امثال 1
1
امثال کی اَہمیّت
1اِسرائیلؔ کے بادشاہ سُلیماؔن بِن داؤُد کی امثال۔
2حِکمت اور تربِیّت حاصِل کرنے اور فہم کی باتوں کا اِمتیاز کرنے کے لِئے۔ 3عقل مندی اور صداقت اور عدل اور راستی میں تربِیّت حاصِل کرنے کے لِئے۔ 4سادہ دِلوں کو ہوشیاری۔ جوان کو عِلم اور تمِیز بخشنے کے لِئے 5تاکہ دانا آدمی سُن کر عِلم میں ترقّی کرے اور فہِیم آدمی درُست مشوَرت تک پُہنچے۔ 6جِس سے مِثل اور تمثِیل کو۔ داناؤں کی باتوں اور اُن کے مُعمّوں کو سمجھ سکے۔
نوجوان کو نصِیحت
7خُداوند کا خَوف عِلم کا شرُوع ہے لیکن احمق حِکمت اور تربِیّت کی حقارت کرتے ہیں۔
8اَے میرے بیٹے! اپنے باپ کی تربِیّت پر کان لگا اور اپنی ماں کی تعلِیم کو ترک نہ کر۔ 9کیونکہ وہ تیرے سر کے لِئے زِینت کا سِہرا اور تیرے گلے کے لِئے طَوق ہوں گی۔
10اَے میرے بیٹے! اگر گُنہگار تُجھے پُھسلائیں تُو رضامند نہ ہونا۔ 11اگر وہ کہیں ہمارے ساتھ چل۔ ہم خُون کرنے کے لِئے تاک میں بَیٹھیں اور چِھپ کر بے گُناہ کے لِئے ناحق گھات لگائیں۔ 12ہم اُن کو اِس طرح جِیتا اور سمُوچا نِگل جائیں جِس طرح پاتال مُردوں کو نِگل جاتا ہے۔ 13ہم کو ہر قِسم کا نفِیس مال مِلے گا۔ ہم اپنے گھروں کو لُوٹ سے بھر لیں گے۔ 14تُو ہمارے ساتھ مِل جا۔ ہم سب کی ایک ہی تَھیلی ہو گی۔
15تو اَے میرے بیٹے! تُو اُن کے ہمراہ نہ جانا۔ اُن کی راہ سے اپنا پاؤں روکنا۔ 16کیونکہ اُن کے پاؤں بدی کی طرف دَوڑتے ہیں اور خُون بہانے کے لِئے جلدی کرتے ہیں۔ 17کیونکہ پرِندہ کی آنکھوں کے سامنے جال بِچھانا عبث ہے۔ 18اور یہ لوگ تو اپنا ہی خُون کرنے کے لِئے تاک میں بَیٹھتے ہیں اور چِھپ کر اپنی ہی جان کی گھات لگاتے ہیں۔
19نفع کے لالچی کی راہیں اَیسی ہی ہیں۔ اَیسا نفع اُس کی جان لے کر ہی چھوڑتا ہے۔
حِکمت پُکارتی ہے
20حِکمت کُوچہ میں زور سے پُکارتی ہے۔ وہ راستوں میں اپنی آواز بُلند کرتی ہے۔ 21وہ پُرہجُوم بازار میں چِلاّتی ہے۔ وہ پھاٹکوں کے مدخل پر اور شہر میں یہ کہتی ہے:-
22اَے نادانو! تُم کب تک نادانی کو دوست رکھّو گے؟ اور ٹھٹّھاباز کب تک ٹھٹّھابازی سے خُوش رہیں گے اور احمق کب تک عِلم سے عداوت رکھّیں گے؟ 23تُم میری ملامت کو سُن کر باز آؤ۔ دیکھو! مَیں اپنی رُوح تُم پر اُنڈیلُوں گی۔ مَیں تُم کو اپنی باتیں بتاؤُں گی۔ 24چُونکہ مَیں نے بُلایا اور تُم نے اِنکار کِیا مَیں نے ہاتھ پَھیلایا اور کِسی نے خیال نہ کِیا۔ 25بلکہ تُم نے میری تمام مشوَرت کو ناچِیز جانا اور میری ملامت کی بے قدری کی 26اِس لِئے مَیں بھی تُمہاری مُصِیبت کے دِن ہنسُوں گی اور جب تُم پر دہشت چھا جائے گی تو ٹھٹّھا مارُوں گی۔ 27یعنی جب دہشت طُوفان کی طرح آ پڑے گی۔ اور آفت بگُولے کی طرح تُم کو آ لے گی۔ جب مُصِیبت اور جان کنی تُم پر ٹُوٹ پڑے گی 28تب وہ مُجھے پُکاریں گے لیکن مَیں جواب نہ دُوں گی۔ اور دِل و جان سے مُجھے ڈُھونڈیں گے پر نہ پائیں گے۔ 29اِس لِئے کہ اُنہوں نے عِلم سے عداوت رکھّی اور خُداوند کے خَوف کو اِختیار نہ کِیا۔ 30اُنہوں نے میری تمام مشوَرت کی بے قدری کی اور میری ملامت کو حقِیر جانا۔ 31پس وہ اپنی ہی روِش کا پَھل کھائیں گے اور اپنے ہی منصُوبوں سے پیٹ بھریں گے۔ 32کیونکہ نادانوں کی برگشتگی اُن کو قتل کرے گی اور احمقوں کی فارِغُ البالی اُن کی ہلاکت کا باعِث ہو گی۔ 33لیکن جو میری سُنتا ہے وہ محفُوظ ہو گا اور آفت سے نِڈر ہو کر اِطمِینان سے رہے گا۔
Currently Selected:
امثال 1: URD
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.
