امثال 27
27
1اُس پر شیخی نہ مار جو تُو کل کرے گا، تجھے کیا معلوم کہ کل کا دن کیا کچھ فراہم کرے گا؟
2تیرا اپنا منہ اور اپنے ہونٹ تیری تعریف نہ کریں بلکہ وہ جو تجھ سے واقف بھی نہ ہو۔
3پتھر بھاری اور ریت وزنی ہے، لیکن جو احمق تجھے تنگ کرے وہ زیادہ ناقابلِ برداشت ہے۔
4غصہ ظالم ہوتا اور طیش سیلاب کی طرح انسان پر آ جاتا ہے، لیکن کون حسد کا مقابلہ کر سکتا ہے؟
5کھلی ملامت چھپی ہوئی محبت سے بہتر ہے۔
6پیار کرنے والے کی ضربیں وفا کا ثبوت ہیں، لیکن نفرت کرنے والے کے متعدد بوسوں سے خبردار رہ۔
7جو سیر ہے وہ شہد کو بھی پاؤں تلے روند دیتا ہے، لیکن بھوکے کو کڑوی چیزیں بھی میٹھی لگتی ہیں۔
8جو آدمی اپنے گھر سے نکل کر مارا مارا پھرے وہ اُس پرندے کی مانند ہے جو اپنے گھونسلے سے بھاگ کر کبھی اِدھر کبھی اُدھر پھڑپھڑاتا رہتا ہے۔
9تیل اور بخور دل کو خوش کرتے ہیں، لیکن دوست اپنے اچھے مشوروں سے خوشی دلاتا ہے۔
10اپنے دوستوں کو کبھی نہ چھوڑ، نہ اپنے ذاتی دوستوں کو نہ اپنے باپ کے دوستوں کو۔ تب تجھے مصیبت کے دن اپنے بھائی سے مدد نہیں مانگنی پڑے گی۔ کیونکہ قریب کا پڑوسی دُور کے بھائی سے بہتر ہے۔
11میرے بیٹے، دانش مند بن کر میرے دل کو خوش کر تاکہ مَیں اپنے حقیر جاننے والے کو جواب دے سکوں۔
12ذہین آدمی خطرہ پہلے سے بھانپ کر چھپ جاتا ہے، جبکہ سادہ لوح آگے بڑھ کر اُس کی لپیٹ میں آ جاتا ہے۔
13ضمانت کا وہ لباس واپس نہ کر جو کسی نے پردیسی کا ضامن بن کر دیا ہے۔ اگر وہ اجنبی عورت کا ضامن ہو تو اُس ضمانت پر ضرور قبضہ کر جو اُس نے دی تھی۔
14جو صبح سویرے بلند آواز سے اپنے پڑوسی کو برکت دے اُس کی برکت لعنت ٹھہرائی جائے گی۔
15جھگڑالو بیوی موسلادھار بارش کے باعث مسلسل ٹپکنے والی چھت کی مانند ہے۔ 16اُسے روکنا ہَوا کو روکنے یا تیل کو پکڑنے کے برابر ہے۔
17لوہا لوہے کو اور انسان انسان کے ذہن کو تیز کرتا ہے۔
18جو انجیر کے درخت کی دیکھ بھال کرے وہ اُس کا پھل کھائے گا، جو اپنے مالک کی وفاداری سے خدمت کرے اُس کا احترام کیا جائے گا۔
19جس طرح پانی چہرے کو منعکس کرتا ہے اُسی طرح انسان کا دل انسان کو منعکس کرتا ہے۔
20نہ موت اور نہ پاتال کبھی سیر ہوتے ہیں، نہ انسان کی آنکھیں۔
21سونا اور چاندی کٹھالی میں پگھلا کر پاک صاف کر، لیکن انسان کا کردار اِس سے معلوم کر کہ لوگ اُس کی کتنی قدر کرتے ہیں۔
22اگر احمق کو اناج کی طرح اُوکھلی اور موسل سے کوٹا بھی جائے توبھی اُس کی حماقت دُور نہیں ہو جائے گی۔
23احتیاط سے اپنی بھیڑبکریوں کی حالت پر دھیان دے، اپنے ریوڑوں پر خوب توجہ دے۔ 24کیونکہ کوئی بھی دولت ہمیشہ تک قائم نہیں رہتی، کوئی بھی تاج نسل در نسل برقرار نہیں رہتا۔ 25کھلے میدان میں گھاس کاٹ کر جمع کر تاکہ نئی گھاس اُگ سکے، چارا پہاڑوں سے بھی اکٹھا کر۔ 26تب تُو بھیڑوں کی اُون سے کپڑے بنا سکے گا، بکروں کی فروخت سے کھیت خرید سکے گا، 27اور بکریاں اِتنا دودھ دیں گی کہ تیرے، تیرے خاندان اور تیرے نوکر چاکروں کے لئے کافی ہو گا۔
Currently Selected:
امثال 27: URDGVU
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Copyright © 2019 Urdu Geo Version. CC-BY-NC-ND