YouVersion Logo
Search Icon

مرقُس 6

6
حُضُور عیسیٰ کا ناصرتؔ میں آنا
1پھر حُضُور عیسیٰ وہاں سے اَپنے شہر کو روانہ ہوئے، اَور اُن کے شاگرد بھی اُن کے ساتھ گیٔے۔ 2جَب سَبت کا دِن آیا، آپ مقامی یہُودی عبادت گاہ میں تعلیم دینے لگے، بہت سے لوگ حُضُور عیسیٰ کی تعلیم سُن کر حیران ہوئے اَور کہنے لگے۔
”اِس نے یہ ساری باتیں کہاں سے سیکھی ہیں؟ یہ کیسی حِکمت ہے جو اِنہیں عطا کی گئی ہے؟ اَور اُن کے ہاتھوں کیسے کیسے معجزے ہوتے ہیں؟ 3کیا یہ بڑھئی نہیں؟ جو مریمؔ کا بیٹا اَور یعقوب، یُوسیسؔ#6‏:3 یُوسیسؔ یُونانی زبان میں یُوسُفؔ کی ایک شکل ہے‏۔، یہُوداؔہ، اَور شمعُونؔ کے بھایٔی نہیں؟ کیا اِن کی بہنیں ہمارے یہاں نہیں رہتیں؟“ اَور اُنہُوں نے اُن کے سبب سے ٹھوکر کھائی۔
4چنانچہ حُضُور عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”نبی کی بے قدری اُس کے اَپنے شہر، رشتہ داروں اَور گھروَالوں میں ہی ہوتی ہے اَور کہیں نہیں۔“ 5اَور آپ چند بیِماروں پر ہاتھ رکھ کر اُنہیں شفا دینے، کے سِوا کویٔی بڑا معجزہ وہاں نہ دِکھا سکے۔ 6حُضُور عیسیٰ نے وہاں کے لوگوں کی بے اِعتقادی پر تعجُّب کیا۔
بَارہ شاگردوں کا مُنادی کے لیٔے بھیجا جانا
اَور وہ وہاں سے نِکل کر اِردگرد کے گاؤں اَور قصبوں میں تعلیم دینے لگے۔ 7حُضُور عیسیٰ نے اَپنے، بَارہ شاگردوں کو بُلایا اَور اُنہیں دو دو کرکے روانہ کیا اَور اُنہیں بَدرُوحوں کو نکالنے کا اِختیّار بَخشا۔
8اُنہیں یہ بھی ہدایت دی، ”اَپنے سفر کے لیٔے سِوائے لاٹھی کے اَور کُچھ نہ لینا، نہ روٹی نہ تھیلا، نہ کمربند میں پَیسے۔ 9جُوتے تو پہننا مگر دو دو کُرتے نہیں۔ 10حُضُور عیسیٰ نے اُن سے کہا کہ جہاں بھی تُم کسی گھر میں داخل ہو، تو اُس شہر سے رخصت ہونے تک اُسی گھر میں ٹھہرے رہنا۔ 11اگر کسی جگہ لوگ تُمہیں قبُول نہ کریں اَور کلام سُننا نہ چاہیں تو وہاں سے رخصت ہوتے وقت اَپنے پاؤں کی گرد بھی وہاں سے جھاڑ دینا تاکہ وہ اُن کے خِلاف گواہی دے۔“
12چنانچہ وہ روانہ ہویٔے اَور مُنادی کرنے لگے کہ تَوبہ کرو۔ 13اُنہُوں نے بہت سِی بَدرُوحوں کو نکالا اَور بہت سے بیِماروں کو تیل مَل کر شفا بخشی۔
حضرت یحییٰ پاک غُسل دینے والے کا قتل
