یُوحنّا 6
6
یِسُوع پانچ ہزار کو کھانا کھلاتا ہے
(متّی ۱۴:۱۳-۲۱؛ مرقس ۶:۳۰-۴۴؛ لُوقا ۹:۱۰-۱۷)
1اِن باتوں کے بعد یِسُوعؔ گلِیل کی جِھیل یعنی تِبرؔیاس کی جِھیل کے پار گیا۔ 2اور بڑی بِھیڑ اُس کے پِیچھے ہو لی کیونکہ جو مُعجِزے وہ بِیماروں پر کرتا تھا اُن کو وہ دیکھتے تھے۔ 3یِسُوعؔ پہاڑ پر چڑھ گیا اور اپنے شاگِردوں کے ساتھ وہاں بَیٹھا۔ 4اور یہُودِیوں کی عِیدِ فَسح نزدِیک تھی۔ 5پس جب یِسُوعؔ نے اپنی آنکھیں اُٹھا کر دیکھا کہ میرے پاس بڑی بِھیڑ آ رہی ہے تو فِلپُّس سے کہا کہ ہم اِن کے کھانے کے لِئے کہاں سے روٹِیاں مول لیں؟ 6مگر اُس نے اُسے آزمانے کے لِئے یہ کہا کیونکہ وہ آپ جانتا تھا کہ مَیں کیا کرُوں گا۔
7فِلپُّس نے اُسے جواب دِیا کہ دو سَو دِینار کی روٹِیاں اِن کے لِئے کافی نہ ہوں گی کہ ہر ایک کو تھوڑی سی مِل جائے۔
8اُس کے شاگِردوں میں سے ایک نے یعنی شمعُوؔن پطرس کے بھائی اندرؔیاس نے اُس سے کہا۔ 9یہاں ایک لڑکا ہے جِس کے پاس جَو کی پانچ روٹِیاں اور دو مچھلِیاں ہیں مگر یہ اِتنے لوگوں میں کیا ہیں؟
10یِسُوعؔ نے کہا کہ لوگوں کو بِٹھاؤ اور اُس جگہ بُہت گھاس تھی۔ پس وہ مَرد جو تخمِیناً پانچ ہزار تھے بَیٹھ گئے۔ 11یِسُوعؔ نے وہ روٹِیاں لِیں اور شُکر کر کے اُنہیں جو بَیٹھے تھے بانٹ دِیں اور اِسی طرح مچھلِیوں میں سے جِس قدر چاہتے تھے بانٹ دِیا۔ 12جب وہ سیر ہو چُکے تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ بچے ہُوئے ٹُکڑوں کو جمع کرو تاکہ کُچھ ضائع نہ ہو۔ 13چُنانچہ اُنہوں نے جمع کِیا اور جَو کی پانچ روٹِیوں کے ٹُکڑوں سے جو کھانے والوں سے بچ رہے تھے بارہ ٹوکرِیاں بھرِیں۔
14پس جو مُعجِزہ اُس نے دِکھایا وہ لوگ اُسے دیکھ کر کہنے لگے جو نبی دُنیا میں آنے والا تھا فی الحقِیقت یِہی ہے۔ 15پس یِسُوعؔ یہ معلُوم کر کے کہ وہ آ کر مُجھے بادشاہ بنانے کے لِئے پکڑا چاہتے ہیں پِھر پہاڑ پر اکیلا چلا گیا۔
یِسُوع پانی پر چلتا ہے
(متّی ۱۴:۲۲-۳۳؛ مرقس ۶:۴۵-۵۲)
16پِھر جب شام ہُوئی تو اُس کے شاگِرد جِھیل کے کنارے گئے۔ 17اور کشتی میں بَیٹھ کر جِھیل کے پار کَفرؔنحُوم کو چلے جاتے تھے۔ اُس وقت اندھیرا ہو گیا تھا اور یِسُوعؔ ابھی تک اُن کے پاس نہ آیا تھا۔ 18اور آندھی کے سبب سے جِھیل میں مَوجیں اُٹھنے لگِیں۔ 19پس جب وہ کھیتے کھیتے تِین چار مِیل کے قرِیب نِکل گئے تو اُنہوں نے یِسُوعؔ کو جِھیل پر چلتے اور کشتی کے نزدِیک آتے دیکھا اور ڈر گئے۔ 20مگر اُس نے اُن سے کہا مَیں ہُوں۔ ڈرو مت۔ 21پس وہ اُسے کشتی میں چڑھا لینے کو راضی ہُوئے اور فوراً وہ کشتی اُس جگہ جا پُہنچی جہاں وہ جاتے تھے۔
لوگ یِسُوع کو ڈُھونڈتے ہیں
