13
بیج بونے والے کی تمثیل
1اُسی دِن حُضُور عیسیٰ گھر سے باہر نِکل کر جھیل کے کنارے جا بَیٹھے۔ 2حُضُور کے چاروں طرف لوگوں کااِتنا ہُجوم جمع ہو گیا کہ حُضُور عیسیٰ ایک کشتی میں جا بَیٹھے اَور سارا ہُجوم کنارے پر ہی کھڑا رہا۔ 3تَب حُضُور اُن سے تمثیلوں میں بہت سِی باتیں یُوں کہنے لگے: ”ایک بیج بونے والا بیج بونے نکلا۔ 4بوتے وقت کُچھ بیج، راہ کے کنارے، گِرے اَور پرندوں نے آکر اُنہیں چُگ لیا۔ 5کُچھ پتھریلی زمین پر گِرے جہاں مِٹّی کم تھی۔ چونکہ مِٹّی گہری نہ تھی، وہ جلد ہی اُگ آئے۔ 6لیکن جَب سُورج نکلا، تو جَل گیٔے اَور جڑ نہ پکڑنے کے باعث سُوکھ گیٔے۔ 7کچھ بیج جھاڑیوں میں گِرے، اَور جھاڑیوں نے پھیل کر اُنہیں دبا لیا۔ 8لیکن کُچھ اَچھّی زمین پر گِرے اَور پھل لایٔے، کُچھ سَو گُنا، کُچھ ساٹھ گُنا، کُچھ تیس گُنا۔ 9جِس کے پاس سُننے کے کان ہوں وہ سُن لے۔“
10تَب شاگردوں نے حُضُور عیسیٰ کے پاس آکر پُوچھا، ”آپ لوگوں سے تمثیلوں میں باتیں کیوں کرتے ہیں؟“
11حُضُور نے جَواب دیا، ”تُمہیں تو آسمان کی بادشاہی کے رازوں کو سمجھنے کی قابِلیّت دی گئی ہے، لیکن اُنہیں نہیں دی گئی ہے۔“ 12کیونکہ جِس کے پاس ہے اُسے اَور بھی دیا جائے گا اَور اُس کے پاس اِفراط سے ہوگا لیکن جِس کے پاس نہیں ہے، اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے، لے لیا جائے گا۔ 13میں اُن سے تمثیلوں میں اِس لیٔے بات کرتا ہُوں:
”کیونکہ وہ دیکھتے ہویٔے بھی، کُچھ نہیں دیکھتے؛
اَور سُنتے ہویٔے بھی، کُچھ نہیں سمجھتے۔“
14یسعیاؔہ نبی کی یہ پیشن گوئی اُن کے حق میں پُوری ہوتی ہے:
” ’تُم سُنتے تو رہوگے لیکن سمجھوگے نہیں؛
دیکھتے تو رہوگے لیکن پہچان نہ پاؤگے۔
15کیونکہ اِس قوم کے دل شکستہ ہو گئے ہیں؛
وہ اُونچا سُننے لگے ہیں،
اَور اُنہُوں نے اَپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
کہیں اَیسا نہ ہو کہ اُن کی آنکھیں دیکھ لیں،
اَور اُن کے کان سُن لیں،
اَور اُن کے دل سمجھ لیں،
اَور وہ میری طرف پھریں، اَور میں اُنہیں شفا بخشُوں۔‘#13:15 یسع 6:9،10
16لیکن تمہاری آنکھیں مُبارک ہیں کیونکہ وہ دیکھتی ہیں اَور تمہارے کان مُبارک ہیں کیونکہ وہ سُنتے ہیں۔ 17کیونکہ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ بہت سے نَبیوں اَور راستبازوں کی یہ آرزُو تھی کہ جو تُم دیکھتے ہو وہ بھی دیکھیں مگر نہ دیکھ سکے اَورجو تُم سُنتے ہو سُنیں، مگر نہ سُن سکے۔
18”اَب بیج بونے والے کی تمثیل کے معنی سُنو: 19جَب کویٔی آسمانی بادشاہی کا پیغام سُنتا ہے لیکن سمجھتا نہیں تو جو بیج اُس کے دل میں بویا گیا تھا، شیطان آتا ہے اَور اُسے چھین لے جاتا ہے۔ یہ وُہی بیج ہے جو راہ کے کنارے بویا گیا تھا۔ 20اَورجو بیج پتھریلی زمین پر گِرا، یہ اُس شخص کی مانِند ہے جو کلام کو سُنتے ہی اُسے خُوشی سے قبُول کر لیتا ہے۔ 21لیکن وہ اُس کے اَندر جڑ نہیں پکڑ پاتا اَور تھوڑے دِنوں تک ہی قائِم رہ پاتاہے۔ کیونکہ جَب کلام کے سبب سے ظُلم یا مُصیبت آتی ہے تو وہ فوراً گِر پڑتا ہے۔ 22اَور جھاڑیوں میں گِرنے والے بیج سے مُراد وہ ہیں جو کلام کو سُنتے تو ہیں لیکن دُنیا کی فکر اَور دولت کا فریب اُسے دبا دیتے ہیں اَور وہ پھل نہیں لا پاتاہے۔ 23لیکن اَچھّی زمین میں بوئے گیٔے بیج، وہ لوگ ہیں جو کلام کو سُنتے اَور سمجھتے ہیں اَور پھل لاتے ہیں، کویٔی سَو گُنا، کویٔی ساٹھ گُنا اَور کویٔی تیس گُنا۔“