14ہیرودیسؔ بادشاہ نے حُضُور عیسیٰ کا ذِکر سُنا، کیونکہ اُن کا نام کافی مشہُور ہو چُکاتھا۔ بعض لوگ کہتے تھے، ”حضرت یحییٰ پاک غُسل دینے والے مُردوں میں سے جی اُٹھے ہیں، اَور اِسی لیٔے تو اُن میں معجزے دکھانے کی قُدرت ہے۔“
15مگر بعض کہتے تھے، ”وہ ایلیاؔہ ہیں۔“
اَور بعض لوگوں کا کہنا تھا، ”وہ پُرانے نَبیوں جَیسے ایک نبی ہیں۔“
16جَب ہیرودیسؔ نے یہ سُنا، تو اُس نے کہا، ”یحییٰ پاک غُسل دینے والا جِس کا میں نے سَر قلم کروا دیا تھا، پھر سے جی اُٹھا ہے!“
17اصل میں ہیرودیسؔ نے حضرت یحییٰ کو پکڑواکر قَید خانہ میں ڈال دیا تھا، وجہ یہ تھی کہ ہیرودیسؔ، نے اَپنے بھایٔی فِلِپُّسؔ کی بیوی، ہیرودِیاسؔ سے بیاہ کر لیا تھا۔ 18اَور حضرت یحییٰ ہیرودیسؔ سے کہہ رہے تھے، ”تُجھے اَپنے بھایٔی کی بیوی اَپنے پاس رکھنا جائز نہیں ہے۔“ 19ہیرودِیاسؔ بھی حضرت یحییٰ سے دُشمنی رکھتی تھی اَور اُنہیں قتل کروانا چاہتی تھی۔ لیکن موقع نہیں ملتا تھا، 20اِس لیٔے کہ حضرت یحییٰ، ہیرودیسؔ بادشاہ کی نظر میں ایک راستباز اَور پاک آدمی تھے۔ وہ اُن کا بڑا اِحترام کیا کرتاتھا اَور اُن کی حِفاظت کرنا اَپنا فرض سمجھتا تھا، وہ حضرت یحییٰ کی باتیں سُن کر پریشان تو ضروُر ہوتا تھا؛ لیکن سُنتا شوق سے تھا۔
21لیکن ہیرودِیاسؔ کو ایک دِن موقع مِل ہی گیا۔ جَب ہیرودیسؔ نے اَپنی سال گِرہ کی خُوشی میں اَپنے اُمرائے دربار اَور فَوجی افسران اَور صُوبہ گلِیل کے رئیسوں کی دعوت کی۔ 22اِس موقع پر ہیرودِیاسؔ کی بیٹی نے محفل میں آکر رقص کیا، اَور ہیرودیسؔ بادشاہ اَور اُس کے مہمانوں کو اِس قدر خُوش کر دیا کہ بادشاہ اُس سے مُخاطِب ہوکر کہنے لگا۔
تو جو چاہے مُجھ سے مانگ لے، ”میں تُجھے دُوں گا۔“ 23بَلکہ اُس نے قَسم کھا کر کہا، ”جو کُچھ تو مُجھ سے مانگے گی، میں تُجھے دُوں گا چاہے وہ میری آدھی سلطنت ہی کیوں نہ ہو۔“
24لڑکی نے باہر جا کر اَپنی ماں، سے پُوچھا، ”میں کیا مانگوں؟“
تَب اُس کی ماں نے جَواب دیا، ”یحییٰ پاک غُسل دینے والے کا سَر۔“
25لڑکی فوراً بادشاہ کے پاس واپس آئی اَور عرض کرنے لگی: ”مُجھے ابھی ایک تھال میں یحییٰ پاک غُسل دینے والے کا سَر چاہیے۔“
