واعظ 5
5
اللہ کا خوف ماننا
1اللہ کے گھر میں جاتے وقت اپنے قدموں کا خیال رکھ اور سننے کے لئے تیار رہ۔ یہ احمقوں کی قربانیوں سے کہیں بہتر ہے، کیونکہ وہ جانتے ہی نہیں کہ غلط کام کر رہے ہیں۔
2بولنے میں جلدبازی نہ کر، تیرا دل اللہ کے حضور کچھ بیان کرنے میں جلدی نہ کرے۔ اللہ آسمان پر ہے جبکہ تُو زمین پر ہی ہے۔ لہٰذا بہتر ہے کہ تُو کم باتیں کرے۔ 3کیونکہ جس طرح حد سے زیادہ محنت مشقت سے خواب آنے لگتے ہیں اُسی طرح بہت باتیں کرنے سے آدمی کی حماقت ظاہر ہوتی ہے۔
4اگر تُو اللہ کے حضور مَنت مانے تو اُسے پورا کرنے میں دیر مت کر۔ وہ احمقوں سے خوش نہیں ہوتا، چنانچہ اپنی مَنت پوری کر۔ 5مَنت نہ ماننا مَنت مان کر اُسے پورا نہ کرنے سے بہتر ہے۔
6اپنے منہ کو اجازت نہ دے کہ وہ تجھے گناہ میں پھنسائے، اور اللہ کے پیغمبر کے سامنے نہ کہہ، ”مجھ سے غیرارادی غلطی ہوئی ہے۔“ کیا ضرورت ہے کہ اللہ تیری بات سے ناراض ہو کر تیری محنت کا کام تباہ کرے؟
7جہاں بہت خواب دیکھے جاتے ہیں وہاں فضول باتیں اور بےشمار الفاظ ہوتے ہیں۔ چنانچہ اللہ کا خوف مان!
ظالموں کا ظلم
8کیا تجھے صوبے میں ایسے لوگ نظر آتے ہیں جو غریبوں پر ظلم کرتے، اُن کا حق مارتے اور اُنہیں انصاف سے محروم رکھتے ہیں؟ تعجب نہ کر، کیونکہ ایک سرکاری ملازم دوسرے کی نگہبانی کرتا ہے، اور اُن پر مزید ملازم مقرر ہوتے ہیں۔ 9چنانچہ ملک کے لئے ہر لحاظ سے فائدہ اِس میں ہے کہ ایسا بادشاہ اُس پر حکومت کرے جو کاشت کاری کی فکر کرتا ہے۔
دولت خوش حالی کی ضمانت نہیں دے سکتی
10جسے پیسے پیارے ہوں وہ کبھی مطمئن نہیں ہو گا، خواہ اُس کے پاس کتنے ہی پیسے کیوں نہ ہوں۔ جو زردوست ہو وہ کبھی آسودہ نہیں ہو گا، خواہ اُس کے پاس کتنی ہی دولت کیوں نہ ہو۔ یہ بھی باطل ہی ہے۔ 11جتنا مال میں اضافہ ہو اُتنا ہی اُن کی تعداد بڑھتی ہے جو اُسے کھا جاتے ہیں۔ اُس کے مالک کو اُس کا کیا فائدہ ہے سوائے اِس کے کہ وہ اُسے دیکھ دیکھ کر مزہ لے؟ 12کام کاج کرنے والے کی نیند میٹھی ہوتی ہے، خواہ اُس نے کم یا زیادہ کھانا کھایا ہو، لیکن امیر کی دولت اُسے سونے نہیں دیتی۔
13مجھے سورج تلے ایک نہایت بُری بات نظر آئی۔ جو دولت کسی نے اپنے لئے محفوظ رکھی وہ اُس کے لئے نقصان کا باعث بن گئی۔ 14کیونکہ جب یہ دولت کسی مصیبت کے باعث تباہ ہو گئی اور آدمی کے ہاں بیٹا پیدا ہوا تو اُس کے ہاتھ میں کچھ نہیں تھا۔ 15ماں کے پیٹ سے نکلتے وقت وہ ننگا تھا، اور اِسی طرح کوچ کر کے چلا بھی جائے گا۔ اُس کی محنت کا کوئی پھل نہیں ہو گا جسے وہ اپنے ساتھ لے جا سکے۔
16یہ بھی بہت بُری بات ہے کہ جس طرح انسان آیا اُسی طرح کوچ کر کے چلا بھی جاتا ہے۔ اُسے کیا فائدہ ہوا ہے کہ اُس نے ہَوا کے لئے محنت مشقت کی ہو؟ 17جیتے جی وہ ہر دن تاریکی میں کھانا کھاتے ہوئے گزارتا، زندگی بھر وہ بڑی رنجیدگی، بیماری اور غصے میں مبتلا رہتا ہے۔
18تب مَیں نے جان لیا کہ انسان کے لئے اچھا اور مناسب ہے کہ وہ جتنے دن اللہ نے اُسے دیئے ہیں کھائے پیئے اور سورج تلے اپنی محنت مشقت کے پھل کا مزہ لے، کیونکہ یہی اُس کے نصیب میں ہے۔ 19کیونکہ جب اللہ کسی شخص کو مال و متاع عطا کر کے اُسے اِس قابل بنائے کہ اُس کا مزہ لے سکے، اپنا نصیب قبول کر سکے اور محنت مشقت کے ساتھ ساتھ خوش بھی ہو سکے تو یہ اللہ کی بخشش ہے۔ 20ایسے شخص کو زندگی کے دنوں پر غور و خوض کرنے کا کم ہی وقت ملتا ہے، کیونکہ اللہ اُسے دل میں خوشی دلا کر مصروف رکھتا ہے۔
Currently Selected:
واعظ 5: URDGVU
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Copyright © 2019 Urdu Geo Version. CC-BY-NC-ND