لُوقا 24
24
یِسُوع کا جی اُٹھنا
(متّی ۲۸:۱-۱۰؛ مرقس ۱۶:۱-۸؛ یُوحنّا ۲۰:۱-۱۰)
1سَبت کے دِن تو اُنہوں نے حُکم کے مُطابِق آرام کِیا۔ لیکن ہفتہ کے پہلے دِن وہ صُبح سویرے ہی اُن خُوشبُودار چِیزوں کو جو تیّار کی تِھیں لے کر قبر پر آئِیں۔ 2اور پتّھر کو قبر پر سے لُڑھکا ہُؤا پایا۔ 3مگر اندر جا کر خُداوند یِسُوعؔ کی لاش نہ پائی۔ 4اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ اِس بات سے حَیران تِھیں تو دیکھو دو شخص برّاق پوشاک پہنے اُن کے پاس آ کھڑے ہُوئے۔ 5جب وہ ڈر گئِیں اور اپنے سر زمِین پر جُھکائے تو اُنہوں نے اُن سے کہا کہ زِندہ کو مُردوں میں کیوں ڈُھونڈتی ہو؟ 6وہ یہاں نہیں بلکہ جی اُٹھا ہے۔ یاد کرو کہ جب وہ گلِیل میں تھا تو اُس نے تُم سے کہا تھا۔ 7ضرُور ہے کہ اِبنِ آدمؔ گُنہگاروں کے ہاتھ میں حوالہ کِیا جائے اور مصلُوب ہو اور تِیسرے دِن جی اُٹھے۔
8اُس کی باتیں اُنہیں یاد آئِیں۔ 9اور قبر سے لَوٹ کر اُنہوں نے اُن گیارہ اور باقی سب لوگوں کو اِن سب باتوں کی خبر دی۔ 10جِنہوں نے رسُولوں سے یہ باتیں کہِیں وہ مریمؔ مگدلینی اور یوؔأنہ اور یعقُوب کی ماں مریمؔ اور اُن کے ساتھ کی باقی عَورتیں تِھیں۔ 11مگر یہ باتیں اُنہیں کہانی سی معلُوم ہُوئِیں اور اُنہوں نے اُن کا یقِین نہ کِیا۔ 12اِس پر پطرؔس اُٹھ کر قبر تک دَوڑا گیا اور جُھک کر نظر کی اور دیکھا کہ صِرف کفن ہی کفن ہے اور اِس ماجرے سے تعجُّب کرتا ہُؤا اپنے گھر چلا گیا۔
اِمّاؔؤُس کی راہ پر
(مرقس ۱۶:۱۲-۱۳)
13اور دیکھو اُسی دِن اُن میں سے دو آدمی اُس گاؤں کی طرف جا رہے تھے جِس کا نام اِمّاؤُس ہے۔ وہ یروشلِیم سے قرِیباً سات مِیل کے فاصِلہ پر ہے۔ 14اور وہ اِن سب باتوں کی بابت جو واقِع ہُوئی تِھیں آپس میں بات چِیت کرتے جاتے تھے۔ 15جب وہ بات چِیت اور پُوچھ پاچھ کر رہے تھے تو اَیسا ہُؤا کہ یِسُوعؔ آپ نزدِیک آ کر اُن کے ساتھ ہو لِیا۔ 16لیکن اُن کی آنکھیں بند کی گئی تِھیں کہ اُس کو نہ پہچانیں۔ 17اُس نے اُن سے کہا یہ کیا باتیں ہیں جو تُم چلتے چلتے آپس میں کرتے ہو؟
وہ غمگِین سے کھڑے ہو گئے۔ 18پِھر ایک نے جِس کا نام کلِیُپاؔس تھا جواب میں اُس سے کہا کیا تُو یروشلِیم میں اکیلا مُسافِر ہے جو نہیں جانتا کہ اِن دِنوں اُس میں کیا کیا ہُؤا ہے؟
19اُس نے اُن سے کہا کیا ہُؤا ہے؟