22دُوسرے دِن اُس بِھیڑ نے جو جِھیل کے پار کھڑی تھی یہ دیکھا کہ یہاں ایک کے سِوا اَور کوئی چھوٹی کشتی نہ تھی اور یِسُوعؔ اپنے شاگِردوں کے ساتھ کشتی پر سوار نہ ہُؤا تھا بلکہ صِرف اُس کے شاگِرد چلے گئے تھے۔ 23(لیکن بعض چھوٹی کشتِیاں تِبریاؔس سے اُس جگہ کے نزدِیک آئِیں جہاں اُنہوں نے خُداوند کے شُکر کرنے کے بعد روٹی کھائی تھی)۔ 24پس جب بِھیڑ نے دیکھا کہ یہاں نہ یِسُوعؔ ہے نہ اُس کے شاگِرد تو وہ خُود چھوٹی کشتِیوں میں بَیٹھ کر یِسُوعؔ کی تلاش میں کَفرؔنحُوم کو آئے۔
یِسُوع زِندگی کی روٹی
25اور جِھیل کے پار اُس سے مِل کر کہا اَے ربیّ! تُو یہاں کب آیا؟
26یِسُوعؔ نے اُن کے جواب میں کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم مُجھے اِس لِئے نہیں ڈُھونڈتے کہ مُعجِزے دیکھے بلکہ اِس لِئے کہ تُم روٹِیاں کھا کر سیر ہُوئے۔ 27فانی خُوراک کے لِئے مِحنت نہ کرو بلکہ اُس خُوراک کے لِئے جو ہمیشہ کی زِندگی تک باقی رہتی ہے جِسے اِبنِ آدمؔ تُمہیں دے گا کیونکہ باپ یعنی خُدا نے اُسی پر مُہر کی ہے۔
28پس اُنہوں نے اُس سے کہا کہ ہم کیا کریں تاکہ خُدا کے کام انجام دیں؟
29یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا خُدا کا کام یہ ہے کہ جِسے اُس نے بھیجا ہے اُس پر اِیمان لاؤ۔
30پس اُنہوں نے اُس سے کہا پِھر تُو کَون سا نِشان دِکھاتا ہے تاکہ ہم دیکھ کر تیرا یقِین کریں؟ تُو کَون سا کام کرتا ہے؟ 31ہمارے باپ دادا نے بیابان میں مَنّ کھایا۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ اُس نے اُنہیں کھانے کے لِئے آسمان سے روٹی دی۔
32یِسُوعؔ نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ مُوسیٰ نے تو وہ روٹی آسمان سے تُمہیں نہ دی لیکن میرا باپ تُمہیں آسمان سے حقِیقی روٹی دیتا ہے۔ 33کیونکہ خُدا کی روٹی وہ ہے جو آسمان سے اُتر کر دُنیا کو زِندگی بخشتی ہے۔
34اُنہوں نے اُس سے کہا اَے خُداوند! یہ روٹی ہم کو ہمیشہ دِیا کر۔
35یِسُوعؔ نے اُن سے کہا زِندگی کی روٹی مَیں ہُوں۔ جو میرے پاس آئے وہ ہرگِز بُھوکا نہ ہو گا اور جو مُجھ پر اِیمان لائے وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔ 36لیکن مَیں نے تُم سے کہا کہ تُم نے مُجھے دیکھ لِیا ہے۔ پِھر بھی اِیمان نہیں لاتے۔ 37جو کُچھ باپ مُجھے دیتا ہے میرے پاس آ جائے گا اور جو کوئی میرے پاس آئے گا اُسے مَیں ہرگِز نِکال نہ دُوں گا۔ 38کیونکہ مَیں آسمان سے اِس لِئے نہیں اُترا ہُوں کہ اپنی مرضی کے مَوافِق عمل کرُوں بلکہ اِس لِئے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے مُوافِق عمل کرُوں۔ 39اور میرے بھیجنے والے کی مرضی یہ ہے کہ جو کُچھ اُس نے مُجھے دِیا ہے مَیں اُس میں سے کُچھ کھو نہ دُوں بلکہ اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں۔ 40کیونکہ میرے باپ کی مرضی یہ ہے کہ جو کوئی بیٹے کو دیکھے اور اُس پر اِیمان لائے ہمیشہ کی زِندگی پائے اور مَیں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں۔
