YouVersion Logo
Search Icon

۱-کُرِنتِھیوں 14

14
نبوّت اور غیرزبانیں
1محبت کا دامن تھامے رکھیں۔ لیکن ساتھ ہی روحانی نعمتوں کو سرگرمی سے استعمال میں لائیں، خصوصاً نبوّت کی نعمت کو۔ 2غیرزبان بولنے والا لوگوں سے نہیں بلکہ اللہ سے بات کرتا ہے۔ کوئی اُس کی بات نہیں سمجھتا کیونکہ وہ روح میں بھید کی باتیں کرتا ہے۔ 3اِس کے برعکس نبوّت کرنے والا لوگوں سے ایسی باتیں کرتا ہے جو اُن کی تعمیر و ترقی، حوصلہ افزائی اور تسلی کا باعث بنتی ہیں۔ 4غیرزبان بولنے والا اپنی تعمیر و ترقی کرتا ہے جبکہ نبوّت کرنے والا جماعت کی۔
5مَیں چاہتا ہوں کہ آپ سب غیرزبانیں بولیں، لیکن اِس سے زیادہ یہ خواہش رکھتا ہوں کہ آپ نبوّت کریں۔ نبوّت کرنے والا غیرزبانیں بولنے والے سے اہم ہے۔ ہاں، غیرزبانیں بولنے والا بھی اہم ہے بشرطیکہ اپنی زبان کا ترجمہ کرے، کیونکہ اِس سے خدا کی جماعت کی تعمیر و ترقی ہوتی ہے۔
6بھائیو، اگر مَیں آپ کے پاس آ کر غیرزبانیں بولوں، لیکن مکاشفے، علم، نبوّت اور تعلیم کی کوئی بات نہ کروں تو آپ کو کیا فائدہ ہو گا؟ 7بےجان سازوں پر غور کرنے سے بھی یہی بات سامنے آتی ہے۔ اگر بانسری یا سرود کو کسی خاص سُر کے مطابق نہ بجایا جائے تو پھر سننے والے کس طرح پہچان سکیں گے کہ اِن پر کیا کیا پیش کیا جا رہا ہے؟ 8اِسی طرح اگر بِگل کی آواز جنگ کے لئے تیار ہو جانے کے لئے صاف طور سے نہ بجے تو کیا فوجی کمربستہ ہو جائیں گے؟ 9اگر آپ صاف صاف بات نہ کریں تو آپ کی حالت بھی ایسی ہی ہو گی۔ پھر آپ کی بات کون سمجھے گا؟ کیونکہ آپ لوگوں سے نہیں بلکہ ہَوا سے باتیں کریں گے۔ 10اِس دنیا میں بہت زیادہ زبانیں بولی جاتی ہیں اور اِن میں سے کوئی بھی نہیں جو بےمعنی ہو۔ 11اگر مَیں کسی زبان سے واقف نہیں تو مَیں اُس زبان میں بولنے والے کے نزدیک اجنبی ٹھہروں گا اور وہ میرے نزدیک۔ 12یہ اصول آپ پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ چونکہ آپ روحانی نعمتوں کے لئے تڑپتے ہیں تو پھر خاص کر اُن نعمتوں میں ماہر بننے کی کوشش کریں جو خدا کی جماعت کو تعمیر کرتی ہیں۔
13چنانچہ غیرزبان بولنے والا دعا کرے کہ اِس کا ترجمہ بھی کر سکے۔ 14کیونکہ اگر مَیں غیرزبان میں دعا کروں تو میری روح تو دعا کرتی ہے مگر میری عقل بےعمل رہتی ہے۔ 15تو پھر کیا کروں؟ مَیں روح میں دعا کروں گا، لیکن عقل کو بھی استعمال کروں گا۔ مَیں روح میں حمد و ثنا کروں گا، لیکن عقل کو بھی استعمال میں لاؤں گا۔ 16اگر آپ صرف روح میں حمد و ثنا کریں تو حاضرین میں سے جو آپ کی بات نہیں سمجھتا وہ کس طرح آپ کی شکرگزاری پر ”آمین“ کہہ سکے گا؟ اُسے تو آپ کی باتوں کی سمجھ ہی نہیں آئی۔ 17بےشک آپ اچھی طرح خدا کا شکر کر رہے ہوں گے، لیکن اِس سے دوسرے شخص کی تعمیر و ترقی نہیں ہو گی۔
18مَیں خدا کا شکر کرتا ہوں کہ آپ سب کی نسبت زیادہ غیرزبانوں میں بات کرتا ہوں۔ 19پھر بھی مَیں خدا کی جماعت میں ایسی باتیں پیش کرنا چاہتا ہوں جو دوسرے سمجھ سکیں اور جن سے وہ تربیت حاصل کر سکیں۔ کیونکہ غیرزبانوں میں بولی گئی بےشمار باتوں کی نسبت پانچ تربیت دینے والے الفاظ کہیں بہتر ہیں۔
