YouVersion Logo
Search Icon

امثال 23

23
-۶-
1اگر تُو کسی حکمران کے کھانے میں شریک ہو جائے تو خوب دھیان دے کہ تُو کس کے حضور ہے۔ 2اگر تُو پیٹو ہو تو اپنے گلے پر چھری رکھ۔ 3اُس کی عمدہ چیزوں کا لالچ مت کر، کیونکہ یہ کھانا فریب دہ ہے۔
-۷-
4اپنی پوری طاقت امیر بننے میں صَرف نہ کر، اپنی حکمت ایسی کوششوں سے ضائع مت کر۔ 5ایک نظر دولت پر ڈال تو وہ اوجھل ہو جاتی ہے، اور پَر لگا کر عقاب کی طرح آسمان کی طرف اُڑ جاتی ہے۔
-۸-
6جلنے والے کی روٹی مت کھا، اُس کے لذیذ کھانوں کا لالچ نہ کر۔ 7کیونکہ یہ گلے میں بال کی طرح ہو گا۔ وہ تجھ سے کہے گا، ”کھاؤ، پیو!“ لیکن اُس کا دل تیرے ساتھ نہیں ہے۔ 8جو لقمہ تُو نے کھا لیا اُس سے تجھے قَے آئے گی، اور تیری اُس سے دوستانہ باتیں ضائع ہو جائیں گی۔
-۹-
9احمق سے بات نہ کر، کیونکہ وہ تیری دانش مند باتیں حقیر جانے گا۔
-۱۰-
10زمین کی جو حدود قدیم زمانے میں مقرر ہوئیں اُنہیں آگے پیچھے مت کرنا، اور یتیموں کے کھیتوں پر قبضہ نہ کر۔ 11کیونکہ اُن کا چھڑانے والا قوی ہے، وہ اُن کے حق میں خود تیرے خلاف لڑے گا۔
-۱۱-
12اپنا دل تربیت کے حوالے کر اور اپنے کان علم کی باتوں پر لگا۔
-۱۲-
13بچے کو تربیت سے محروم نہ رکھ، چھڑی سے اُسے سزا دینے سے وہ نہیں مرے گا۔ 14چھڑی سے اُسے سزا دے تو اُس کی جان موت سے چھوٹ جائے گی۔
-۱۳-
15میرے بیٹے، اگر تیرا دل دانش مند ہو تو میرا دل بھی خوش ہو گا۔ 16مَیں اندر ہی اندر خوشی مناؤں گا جب تیرے ہونٹ دیانت دار باتیں کریں گے۔
-۱۴-
17تیرا دل گناہ گاروں کو دیکھ کر کُڑھتا نہ رہے بلکہ پورے دن رب کا خوف رکھنے میں سرگرم رہے۔ 18کیونکہ تیری اُمید جاتی نہیں رہے گی بلکہ تیرا مستقبل یقیناً اچھا ہو گا۔
-۱۵-
19میرے بیٹے، سن کر دانش مند ہو جا اور صحیح راہ پر اپنے دل کی راہنمائی کر۔ 20شرابی اور پیٹو سے دریغ کر، 21کیونکہ شرابی اور پیٹو غریب ہو جائیں گے، اور کاہلی اُنہیں چیتھڑے پہنائے گی۔
-۱۶-
22اپنے باپ کی سن جس نے تجھے پیدا کیا، اور اپنی ماں کو حقیر نہ جان جب بوڑھی ہو جائے۔
23سچائی خرید لے اور کبھی فروخت نہ کر، اُس میں شامل حکمت، تربیت اور سمجھ اپنا لے۔
24راست باز کا باپ بڑی خوشی مناتا ہے، اور دانش مند بیٹے کا والد اُس سے لطف اندوز ہوتا ہے۔
25چنانچہ اپنے ماں باپ کے لئے خوشی کا باعث ہو، ایسی زندگی گزار کہ تیری ماں جشن منا سکے۔
-۱۷-
26میرے بیٹے، اپنا دل میرے حوالے کر، تیری آنکھیں میری راہیں پسند کریں۔ 27کیونکہ کسبی گہرا گڑھا اور زناکار عورت تنگ کنواں ہے، 28ڈاکو کی طرح وہ تاک لگائے بیٹھ کر مردوں میں بےوفاؤں کا اضافہ کرتی ہے۔
-۱۸-
29کون آہیں بھرتا ہے؟ کون ہائے ہائے کرتا اور لڑائی جھگڑے میں ملوث رہتا ہے؟ کس کو بلاوجہ چوٹیں لگتی، کس کی آنکھیں دُھندلی سی رہتی ہیں؟ 30وہ جو رات گئے تک مَے پینے اور مسالے دار مَے سے مزہ لینے میں مصروف رہتا ہے۔ 31مَے کو تکتا نہ رہ، خواہ اُس کا سرخ رنگ کتنی خوب صورتی سے پیالے میں کیوں نہ چمکے، خواہ اُسے بڑے مزے سے کیوں نہ پیا جائے۔ 32انجام کار وہ تجھے سانپ کی طرح کاٹے گی، ناگ کی طرح ڈسے گی۔ 33تیری آنکھیں عجیب و غریب منظر دیکھیں گی اور تیرا دل بےتُکی باتیں ہکلائے گا۔ 34تُو سمندر کے بیچ میں لیٹنے والے کی مانند ہو گا، اُس جیسا جو مستول پر چڑھ کر لیٹ گیا ہو۔ 35تُو کہے گا، ”میری پٹائی ہوئی لیکن درد محسوس نہ ہوا، مجھے مارا گیا لیکن معلوم نہ ہوا۔ مَیں کب جاگ اُٹھوں گا تاکہ دوبارہ شراب کی طرف رُخ کر سکوں؟“

Currently Selected:

امثال 23: URDGVU

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in