15
پاک اَور ناپاک
1تَب بعض فرِیسی اَور شَریعت کے عالِم یروشلیمؔ سے یِسوعؔ کے پاس آئے اَور کہنے لگے، 2”آپ کے شاگرد بُزرگوں کی روایت کے خِلاف کیوں چلتے ہیں؟ اَور کھانے سے پہلے اَپنے ہاتھ نہیں دھوتے؟“
3یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”تُم اَپنی روایت سے خُدا کے حُکم کی خِلاف ورزی کیوں کرتے ہو؟ 4کیونکہ خُدا نے فرمایاہے، ’تُم اَپنے باپ اَور ماں کی عزّت کرنا‘#15:4 خُرو 20:12؛ اِست 5:16 اَور ’جو کویٔی باپ یا ماں کو بُرا کہے وہ ضروُر مار ڈالا جائے۔‘#15:4 خُرو 21:17؛ اَحبا 20:9 5مگر تُم کہتے ہو کہ اگر کویٔی اَپنے باپ یا ماں سے کہے کہ جو کُچھ آپ کو مُجھ سے مدد کے لیٔے اِستعمال ہونا تھا وہ خُدا کو نذر ہو چُکی ہے، 6تو اُس پر اَپنے ’باپ یا ماں کی عزّت کرنا‘ فرض نہیں ہے۔ یُوں تُم نے اَپنی روایت سے خُدا کا کلام ردّ کر دیا ہے۔ 7اَے ریاکاروں! حضرت یَشعیاہ نبی نے تمہارے بارے میں کیا خُوب نبُوّت کی ہے:
8” ’یہ اُمّت زبان سے تو میری تعظیم کرتی ہے،
مگر اِن کا دِل مُجھ سے دُور ہے۔
9یہ لوگ بے فائدہ میری پرستش کرتے ہیں؛
کیونکہ آدمیوں کے حُکموں کی تعلیم دیتے ہیں۔‘#15:9 یَشع 29:13“
10یِسوعؔ نے ہُجوم کو اَپنے پاس بُلاکر فرمایا، ”میری بات سُنو اَور سمجھنے کی کوشش کرو۔ 11جو چیز اِنسان کے مُنہ میں جاتی ہے وہ اُسے ناپاک نہیں کرتی، لیکن جو اُس کے مُنہ سے نکلتی ہے، وُہی اُسے ناپاک کرتی ہے۔“
12تَب شاگردوں نے حُضُور کے پاس آکر کہا، ”کیا آپ جانتے ہیں کہ فریسیوں نے یہ بات سُن کر ٹھوکر کھائی ہے؟“
13یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”جو پَودا میرے آسمانی باپ نے نہیں لگایا، اُسے جڑ سے اُکھاڑ دیا جائے گا۔ 14اُن کی پروا نہ کرو؛ وہ اَندھے رہنما ہیں۔ اَور اگر ایک اَندھا دُوسرے اَندھے کی رہنمائی کرنے لگے تو وہ دونوں گڑھے میں جا گِریں گے۔“
15پطرس نے گزارش کی، ”یہ تمثیل ہمیں سمجھا دیجئے۔“
16”کیا تُم ابھی تک ناسمجھ ہو؟“ یِسوعؔ نے پُوچھا۔ 17”کیا تُم نہیں جانتے کہ جو کُچھ مُنہ میں جاتا ہے وہ پیٹ میں پڑتا ہے اَور پھر بَدن سے خارج ہوکر باہر نکل جاتا ہے؟ 18مگر جو باتیں مُنہ سے نکلتی ہیں، وہ دِل سے نکلتی ہیں اَور وُہی آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔ 19کیونکہ بُرے خیال، قتل، زنا، جنسی بدفعلی، چوری، کُفر، جھُوٹی گواہی، دِل ہی سے نکلتی ہیں۔ 20یہ اَیسی باتیں ہیں جو اِنسان کو ناپاک کرتی ہیں؛ لیکن بغیر ہاتھ دھوئے کھانا کھا لینا اِنسان کو ناپاک نہیں کرتا۔“
کنعانی خاتُون کا ایمان
21پھر یِسوعؔ وہاں سے نکل کر صُورؔ اَور صیؔدا کے علاقہ کو روانہ ہویٔے۔ 22اَور اُس علاقہ کی ایک کنعانی خاتُون حُضُور کے پاس آئی اَور پُکار کر کہنے لگی، ”اَے خُداوؔند، اِبن داویؔد، مُجھ پر رحم کر۔ میری بیٹی میں بدرُوح ہے جو اُسے بہت ستاتی ہے۔“