20بھائیو، بچوں جیسی سوچ سے باز آئیں۔ بُرائی کے لحاظ سے تو ضرور بچے بنے رہیں، لیکن سمجھ میں بالغ بن جائیں۔ 21شریعت میں لکھا ہے، ”رب فرماتا ہے کہ مَیں غیرزبانوں اور اجنبیوں کے ہونٹوں کی معرفت اِس قوم سے بات کروں گا۔ لیکن وہ پھر بھی میری نہیں سنیں گے۔“ 22اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیرزبانیں ایمان داروں کے لئے امتیازی نشان نہیں ہوتیں بلکہ غیرایمان داروں کے لئے۔ اِس کے برعکس نبوّت غیرایمان داروں کے لئے امتیازی نشان نہیں ہوتی بلکہ ایمان داروں کے لئے۔
23اب فرض کریں کہ ایمان دار ایک جگہ جمع ہیں اور تمام حاضرین غیرزبانیں بول رہے ہیں۔ اِسی اثنا میں غیرزبان کو نہ سمجھنے والے یا غیرایمان دار آ شامل ہوتے ہیں۔ آپ کو اِس حالت میں دیکھ کر کیا وہ آپ کو دیوانہ قرار نہیں دیں گے؟ 24اِس کے مقابلے میں اگر تمام لوگ نبوّت کر رہے ہوں اور کوئی غیرایمان دار اندر آئے تو کیا ہو گا؟ وہ سب اُسے قائل کر لیں گے کہ گناہ گار ہے اور سب اُسے پرکھ لیں گے۔ 25یوں اُس کے دل کی پوشیدہ باتیں ظاہر ہو جائیں گی، وہ گر کر اللہ کو سجدہ کرے گا اور تسلیم کرے گا کہ فی الحقیقت اللہ آپ کے درمیان موجود ہے۔
جماعت میں ترتیب کی ضرورت
26بھائیو، پھر کیا ہونا چاہئے؟ جب آپ جمع ہوتے ہیں تو ہر ایک کے پاس کوئی گیت یا تعلیم یا مکاشفہ یا غیرزبان یا اِس کا ترجمہ ہو۔ اِن سب کا مقصد خدا کی جماعت کی تعمیر و ترقی ہو۔ 27غیرزبان میں بولتے وقت صرف دو یا زیادہ سے زیادہ تین اشخاص بولیں اور وہ بھی باری باری۔ ساتھ ہی کوئی اُن کا ترجمہ بھی کرے۔ 28اگر کوئی ترجمہ کرنے والا نہ ہو تو غیرزبان بولنے والا جماعت میں خاموش رہے، البتہ اُسے اپنے آپ سے اور اللہ سے بات کرنے کی آزادی ہے۔ 29نبیوں میں سے دو یا تین نبوّت کریں اور دوسرے اُن کی باتوں کی صحت کو پرکھیں۔ 30اگر اِس دوران کسی بیٹھے ہوئے شخص کو کوئی مکاشفہ ملے تو پہلا شخص خاموش ہو جائے۔ 31کیونکہ آپ سب باری باری نبوّت کر سکتے ہیں تاکہ تمام لوگ سیکھیں اور اُن کی حوصلہ افزائی ہو۔ 32نبیوں کی روحیں نبیوں کے تابع رہتی ہیں، 33کیونکہ اللہ بےترتیبی کا نہیں بلکہ سلامتی کا خدا ہے۔
جیسا مُقدّسین کی تمام جماعتوں کا دستور ہے 34خواتین جماعت میں خاموش رہیں۔ اُنہیں بولنے کی اجازت نہیں، بلکہ وہ فرماں بردار رہیں۔ شریعت بھی یہی فرماتی ہے۔ 35اگر وہ کچھ سیکھنا چاہیں تو اپنے گھر پر اپنے شوہر سے پوچھ لیں، کیونکہ عورت کا خدا کی جماعت میں بولنا شرم کی بات ہے۔
36کیا اللہ کا کلام آپ میں سے نکلا ہے، یا کیا وہ صرف آپ ہی تک پہنچا ہے؟ 37اگر کوئی خیال کرے کہ مَیں نبی ہوں یا خاص روحانی حیثیت رکھتا ہوں تو وہ جان لے کہ جو کچھ مَیں آپ کو لکھ رہا ہوں وہ خداوند کا حکم ہے۔ 38جو یہ نظرانداز کرتا ہے اُسے خود بھی نظرانداز کیا جائے گا۔
39غرض بھائیو، نبوّت کرنے کے لئے تڑپتے رہیں، البتہ کسی کو غیرزبانیں بولنے سے نہ روکیں۔ 40لیکن سب کچھ شائستگی اور ترتیب سے عمل میں آئے۔

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in