اُنہوں نے اُس سے کہا یِسُوعؔ ناصری کا ماجرا جو خُدا اور ساری اُمّت کے نزدِیک کام اور کلام میں قُدرت والا نبی تھا۔ 20اور سردار کاہِنوں اور ہمارے حاکِموں نے اُس کو پکڑوا دِیا تاکہ اُس پر قتل کا حُکم دِیا جائے اور اُسے مصلُوب کِیا۔ 21لیکن ہم کو اُمّید تھی کہ اِسرائیلؔ کو مُخلصی یِہی دے گا اور علاوہ اِن سب باتوں کے اِس ماجرے کو آج تِیسرا دِن ہو گیا۔ 22اور ہم میں سے چند عَورتوں نے بھی ہم کو حَیران کر دِیا ہے جو سویرے ہی قبر پر گئی تِھیں۔ 23اور جب اُس کی لاش نہ پائی تو یہ کہتی ہُوئی آئِیں کہ ہم نے رویا میں فرِشتوں کو بھی دیکھا۔ اُنہوں نے کہا وہ زِندہ ہے۔ 24اور بعض ہمارے ساتِھیوں میں سے قبر پر گئے اور جَیسا عَورتوں نے کہا تھا وَیسا ہی پایا مگر اُس کو نہ دیکھا۔
25اُس نے اُن سے کہا اَے نادانو اور نبِیوں کی سب باتوں کے ماننے میں سُست اِعتقادو! 26کیا مسِیح کو یہ دُکھ اُٹھا کر اپنے جلال میں داخِل ہونا ضرُور نہ تھا؟ 27پِھر مُوسیٰ سے اور سب نبِیوں سے شرُوع کر کے سب نوِشتوں میں جِتنی باتیں اُس کے حق میں لِکھی ہُوئی ہیں وہ اُن کو سمجھا دِیں۔
28اِتنے میں وہ اُس گاؤں کے نزدِیک پُہنچ گئے جہاں جاتے تھے اور اُس کے ڈھنگ سے اَیسا معلُوم ہُؤا کہ وہ آگے بڑھنا چاہتا ہے۔ 29اُنہوں نے اُسے یہ کہہ کر مجبُور کِیا کہ ہمارے ساتھ رہ کیونکہ شام ہُؤا چاہتی ہے اور دِن اب بُہت ڈھل گیا۔ پس وہ اندر گیا تاکہ اُن کے ساتھ رہے۔ 30جب وہ اُن کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھا تو اَیسا ہُؤا کہ اُس نے روٹی لے کر برکت دی اور توڑ کر اُن کو دینے لگا۔ 31اِس پر اُن کی آنکھیں کُھل گئِیں اور اُنہوں نے اُس کو پہچان لِیا اور وہ اُن کی نظر سے غائِب ہو گیا۔ 32اُنہوں نے آپس میں کہا کہ جب وہ راہ میں ہم سے باتیں کرتا اور ہم پر نوِشتوں کا بھید کھولتا تھا تو کیا ہمارے دِل جوش سے نہ بھر گئے تھے؟
33پس وہ اُسی گھڑی اُٹھ کر یروشلِیم کو لَوٹ گئے اور اُن گیارہ اور اُن کے ساتِھیوں کو اِکٹّھا پایا۔ 34وہ کہہ رہے تھے کہ خُداوند بیشک جی اُٹھا اور شمعُوؔن کو دِکھائی دِیا ہے۔
35اور اُنہوں نے راہ کا حال بیان کِیا اور یہ بھی کہ اُسے روٹی توڑتے وقت کِس طرح پہچانا۔
یِسُوع اپنے شاگِردوں پر ظاہر ہوتا ہے
(متّی ۲۸:۱۶-۲۰؛ مرقس ۱۶:۱۴-۱۸؛ یُوحنّا ۲۰:۱۹-۲۳؛ اَعمال ۱:۶-۸)