23مگر حُضُور نے اُسے کویٔی جَواب نہ دیا۔ لہٰذا حُضُور کے شاگرد پاس آکر آپ سے مِنّت کرنے لگے، ”اُسے رخصت کر دیجئے کیونکہ وہ ہمارے پیچھے چِلاّتے ہویٔے آ رہی ہے۔“
24حُضُور نے جَواب دیا، ”میں اِسرائیلؔ کے گھرانے کی کھوئی ہُوئی بھیڑوں کے سِوا کسی اَور کے پاس نہیں بھیجا گیا ہُوں۔“
25مگر اُس نے آکر حُضُور کو سَجدہ کرکے کہنے لگی، ”اَے خُداوؔند، میری مدد کر!“
26یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”بچّوں کی روٹی لے کر کُتّوں کو ڈال دینا مُناسب نہیں ہے۔“
27”ہاں خُداوؔند، کیونکہ کُتّے بھی اُن ٹُکڑوں میں سے کھاتے ہیں جو اُن کے مالکوں کی میز سے نیچے گِرتے ہیں۔“
28اِس پر یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”اَے خاتُون، تیرا ایمان بہت بڑا ہے! تیری اِلتجا قبُول ہُوئی۔“ اَور اُس کی بیٹی نے اُسی وقت شفا پائی۔
حُضُور یِسوعؔ کا چار ہزار کو کھِلانا
29یِسوعؔ وہاں سے نکل کر صُوبہ گلِیل کی جھیل سے ہوتے ہویٔے پہاڑ پر چڑھ کر وہیں بیٹھ گیٔے۔ 30اَور ایک بڑا ہُجوم، اَندھوں، لنگڑوں، لُولوں، گُونگوں اَور کیٔی دُوسرے بیماریوں کو ساتھ لے کر آیا اَور اُنہیں حُضُور کے قدموں میں رکھ دیا اَور حُضُور نے اُنہیں شفا بخشی۔ 31چنانچہ جَب لوگوں نے دیکھا کہ گُونگے بولتے ہیں، لُولے تندرست ہوتے ہیں، لنگڑے چلتے ہیں اَور اَندھے دیکھتے ہیں تو بڑے حیران ہُوئے اَور اِسرائیلؔ کے خُدا کی تمجید کی۔
32اَور یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں کو اَپنے پاس بُلایا اَور اُن سے فرمایا، ”مُجھے اِن لوگوں پر ترس آتا ہے؛ کیونکہ یہ تین دِن سے برابر میرے ساتھ ہیں اَور اِن کے پاس کھانے کو کُچھ نہیں رہا۔ میں اِنہیں بھُوکا ہی رخصت کرنا نہیں چاہتا، کہیں اَیسا نہ ہو کہ یہ راستے میں ہی بے ہوش ہو جایٔیں۔“
33آپ کے شاگردوں نے جَواب دیا، ”اِس بیابان میں اِتنی روٹیاں کہاں سے لائیں کہ اِتنے بڑے ہُجوم کو کھِلا کر سیر کریں؟“
34یِسوعؔ نے اُن سے پُوچھا، ”تمہارے پاس کتنی روٹیاں ہیں؟“
اُنہُوں نے جَواب دیا، ”سات، اَور تھوڑی سِی چُھوٹی مچھلیاں ہیں۔“
35یِسوعؔ نے ہُجوم سے فرمایا کہ سَب زمین پر بیٹھ جایٔیں۔ 36اَور حُضُور نے وہ سات روٹیاں اَور مچھلیاں لے کر خُدا کا شُکر اَدا کیا، اَور اُن کے ٹکڑے کیٔے اَور اُنہیں شاگردوں کو دیتے گیٔے اَور شاگردوں نے اُنہیں لوگوں کو دیا۔ 37سَب نے پیٹ بھر کر کھایا۔ اَور جَب بچے ہویٔے ٹکڑے جمع کیٔے گیٔے تو سات ٹوکریاں بھر گئیں۔ 38اَور کھانے والوں کی تعداد عورتوں اَور بچّوں کے علاوہ چار ہزار مَردوں کی تھی۔ 39پھر ہُجوم کو رخصت کرنے کے بعد یِسوعؔ کشتی میں سوار ہویٔے اَور مگدنؔ کی سرحدوں کے لیٔے روانہ ہو گئے۔