10
تارِیخ سے عِبرت پانا
1اَے میرے بھائیو اَور بہنوں! میں نہیں چاہتا کہ تُم ہمارے آباؤاَجداد کی حالت کو بھُول جاؤ کہ وہ کِس طرح بادل کے نیچے محفوظ رہے اَور بحرِقُلزمؔ پار کرکے بچ نکلے۔ 2اَور اُن سَب نے بادل اَور سمُندر میں بطور حضرت مُوسیٰ کے پیروکار پاک غُسل لیا۔ 3سَب نے ایک ہی رُوحانی خُوراک کھائی۔ 4سَب نے ایک ہی رُوحانی پانی پِیا کیونکہ وہ اُس رُوحانی چٹّان سے پانی پیتے تھے جو اُن کے ساتھ ساتھ چلتی تھی اَور وہ چٹّان حُضُور المسیؔح تھے۔ 5اِس کے باوُجُود خُدا اُن کی ایک کثیر تعداد سے راضی نہ ہُوا؛ چنانچہ اُن کی لاشیں بیابان میں بِکھری پڑی رہیں۔
6یہ باتیں ہمارے لیٔے عِبرت کا باعث ہیں تاکہ ہم بُری چیزوں کی خواہش نہ کریں جَیسے اُنہُوں نے کی۔ 7اَور تُم بُت پرست نہ بنو جِس طرح اُن میں سے بعض لوگ بَن گیٔے جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”لوگ کھانے پینے کے لیٔے بَیٹھے اَور پھر اُٹھ کر رنگ رلیاں منانے لگے۔“#10:7 خُرو 32:6 8ہم جنسی بدفعلی نہ کریں جَیسے اُن لوگوں میں سے بعض نے کی اَور ایک ہی دِن میں تیِئس ہزار مارے گیٔے۔ 9ہم خُداوؔند کی آزمائش نہ کریں جَیسے اُن میں سے بعض نے کی اَور سانپوں نے اُنہیں ہلاک کر ڈالا۔ 10بُڑبُڑانا چھوڑ دو جَیسے اُن میں سے بعض بُڑبُڑائے اَور موت کے فرشتہ کے ہاتھوں مارے گیٔے۔
11یہ باتیں اُنہیں اِس لیٔے پیش آئیں کہ وہ عِبرت حاصل کریں اَور ہم آخِری زمانہ وَالوں کی نصیحت کے لیٔے لکھی گئیں۔ 12پس جو کویٔی اَپنے آپ کو ایمان میں قائِم اَور مضبُوط سمجھتا ہے، خبردار رہے کہ کہیں گِر نہ پڑے۔ 13تُم کسی اَیسی آزمائش میں نہیں پڑے جو اِنسان کی برداشت سے باہر ہو۔ خُدا پر بھروسہ رکھو، وہ تُمہیں تمہاری قُوّت برداشت سے زِیادہ سخت آزمائش میں پڑنے ہی نہ دے گا۔ بَلکہ جَب آزمائش آئے گی تو اُس سے بچ نکلنے کی راہ بھی پیدا کر دے گا تاکہ تُم برداشت کر سکو۔
بُت پرستی اَور عِشائے خُداوندی
14اِس لیٔے میرے عزیزو! بُت پرستی سے دُور رہو۔ 15میں تُمہیں عقلمند سمجھ کر یہ باتیں کہتا ہُوں۔ تُم خُود میری باتوں کو پرکھ سکتے ہو۔ 16جَب ہم عِشائے خُداوندی کا پیالہ لے کر اُسے شُکر گُزاری کے ساتھ پیتے ہیں تو کیا ہم المسیؔح کے خُون میں شریک نہیں ہوتے؟ اَور جَب ہم روٹی توڑ کر کھاتے ہیں تو کیا المسیؔح کے بَدن میں شریک نہیں ہوتے؟ 17چونکہ روٹی ایک ہی ہے، اِسی طرح ہم سَب جو بہت سے ہیں مِل کر ایک بَدن ہیں کیونکہ ہم اُسی ایک روٹی میں شریک ہوتے ہیں۔