36وہ یہ باتیں کر ہی رہے تھے کہ یِسُوعؔ آپ اُن کے بِیچ میں آ کھڑا ہُؤا اور اُن سے کہا تُمہاری سلامتی ہو۔
37مگر اُنہوں نے گھبرا کر اور خَوف کھا کر یہ سمجھا کہ کِسی رُوح کو دیکھتے ہیں۔ 38اُس نے اُن سے کہا تُم کیوں گھبراتے ہو؟ اور کِس واسطے تُمہارے دِل میں شک پَیدا ہوتے ہیں؟ 39میرے ہاتھ اور میرے پاؤں دیکھو کہ مَیں ہی ہُوں۔ مُجھے چُھو کر دیکھو کیونکہ رُوح کے گوشت اور ہڈّی نہیں ہوتی جَیسا مُجھ میں دیکھتے ہو۔
40اور یہ کہہ کر اُس نے اُنہیں اپنے ہاتھ اور پاؤں دِکھائے۔ 41جب مارے خُوشی کے اُن کو یقِین نہ آیا اور تعجُّب کرتے تھے تو اُس نے اُن سے کہا کیا یہاں تُمہارے پاس کُچھ کھانے کو ہے؟ 42اُنہوں نے اُسے بُھنی ہُوئی مچھلی کا قتلہ دِیا۔ 43اُس نے لے کر اُن کے رُوبرُو کھایا۔
44پِھر اُس نے اُن سے کہا یہ میری وہ باتیں ہیں جو مَیں نے تُم سے اُس وقت کہی تِھیں جب تُمہارے ساتھ تھا کہ ضرُور ہے کہ جِتنی باتیں مُوسیٰ کی تَورَیت اور نبِیوں کے صحِیفوں اور زبُور میں میری بابت لِکھی ہیں پُوری ہوں۔
45پِھر اُس نے اُن کا ذِہن کھولا تاکہ کِتابِ مُقدّس کو سمجھیں۔ 46اور اُن سے کہا یُوں لِکھا ہے کہ مسِیح دُکھ اُٹھائے گا اور تِیسرے دِن مُردوں میں سے جی اُٹھے گا۔ 47اور یروشلِیم سے شرُوع کر کے سب قَوموں میں تَوبہ اور گُناہوں کی مُعافی کی مُنادی اُس کے نام سے کی جائے گی۔ 48تُم اِن باتوں کے گواہ ہو۔ 49اور دیکھو جِس کا میرے باپ نے وعدہ کِیا ہے مَیں اُس کو تُم پر نازِل کرُوں گا لیکن جب تک عالَمِ بالا سے تُم کو قُوّت کا لِباس نہ مِلے اِس شہر میں ٹھہرے رہو۔
یِسُوع آسمان پر اُٹھایا جاتا ہے
(مرقس ۱۶:۱۹-۲۰؛ اَعمال ۱:۹-۱۱)
50پِھر وہ اُنہیں بَیت عَؔنِیّاہ کے سامنے تک باہر لے گیا اور اپنے ہاتھ اُٹھا کر اُنہیں برکت دی۔ 51جب وہ اُنہیں برکت دے رہا تھا تو اَیسا ہُؤا کہ اُن سے جُدا ہو گیا اور آسمان پر اُٹھایا گیا۔ 52اور وہ اُس کو سِجدہ کر کے بڑی خُوشی سے یروشلِیم کو لَوٹ گئے۔ 53اور ہر وقت ہَیکل میں حاضِر ہو کر خُدا کی حمد کِیا کرتے تھے۔
Đang chọn:
لُوقا 24: URD
Tô màu
Chia sẻ
Sao chép
Bạn muốn lưu những tô màu trên tất cả các thiết bị của mình? Đăng ký hoặc đăng nhập
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.
