14
حضرت یُوحنّا کا قتل
1اُس وقت ہیرودیسؔ نے جو مُلک کے چوتھے حِصّہ پر حُکومت کرتا تھا یِسوعؔ کی شہرت سُنی، 2اَور اَپنے خادِموں سے فرمایا، ”یہ یُوحنّا پاک غُسل دینے والے؛ جو مُردوں میں سے جی اُٹھے ہیں! اَور اِسی لیٔے تو اُن میں معجزے دِکھانے کی قُدرت ہے۔“
3اصل میں ہیرودیسؔ نے یُوحنّا کو اَپنے بھایٔی فِلِپُّسؔ کی بیوی، ہیرودِیاسؔ کی وجہ سے پکڑواکر بندھوایا اَور قَیدخانہ میں ڈال دیا تھا۔ 4کیونکہ یُوحنّا ہیرودیسؔ سے بار بار کہہ رہے تھے کہ: ”تُمہیں ہیرودِیاسؔ کو اَپنی بیوی بنا کر رکھنا جائز نہیں۔“ 5اَور ہیرودیسؔ، یُوحنّا کو قتل کرنا چاہتا تھا لیکن عوام سے ڈرتا تھا کیونکہ وہ یُوحنّا کو نبی مانتے تھے۔
6ہیرودیسؔ کی وِلادت ہیرودیسؔ کی سال گِرہ کے جَشن میں ہیرودِیاسؔ کی بیٹی نے مہمانوں کے سامنے ناچ کر ہیرودیسؔ کو بہت خُوش کیا 7اَور ہیرودیسؔ نے قَسم کھا کر اُس سے وعدہ کیا کہ تُو جو چاہے مانگ لے، مَیں تُجھے دُوں گا۔ 8لڑکی نے اَپنی ماں کے سِکھانے پر کہا، ”مُجھے یُوحنّا پاک غُسل دینے والے کا سَر تھال میں یہاں چاہئے۔“ 9یہ سُن کر بادشاہ کو افسوس ہُوا، لیکن وہ مہمانوں کے سامنے قَسم دے چُکاتھا، اُس نے حُکم دیا کہ لڑکی کو یُوحنّا کا سَر دے دیا جائے۔ 10چنانچہ اُس نے کسی کو قَیدخانہ میں بھیج کر یُوحنّا کا سَر قلم کروا دیا 11اَور یُوحنّا کا سَر تھال میں رکھ کر لایا گیا اَور لڑکی کو دے دیا۔ اَور وہ اُسے اَپنی ماں کے پاس لے گئی۔ 12تَب یُوحنّا کے شاگرد آئے اَور اُن کی لاش اُٹھاکر لے گیٔے اَور اُنہیں دفن کر دیا اَور جا کر یِسوعؔ کو خبر دی۔
حُضُور یِسوعؔ کا پانچ ہزار کو کھِلانا
13جَب یِسوعؔ نے یہ خبر سُنی تو وہ کشتی کے ذریعہ ایک ویران جگہ کی طرف روانہ ہویٔے۔ اَور ہُجوم کو پتہ چلا تو لوگ شہروں سے اِکٹھّے ہوکر پیدل ہی آپ کے پیچھے چل دئیے۔ 14جَب یِسوعؔ کشتی سے کنارے پر اُترے تو آپ نے ایک بڑے ہُجوم کو دیکھا، اَور آپ کو اُن پر بڑا ترس آیا اَور آپ نے اُن بیماریوں کو شفا بخشی۔
15جَب شام ہُوئی تو آپ کے شاگرد آپ کے پاس آکر کہنے لگے، ”یہ ایک ویران جگہ ہے اَور کافی دیر بھی ہو چُکی ہے، اِس لیٔے ہُجوم کو رخصت کر دیجئے تاکہ وہ گاؤں میں جا کر اَپنے لیٔے کھانا خرید سکیں۔“
16یِسوعؔ نے فرمایا، ”اُنہیں جانے کی ضروُرت نہیں، تُم ہی اُنہیں کُچھ کھانے کو دو۔“
17اُنہُوں نے جَواب دیا، ”یہاں ہمارے پاس صِرف پانچ روٹیاں اَور دو مچھلیاں ہیں۔“
