11
لعزؔر کی موت
1ایک آدمی جِس کا نام لعزؔر تھا، وہ بیمار تھا۔ وہ بیت عنیّاہ میں رہتا تھا جو مریمؔ اَور اُس کی بہن مرتھاؔ کا گاؤں تھا۔ 2(یہ مریمؔ جِس کا بھایٔی لعزؔر بیمار پڑا تھا وُہی عورت تھی جِس نے خُداوؔند کے سَر پر عِطر ڈالا تھا اَور اَپنے بالوں سے خُداوؔند کے پاؤں پونچھے تھے۔) 3اُن دونوں بہنوں نے یِسوعؔ کے پاس پیغام بھیجا، ”اَے خُداوؔند جسے آپ پیار کرتے ہیں، وہ بیمار پڑا ہُواہے۔“
4جَب یِسوعؔ نے یہ سُنا تو فرمایا، ”یہ بیماری موت کے لیٔے نہیں بَلکہ خُدا کا جلال ظاہر کرنے کے لیٔے ہے تاکہ اِس کے ذریعہ خُدا کے بیٹے کا جلال بھی ظاہر ہو جائے۔“ 5یِسوعؔ مرتھاؔ، اُس کی بہن مریمؔ اَور لعزؔر سے مَحَبّت رکھتے تھے۔ 6پھر بھی جَب آپ نے سُنا کہ لعزؔر بیمار ہے تو وہ اُسی جگہ جہاں پر وہ تھے دو دِن اَور ٹھہرے رہے۔ 7پھر یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں سے فرمایا، ”آؤ ہم واپس یہُودیؔہ چلیں۔“
8شاگردوں نے کہا، لیکن، ”اَے ربّی، ابھی تھوڑی دیر پہلے یہُودی رہنما آپ کو سنگسار کرنا چاہتے تھے اَور پھر بھی آپ وہاں جانا چاہتے ہیں؟“
9یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”کیا دِن میں بَارہ گھنٹے نہیں ہوتے؟ جو آدمی دِن میں چلتا ہے، ٹھوکر نہیں کھاتا، اِس لیٔے کہ وہ دُنیا کی رَوشنی دیکھ سَکتا ہے۔ 10لیکن اگر وہ رات کے وقت چلتا ہے تو اَندھیرے کے باعث ٹھوکر کھاتا ہے۔“
11جَب وہ یہ باتیں کہہ چُکے تو شاگردوں سے کہنے لگے، ”ہمارا دوست لعزؔر سو گیا ہے لیکن مَیں اُسے جگانے جا رہا ہُوں۔“
12شاگردوں نے یِسوعؔ سے کہا، ”اَے خُداوؔند، اگر اُسے نیند آ گئی ہے تو اُس کی حالت بہتر ہو جائے گی۔“ 13یِسوعؔ نے لعزؔر کی موت کے بارے میں فرمایا تھا، لیکن آپ کے شاگردوں نے سمجھا کہ اُس کا مطلب آرام کی نیند سے ہے۔
14لہٰذا یِسوعؔ نے اُنہیں صَاف لفظوں میں بتایا، ”لعزؔر مَر چُکاہے، اَور 15میں تمہاری خاطِر خُوش ہُوں کہ وہاں مَوجُود نہ تھا۔ اَب تُم مُجھ پر ایمان لاؤگے۔ لیکن آؤ اُس کے پاس چلیں۔“
16تَب توماؔ (جسے دِیدِیمُس#11:16 دِیدِیمُسیعنی توماؔ ارامی میں اَور دِیدِیمُس (یُونانی میں) دونوں الفاظ کے معنی جُڑواں ہیں۔ بھی کہتے تھے) باقی شاگردوں سے کہنے لگا، ”آؤ ہم لوگ بھی چلیں تاکہ اِن کے ساتھ مَر سکیں۔“
حُضُور یِسوعؔ کا لعزؔر کی بہنوں کو تسلّی دینا
17وہاں پہُنچنے پر یِسوعؔ کو مَعلُوم ہُوا کہ لعزؔر کو قبر میں رکھے چار دِن ہو گئے ہیں۔ 18بیت عنیّاہ، یروشلیمؔ سے تقریباً تین کِلومیٹر کے فاصلہ پر تھا 19اَور بہت سے یہُودی مرتھاؔ اَور مریمؔ کو اُن کے بھایٔی کی وفات پر تسلّی دینے کے لیٔے آئے ہویٔے تھے۔ 20جَب مرتھاؔ نے سُنا کہ یِسوعؔ آ رہے ہیں تو وہ آپ سے مِلنے کے لیٔے باہر چلی گئی لیکن مریمؔ گھر میں ہی رہی۔