زہریلی بُوٹیوں کی تمثیل
24حُضُور عیسیٰ نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سُنایٔی: ”آسمان کی بادشاہی اُس شخص کی مانِند ہے جِس نے اَپنے کھیت میں اَچھّا بیج بویا۔ 25لیکن جَب لوگ سو رہے تھے تو اُس کا دُشمن آیا اَور گیہُوں میں زہریلی بُوٹیوں کا بیج بو گیا۔ 26پس جَب پتّیاں نکلیں اَور بالیں آئیں تو وہ زہریلی بُوٹیاں بھی نموُدار ہو گئیں۔
27”مالک کے خادِموں نے آکر اُس سے کہا، ’حُضُور، کیا آپ نے اَپنے کھیت میں اَچھّا بیج نہیں بویا تھا؟ پھر یہ زہریلی بُوٹیاں کہاں سے آ گئیں؟‘
28”مالک نے جَواب دیا، ’یہ کسی دُشمن کا کام ہے۔‘
”تَب خادِموں نے مالک سے پُوچھا، ’کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم جا کر اُنہیں اُکھاڑ پھینکیں؟‘
29”لیکن آپ نے فرمایا نہیں، ’کہیں اَیسا نہ ہو کہ زہریلی بُوٹیاں اُکھاڑتے وقت تُم گیہُوں کو بھی نُقصان پہنچا بیٹھو۔ 30کٹائی تک دونوں کو اِکٹھّا بڑھنے دو اَور کٹائی کے وقت میں کٹائی کرنے وَالوں سے کہہ دُوں گا کہ پہلے زہریلی بُوٹیوں کو جمع کرو اَور جَلانے کے لیٔے اُن کے گٹھّے باندھ لو؛ اَور گیہُوں کو میرے کھتّے میں جمع کردو۔‘ “
سرسوں کے بیج اَور خمیر کی تمثیل
31حُضُور نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سُنایٔی: ”آسمان کی بادشاہی رائی کے دانے کی مانِند ہے، جسے ایک آدمی نے لیا اَور اَپنے کھیت میں بو دیا۔ 32حالانکہ یہ سَب بیجوں میں سَب سے چھوٹا ہوتاہے مگر جَب بڑھتا ہے تو، باغیچہ کے پودوں میں سَب سے بڑا ہو جاتا ہے اَور گویا اَیسا درخت بَن جاتا ہے کہ ہَوا کے پرندے آکر اُس کی ڈالیوں پر بسیرا کرنے لگتے ہیں۔“
33حُضُور نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سُنایٔی: ”آسمان کی بادشاہی خمیر کی مانِند ہے جسے ایک خاتُون نے لے کر 27 کِلو آٹے میں مِلا دیا اَور یہاں تک کہ سارا آٹا خمیر ہو گیا۔“
34یہ ساری باتیں حُضُور عیسیٰ نے ہُجوم سے تمثیلوں میں کہیں؛ اَور بغیر تمثیل کے وہ اُن سے کُچھ نہ کہتے تھے۔ 35تاکہ جو بات نبی کی مَعرفت کہی گئی تھی وہ پُوری ہو جائے:
”میں تمثیلوں کے لیٔے اَپنا مُنہ کھولوں گا،
اَور وہ باتیں بتاؤں گا جو بِنائے عالِم کے وقت سے پوشیدہ رہی ہیں۔“#13:35 زبُور 78:2
زہریلی بُوٹیوں کی تمثیل کا مطلب
36تَب حُضُور عیسیٰ ہُجوم سے جُدا ہوکر گھر کے اَندر چَلے گیٔے اَور حُضُور کے شاگرد اُن کے پاس آکر کہنے لگے، ”ہمیں زہریلی بُوٹیوں کی تمثیل کا معنی سمجھا دیجئے۔“
37حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”جو اَچھّا بیج بوتا ہے وہ اِبن آدمؔ ہے۔ 38کھیت یہ دُنیا ہے اَور اَچھّے بیج سے مُراد ہے آسمانی بادشاہی کے فرزند، زہریلی بُوٹیاں شیطان کے فرزند ہیں۔ 39اَور دُشمن جِس نے اُنہیں بویا، وہ شیطان ہے۔ کٹائی کے معنی ہے دُنیا کا آخِر اَور کٹائی کرنے والے فرشتے ہیں۔
40”جِس طرح زہریلی بُوٹیاں جمع کی جاتی ہیں اَور آگ میں جَلایٔے جاتی ہیں، اُسی طرح دُنیا کے آخِر میں ہوگا۔ 41اِبن آدمؔ اَپنے فرشتوں کو بھیجے گا اَور وہ اُس کی بادشاہی میں سے سبھی ٹھوکر کھلانے والی چیزوں اَور بدکاروں کو جمع کر لیں گے۔ 42اَور اُنہیں آگ کی بھٹّی میں پھینک دیں گے، جہاں رونا اَور دانت پیسنا جاری رہے گا۔ 43اُس وقت راستباز اَپنے باپ کی بادشاہی میں سُورج کی مانِند چمکیں گے۔ جِس کے سُننے کے کان ہُوں وہ سُن لے۔
پوشیدہ خزانے اَور موتی کی تماثیل
44”آسمان کی بادشاہی کسی کھیت میں چھپے ہویٔے اُس خزانہ کی مانِند ہے جسے کسی شخص نے پا کر پھر سے کھیت میں چھُپا دیا پھر خُوشی کے مارے جا کر اَپنا سَب کُچھ بیچ کر اُس کھیت کو خرید لیا۔
45”پھر آسمان کی بادشاہی اُس سوداگر کی مانِند ہے جو عُمدہ موتیوں کی تلاش میں تھا۔ 46جَب اُسے ایک بیش قیمتی موتی مِلا تو اُس نے جا کر اَپنا سَب کُچھ بیچ دیا اَور اُسے خرید لیا۔
جال کی تمثیل
47”پھر آسمان کی بادشاہی اُس بَڑے جال کی مانِند ہے جو جھیل میں ڈالا گیا اَور ہر قِسم کی مچھلِیاں سمیٹ لایا۔ 48اَور جَب بھر گیا تو ماہی گیر اُسے کنارے پر کھینچ لایٔے؛ اَور بَیٹھ کر اَچھّی اَچھّی مچھلِیوں کو ٹوکروں میں جمع کر لیا اَورجو خَراب تھیں اُنہیں پھینک دیا۔ 49دُنیا کے آخِر میں بھی اَیسا ہی ہوگا۔ فرشتے آئیں گے اَور بدکاروں کو راستبازوں سے جُدا کریں گے۔ 50اَور اُنہیں آگ کی بھٹّی میں پھینک دیں گے، جہاں رونا اَور دانت پیسنا جاری رہے گا۔
51”حُضُور عیسیٰ نے پُوچھا، کیاتُم یہ سَب باتیں سمجھ گیٔے؟“
اُنہُوں نے جَواب دیا، ”جی ہاں۔“
52تَب حُضُور نے اُن سے فرمایا، ”شَریعت کا ہر عالِم جو آسمانی بادشاہی کا شاگرد بنا ہے، وہ اُس گھر کے مالک کی مانِند ہے جو اَپنے ذخیرہ سے نئی اَور پُرانی، دونوں چیزیں نکالتا ہے۔“
نبی کی بے قدری
53جَب حُضُور عیسیٰ یہ تمثیلیں سُنا چُکے تو وہاں سے روانہ ہویٔے۔ 54اَور اَپنے شہر میں واپس آکر وہاں کے یہُودی عبادت گاہ میں تعلیم دینے لگے، اَور لوگ حُضُور کی تعلیم سُن کر حیران ہوئے۔ ”اَور کہنے لگے یہ حِکمت اَور معجزے اِس شخص کو کہاں سے حاصل ہویٔے؟ 55کیا یہ بڑھئی کا بیٹا نہیں؟ اُنہُوں نے سوال کیا، کیا اِس کی ماں کا نام مریمؔ نہیں اَور کیا یعقُوب، یُوسُفؔ، شمعُونؔ اَور یہُوداؔہ اِس کے بھایٔی نہیں؟ 56اَور کیا اِس کی سَب بہنیں ہمارے درمیان نہیں رہتیں؟ پھر اِسے یہ سَب کیسے حاصل ہو گیا؟“ 57پھر اُنہُوں نے اُن باتوں کے سبب سے ٹھوکر کھائی۔
لیکن حُضُور عیسیٰ نے اُن سے فرمایا، ”نبی کی بے قدری اُس کے اَپنے شہر اَور گھر کے سِوا اَور کہیں نہیں ہوتی ہے۔“
58چنانچہ حُضُور نے اُن کی بے اِعتقادی کے سبب سے وہاں زِیادہ معجزے نہیں دکھائے۔