41پس یہُودی اُس پر بُڑبُڑانے لگے۔ اِس لِئے کہ اُس نے کہا تھا کہ جو روٹی آسمان سے اُتری وہ مَیں ہُوں۔ 42اور اُنہوں نے کہا کیا یہ یُوسفؔ کا بیٹا یِسُوعؔ نہیں جِس کے باپ اور ماں کو ہم جانتے ہیں؟ اب یہ کیوں کر کہتا ہے کہ مَیں آسمان سے اُترا ہُوں؟
43یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا آپس میں نہ بُڑبُڑاؤ۔ 44کوئی میرے پاس نہیں آ سکتا جب تک باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لے اور مَیں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں گا۔ 45نبِیوں کے صحِیفوں میں یہ لِکھا ہے کہ وہ سب خُدا سے تعلِیم یافتہ ہوں گے۔ جِس کِسی نے باپ سے سُنا اور سِیکھا ہے وہ میرے پاس آتا ہے۔ 46یہ نہیں کہ کِسی نے باپ کو دیکھا ہے مگر جو خُدا کی طرف سے ہے اُسی نے باپ کو دیکھا ہے۔ 47مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو اِیمان لاتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے۔ 48زِندگی کی روٹی مَیں ہُوں۔ 49تُمہارے باپ دادا نے بیابان میں مَنّ کھایا اور مَر گئے۔ 50یہ وہ روٹی ہے جو آسمان سے اُترتی ہے تاکہ آدمی اُس میں سے کھائے اور نہ مَرے۔ 51مَیں ہُوں وہ زِندگی کی روٹی جو آسمان سے اُتری۔ اگر کوئی اِس روٹی میں سے کھائے تو ابد تک زِندہ رہے گا بلکہ جو روٹی مَیں جہان کی زِندگی کے لِئے دُوں گا وہ میرا گوشت ہے۔
52پس یہُودی یہ کہہ کر آپس میں جھگڑنے لگے کہ یہ شخص اپنا گوشت ہمیں کیوں کر کھانے کو دے سکتا ہے؟
53یِسُوعؔ نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک تُم اِبنِ آدمؔ کا گوشت نہ کھاؤ اور اُس کا خُون نہ پِیو تُم میں زِندگی نہیں۔ 54جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور مَیں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں گا۔ 55کیونکہ میرا گوشت فی الحقِیقت کھانے کی چِیز اور میرا خُون فی الحقِیقت پِینے کی چِیز ہے۔ 56جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہے وہ مُجھ میں قائِم رہتا ہے اور مَیں اُس میں۔ 57جِس طرح زِندہ باپ نے مُجھے بھیجا اور مَیں باپ کے سبب سے زِندہ ہُوں اُسی طرح وہ بھی جو مُجھے کھائے گا میرے سبب سے زِندہ رہے گا۔ 58جو روٹی آسمان سے اُتری یِہی ہے۔ باپ دادا کی طرح نہیں کہ کھایا اور مَر گئے۔ جو یہ روٹی کھائے گا وہ ابد تک زِندہ رہے گا۔
59یہ باتیں اُس نے کَفرؔنحُوم کے ایک عِبادت خانہ میں تعلِیم دیتے وقت کہِیں۔
ہمیشہ کی زِندگی کی باتیں
60اِس لِئے اُس کے شاگِردوں میں سے بُہتوں نے سُن کر کہا کہ یہ کلام ناگوار ہے۔ اِسے کَون سُن سکتا ہے؟
