YouVersion logo
Dugme za pretraživanje

متّی 22

22
شادی کی ضیافت کی تمثیل
1اَور یِسوعؔ پھر اُن سے تمثیلوں میں کہنے لگے: 2”آسمان کی بادشاہی ایک بادشاہ کی مانِند ہے جِس نے اَپنے بیٹے کی شادی کی دعوت دی۔ 3اَپنے غُلاموں کو بھیجا کہ وہ اُن لوگوں کو جنہیں شادی کی دعوت دی گئی تھی، بُلا لائیں، لیکن اُنہُوں نے آنے سے منع کر دیا۔
4”پھر اُس نے اَور غُلاموں کو یہ کہہ کر روانہ کیا، ’جنہیں مَیں نے دعوت دی ہے اُنہیں کہو کہ کھانا تیّار ہو چُکاہے: میرے بَیل اَور موٹے موٹے جانور ذبح کئے جا چُکے ہیں اَور سَب کُچھ تیّار ہے۔ شادی کی دعوت میں شریک ہونے کے لیٔے آ جاؤ۔‘
5”لیکن اُنہُوں نے کویٔی پروا نہ کی اَور چل دئیے۔ کویٔی اَپنے کھیت میں چلا گیا، کویٔی اَپنے کاروبار میں لگ گیا، 6باقیوں نے اُس کے غُلاموں کو پکڑکر اُن کی بے عزّتی کی اَور جان سے مار بھی ڈالا۔ 7بادشاہ بہت غضبناک ہُوا۔ اُس نے اَپنے سپاہی بھیج کر اُن خُونیوں کو ہلاک کروا دیا اَور اُن کے شہر کو جَلا دیا۔
8”تَب اُس نے اَپنے غُلاموں سے کہا، ’شادی کی ضیافت تیّار ہے، لیکن جو بُلائے گیٔے تھے وہ اِس کے لائق نہ تھے۔ 9اِس لیٔے چوراہوں پر جاؤ اَور جتنے تُمہیں ملیں اُن سَب کو ضیافت میں بُلا لاؤ۔‘ 10لہٰذا وہ غُلام گیٔے اَور جتنے بُرے بھلے اُنہیں ملے، سَب کو جمع کرکے لے آئے اَور شادی خانہ مہمانوں سے بھر گیا۔
11”اَور جَب بادشاہ مہمانوں کو دیکھنے اَندر آیا تو اُس کی نظر ایک آدمی پر پڑی جو شادی کے لباس میں نہ تھا۔ 12بادشاہ نے اُس سے پُوچھا، ’دوست، تُم شادی کا لباس پہنے بغیر یہاں کیسے چلے آئے؟‘ لیکن اُس کے پاس اِس کا کویٔی جَواب نہ تھا۔
13”اِس پر بادشاہ نے اَپنے خادِموں سے فرمایا، ’اِس کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اِسے باہر اَندھیرے میں ڈال دو، جہاں وہ روتا اَور دانت پیستا رہے گا۔‘
14”کیونکہ بُلائے ہُوئے تو بہت ہیں، مگر چُنے ہُوئے کم ہیں۔“
قَیصؔر کو محصُول دینا روا ہے یا نہیں
15تَب فرِیسی وہاں سے چلے گیٔے اَور آپَس میں مشورہ کیا کہ حُضُور کو کیسے باتوں میں پھنسائیں۔ 16لہٰذا اُنہُوں نے اَپنے بعض شاگرد اَور ہیرودیوں#22‏:16 ہیرودیوں کا سیاسی گِروہ، جو بادشاہ ہیرودیسؔ اَور رُومی حُکومت کے حمایٔتی تھے۔‏ کے سیاسی گِروہ کے ساتھ کُچھ آدمی یِسوعؔ کے پاس بھیجے۔ اُنہُوں نے کہا، ”اَے اُستاد محترم، ہم جانتے ہیں کہ آپ سچ بولتے ہیں اَور یہ خیال کیٔے بغیر کہ کون کیا ہے، راستی سے خُدا کی راہ پر چلنے کی تعلیم دیتے ہیں۔ 17اِس لیٔے ہمیں بتائیں کہ آپ کی رائے میں قَیصؔر کو محصُول#22‏:17 قَیصؔر کو محصُول ایک خاص محصُول جو غَیر رُومی باشِندے تھے اُنہیں یہ اَدا کرنا پڑتا تھا، یہ ایک طرح سے جزیہ محصُول تھا۔‏ اَدا کرنا روا ہے یا نہیں؟“
18یِسوعؔ اُن کی منافقت کو سمجھ گیٔے اَور فرمایا، ”اَے ریاکاروں! مُجھے کیوں آزماتے ہو؟ 19جو سِکّہ محصُول کے طور پر دیتے ہو اُسے مُجھے دِکھاؤ۔“ وہ ایک دینار لے آئے۔ 20حُضُور نے اُن سے پُوچھا، ”اِس دینار پر کِس کی صورت اَور کِس کا نام لِکھّا ہُواہے؟“
21اُنہُوں نے جَواب دیا، ”قَیصؔر کا۔“
تَب حُضُور نے اُن سے فرمایا، ”جو قَیصؔر کا ہے وہ قَیصؔر کو اَورجو خُدا کا ہے، وہ خُدا کو اَدا کرو۔“
