سے ہٹا لے تَو بھی جو مَیں چاہتا ہُوں وہ نہیں بلکہ جو تُو چاہتا ہے وُہی ہو۔
37پِھر وہ آیا اور اُنہیں سوتے پا کر پطرؔس سے کہا اَے شمعُوؔن تُو سوتا ہے؟ کیا تُو ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکا؟ 38جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔ رُوح تو مُستعِد ہے مگر جِسم کمزور ہے۔
39وہ پِھر چلا گیا اور وُہی بات کہہ کر دُعا کی۔ 40اور پِھر آ کر اُنہیں سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نِیند سے بھری تِھیں اور وہ نہ جانتے تھے کہ اُسے کیا جواب دیں۔
41پِھر تِیسری بار آ کر اُن سے کہا اب سوتے رہو اور آرام کرو۔ بس وقت آ پُہنچا ہے۔ دیکھو اِبنِ آدمؔ گُنہگاروں کے ہاتھ میں حوالہ کِیا جاتا ہے۔ 42اُٹھو چلیں۔ دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدِیک آ پُہنچا ہے۔
یِسُوع کی گرِفتاری
(متّی ۲۶:۴۷-۵۶؛ لُوقا ۲۲:۴۷-۵۳؛ یُوحنّا ۱۸:۳-۱۲)
43وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ فی الفَور یہُوداؔہ جو اُن بارہ میں سے تھا اور اُس کے ساتھ ایک بِھیڑ تلواریں اور لاٹِھیاں لِئے ہُوئے سردار کاہِنوں اور فقِیہوں اور بزُرگوں کی طرف سے آ پُہنچی۔ 44اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُنہیں یہ نِشان دِیا تھا کہ جِس کا مَیں بوسہ لُوں وُہی ہے۔ اُسے پکڑ کر حِفاظت سے لے جانا۔
45وہ آ کر فی الفَور اُس کے پاس گیا اور کہا اَے ربیّ اور اُس کے بوسے لِئے۔ 46اُنہوں نے اُس پر ہاتھ ڈال کر اُسے پکڑ لِیا۔ 47اُن میں سے جو پاس کھڑے تھے ایک نے تلوار کھینچ کر سردار کاہِن کے نَوکر پر چلائی اور اُس کا کان اُڑا دِیا۔ 48یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹِھیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟ 49مَیں ہر روز تُمہارے پاس ہَیکل میں تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا۔ لیکن یہ اِس لِئے ہُؤا ہے کہ نوِشتے پُورے ہوں۔
50اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔
51مگر ایک جوان اپنے ننگے بدن پر مہِین چادر اوڑھے ہُوئے اُس کے پِیچھے ہو لِیا۔ اُسے لوگوں نے پکڑا۔ 52مگر وہ چادر چھوڑ کر ننگا بھاگ گیا۔
یِسُوع کی صدرعدالت کے سامنے پیشی
(متّی ۲۶:۵۷-۶۸؛ لُوقا ۲۲:۵۴-۵۵، ۶۳-۷۱؛ یُوحنّا ۱۸:۱۳-۱۴، ۱۹-۲۴)
53پِھر وہ یِسُوعؔ کو سردار کاہِن کے پاس لے گئے اور سب سردار کاہِن اور بزُرگ اور فقِیہہ اُس کے ہاں جمع ہو گئے۔ 54اور پطرؔس فاصِلہ پر اُس کے پِیچھے پِیچھے سردار کاہِن کے دِیوان خانہ کے اندر تک گیا اور پیادوں کے ساتھ بَیٹھ کر آگ تاپنے لگا۔ 55اور سردار کاہِن اور سب صدرِعدالت والے یِسُوعؔ کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف گواہی ڈُھونڈنے لگے مگر نہ پائی۔ 56کیونکہ بُہتیروں نے اُس پر جُھوٹی گواہِیاں تو دِیں لیکن اُن کی گواہِیاں مُتفِق نہ تِھیں۔
57پِھر بعض نے اُٹھ کر اُس پر یہ جُھوٹی گواہی دی کہ 58ہم نے اُسے یہ کہتے سُنا ہے کہ مَیں اِس مَقدِس کو جو ہاتھ سے بنا ہے ڈھاؤں گا اور تِین دِن میں دُوسرا بناؤں گا جو ہاتھ سے نہ بنا ہو۔ 59لیکن اِس پر بھی اُن کی گواہی مُتّفِق نہ نِکلی۔
60پِھر سردار کاہِن نے بِیچ میں کھڑے ہو کر یِسُوعؔ سے پُوچھا کہ تُو کُچھ جواب نہیں دیتا؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟
61مگر وہ خاموش ہی رہا اور کُچھ جواب نہ دِیا۔ سردار کاہِن نے اُس سے پِھر سوال کِیا اور کہا کیا تُو اُس ستُودہ کا بیٹا مسِیح ہے؟
62یِسُوعؔ نے کہا ہاں مَیں ہُوں اور تُم اِبنِ آدمؔ کو قادِرِ مُطلق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں کے ساتھ آتے دیکھو گے۔
63سردار کاہِن نے اپنے کپڑے پھاڑ کر کہا اب ہمیں گواہوں کی کیا حاجت رہی؟ 64تُم نے یہ کُفر سُنا۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟
اُن سب نے فتوےٰ دِیا کہ وہ قتل کے لائِق ہے۔
65تب بعض اُس پر تُھوکنے اور اُس کا مُنہ ڈھانپنے اور اُس کے مُکّے مارنے اور اُس سے کہنے لگے نبُوّت کی باتیں سُنا! اور پیادوں نے اُسے طمانچے مار مار کر اپنے قبضہ میں لِیا۔
پطرس یِسُوع کا اِنکار کرتا ہے
(متّی ۲۶:۶۹-۷۵؛ لُوقا ۲۲:۵۶-۶۲؛ یُوحنّا ۱۸:۱۵-۱۸، ۲۵-۲۷)
66جب پطرؔس نِیچے صحن میں تھا تو سردار کاہِن کی لَونڈِیوں میں سے ایک وہاں آئی۔ 67اور پطرؔس کو آگ تاپتے دیکھ کر اُس پر نظر کی اور کہنے لگی تُو بھی اُس ناصری یِسُوعؔ کے ساتھ تھا۔
68اُس نے اِنکار کِیا اور کہا کہ مَیں تو نہ جانتا اور نہ سمجھتا ہُوں کہ تُو کیا کہتی ہے۔ پِھر وہ باہر ڈیوڑھی میں گیا اور مُرغ نے بانگ دی۔
69وہ لَونڈی اُسے دیکھ کر اُن سے جو پاس کھڑے تھے پِھر کہنے لگی یہ اُن میں سے ہے۔ 70مگر اُس نے پِھر اِنکار کِیا
اور تھوڑی دیر بعد اُنہوں نے جو پاس کھڑے تھے پطرؔس سے پِھر کہا بیشک تُو اُن میں سے ہے کیونکہ تُو گلِیلی بھی ہے۔
71مگر وہ لَعنت کرنے اور قَسم کھانے لگا کہ مَیں اِس آدمی کو جِس کا تُم ذِکر کرتے ہو نہیں جانتا۔
72اور فی الفَور مُرغ نے دُوسری بار بانگ دی۔ پطرؔس کو وہ بات جو یِسُوعؔ نے اُس سے کہی تھی یاد آئی کہ مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا اور اُس پر غَور کر کے وہ رو پڑا۔
Currently Selected:
:
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.