زبور 44
44
کیا اللہ نے اپنی قوم کو رد کیا ہے؟
1قورح کی اولاد کا زبور۔ حکمت کا گیت۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔
اے اللہ، جو کچھ تُو نے ہمارے باپ دادا کے ایام میں یعنی قدیم زمانے میں کیا وہ ہم نے اپنے کانوں سے اُن سے سنا ہے۔
2تُو نے خود اپنے ہاتھ سے دیگر قوموں کو نکال کر ہمارے باپ دادا کو ملک میں پودے کی طرح لگا دیا۔ تُو نے خود دیگر اُمّتوں کو شکست دے کر ہمارے باپ دادا کو ملک میں پھلنے پھولنے دیا۔
3اُنہوں نے اپنی ہی تلوار کے ذریعے ملک پر قبضہ نہیں کیا، اپنے ہی بازو سے فتح نہیں پائی بلکہ تیرے دہنے ہاتھ، تیرے بازو اور تیرے چہرے کے نور نے یہ سب کچھ کیا۔ کیونکہ وہ تجھے پسند تھے۔
4تُو میرا بادشاہ، میرا خدا ہے۔ تیرے ہی حکم پر یعقوب کو مدد حاصل ہوتی ہے۔
5تیری مدد سے ہم اپنے دشمنوں کو زمین پر پٹخ دیتے، تیرا نام لے کر اپنے مخالفوں کو کچل دیتے ہیں۔
6کیونکہ مَیں اپنی کمان پر اعتماد نہیں کرتا، اور میری تلوار مجھے نہیں بچائے گی
7بلکہ تُو ہی ہمیں دشمن سے بچاتا، تُو ہی اُنہیں شرمندہ ہونے دیتا ہے جو ہم سے نفرت کرتے ہیں۔
8پورا دن ہم اللہ پر فخر کرتے ہیں، اور ہم ہمیشہ تک تیرے نام کی تمجید کریں گے۔ (سِلاہ)
9لیکن اب تُو نے ہمیں رد کر دیا، ہمیں شرمندہ ہونے دیا ہے۔ جب ہماری فوجیں لڑنے کے لئے نکلتی ہیں تو تُو اُن کا ساتھ نہیں دیتا۔
10تُو نے ہمیں دشمن کے سامنے پسپا ہونے دیا، اور جو ہم سے نفرت کرتے ہیں اُنہوں نے ہمیں لُوٹ لیا ہے۔
11تُو نے ہمیں بھیڑبکریوں کی طرح قصاب کے ہاتھ میں چھوڑ دیا، ہمیں مختلف قوموں میں منتشر کر دیا ہے۔
12تُو نے اپنی قوم کو خفیف سی رقم کے لئے بیچ ڈالا، اُسے فروخت کرنے سے نفع حاصل نہ ہوا۔
13یہ تیری طرف سے ہوا کہ ہمارے پڑوسی ہمیں رُسوا کرتے، گرد و نواح کے لوگ ہمیں لعن طعن کرتے ہیں۔
14ہم اقوام میں عبرت انگیز مثال بن گئے ہیں۔ لوگ ہمیں دیکھ کر توبہ توبہ کہتے ہیں۔
15دن بھر میری رُسوائی میری آنکھوں کے سامنے رہتی ہے۔ میرا چہرہ شرم سار ہی رہتا ہے،
16کیونکہ مجھے اُن کی گالیاں اور کفر سننا پڑتا ہے، دشمن اور انتقام لینے پر تُلے ہوئے کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔
17یہ سب کچھ ہم پر آ گیا ہے، حالانکہ نہ ہم تجھے بھول گئے اور نہ تیرے عہد سے بےوفا ہوئے ہیں۔
18نہ ہمارا دل باغی ہو گیا، نہ ہمارے قدم تیری راہ سے بھٹک گئے ہیں۔
19تاہم تُو نے ہمیں چُور چُور کر کے گیدڑوں کے درمیان چھوڑ دیا، تُو نے ہمیں گہری تاریکی میں ڈوبنے دیا ہے۔
20اگر ہم اپنے خدا کا نام بھول کر اپنے ہاتھ کسی اَور معبود کی طرف اُٹھاتے
21تو کیا اللہ کو یہ بات معلوم نہ ہو جاتی؟ ضرور! وہ تو دل کے رازوں سے واقف ہوتا ہے۔
22لیکن تیری خاطر ہمیں دن بھر موت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لوگ ہمیں ذبح ہونے والی بھیڑوں کے برابر سمجھتے ہیں۔
23اے رب، جاگ اُٹھ! تُو کیوں سویا ہوا ہے؟ ہمیں ہمیشہ کے لئے رد نہ کر بلکہ ہماری مدد کرنے کے لئے کھڑا ہو جا۔
24تُو اپنا چہرہ ہم سے پوشیدہ کیوں رکھتا ہے، ہماری مصیبت اور ہم پر ہونے والے ظلم کو نظرانداز کیوں کرتا ہے؟
25ہماری جان خاک میں دب گئی، ہمارا بدن مٹی سے چمٹ گیا ہے۔
26اُٹھ کر ہماری مدد کر! اپنی شفقت کی خاطر فدیہ دے کر ہمیں چھڑا!
Currently Selected:
زبور 44: URDGVU
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Copyright © 2019 Urdu Geo Version. CC-BY-NC-ND