لُوقا 24
24
یِسُوع کا جی اُٹھنا
(متّی ۲۸:۱-۱۰؛ مرقس ۱۶:۱-۸؛ یُوحنّا ۲۰:۱-۱۰)
1سَبت کے دِن تو اُنہوں نے حُکم کے مُطابِق آرام کِیا۔ لیکن ہفتہ کے پہلے دِن وہ صُبح سویرے ہی اُن خُوشبُودار چِیزوں کو جو تیّار کی تِھیں لے کر قبر پر آئِیں۔ 2اور پتّھر کو قبر پر سے لُڑھکا ہُؤا پایا۔ 3مگر اندر جا کر خُداوند یِسُوعؔ کی لاش نہ پائی۔ 4اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ اِس بات سے حَیران تِھیں تو دیکھو دو شخص برّاق پوشاک پہنے اُن کے پاس آ کھڑے ہُوئے۔ 5جب وہ ڈر گئِیں اور اپنے سر زمِین پر جُھکائے تو اُنہوں نے اُن سے کہا کہ زِندہ کو مُردوں میں کیوں ڈُھونڈتی ہو؟ 6وہ یہاں نہیں بلکہ جی اُٹھا ہے۔ یاد کرو کہ جب وہ گلِیل میں تھا تو اُس نے تُم سے کہا تھا۔ 7ضرُور ہے کہ اِبنِ آدمؔ گُنہگاروں کے ہاتھ میں حوالہ کِیا جائے اور مصلُوب ہو اور تِیسرے دِن جی اُٹھے۔
8اُس کی باتیں اُنہیں یاد آئِیں۔ 9اور قبر سے لَوٹ کر اُنہوں نے اُن گیارہ اور باقی سب لوگوں کو اِن سب باتوں کی خبر دی۔ 10جِنہوں نے رسُولوں سے یہ باتیں کہِیں وہ مریمؔ مگدلینی اور یوؔأنہ اور یعقُوب کی ماں مریمؔ اور اُن کے ساتھ کی باقی عَورتیں تِھیں۔ 11مگر یہ باتیں اُنہیں کہانی سی معلُوم ہُوئِیں اور اُنہوں نے اُن کا یقِین نہ کِیا۔ 12اِس پر پطرؔس اُٹھ کر قبر تک دَوڑا گیا اور جُھک کر نظر کی اور دیکھا کہ صِرف کفن ہی کفن ہے اور اِس ماجرے سے تعجُّب کرتا ہُؤا اپنے گھر چلا گیا۔
اِمّاؔؤُس کی راہ پر
(مرقس ۱۶:۱۲-۱۳)
13اور دیکھو اُسی دِن اُن میں سے دو آدمی اُس گاؤں کی طرف جا رہے تھے جِس کا نام اِمّاؤُس ہے۔ وہ یروشلِیم سے قرِیباً سات مِیل کے فاصِلہ پر ہے۔ 14اور وہ اِن سب باتوں کی بابت جو واقِع ہُوئی تِھیں آپس میں بات چِیت کرتے جاتے تھے۔ 15جب وہ بات چِیت اور پُوچھ پاچھ کر رہے تھے تو اَیسا ہُؤا کہ یِسُوعؔ آپ نزدِیک آ کر اُن کے ساتھ ہو لِیا۔ 16لیکن اُن کی آنکھیں بند کی گئی تِھیں کہ اُس کو نہ پہچانیں۔ 17اُس نے اُن سے کہا یہ کیا باتیں ہیں جو تُم چلتے چلتے آپس میں کرتے ہو؟
وہ غمگِین سے کھڑے ہو گئے۔ 18پِھر ایک نے جِس کا نام کلِیُپاؔس تھا جواب میں اُس سے کہا کیا تُو یروشلِیم میں اکیلا مُسافِر ہے جو نہیں جانتا کہ اِن دِنوں اُس میں کیا کیا ہُؤا ہے؟
19اُس نے اُن سے کہا کیا ہُؤا ہے؟