18حُضُور نے فرمایا، ”اُنہیں یہاں میرے پاس لے آؤ۔“ 19تَب حُضُور نے لوگوں کو گھاس پر بیٹھ جانے کا حُکم دیا اَور پانچ روٹیاں اَور دو مچھلیاں لے کر آسمان کی طرف نظر اُٹھاکر، اُن پر برکت مانگی پھر آپ نے روٹیوں کے ٹکڑے توڑ کر شاگردوں کو دئیے، اَور شاگردوں نے اُنہیں لوگوں کو دیا۔ 20سَب لوگ کھا کر سیر ہو گئے اَور بچے ہویٔے ٹُکڑوں کی بَارہ ٹوکریاں بھر کر اُٹھائی گئیں۔ 21کھانے والوں کی تعداد عورتوں اَور بچّوں کے علاوہ تقریباً پانچ ہزار مَردوں کی تھی۔
حُضُور یِسوعؔ کا پانی پر چلنا
22اِس کے فوراً بعد یِسوعؔ نے شاگردوں کو حُکم دیا کہ تُم کشتی میں بیٹھ کر مُجھ سے پہلے جھیل کے پار چلے جاؤ اَور جَب تک میں ہُجوم کو رخصت کرکے آتا ہُوں۔ 23اُنہیں رخصت کرنے کے بعد وہ تنہائی میں دعا کرنے کے لیٔے ایک پہاڑی پر چلےگئے۔ اَور رات ہو چُکی تھی اَور وہ وہاں تنہا تھے۔ 24اَور اُس وقت کشتی کنارے سے کافی دُور پہُنچ چُکی تھی اَور مُخالف ہَوا کے باعث لہروں سے ڈگمگا رہی تھی۔
25رات کے چوتھے پہر#14:25 چوتھے پہر یعنی رات کے تقریباً تین بجے کا وقت۔ کے قریب یِسوعؔ جھیل پر چلتے ہویٔے اُن کے پاس پہُنچے۔ 26جَب شاگردوں نے حُضُور کو جھیل پر چلتے دیکھا تو گھبرا گیٔے اَور کہنے لگے، ”یہ تو کویٔی بھُوت ہے“ اَور ڈر کے مارے چِلّانے لگے۔
27لیکن یِسوعؔ نے اُن سے فوراً کلام کیا، ”حوصلہ رکھو! میں ہُوں۔ ڈرو مت۔“
28پطرس نے جَواب دیا، ”اَے خُداوؔند، اگر آپ ہی ہیں تو مُجھے حُکم دیں کہ میں بھی پانی پر چل کر آپ کے پاس آؤں۔“
29یِسوعؔ نے فرمایا، ”آ۔“
چنانچہ پطرس کشتی سے اُتر کر یِسوعؔ کے پاس پانی پر چل کر جانے لگا۔ 30مگر جَب اُس نے ہَوا کا زور دیکھا تو ڈر گیا اَور ڈُوبنے لگا، تَب اُس نے چِلّاکر کہا، ”اَے خُداوؔند، مُجھے بچائیے۔“
31یِسوعؔ نے فوراً اَپنا ہاتھ بڑھایا اَور پطرس کو پکڑ لیا اَور فرمایا، ”اَے کم اِعتقاد، تُونے شک کیوں کیا؟“
32اَور جَب وہ دونوں کشتی میں چڑھ گیٔے اَور ہَوا تھم گئی۔ 33تَب جو کشتی میں تھے اُنہُوں نے حُضُور کو یہ کہتے ہویٔے سَجدہ کیا، ”آپ یقیناً خُدا کے بیٹے ہیں۔“
34جھیل کو پار کرنے کے بعد، وہ گنیسرتؔ کے علاقہ میں پہُنچے۔ 35اَور جَب وہاں کے لوگوں نے یِسوعؔ کو پہچان لیا اَور آس پاس کے سارے علاقہ میں خبر کر دی۔ اَور لوگ سَب بیماریوں کو حُضُور کے پاس لے آئے 36اَور وہ مِنّت کرنے لگے کہ اُنہیں اَپنی پوشاک کا کنارہ ہی چھُو لینے دیں اَور جِتنوں نے چھُوا، وہ بالکُل اَچھّے ہو گئے۔