امثال 1
1
امثال کی اَہمیّت
1اِسرائیلؔ کے بادشاہ سُلیماؔن بِن داؤُد کی امثال۔
2حِکمت اور تربِیّت حاصِل کرنے اور فہم کی باتوں کا اِمتیاز کرنے کے لِئے۔ 3عقل مندی اور صداقت اور عدل اور راستی میں تربِیّت حاصِل کرنے کے لِئے۔ 4سادہ دِلوں کو ہوشیاری۔ جوان کو عِلم اور تمِیز بخشنے کے لِئے 5تاکہ دانا آدمی سُن کر عِلم میں ترقّی کرے اور فہِیم آدمی درُست مشوَرت تک پُہنچے۔ 6جِس سے مِثل اور تمثِیل کو۔ داناؤں کی باتوں اور اُن کے مُعمّوں کو سمجھ سکے۔
نوجوان کو نصِیحت
7خُداوند کا خَوف عِلم کا شرُوع ہے لیکن احمق حِکمت اور تربِیّت کی حقارت کرتے ہیں۔
8اَے میرے بیٹے! اپنے باپ کی تربِیّت پر کان لگا اور اپنی ماں کی تعلِیم کو ترک نہ کر۔ 9کیونکہ وہ تیرے سر کے لِئے زِینت کا سِہرا اور تیرے گلے کے لِئے طَوق ہوں گی۔
10اَے میرے بیٹے! اگر گُنہگار تُجھے پُھسلائیں تُو رضامند نہ ہونا۔ 11اگر وہ کہیں ہمارے ساتھ چل۔ ہم خُون کرنے کے لِئے تاک میں بَیٹھیں اور چِھپ کر بے گُناہ کے لِئے ناحق گھات لگائیں۔ 12ہم اُن کو اِس طرح جِیتا اور سمُوچا نِگل جائیں جِس طرح پاتال مُردوں کو نِگل جاتا ہے۔ 13ہم کو ہر قِسم کا نفِیس مال مِلے گا۔ ہم اپنے گھروں کو لُوٹ سے بھر لیں گے۔ 14تُو ہمارے ساتھ مِل جا۔ ہم سب کی ایک ہی تَھیلی ہو گی۔
15تو اَے میرے بیٹے! تُو اُن کے ہمراہ نہ جانا۔ اُن کی راہ سے اپنا پاؤں روکنا۔ 16کیونکہ اُن کے پاؤں بدی کی طرف دَوڑتے ہیں اور خُون بہانے کے لِئے جلدی کرتے ہیں۔ 17کیونکہ پرِندہ کی آنکھوں کے سامنے جال بِچھانا عبث ہے۔ 18اور یہ لوگ تو اپنا ہی خُون کرنے کے لِئے تاک میں بَیٹھتے ہیں اور چِھپ کر اپنی ہی جان کی گھات لگاتے ہیں۔
19نفع کے لالچی کی راہیں اَیسی ہی ہیں۔ اَیسا نفع اُس کی جان لے کر ہی چھوڑتا ہے۔
حِکمت پُکارتی ہے
20حِکمت کُوچہ میں زور سے پُکارتی ہے۔ وہ راستوں میں اپنی آواز بُلند کرتی ہے۔ 21وہ پُرہجُوم بازار میں چِلاّتی ہے۔ وہ پھاٹکوں کے مدخل پر اور شہر میں یہ کہتی ہے:-
22اَے نادانو! تُم کب تک نادانی کو دوست رکھّو گے؟ اور ٹھٹّھاباز کب تک ٹھٹّھابازی سے خُوش رہیں گے اور احمق کب تک عِلم سے عداوت رکھّیں گے؟ 23تُم میری ملامت کو سُن کر باز آؤ۔ دیکھو! مَیں اپنی رُوح تُم پر اُنڈیلُوں گی۔ مَیں تُم کو اپنی باتیں بتاؤُں گی۔ 24چُونکہ مَیں نے بُلایا اور تُم نے اِنکار کِیا مَیں نے ہاتھ پَھیلایا اور کِسی نے خیال نہ کِیا۔ 25بلکہ تُم نے میری تمام مشوَرت کو ناچِیز جانا اور میری ملامت کی بے قدری کی 26اِس لِئے مَیں بھی تُمہاری مُصِیبت کے دِن ہنسُوں گی اور جب تُم پر دہشت چھا جائے گی تو ٹھٹّھا مارُوں گی۔ 27یعنی جب دہشت طُوفان کی طرح آ پڑے گی۔ اور آفت بگُولے کی طرح تُم کو آ لے گی۔ جب مُصِیبت اور جان کنی تُم پر ٹُوٹ پڑے گی 28تب وہ مُجھے پُکاریں گے لیکن مَیں جواب نہ دُوں گی۔ اور دِل و جان سے مُجھے ڈُھونڈیں گے پر نہ پائیں گے۔ 29اِس لِئے کہ اُنہوں نے عِلم سے عداوت رکھّی اور خُداوند کے خَوف کو اِختیار نہ کِیا۔ 30اُنہوں نے میری تمام مشوَرت کی بے قدری کی اور میری ملامت کو حقِیر جانا۔ 31پس وہ اپنی ہی روِش کا پَھل کھائیں گے اور اپنے ہی منصُوبوں سے پیٹ بھریں گے۔ 32کیونکہ نادانوں کی برگشتگی اُن کو قتل کرے گی اور احمقوں کی فارِغُ البالی اُن کی ہلاکت کا باعِث ہو گی۔ 33لیکن جو میری سُنتا ہے وہ محفُوظ ہو گا اور آفت سے نِڈر ہو کر اِطمِینان سے رہے گا۔
Currently Selected:
:
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.