7
حُضُور یِسوعؔ کا خیموں کی عید منانے جانا
1اُس کے بعد، یِسوعؔ گلِیل میں اِدھر اُدھر مُسافرت کرتے رہے۔ وہ صُوبہ یہُودیؔہ سے دُور ہی رہنا چاہتے تھے#7:1 دُور ہی رہنا چاہتے تھے کچھ مخطوطات میں اِختیار نہیں ہے کیونکہ وہاں یہُودی رہنما یِسوعؔ کے قتل کے فِراق میں تھے۔ 2اَور یہُودیوں کی خیموں کی عید نزدیک تھی۔ 3خُداوؔند کے بھائیوں نے آپ سے کہا، ”یہاں سے نکل کر یہُودیؔہ چلے جایٔیں، تاکہ آپ کے شاگرد یہ معجزے جو آپ نے کیٔے ہیں دیکھ سکیں۔ 4جو کویٔی اَپنی شہرت چاہتاہے وہ چھُپ کر کام نہیں کرتا۔ آپ جو یہ معجزے کرتے ہیں تو خُود کو دُنیا پر ظاہر کر دیجئے۔“ 5بات یہ تھی کہ خُداوؔند کے بھایٔی بھی آپ پر ایمان نہ لایٔے تھے۔
6یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”یہ وقت میرے لیٔے مُناسب نہیں ہے، تمہارے لیٔے تو ہر وقت مُناسب ہے۔ 7دُنیا تُم سے عداوت نہیں رکھ سکتی، لیکن مُجھ سے رکھتی ہے کیونکہ مَیں اُس کے بُرے کاموں کی وجہ سے اُس کے خِلاف گواہی دیتا ہُوں۔ 8تُم لوگ عید کے جَشن میں چلے جاؤ۔ میں ابھی نہیں جاؤں گا کیونکہ میرے جانے کا ابھی وقت پُورا نہیں ہُواہے۔“ 9یہ کہہ کر وہ گلِیل ہی میں ٹھہرے رہے۔
10تاہم، آپ کے بھایٔی عید پر چلے گیٔے بَلکہ یِسوعؔ بھی عوامی طور پر نہیں بَلکہ خُفیہ طور پر گیٔے۔ 11وہاں عید میں یہُودی رہنما یِسوعؔ کو ڈھونڈتے اَور پُوچھتے پھرتے تھے، ”وہ کہاں ہیں؟“
12لوگوں میں آپ کے بارے میں بڑی سرگوشیاں ہو رہی تھیں۔ بعض کہتے تھے، ”وہ ایک نیک آدمی ہے۔“
بعض کا کہنا تھا، ”نہیں، وہ لوگوں کو گُمراہ کر رہاہے۔“ 13لیکن یہُودیوں کے خوف کی وجہ سے کویٔی یِسوعؔ کے بارے میں کھُل کر بات نہیں کرتا تھا۔
جَشن کے وقت حُضُور یِسوعؔ کا خِطاب
14جَب عید کے آدھے دِن گزر گئے تو یِسوعؔ بیت المُقدّس میں گیٔے اَور وہیں تعلیم دینے لگے۔ 15یہُودی رہنما متعجّب ہوکرکے کہنے لگے، ”اِس آدمی نے بغیر سیکھے اِتنا علم کہاں سے حاصل کر لیا؟“
16یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”یہ تعلیم میری اَپنی نہیں ہے بَلکہ یہ مُجھے میرے بھیجنے والے کی طرف سے حاصل ہویٔی ہے۔ 17اگر کویٔی خُدا کی مرضی پر چلنا چاہے تو اُسے مَعلُوم ہو جائے گا کہ یہ تعلیم خُدا کی طرف سے ہے یا میری اَپنی طرف سے۔ 18جو کویٔی اَپنی طرف سے کُچھ کہتاہے وہ اَپنی عزّت کا بھُوکا ہوتاہے لیکن جو اَپنے بھیجنے والے کی عزّت چاہتاہے وہ سچّا ہے اَور اُس میں ناراستی نہیں پائی جاتی۔ تُم کیوں مُجھے ہلاک کرنے پرتُلے ہویٔے ہو؟ 19کیا حضرت مَوشہ نے تُمہیں شَریعت نہیں دی؟ لیکن تُم میں سے کویٔی اُس پر عَمل نہیں کرتا۔ آخِر تُم مُجھے کیوں قتل کرنا چاہتے ہو؟“
