YouVersion Logo
Search Icon

پَیدائش 32

32
یعقُوبؔ عیسوؔ سے مُلاقات کی تیّاری کرتا ہے
1اور یعقُوبؔ نے بھی اپنی راہ لی اور خُدا کے فرِشتے اُسے مِلے۔ 2اور یعقُوبؔ نے اُن کو دیکھ کر کہا کہ یہ خُدا کا لشکر ہے اور اُس جگہ کا نام مَحنایِم ؔرکھّا۔
3اور یعقُوبؔ نے اپنے آگے آگے قاصدوں کو ادُوؔم کے مُلک کو جو شعیر کی سرزمِین میں ہے اپنے بھائی عیسوؔ کے پاس بھیجا۔ 4اور اُن کو حُکم دِیا کہ تُم میرے خُداوند عیسوؔ سے یہ کہنا کہ آپ کا بندہ یعقُوبؔ کہتا ہے کہ مَیں لابنؔ کے ہاں مُقِیم تھا اور اب تک وہِیں رہا۔ 5اور میرے پاس گائے بَیل اور گدھے اور بھیڑ بکریاں اور نوکر چاکر اور لَونڈیاں ہیں اور مَیں اپنے خُداوند کے پاس اِس لِئے خبر بھیجتا ہُوں کہ مُجھ پر آپ کے کرم کی نظر ہو۔
6پس قاصِد یعقُوبؔ کے پاس لَوٹ کر آئے اور کہنے لگے کہ ہم تیرے بھائی عیسوؔ کے پاس گئے تھے۔ وہ چار سَو آدمِیوں کو ساتھ لے کر تیری مُلاقات کو آ رہا ہے۔ 7تب یعقُوبؔ نِہایت ڈر گیا اور پریشان ہُؤا اور اُس نے اپنے ساتھ کے لوگوں اور بھیڑ بکریوں اور گائے بَیلوں اور اُونٹوں کے دو غول کِئے۔ 8اور سوچا کہ اگر عیسوؔ ایک غول پر آ پڑے اور اُسے مارے تو دُوسرا غول بچ کر بھاگ جائے گا۔
9اور یعقُوبؔ نے کہا اَے میرے باپ ابرہامؔ کے خُدا اور میرے باپ اِضحاقؔ کے خُدا! اَے خُداوند جِس نے مُجھے یہ فرمایا کہ تُو اپنے مُلک کو اپنے رِشتہ داروں کے پاس لَوٹ جا اور مَیں تیرے ساتھ بھلائی کرُوں گا۔ 10مَیں تیری سب رحمتوں اور وفاداری کے مُقابلہ میں جو تُو نے اپنے بندہ کے ساتھ برتی ہے بِالکُل ہیچ ہُوں کیونکہ مَیں صِرف اپنی لاٹھی لے کر اِس یَردؔن کے پار گیا تھا اور اب اَیسا ہُوں کہ میرے دو غول ہیں۔ 11مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ مُجھے میرے بھائی عیسوؔ کے ہاتھ سے بچا لے کیونکہ مَیں اُس سے ڈرتا ہُوں کہ کہِیں وہ آ کر مُجھے اور بچّوں کو ماں سمیت مار نہ ڈالے۔ 12یہ تیرا ہی فرمان ہے کہ مَیں تیرے ساتھ ضرُور بھلائی کرُوں گا اور تیری نسل کو دریا کی ریت کی مانِند بناؤں گا جو کثرت کے سبب سے گِنی نہیں جا سکتی۔
13اور وہ اُس رات وہِیں رہا اور جو اُس کے پاس تھا اُس میں سے اپنے بھائی عیسوؔ کے لِئے یہ نذرانہ لِیا۔ 14دو سَو بکریاں اور بِیس بکرے۔ دو سَو بھیڑیں اور بِیس مینڈھے۔ 15اور تِیس دُودھ دینے والی اُونٹنیاں بچّوں سمیت اور چالِیس گائیں اور دس بَیل بِیس گدھیاں اور دس گدھے۔ 16اور اُن کو جُدا جُدا غول کر کے نوکروں کو سَونپا اور اُن سے کہا کہ تُم میرے آگے آگے پار جاؤ اور غولوں کو ذرا دُور دُور رکھنا۔ 