۱-تِیمُتھِیُس 4
4
جُھوٹے اُستاد
1لیکن رُوح صاف فرماتا ہے کہ آیندہ زمانوں میں بعض لوگ گُمراہ کرنے والی رُوحوں اور شَیاطِین کی تعلِیم کی طرف مُتوجِّہ ہو کر اِیمان سے بَرگشتہ ہو جائیں گے۔ 2یہ اُن جُھوٹے آدمِیوں کی رِیاکاری کے باعِث ہو گا جِن کا دِل گویا گرم لوہے سے داغا گیا ہے۔ 3یہ لوگ بیاہ کرنے سے منع کریں گے اور اُن کھانوں سے پرہیز کرنے کا حُکم دیں گے جِنہیں خُدا نے اِس لِئے پَیدا کِیا ہے کہ اِیمان دار اور حق کے پہچاننے والے اُنہیں شُکرگُذاری کے ساتھ کھائیں۔ 4کیونکہ خُدا کی پَیدا کی ہُوئی ہر چِیز اچھّی ہے اور کوئی چِیز اِنکار کے لائِق نہیں بشرطیکہ شُکرگُذاری کے ساتھ کھائی جائے۔ 5اِس لِئے کہ خُدا کے کلام اور دُعا سے پاک ہو جاتی ہے۔
مسِیح یِسُوع کا اچھّا خادِم
6اگر تُو بھائِیوں کو یہ باتیں یاد دِلائے گا تو مسِیح یِسُوع کا اچھّا خادِم ٹھہرے گا اور اِیمان اور اُس اچھّی تعلِیم کی باتوں سے جِس کی تُو پَیروی کرتا آیا ہے پروَرِش پاتا رہے گا۔ 7لیکن بیہُودہ اور بُوڑِھیوں کی سی کہانِیوں سے کنارہ کر اور دِین داری کے لِئے رِیاضت کر۔ 8کیونکہ جِسمانی رِیاضت کا فائِدہ کم ہے لیکن دِین داری سب باتوں کے لِئے فائِدہ مند ہے اِس لِئے کہ اب کی اور آیندہ کی زِندگی کا وعدہ بھی اِسی کے لِئے ہے۔ 9یہ بات سچ ہے اور ہر طرح سے قبُول کرنے کے لائِق۔ 10کیونکہ ہم مِحنت اور جانفشانی اِسی لِئے کرتے ہیں کہ ہماری اُمّید اُس زِندہ خُدا پر لگی ہُوئی ہے جو سب آدمِیوں کا خاص کر اِیمان داروں کا مُنّجی ہے۔
11اِن باتوں کا حُکم کر اور تعلِیم دے۔ 12کوئی تیری جوانی کی حقارت نہ کرنے پائے بلکہ تُو اِیمان داروں کے لِئے کلام کرنے اور چال چلن اور مُحبّت اور اِیمان اور پاکِیزگی میں نمُونہ بن۔ 13جب تک مَیں نہ آؤُں پڑھنے اور نصِیحت کرنے اور تعلِیم دینے کی طرف مُتوجِّہ رہ۔ 14اُس نِعمت سے غافِل نہ رہ جو تُجھے حاصِل ہے اور نبُوّت کے ذرِیعہ سے بزُرگوں کے ہاتھ رکھتے وقت تُجھے مِلی تھی۔ 15اِن باتوں کی فِکر رکھ۔ اِن ہی میں مشغُول رہ تاکہ تیری ترقّی سب پر ظاہِر ہو۔ 16اپنی اور اپنی تعلِیم کی خبرداری کر۔ اِن باتوں پر قائِم رہ کیونکہ اَیسا کرنے سے تُو اپنی اور اپنے سُننے والوں کی بھی نجات کا باعِث ہو گا۔
Currently Selected:
۱-تِیمُتھِیُس 4: URD
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.