اُنہوں نے اُس سے کہا یِسُوعؔ ناصری کا ماجرا جو خُدا اور ساری اُمّت کے نزدِیک کام اور کلام میں قُدرت والا نبی تھا۔ 20اور سردار کاہِنوں اور ہمارے حاکِموں نے اُس کو پکڑوا دِیا تاکہ اُس پر قتل کا حُکم دِیا جائے اور اُسے مصلُوب کِیا۔ 21لیکن ہم کو اُمّید تھی کہ اِسرائیلؔ کو مُخلصی یِہی دے گا اور علاوہ اِن سب باتوں کے اِس ماجرے کو آج تِیسرا دِن ہو گیا۔ 22اور ہم میں سے چند عَورتوں نے بھی ہم کو حَیران کر دِیا ہے جو سویرے ہی قبر پر گئی تِھیں۔ 23اور جب اُس کی لاش نہ پائی تو یہ کہتی ہُوئی آئِیں کہ ہم نے رویا میں فرِشتوں کو بھی دیکھا۔ اُنہوں نے کہا وہ زِندہ ہے۔ 24اور بعض ہمارے ساتِھیوں میں سے قبر پر گئے اور جَیسا عَورتوں نے کہا تھا وَیسا ہی پایا مگر اُس کو نہ دیکھا۔
25اُس نے اُن سے کہا اَے نادانو اور نبِیوں کی سب باتوں کے ماننے میں سُست اِعتقادو! 26کیا مسِیح کو یہ دُکھ اُٹھا کر اپنے جلال میں داخِل ہونا ضرُور نہ تھا؟ 27پِھر مُوسیٰ سے اور سب نبِیوں سے شرُوع کر کے سب نوِشتوں میں جِتنی باتیں اُس کے حق میں لِکھی ہُوئی ہیں وہ اُن کو سمجھا دِیں۔
28اِتنے میں وہ اُس گاؤں کے نزدِیک پُہنچ گئے جہاں جاتے تھے اور اُس کے ڈھنگ سے اَیسا معلُوم ہُؤا کہ وہ آگے بڑھنا چاہتا ہے۔ 29اُنہوں نے اُسے یہ کہہ کر مجبُور کِیا کہ ہمارے ساتھ رہ کیونکہ شام ہُؤا چاہتی ہے اور دِن اب بُہت ڈھل گیا۔ پس وہ اندر گیا تاکہ اُن کے ساتھ رہے۔ 30جب وہ اُن کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھا تو اَیسا ہُؤا کہ اُس نے روٹی لے کر برکت دی اور توڑ کر اُن کو دینے لگا۔ 31اِس پر اُن کی آنکھیں کُھل گئِیں اور اُنہوں نے اُس کو پہچان لِیا اور وہ اُن کی نظر سے غائِب ہو گیا۔ 32اُنہوں نے آپس میں کہا کہ جب وہ راہ میں ہم سے باتیں کرتا اور ہم پر نوِشتوں کا بھید کھولتا تھا تو کیا ہمارے دِل جوش سے نہ بھر گئے تھے؟
33پس وہ اُسی گھڑی اُٹھ کر یروشلِیم کو لَوٹ گئے اور اُن گیارہ اور اُن کے ساتِھیوں کو اِکٹّھا پایا۔ 34وہ کہہ رہے تھے کہ خُداوند بیشک جی اُٹھا اور شمعُوؔن کو دِکھائی دِیا ہے۔
35اور اُنہوں نے راہ کا حال بیان کِیا اور یہ بھی کہ اُسے روٹی توڑتے وقت کِس طرح پہچانا۔
یِسُوع اپنے شاگِردوں پر ظاہر ہوتا ہے