17اور اُس نے سب سے اگلے غول کے رکھوالے کو حُکم دِیا کہ جب میرا بھائی عیسوؔ تُجھے مِلے اور تُجھ سے پُوچھے کہ تُو کِس کا نوکر ہے اور کہاں جاتا ہے اور یہ جانور جو تیرے آگے آگے ہیں کِس کے ہیں؟ 18تُو کہنا کہ یہ تیرے خادِم یعقُوبؔ کے ہیں۔ یہ نذرانہ ہے جو میرے خُداوند عیسوؔ کے لِئے بھیجا گیا ہے اور وہ خُود بھی ہمارے پِیچھے پِیچھے آ رہا ہے۔ 19اور اُس نے دُوسرے اور تِیسرے کو اور غولوں کے سب رکھوالوں کو حُکم دِیا کہ جب عیسوؔ تُم کو مِلے تو تُم یِہی بات کہنا۔ 20اور یہ بھی کہنا کہ تیرا خادِم یعقُوبؔ خُود بھی ہمارے پِیچھے پِیچھے آ رہا ہے۔ اُس نے یہ سوچا کہ مَیں اِس نذرانہ سے جو مُجھ سے پہلے وہاں جائے گا اُسے راضی کر لُوں۔ تب اُس کا مُنہ دیکُھوں گا۔ شاید یُوں وہ مُجھ کو قبُول کرے۔ 21چُنانچہ وہ نذرانہ اُس کے آگے آگے پار گیا پر وہ خُود اُس رات اپنے ڈیرے میں رہا۔
فنی ایل ؔمیں یعقُوبؔ کُشتی لڑتا ہے
22اور وہ اُسی رات اُٹھا اور اپنی دونوں بِیویوں دونوں لَونڈیوں اور گیارہ بیٹوں کو لے کر اُن کو یبوق کے گھاٹ سے پار اُتارا۔ 23اور اُن کو لے کر ندی پار کرایا اور اپنا سب کُچھ پار بھیج دِیا۔ 24اور یعقُوبؔ اکیلا رہ گیا
اور پَو پھٹنے کے وقت تک ایک شخص وہاں اُس سے کُشتی لڑتا رہا۔ 25جب اُس نے دیکھا کہ وہ اُس پر غالِب نہیں ہوتا تو اُس کی ران کو اندر کی طرف سے چُھؤا اور یعقُوبؔ کی ران کی نس اُس کے ساتھ کُشتی کرنے میں چڑھ گئی۔ 26اور اُس نے کہا مُجھے جانے دے کیونکہ پَو پھٹ چلی۔
یعقُوبؔ نے کہا کہ جب تک تُو مُجھے برکت نہ دے مَیں تُجھے جانے نہیں دُوں گا۔
27تب اُس نے اُس سے پُوچھا کہ تیرا کیا نام ہے؟
اُس نے جواب دِیا یعقُوبؔ۔
28اُس نے کہا کہ تیرا نام آگے کو یعقُوبؔ نہیں بلکہ اِسرائیلؔ ہو گا کیونکہ تُو نے خُدا اور آدمِیوں کے ساتھ زور آزمائی کی اور غالِب ہُؤا۔
29تب یعقُوبؔ نے اُس سے کہا کہ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں تُو مُجھے اپنا نام بتا دے۔
اُس نے کہا کہ تُو میرا نام کیوں پُوچھتا ہے؟ اور اُس نے اُسے وہاں برکت دی۔
30اور یعقُوبؔ نے اُس جگہ کا نام فنی ایلؔ رکھّا اور کہا کہ مَیں نے خُدا کو رُوبرُو دیکھا تَو بھی میری جان بچی رہی۔ 31اور جب وہ فنی ایلؔ سے گُذر رہا تھا تو آفتاب طلُوع ہُؤا اور وہ اپنی ران سے لنگڑاتا تھا۔ 32اِسی سبب سے بنی اِسرائیل اُس نس کو جو ران میں اندر کی طرف ہے آج تک نہیں کھاتے کیونکہ اُس شخص نے یعقُوبؔ کی ران کی نس کو جو اندر کی طرف سے چڑھ گئی تھی چُھو دِیا تھا۔

Currently Selected:

پَیدائش 32: URD

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in