20لوگوں نے کہا، ”آپ میں ضروُر کویٔی بدرُوح ہے، کون آپ کو قتل کرنا چاہتاہے؟“
21یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”مَیں نے ایک معجزہ کیا اَور تُم تعجُّب کرنے لگے۔ 22لیکن پھر بھی، حضرت مَوشہ نے تُمہیں ختنہ کرنے کا حُکم دیا ہے (حالانکہ تمہارے آباؤاَجداد نے حضرت مَوشہ سے کہیں پہلے یہ رسم شروع کر دی تھی)، تُم سَبت کے دِن لڑکے کا ختنہ کرتے ہو۔ 23اگر لڑکے کا ختنہ سَبت کے دِن کیا جا سَکتا ہے تاکہ حضرت مَوشہ کی شَریعت قائِم رہے تو اگر مَیں نے ایک آدمی کو سَبت کے دِن بالکُل تندرست کر دیا تو تُم مُجھ سے کِس لیٔے خفا ہو گئے؟ 24آپ کا اِنصاف ظاہری نہیں، بَلکہ سچّائی کی بُنیاد پر مَبنی ہو۔“
کیا حُضُور یِسوعؔ ہی المسیح ہیں؟
25تَب یروشلیمؔ کے بعض لوگ پُوچھنے لگے، ”کیا یہ وُہی آدمی تو نہیں جِس کے قتل کی کوشش ہو رہی ہے؟ 26دیکھو وہ، اعلانیہ تعلیم دیتے ہیں، اَور اُنہیں کویٔی کُچھ نہیں کہتا۔ کیا ہمارے حاکموں نے بھی تسلیم کر لیا ہے کہ یہی المسیح ہیں؟ 27ہم جانتے ہیں کہ یہ آدمی کہاں کا ہے؛ لیکن جَب المسیح کا ظہُور ہوگا، تو کسی کو اِس کا علم تک نہ ہوگا کہ وہ کہاں کے ہیں۔“
28پھر، یِسوعؔ نے بیت المُقدّس میں تعلیم دیتے وقت، پُکار کر فرمایا، ”ہاں، تُم مُجھے جانتے ہو، اَور یہ بھی جانتے ہو کہ میں کہاں سے ہُوں۔ میں اَپنی مرضی سے نہیں آیا، لیکن جِس نے مُجھے بھیجا ہے وہ سچّا ہے۔ تُم اُنہیں نہیں جانتے ہو، 29لیکن مَیں اُنہیں جانتا ہُوں کیونکہ مَیں اُن کی طرف سے ہُوں اَور اُن ہی نے مُجھے بھیجا ہے۔“
30اِس پر اُنہُوں نے حُضُور المسیح کو پکڑنے کی کوشش کی، لیکن کویٔی اُن پر ہاتھ نہ ڈال سَکا، کیونکہ ابھی حُضُور المسیح کا وقت نہیں آیاتھا۔ 31مگر، ہُجوم میں سے کیٔی لوگ حُضُور المسیح پر ایمان لایٔے۔ لوگ کہنے لگے، ”جَب المسیح آئیں گے، تو کیا وہ اِس آدمی سے زِیادہ معجزے دِکھائیں گے؟“
32جَب فریسیوں نے لوگوں کو یِسوعؔ کے بارے میں سرگوشیاں کرتے دیکھا تو اُنہُوں نے اَور اہم کاہِنوں نے بیت المُقدّس کے سپاہیوں کو بھیجا کہ یِسوعؔ کو گِرفتار کر لیں۔
33یِسوعؔ نے فرمایا، ”میں کُچھ عرصہ تک تمہارے پاس ہُوں۔ پھر میں اَپنے بھیجنے والے کے پاس چلا جاؤں گا۔ 34تُم مُجھے تلاش کروگے لیکن پا نہ سکوگے اَور جہاں میں ہُوں تُم وہاں نہیں آسکتے۔“