21مرتھاؔ نے یِسوعؔ سے کہا، ”اَے خُداوؔند! اگر آپ یہاں ہوتے تو میرا بھایٔی نہ مرتا۔ 22لیکن مَیں جانتی ہُوں کہ ابھی آپ جو کُچھ خُدا سے مانگوگے وہ آپ کو دے گا۔“
23یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا، ”تیرا بھایٔی پھر سے جی اُٹھے گا۔“
24مرتھاؔ نے جَواب دیا، ”میں جانتی ہُوں کہ وہ آخِری دِن قیامت کے وقت جی اُٹھے گا۔“
25یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا، ”قیامت اَور زندگی میں ہی ہُوں۔ جو کویٔی مُجھ پر ایمان رکھتا ہے وہ مَرنے کے بعد بھی زندہ رہے گا 26اَورجو کویٔی زندہ ہے اَور مُجھ پر ایمان لاتا ہے کبھی نہ مَرے گا۔ کیا تُو اِس پر ایمان رکھتی ہے؟“
27مرتھاؔ نے جَواب دیا، ”ہاں، خُداوؔند،“ میرا ایمان ہے، آپ تو خُدا کے بیٹے المسیح ہیں جو دُنیا میں آنے والے تھے۔
28جَب وہ یہ بات کہہ چُکی تو واپس گئی، اَور اَپنی بہن مریمؔ کو الگ بُلاکر کہنے لگی، ”اُستاد آ چُکے ہیں اَور تُجھے بُلا رہے ہیں۔“ 29جَب مریمؔ نے یہ سُنا تو وہ جلدی سے اُٹھی اَور یِسوعؔ سے مِلنے چل دی۔ 30یِسوعؔ ابھی گاؤں میں داخل نہ ہُوئے تھے بَلکہ ابھی اُسی جگہ تھے جہاں مرتھاؔ اُن سے مِلی تھی۔ 31جَب اُن یہُودیوں نے جو گھر میں مریمؔ کے ساتھ تھے اَور اُسے تسلّی دے رہے تھے دیکھا مریمؔ جلدی سے اُٹھ کر باہر چلی گئی ہے تو وہ بھی اُس کے پیچھے گیٔے کہ شاید وہ ماتم کرنے کے لیٔے قبر پر جا رہی ہے۔
32جَب مریمؔ اُس جگہ پہُنچی جہاں یِسوعؔ تھے تو آپ کو دیکھ کر یِسوعؔ کے پاؤں پر گِر پڑی اَور کہنے لگی، ”خُداوؔند، اگر آپ یہاں ہوتے، تو میرا بھایٔی نہ مرتا۔“
33جَب یِسوعؔ نے اُسے اَور اُس کے ساتھ آنے والے یہُودیوں کو روتے ہویٔے دیکھا، تو یِسوعؔ دِل میں نہایت ہی رنجیدہ ہویٔے۔ 34اَور پُوچھا، تُم نے لعزؔر کو کہاں رکھا ہے؟
اُنہُوں نے کہا، ”آئیے خُداوؔند، اَور خُود ہی دیکھ لیجئیے۔“
35یِسوعؔ کی آنکھوں میں آنسُو بھر آئے۔
36یہ دیکھ کر یہُودی کہنے لگے، ”دیکھو لعزؔر اِن کا کِس قدر عزیز تھا!“
37لیکن اُن میں سے بعض نے کہا، ”کیا یہ جِس نے اَندھے کی آنکھیں کھولیں، اِتنا بھی نہ کر سَکا کہ لعزؔر کو موت سے بچا لیتا؟“
حُضُور یِسوعؔ کا لعزؔر کو جِلانا
38یِسوعؔ غمگین دِل کے ساتھ قبر پر آئے۔ یہ ایک غار تھا جِس کے مُنہ پر ایک پتّھر رکھا ہُوا تھا۔ 39یِسوعؔ نے فرمایا، ”پتّھر کو ہٹا دو۔“
مرحُوم کی بہن مرتھاؔ، اِعتراض کرتے ہویٔے بولی، ”لیکن، خُداوؔند، اُس میں سے تو بدبُو آنے لگی ہوگی کیونکہ لعزؔر کو قبر میں چار دِن ہو گئے ہیں۔“
40اِس پر یِسوعؔ نے فرمایا، ”کیا مَیں نے نہیں کہاتھا کہ اگر تیرا ایمان ہوگا تو تُو خُدا کا جلال دیکھے گی؟“