(متّی ۲۸:۱۶-۲۰؛ مرقس ۱۶:۱۴-۱۸؛ یُوحنّا ۲۰:۱۹-۲۳؛ اَعمال ۱:۶-۸)
36وہ یہ باتیں کر ہی رہے تھے کہ یِسُوعؔ آپ اُن کے بِیچ میں آ کھڑا ہُؤا اور اُن سے کہا تُمہاری سلامتی ہو۔
37مگر اُنہوں نے گھبرا کر اور خَوف کھا کر یہ سمجھا کہ کِسی رُوح کو دیکھتے ہیں۔ 38اُس نے اُن سے کہا تُم کیوں گھبراتے ہو؟ اور کِس واسطے تُمہارے دِل میں شک پَیدا ہوتے ہیں؟ 39میرے ہاتھ اور میرے پاؤں دیکھو کہ مَیں ہی ہُوں۔ مُجھے چُھو کر دیکھو کیونکہ رُوح کے گوشت اور ہڈّی نہیں ہوتی جَیسا مُجھ میں دیکھتے ہو۔
40اور یہ کہہ کر اُس نے اُنہیں اپنے ہاتھ اور پاؤں دِکھائے۔ 41جب مارے خُوشی کے اُن کو یقِین نہ آیا اور تعجُّب کرتے تھے تو اُس نے اُن سے کہا کیا یہاں تُمہارے پاس کُچھ کھانے کو ہے؟ 42اُنہوں نے اُسے بُھنی ہُوئی مچھلی کا قتلہ دِیا۔ 43اُس نے لے کر اُن کے رُوبرُو کھایا۔
44پِھر اُس نے اُن سے کہا یہ میری وہ باتیں ہیں جو مَیں نے تُم سے اُس وقت کہی تِھیں جب تُمہارے ساتھ تھا کہ ضرُور ہے کہ جِتنی باتیں مُوسیٰ کی تَورَیت اور نبِیوں کے صحِیفوں اور زبُور میں میری بابت لِکھی ہیں پُوری ہوں۔
45پِھر اُس نے اُن کا ذِہن کھولا تاکہ کِتابِ مُقدّس کو سمجھیں۔ 46اور اُن سے کہا یُوں لِکھا ہے کہ مسِیح دُکھ اُٹھائے گا اور تِیسرے دِن مُردوں میں سے جی اُٹھے گا۔ 47اور یروشلِیم سے شرُوع کر کے سب قَوموں میں تَوبہ اور گُناہوں کی مُعافی کی مُنادی اُس کے نام سے کی جائے گی۔ 48تُم اِن باتوں کے گواہ ہو۔ 49اور دیکھو جِس کا میرے باپ نے وعدہ کِیا ہے مَیں اُس کو تُم پر نازِل کرُوں گا لیکن جب تک عالَمِ بالا سے تُم کو قُوّت کا لِباس نہ مِلے اِس شہر میں ٹھہرے رہو۔
یِسُوع آسمان پر اُٹھایا جاتا ہے
(مرقس ۱۶:۱۹-۲۰؛ اَعمال ۱:۹-۱۱)
50پِھر وہ اُنہیں بَیت عَؔنِیّاہ کے سامنے تک باہر لے گیا اور اپنے ہاتھ اُٹھا کر اُنہیں برکت دی۔ 51جب وہ اُنہیں برکت دے رہا تھا تو اَیسا ہُؤا کہ اُن سے جُدا ہو گیا اور آسمان پر اُٹھایا گیا۔ 52اور وہ اُس کو سِجدہ کر کے بڑی خُوشی سے یروشلِیم کو لَوٹ گئے۔ 53اور ہر وقت ہَیکل میں حاضِر ہو کر خُدا کی حمد کِیا کرتے تھے۔
Đang chọn:
:
Tô màu
Chia sẻ
Sao chép
Bạn muốn lưu những tô màu trên tất cả các thiết bị của mình? Đăng ký hoặc đăng nhập
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.