22اَور وہ یہ جَواب سُن کر، حیران رہ گیٔے اَور حُضُور کو چھوڑکر چلے گیٔے۔
شادی اَور قیامت
23اُسی دِن صدُوقی جو قیامت کے مُنکر ہیں، یِسوعؔ کے پاس آئے۔ 24اَور آپ سے یہ سوال کیا، ”اَے اُستاد محترم، حضرت مَوشہ نے فرمایاہے کہ اگر کویٔی آدمی بے اَولاد مَر جائے تو اُس کا بھایٔی اُس کی بِیوہ سے شادی کر لے تاکہ اَپنے بھایٔی کے لیٔے نَسل پیدا کر سکے۔ 25ہمارے یہاں سات بھایٔی تھے۔ پہلے نے شادی کی اَور بے اَولاد مَر گیا، وہ اَپنی بیوی اَپنے بھایٔی کے لیٔے چھوڑ گیا تاکہ وہ اُس کی بیوی بَن جائے۔ 26یہی واقعہ اُس کے دُوسرے اَور تیسرے اَور ساتویں بھایٔی تک ہوتا رہا۔ 27اَور آخِرکار، وہ عورت بھی مَر گئی۔ 28اَب یہ بتائیں کہ قیامت کے دِن وہ اُن ساتوں میں سے کِس کی بیوی ہوگی کیونکہ اُن سَب نے اُس سے شادی کی تھی؟“
29یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”تُم گُمراہ ہو گئے ہو کہ تُم نہ تو کِتاب مُقدّس کو ہی جانتے ہو اَور نہ ہی خُدا کی قُدرت کو۔ 30کیونکہ جَب قیامت ہوگی تو لوگ شادی نہیں کریں گے اَور نہ ہی نکاح میں دئیے جایٔیں گے؛ لیکن آسمان پر فرشتوں کی مانِند ہوں گے۔ 31اَور جہاں تک قیامت یعنی مُردوں کے جی اُٹھنے کا سوال ہے، تو کیا تُم نے وہ جو خُدا نے تُم سے فرمایاہے نہیں پڑھا کہ 32’میں اَبراہامؔ، اِصحاقؔ اَور یعقوب کا خُدا ہُوں؟‘#22‏:32 خُرو 3‏:6‏‏ یعنی وہ مُردوں کا نہیں لیکن زندوں کا خُدا ہے۔“
33ہُجوم حُضُور کی یہ تعلیم سُن کر حیران رہ گیٔے۔
سَب سے بڑا حُکم
34جَب فریسیوں نے سُنا کہ یِسوعؔ نے صدُوقیوں کا مُنہ بند کر دیا تو وہ جمع ہُوئے۔ 35اَور اُن میں سے ایک جو شَریعت کا عالِم تھا، یِسوعؔ کو آزمانے کی غرض سے پُوچھا: 36”اَے اُستاد محترم، توریت میں سَب سے بڑا حُکم کون سا ہے؟“
37یِسوعؔ نے جَواب دیا: ” ’تُم خُداوؔند اَپنے خُدا سے اَپنے سارے دِل، اَپنی ساری جان اَور اَپنی ساری عقل سے مَحَبّت رکھو۔‘#22‏:37 اِست 6‏:5‏‏ 38سَب سے بڑا اَور پہلا حُکم یہی ہے۔ 39اَور دُوسرا جو اِس کی مانِند ہے: ’تُم اَپنے پڑوسی سے اَپنی مانِند مَحَبّت رکھنا۔‘#22‏:39 اَحبا 19‏:18‏‏ 40ساری شَریعت اَور نبیوں کے صحائف اِن ہی دو حُکموں پر زور دیتے ہیں۔“
المسیح کِس کا بیٹا ہیں
41جَب فرِیسی وہاں جمع تھے تو یِسوعؔ نے اُن سے پُوچھا، 42”المسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ وہ کِس کا بیٹا ہے؟“
اُنہُوں نے جَواب دیا، ”داویؔد کا بیٹا ہے۔“
43حُضُور نے اُن سے پُوچھا، ”پھر داویؔد پاک رُوح کی ہدایت سے، اُسے ’خُداوؔند‘ کیوں کہتے ہیں؟ کیونکہ داویؔد فرماتے ہیں،
44” ’خُداتعالیٰ نے میرے خُداوؔند سے کہا:
”میری داہنی طرف بیٹھو
جَب تک کہ مَیں تمہارے دُشمنوں کو
تمہارے پاؤں کے نیچے نہ کر دُوں۔“ ‘#22‏:44 زبُور 110‏:1‏‏
45پس اگر داویؔد المسیح کو ‏‏’خُداوؔند،‘ کہتے ہیں تو وہ کِس طرح داویؔد کا بیٹاہو سکتے ہیں؟“ 46اُن میں سے کویٔی ایک لفظ بھی جَواب میں نہ کہہ سَکا، اَور اُس دِن کے بعد پھر کسی نے بھی حُضُور سے اَور کویٔی سوال کرنے کی جُرأت نہ کی۔

Trenutno izabrano:

متّی 22: UCV

Istaknuto

Podijeli

Kopiraj

None

Želiš li da tvoje istaknuto bude sačuvano na svim tvojim uređajima? Kreiraj nalog ili se prijavi