41پس اُنہُوں نے پتّھر کو دُور ہٹا دیا۔ تَب یِسوعؔ نے آنکھیں اُوپر اُٹھاکر فرمایا، ”اَے باپ، مَیں آپ کا شُکرگزار ہُوں کہ آپ نے میری سُن لی ہے۔ 42میں جانتا ہُوں کہ آپ ہمیشہ میری سُنتے ہیں لیکن مَیں نے اِن لوگوں کی خاطِر جو چاروں طرف کھڑے ہویٔے ہیں یہ کہاتھا تاکہ یہ بھی ایمان لائیں۔“
43یہ کہنے کے بعد یِسوعؔ نے بُلند آواز سے پُکارا، ”لعزؔر باہر نکل آ!“ 44اَور وہ مُردہ لعزؔر نکل آیا، اُس کے ہاتھ اَور پاؤں کفن سے بندھے ہویٔے تھے اَور چہرہ پر ایک رُومال لپٹا ہُوا تھا۔
یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”اِس کے کفن کو کھول دو اَور لعزؔر کو جانے دو۔“
خُداوؔند یِسوعؔ کے قتل کا منصُوبہ
45بہت سے یہُودی جو مریمؔ سے مِلنے آئےتھے، یِسوعؔ کا معجزہ دیکھ کر اُن پر ایمان لایٔے۔ 46لیکن اُن میں سے بعض نے فریسیوں کے پاس جا کرجو کُچھ یِسوعؔ نے کیا تھا، اُنہیں کہہ سُنایا۔ 47تَب اہم کاہِنوں اَور فریسیوں نے عدالتِ عالیہ کا اِجلاس طلب کیا اَور کہنے لگے،
”ہم کیا کر رہے ہیں؟ یہ آدمی تو یہاں معجزوں پر معجزے کیٔے جا رہاہے۔ 48اگر ہم اِسے یُوں ہی چھوڑ دیں گے تو سَب لوگ اِس پر ایمان لے آئیں گے اَور رُومی یہاں آکر ہمارے بیت المُقدّس اَور ہمارے مُلک دونوں پر قبضہ جما لیں گے۔“
49تَب اُن میں سے ایک جِس کا نام کائِفؔا تھا، اَورجو اُس سال اعلیٰ کاہِن تھا، کہنے لگا، ”تُم لوگ کُچھ نہیں جانتے! 50تُمہیں مَعلُوم ہونا چاہئے کہ بہتر یہ ہے کہ لوگوں کی خاطِر ایک شخص ماراجائے نہ کہ ساری قوم ہلاک ہو۔“
51یہ بات اُس نے اَپنی طرف سے نہیں کہی تھی بَلکہ اُس سال کے اعلیٰ کاہِن کی حیثیت سے اُس نے پیشن گوئی کی تھی کہ یِسوعؔ ساری یہُودی قوم کے لیٔے اَپنی جان دیں گے۔ 52اَور صِرف یہُودی قوم کے لیٔے ہی نہیں بَلکہ اِس لیٔے بھی کہ خُدا کے سارے فرزندوں کو جو جابجا بکھرے ہویٔے ہیں جمع کرکے واحد قوم بنادے۔ 53پس اُنہُوں نے اُس دِن سے یِسوعؔ کے قتل کا منصُوبہ بنانا شروع کر دیا۔
54اِس کے نتیجہ میں یِسوعؔ نے یہُودیؔہ میں سرِ عام گھُومنا پِھرنا چھوڑ دیا اَور بیابان کے نزدیک کے علاقہ میں اِفرائیمؔ نام گاؤں کو چلےگئے اَور وہاں اَپنے شاگردوں کے ساتھ رہنے لگے۔
55جَب یہُودیوں کی عیدِفسح نزدیک آئی تو بہت سے لوگ اِردگرد کے علاقوں سے یروشلیمؔ آنے لگے تاکہ عیدِفسح سے پہلے طہارت کی ساری رسمیں پُوری کر سکیں۔ 56وہ یِسوعؔ کو ڈھونڈتے پھرتے تھے، اَور جَب بیت المُقدّس کے صحنوں میں جمع ہویٔے تو ایک دُوسرے سے کہنے لگے، ”کیا خیال ہے، کیا وہ عید میں آئے گایا نہیں؟“ 57کیونکہ اہم کاہِنوں اَور فریسیوں نے حُکم دے رکھا تھا کہ اگر کسی کو مَعلُوم ہو جائے کہ یِسوعؔ کہاں ہیں تو وہ فوراً اِطّلاع دے تاکہ وہ یِسوعؔ کو گِرفتار کر سکیں۔