35یہُودی رہنما آپَس میں کہنے لگے، ”یہ آدمی کہاں چلا جائے گا کہ ہم اُسے تلاش نہ کر پائیں گے؟ کیا یہ شخص ہمارے لوگوں کے پاس جو یُونانیوں کے درمیان مُنتشر ہوکر رہتے ہیں، اُن یُونانیوں کو بھی تعلیم دے گا؟ 36جَب یِسوعؔ نے کہاتھا، ’تُم مُجھے تلاش کروگے لیکن پا نہ سکوگے اَور جہاں میں ہُوں تُم وہاں نہیں آسکتے؟‘ “
37عید کے آخِری اَور خاص دِن یِسوعؔ کھڑے ہویٔے اَور بہ آواز بُلند فرمایا، ”اگر کویٔی پیاسا ہے تو میرے پاس آئے اَور پیئے۔ 38جو کویٔی مُجھ پر ایمان لاتا ہے، جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: اُس کے اَندر سے آبِ حیات کے دریا جاری ہو جایٔیں گے۔“ 39اِس سے اُن کا مطلب تھا پاک رُوح جو یِسوعؔ پر ایمان لانے والوں پر نازل ہونے والا تھا۔ وہ پاک رُوح ابھی تک نازل نہ ہُوا تھا کیونکہ یِسوعؔ ابھی اَپنے آسمانی جلال کو نہ پہُنچے تھے۔
40یہ باتیں سُن کر، بعض لوگ کہنے لگے، ”یہ آدمی واقعی نبی ہے۔“
41بعض نے کہا، ”یہ المسیح ہیں۔“
بعض نے یہ بھی کہا، ”المسیح گلِیل سے کیسے آسکتے ہیں؟ 42کیا کِتاب مُقدّس میں نہیں لِکھّا کہ المسیح داویؔد کی نَسل سے ہوں گے اَور بیت لحمؔ میں پیدا ہوں گے، جِس شہر کے داویؔد تھے؟“ 43پس لوگوں میں یِسوعؔ کے بارے میں اِختلاف پیدا ہو گیا۔ 44اُن میں سے بعض حُضُور المسیح کو پکڑنا چاہتے تھے، لیکن کسی نے اُن پر ہاتھ نہ ڈالا۔
یہُودی رہنماؤں کے بےاِعتقادی
45چنانچہ بیت المُقدّس کے سپاہی، فریسیوں اَور اہم کاہِنوں کے پاس لَوٹے، تو اُنہُوں نے سپاہیوں سے پُوچھا، ”تُم حُضُور المسیح کو گِرفتار کرکے کیوں نہیں لایٔے؟“
46سپاہیوں نے کہا، ”جَیسا کلام حُضُور المسیح کے مُنہ سے نکلتا ہے وَیسا کسی بشر کے مُنہ سے کبھی نہیں سُنا۔“
47فریسیوں نے کہا، ”کیا تُم بھی اُس کے فریب میں آ گئے؟ 48کیا کسی حاکم یا کاہِنوں اَور فریسیوں میں سے بھی کویٔی حُضُور المسیح پر ایمان لایا ہے؟ 49کویٔی نہیں! لیکن عام لوگ شَریعت سے قطعاً واقف نہیں، اُن پر لعنت ہو۔“
50نِیکُودِیمُسؔ جو یِسوعؔ سے پہلے مِل چُکاتھا اَورجو اُن ہی میں سے تھا، پُوچھنے لگا، 51”کیا ہماری شَریعت کسی شخص کو مُجرم ٹھہراتی ہے جَب تک کہ اُس کی بات نہ سُنی جائے اَور یہ نہ مَعلُوم کر لیا جائے کہ اُس نے کیاکِیا ہے؟“
52اُنہُوں نے جَواب دیا، ”کیا تُم بھی گلِیل کے ہو؟ تحقیق کرو اَور دیکھو کہ گلِیل میں سے کویٔی نبی برپا نہیں ہونے کا۔“
53تَب وہ اُٹھے اَور اَپنے اَپنے گھر چلے گیٔے۔