26بادشاہ کو بےحَد افسوس ہُوا، لیکن وہ مہمانوں کے سامنے قَسم دے چُکاتھا، اِس لیٔے بادشاہ لڑکی سے اِنکار نہ کر سَکا۔ 27چنانچہ بادشاہ نے اُسی وقت حِفاظتی دستہ کے ایک سپاہی کو حُکم دیا کہ وہ جائے، اَور حضرت یحییٰ کا سَر لے آئے۔ سپاہی نے قَید خانہ میں جا کر، حضرت یحییٰ کا سَر تن سے جُدا کیا، 28اَور اُسے ایک تھال میں رکھ کر لایا اَور لڑکی کے حوالہ کر دیا، اَور لڑکی نے اُسے لے جا کر اَپنی ماں کُودے دیا۔ 29جَب حضرت یحییٰ کے شاگردوں نے یہ خبر سنی تو وہ آئے اَور اُن کی لاش اُٹھاکر لے گیٔے اَور اُنہیں ایک قبر میں دفن کر دیا۔
پانچ ہزار آدمیوں کو کھانا کھلانا
30حُضُور عیسیٰ کے پاس رسول واپس آئے اَورجو کُچھ اُنہُوں نے کام کیٔے اَور تعلیم سکھائی تھی اُن سَب کو آپ سے بَیان کیا۔ 31آپ نے اُن سے کہا، ”ہم کسی ویران اَور الگ جگہ پر چلیں اَور تھوڑی دیر آرام کریں، کیونکہ اُن کے پاس بہت سے لوگوں کی آمدورفت لگی رہتی تھی اَور اُنہیں کھانے تک کی فُرصت نہ ملتی تھی۔“
32تَب حُضُور عیسیٰ کشتی میں بَیٹھ کر دُور ایک ویران جگہ کی طرف روانہ ہویٔے۔ 33لوگوں نے اُنہیں جاتے دیکھ لیا اَور پہچان لیا۔ اَور تمام شہروں کے لوگ اِکٹھّے ہوکر پیدل ہی دَوڑے اَور آپ سے پہلے وہاں پہُنچ گیٔے۔ 34جَب حُضُور عیسیٰ کشتی سے کنارے پر اُترے تو آپ نے ایک بَڑے ہُجوم کو دیکھا، اَور آپ کو اُن پر بڑا ترس آیا، کیونکہ وہ لوگ اُن بھیڑوں کی مانِند تھے جِن کا کویٔی گلّہ بان نہ ہو۔ لہٰذا وہ اُنہیں بہت سِی باتیں سِکھانے لگے۔
35اِسی دَوران شام ہو گئی، اَور شاگردوں نے اُن کے پاس آکر کہا، ”یہ جگہ ویران ہے اَور دِن ڈھل چُکاہے۔ 36اِن لوگوں کو رخصت کر دیجئے تاکہ وہ آس پاس کی بستیوں اَور گاؤں میں چلے جایٔیں اَور خرید کر کُچھ کھا پی لیں۔“
37لیکن حُضُور عیسیٰ نے جَواب میں کہا، ”تُم ہی اِنہیں کھانے کو دو۔“
شاگردوں نے کہا، ”کیا ہم جایٔیں اَور اُن کے کھانے کے لیٔے دو سَو دینار#6‏:37 دو سَو دینار یعنی ایک دینار ایک دِن کی مزدُوری تھی۔‏! کی روٹیاں خرید کر لائیں؟“
38اُنہُوں نے پُوچھا، ”تمہارے پاس کتنی روٹیاں ہیں؟ جاؤ اَور دیکھو۔“
اُنہُوں نے دریافت کرکے، بتایا، ”پانچ روٹیاں اَور دو مچھلِیاں ہیں۔“
39تَب حُضُور عیسیٰ نے لوگوں کو چھوٹی چھوٹی قطاریں بنا کر سبز گھاس پر بَیٹھ جانے کا حُکم دیا۔ 40اَور وہ سَو سَو اَور پچاس پچاس کی قطاریں بنا کر بَیٹھ گیٔے۔ 41حُضُور عیسیٰ نے وہ پانچ روٹیاں اَور دو مچھلِیاں لیں اَور آسمان، کی طرف نظر اُٹھاکر اُن پر برکت مانگی۔ پھر آپ نے اُن روٹیوں کے ٹکڑے توڑ کر شاگردوں کو دئیے اَور کہا کہ اِنہیں لوگوں کے سامنے رکھتے جایٔیں۔ اِسی طرح خُداوؔند نے دو مچھلِیاں بھی اُن سَب لوگوں میں تقسیم کر دیں۔ 42سَب لوگ کھا کر سیر ہو گئے، 43روٹیوں اَور مچھلِیوں کے ٹُکڑوں کی بَارہ ٹوکریاں بھر کر اُٹھائی گئیں۔ 44جِن لوگوں نے وہ روٹیاں کھائی تھیں اُن میں مَرد ہی پانچ ہزار تھے۔
