YouVersion Logo
Search Icon

یعقوب 2

2
تعصب سے خبردار
1میرے بھائیو، لازم ہے کہ آپ جو ہمارے جلالی خداوند عیسیٰ مسیح پر ایمان رکھتے ہیں جانب داری نہ دکھائیں۔ 2فرض کریں کہ ایک آدمی سونے کی انگوٹھی اور شاندار کپڑے پہنے ہوئے آپ کی جماعت میں آ جائے اور ساتھ ساتھ ایک غریب آدمی بھی مَیلے کچیلے کپڑے پہنے ہوئے اندر آئے۔ 3اور آپ شاندار کپڑے پہنے ہوئے آدمی پر خاص دھیان دے کر اُس سے کہیں، ”یہاں اِس اچھی کرسی پر تشریف رکھیں،“ لیکن غریب آدمی کو کہیں، ”وہاں کھڑا ہو جا“ یا ”آ، میرے پاؤں کے پاس فرش پر بیٹھ جا۔“ 4کیا آپ ایسا کرنے سے مجرمانہ خیالات والے منصف نہیں ثابت ہوئے؟ کیونکہ آپ نے لوگوں میں ناروا فرق کیا ہے۔
5میرے عزیز بھائیو، سنیں! کیا اللہ نے اُنہیں نہیں چنا جو دنیا کی نظر میں غریب ہیں تاکہ وہ ایمان میں دولت مند ہو جائیں؟ یہی لوگ وہ بادشاہی میراث میں پائیں گے جس کا وعدہ اللہ نے اُن سے کیا ہے جو اُسے پیار کرتے ہیں۔ 6لیکن آپ نے ضرورت مندوں کی بےعزتی کی ہے۔ ذرا سوچ لیں، وہ کون ہیں جو آپ کو دباتے اور عدالت میں گھسیٹ کر لے جاتے ہیں؟ کیا یہ دولت مند ہی نہیں ہیں؟ 7وہی تو عیسیٰ پر کفر بکتے ہیں، اُس عظیم نام پر جس کے پیروکار آپ بن گئے ہیں۔
8اللہ چاہتا ہے کہ آپ کلامِ مُقدّس میں مذکور شاہی شریعت پوری کریں، ”اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے۔“ 9چنانچہ جب آپ جانب داری دکھاتے ہیں تو گناہ کرتے ہیں اور شریعت آپ کو مجرم ٹھہراتی ہے۔ 10مت بھولنا کہ جس نے شریعت کا صرف ایک حکم توڑا ہے وہ پوری شریعت کا قصوروار ٹھہرتا ہے۔ 11کیونکہ جس نے فرمایا، ”زنا نہ کرنا“ اُس نے یہ بھی کہا، ”قتل نہ کرنا۔“ ہو سکتا ہے کہ آپ نے زنا تو نہ کیا ہو، لیکن کسی کو قتل کیا ہو۔ توبھی آپ اِس ایک جرم کی وجہ سے پوری شریعت توڑنے کے مجرم بن گئے ہیں۔ 12چنانچہ جو کچھ بھی آپ کہتے اور کرتے ہیں یاد رکھیں کہ آزاد کرنے والی شریعت آپ کی عدالت کرے گی۔ 13کیونکہ اللہ عدالت کرتے وقت اُس پر رحم نہیں کرے گا جس نے خود رحم نہیں دکھایا۔ لیکن رحم عدالت پر غالب آ جاتا ہے۔ جب آپ رحم کریں گے تو اللہ آپ پر رحم کرے گا۔
ایمان نیک کاموں کے بغیر مُردہ ہے
14میرے بھائیو، اگر کوئی ایمان رکھنے کا دعویٰ کرے، لیکن اُس کے مطابق زندگی نہ گزارے تو اِس کا کیا فائدہ ہے؟ کیا ایسا ایمان اُسے نجات دلا سکتا ہے؟ 15فرض کریں کہ کوئی بھائی یا بہن کپڑوں اور روزمرہ روٹی کی ضرورت مند ہو۔ 16یہ دیکھ کر آپ میں سے کوئی اُس سے کہے، ”اچھا جی، خدا حافظ۔ گرم کپڑے پہنو اور جی بھر کر کھانا کھاؤ۔“ لیکن وہ خود یہ ضروریات پوری کرنے میں مدد نہ کرے۔ کیا اِس کا کوئی فائدہ ہے؟ 17غرض، محض ایمان کافی نہیں۔ اگر وہ نیک کاموں سے عمل میں نہ لایا جائے تو وہ مُردہ ہے۔
18ہو سکتا ہے کوئی اعتراض کرے، ”ایک شخص کے پاس تو ایمان ہوتا ہے، دوسرے کے پاس نیک کام۔“ آئیں، مجھے دکھائیں کہ آپ نیک کاموں کے بغیر کس طرح ایمان رکھ سکتے ہیں۔ یہ تو ناممکن ہے۔ لیکن مَیں ضرور آپ کو اپنے نیک کاموں سے دکھا سکتا ہوں کہ مَیں ایمان رکھتا ہوں۔ 19اچھا، آپ کہتے ہیں، ”ہم ایمان رکھتے ہیں کہ ایک ہی خدا ہے۔“ شاباش، یہ بالکل صحیح ہے۔ شیاطین بھی یہ ایمان رکھتے ہیں، گو وہ یہ جان کر خوف کے مارے تھرتھراتے ہیں۔ 20ہوش میں آئیں! کیا آپ نہیں سمجھتے کہ نیک اعمال کے بغیر ایمان بےکار ہے؟ 21ہمارے باپ ابراہیم پر غور کریں۔ وہ تو اِسی وجہ سے راست باز ٹھہرایا گیا کہ اُس نے اپنے بیٹے اسحاق کو قربان گاہ پر پیش کیا۔ 22آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ اُس کا ایمان اور نیک کام مل کر عمل کر رہے تھے۔ اُس کا ایمان تو اُس سے مکمل ہوا جو کچھ اُس نے کیا 23اور اِس طرح ہی کلامِ مُقدّس کی یہ بات پوری ہوئی، ”ابراہیم نے اللہ پر بھروسا رکھا۔ اِس بنا پر اللہ نے اُسے راست باز قرار دیا۔“ اِسی وجہ سے وہ ”اللہ کا دوست“ کہلایا۔ 24یوں آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ انسان اپنے نیک اعمال کی بنا پر راست باز قرار دیا جاتا ہے، نہ کہ صرف ایمان رکھنے کی وجہ سے۔
25راحب فاحشہ کی مثال بھی لیں۔ اُسے بھی اپنے کاموں کی بنا پر راست باز قرار دیا گیا جب اُس نے اسرائیلی جاسوسوں کی مہمان نوازی کی اور اُنہیں شہر سے نکلنے کا دوسرا راستہ دکھا کر بچایا۔
26غرض، جس طرح بدن روح کے بغیر مُردہ ہے اُسی طرح ایمان بھی نیک اعمال کے بغیر مُردہ ہے۔

Currently Selected:

یعقوب 2: URDGVU

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in