رومیوں 1:7-3
رومیوں 1:7-3 کِتابِ مُقادّس (URD)
اَے بھائِیو! کیا تُم نہیں جانتے (مَیں اُن سے کہتا ہُوں جو شرِیعت سے واقِف ہیں) کہ جب تک آدمی جِیتا ہے اُسی وقت تک شرِیعت اُس پر اِختیار رکھتی ہے؟ چُنانچہ جِس عَورت کا شَوہر مَوجُود ہے وہ شرِیعت کے مُوافِق اپنے شَوہر کی زِندگی تک اُس کے بند میں ہے لیکن اگر شَوہر مَر گیا تو وہ شَوہر کی شرِیعت سے چُھوٹ گئی۔ پس اگر شَوہر کے جِیتے جی دُوسرے مَرد کی ہو جائے تو زانِیہ کہلائے گی لیکن اگر شَوہر مَر جائے تو وہ اُس شرِیعت سے آزاد ہے۔ یہاں تک کہ اگر دُوسرے مَرد کی ہو بھی جائے تو زانِیہ نہ ٹھہرے گی۔
رومیوں 1:7-3 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اَے بھائیو اَور بہنوں! تُم جو شَریعت سے واقف ہو، کیا اِس بات کو نہیں جانتے کہ اِنسان صِرف اُس وقت تک شَریعت کے ماتحت ہے جَب تک کہ وہ زندہ ہے؟ مثلاً شادی شُدہ عورت، شَریعت کے مُطابق خَاوند کے زندہ رہنے تک اُس کی پابند ہوتی ہے لیکن اگر اُس کا خَاوند مَر جائے تو وہ اُس کی پابندی سے آزاد ہو جاتی ہے۔ لہٰذا اگر وہ اَپنے خَاوند کے جیتے جی کسی دُوسرے آدمی کی ہو جائے تو زانِیہ کہلائے گی۔ لیکن اگر اُس کا خَاوند مَر جائے تو وہ اِس شَریعت سے آزاد ہو جاتی ہے۔ اُس صورت میں وہ کسی دُوسرے آدمی کی ہو جائے تو زانِیہ نہیں کہلائے گی۔
رومیوں 1:7-3 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
بھائیو، آپ تو شریعت سے واقف ہیں۔ تو کیا آپ نہیں جانتے کہ شریعت اُس وقت تک انسان پر اختیار رکھتی ہے جب تک وہ زندہ ہے؟ شادی کی مثال لیں۔ جب کسی عورت کی شادی ہوتی ہے تو شریعت اُس کا شوہر کے ساتھ بندھن اُس وقت تک قائم رکھتی ہے جب تک شوہر زندہ ہے۔ اگر شوہر مر جائے تو پھر وہ اِس بندھن سے آزاد ہو گئی۔ چنانچہ اگر وہ اپنے خاوند کے جیتے جی کسی اَور مرد کی بیوی بن جائے تو اُسے زناکار قرار دیا جاتا ہے۔ لیکن اگر اُس کا شوہر مر جائے تو وہ شریعت سے آزاد ہوئی۔ اب وہ کسی دوسرے مرد کی بیوی بنے تو زناکار نہیں ٹھہرتی۔