حُضُور عیسیٰ کا پانی پر چلنا
45لوگوں کو رخصت کرنے سے پہلے اُنہُوں نے شاگردوں پر زور دیا، تُم فوراً کشتی پر سوار ہوکر جھیل کے پار بیت صیؔدا چلے جاؤ، تاکہ میں یہاں لوگوں کو رخصت کر سکوں۔ 46اُنہیں رخصت کرنے کے بعد وہ دعا کرنے کے لیٔے ایک پہاڑی پر چَلےگئے۔
47رات کے آخِر میں، کشتی جھیل کے درمیانی حِصّہ میں پہُنچ چُکی تھی، اَور وہ کنارے پر تنہا تھے۔ 48حُضُور عیسیٰ نے جَب دیکھا کہ ہَوا مُخالف ہونے کی وجہ سے شاگردوں کو کشتی کو کھینے میں بڑی مُشکِل پیش آرہی ہے۔ لہٰذا وہ رات کے چوتھے پہر#6‏:48 چوتھے پہر تین بجے کے قریب۔ کے قریب جھیل پر چلتے ہویٔے اُن کے پاس پہُنچے، اَور چاہتے تھے کہ اُن سے آگے نِکل جایٔیں، 49لیکن شاگردوں نے اُنہیں پانی پر چلتے، دیکھا تو آپ کو بھُوت سمجھ کر۔ شاگرد خُوب چِلّانے لگے، 50کیونکہ سَب اُنہیں دیکھ کربہت ہی زِیادہ خوفزدہ ہو گئے تھے۔
مگر آپ نے فوراً اُن سے بات کی اَور کہا، ”ہِمّت رکھو! میں ہُوں۔ ڈرو مت۔“ 51تَب وہ اُن کے ساتھ کشتی میں چڑھ گیٔے اَور ہَوا تھم گئی۔ شاگرد اَپنے دلوں میں نہایت ہی حیران ہویٔے، 52کیونکہ وہ روٹیوں کے معجزہ سے بھی کویٔی سبق نہ سیکھ پایٔے تھے؛ اَور اُن کے دل سخت کے سخت ہی رہے۔
53وہ جھیل کو پار کرنے کے بعد، وہ گنیسرتؔ کے علاقہ میں پہُنچے اَور کشتی کو کنارے سے لگا دیا۔ 54جَب وہ کشتی سے اُترے تو لوگوں نے حُضُور عیسیٰ کو ایک دَم پہچان لیا۔ 55پس لوگ اُن کی مَوجُودگی کی خبر سُن کر ہر طرف سے دَوڑ پڑے اَور بیِماروں کو بچھونوں پر ڈال کر اُن کے پاس لانے لگے۔ 56اَور حُضُور عیسیٰ گاؤں یا شہروں یا بستیوں میں جہاں کہیں جاتے تھے لوگ بیِماروں کو بازاروں میں راستوں پر رکھ دیتے تھے۔ اَور اُن کی مِنّت کرتے تھے کہ اُنہیں صِرف اَپنی پوشاک، کا کنارہ چھُو لینے دیں اَور جتنے حُضُور عیسیٰ کو چھُو لیتے تھے۔ شفا پاجاتے تھے۔

Currently Selected:

مرقُس 6: UCV

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in