18بنی اِسرائیلؔ پر نگاہ کرو۔ کیا قُربانی کا گوشت کھانے والے قُربان گاہ کے شریک نہیں؟ 19کیا میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ بُتوں کی نذر کی قُربانی اَور بُت کویٔی اہمیّت رکھتے ہیں۔ 20ہر گز نہیں، بَلکہ جو قُربانیاں بُت پرست کرتے ہیں وہ شَیاطِین کے لیٔے ہوتی ہیں نہ کہ خُدا کے لیٔے اَور میں نہیں چاہتا کہ تُم شَیاطِین سے واسطہ رکھو۔ 21تُم خُداوؔند کے پیالہ سے اَور ساتھ ہی شیطان کے پیالہ سے پِیو اَیسا ناممکن ہے۔ تُم خُداوؔند اَور شیطان دونوں ہی کے دسترخوان میں شریک نہیں ہو سکتے۔ 22کیا ہم اَیسا کرنے سے خُداوؔند کے غضب کو نہیں بھڑکاتے؟ کیا ہم اُس سے زِیادہ زورآور ہیں؟
ایمان لانے وَالوں کی آزادی
23”ہر چیز کے جائز ہونے کا یہ مطلب نہیں، ہر چیز مفید ہے۔ ہر چیز جائز ہو تو بھی وہ ترقّی کا باعث نہیں ہوتی۔“ 24تاکہ کویٔی شخص محض اَپنی بِہتری ہی کا خیال نہ کرے بَلکہ دُوسروں کی بِہتری کا بھی خیال رکھے۔
25جو گوشت بازار میں بِکتا ہے ضمیر کے جائز یا ناجائز ہونے کا سوال اُٹھائے بغیر اُسے کھا لیا کرو۔ 26کیونکہ یہ دُنیا اَور اُس کی ساری چیزیں خُداوؔند ہی کی مِلکیّت ہیں۔
27اگر کویٔی غَیر مَسیحی تُمہیں کھانے کی دعوت دے اَور تُم جانا چاہو تو جو کچھ تمہارے سامنے رکھا جائے اُسے ضمیر کے بِلا حیل و حُجّت کے کھالو۔ 28لیکن اگر کویٔی تُمہیں بتائے کہ یہ قُربانی کا گوشت ہے تو اُسے مت کھاؤ تاکہ تمہارا ضمیر تُمہیں ملامت نہ کرے اَور جتانے والا بھی کسی غلط فہمی کا شِکار نہ ہو۔ 29میرا مطلب تمہارے ضمیر سے نہیں دُوسرے شخص کے ضمیر سے ہے، بَلکہ اُس دُوسرے کا، بھلا میری آزادی دُوسرے شخص کے ضمیر سے کیوں آزمائی جائے؟ 30اگرمیں شُکر کرکے اُس کھانے میں شریک ہوتا ہُوں تو کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ مُجھے اُس کھانے کے لیٔے بدنام کرے جِس کے لیٔے میں نے خُدا کا شُکر اَدا کیا تھا۔
31پس تُم کھاؤ یا پِیو یا خواہ جو کچھ کرو، سَب خُدا کے جلال کے لیٔے کرو۔ 32تُم دُوسروں کے لیٔے ٹھوکر کا باعث نہ بنو، خواہ وہ یہُودی یا یُونانی یا وہ خُدا کی جماعت کے لوگ ہوں۔ 33میں خُود بھی یہی کرتا ہُوں۔ میری کوشش یہی رہتی ہے کہ اَپنے ہر کام سے دُوسروں کو خُوشی پہُنچاؤں۔ میں اَپنا نہیں بَلکہ دُوسروں کا فائدہ ڈُھونڈتا ہُوں تاکہ لوگ نَجات پائیں۔