61یِسُوع نے اپنے جی میں جان کر کہ میرے شاگِرد آپس میں اِس بات پر بُڑبُڑاتے ہیں اُن سے کہا کیا تُم اِس بات سے ٹھوکر کھاتے ہو؟ 62اگر تُم اِبنِ آدمؔ کو اُوپر جاتے دیکھو گے جہاں وہ پہلے تھا تو کیا ہو گا؟ 63زِندہ کرنے والی تو رُوح ہے۔ جِسم سے کُچھ فائِدہ نہیں۔ جو باتیں مَیں نے تُم سے کہی ہیں وہ رُوح ہیں اور زِندگی بھی ہیں۔ 64مگر تُم میں سے بعض اَیسے ہیں جو اِیمان نہیں لائے کیونکہ یِسُوعؔ شرُوع سے جانتا تھا کہ جو اِیمان نہیں لاتے وہ کَون ہیں اور کَون مُجھے پکڑوائے گا۔ 65پِھر اُس نے کہا اِسی لِئے مَیں نے تُم سے کہا تھا کہ میرے پاس کوئی نہیں آ سکتا جب تک باپ کی طرف سے اُسے یہ تَوفِیق نہ دی جائے۔
66اِس پر اُس کے شاگِردوں میں سے بُہتیرے اُلٹے پِھر گئے اور اِس کے بعد اُس کے ساتھ نہ رہے۔ 67پس یِسُوعؔ نے اُن بارہ سے کہا کیا تُم بھی چلا جانا چاہتے ہو؟
68شمعُون پطرس نے اُسے جواب دِیا اَے خُداوند! ہم کِس کے پاس جائیں؟ ہمیشہ کی زِندگی کی باتیں تو تیرے ہی پاس ہیں۔ 69اور ہم اِیمان لائے اور جان گئے ہیں کہ خُدا کا قُدُّوس تُو ہی ہے۔
70یِسُوعؔ نے اُنہیں جواب دِیا کیا مَیں نے تُم بارہ کو نہیں چُن لِیا؟ اور تُم میں سے ایک شخص شَیطان ہے۔ 71اُس نے یہ شمعُوؔن اِسکریُوتی کے بیٹے یہُوداؔہ کی نِسبت کہا کیونکہ یِہی جو اُن بارہ میں سے تھا اُسے پکڑوانے کو تھا۔
Currently Selected:
یُوحنّا 6: URD
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.
یُوحنّا 6
6
یِسُوع پانچ ہزار کو کھانا کھلاتا ہے
(متّی ۱۴:۱۳-۲۱؛ مرقس ۶:۳۰-۴۴؛ لُوقا ۹:۱۰-۱۷)
1اِن باتوں کے بعد یِسُوعؔ گلِیل کی جِھیل یعنی تِبرؔیاس کی جِھیل کے پار گیا۔ 2اور بڑی بِھیڑ اُس کے پِیچھے ہو لی کیونکہ جو مُعجِزے وہ بِیماروں پر کرتا تھا اُن کو وہ دیکھتے تھے۔ 3یِسُوعؔ پہاڑ پر چڑھ گیا اور اپنے شاگِردوں کے ساتھ وہاں بَیٹھا۔ 4اور یہُودِیوں کی عِیدِ فَسح نزدِیک تھی۔ 5پس جب یِسُوعؔ نے اپنی آنکھیں اُٹھا کر دیکھا کہ میرے پاس بڑی بِھیڑ آ رہی ہے تو فِلپُّس سے کہا کہ ہم اِن کے کھانے کے لِئے کہاں سے روٹِیاں مول لیں؟ 6مگر اُس نے اُسے آزمانے کے لِئے یہ کہا کیونکہ وہ آپ جانتا تھا کہ مَیں کیا کرُوں گا۔
7فِلپُّس نے اُسے جواب دِیا کہ دو سَو دِینار کی روٹِیاں اِن کے لِئے کافی نہ ہوں گی کہ ہر ایک کو تھوڑی سی مِل جائے۔
8اُس کے شاگِردوں میں سے ایک نے یعنی شمعُوؔن پطرس کے بھائی اندرؔیاس نے اُس سے کہا۔ 9یہاں ایک لڑکا ہے جِس کے پاس جَو کی پانچ روٹِیاں اور دو مچھلِیاں ہیں مگر یہ اِتنے لوگوں میں کیا ہیں؟
10یِسُوعؔ نے کہا کہ لوگوں کو بِٹھاؤ اور اُس جگہ بُہت گھاس تھی۔ پس وہ مَرد جو تخمِیناً پانچ ہزار تھے بَیٹھ گئے۔ 11یِسُوعؔ نے وہ روٹِیاں لِیں اور شُکر کر کے اُنہیں جو بَیٹھے تھے بانٹ دِیں اور اِسی طرح مچھلِیوں میں سے جِس قدر چاہتے تھے بانٹ دِیا۔ 12جب وہ سیر ہو چُکے تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ بچے ہُوئے ٹُکڑوں کو جمع کرو تاکہ کُچھ ضائع نہ ہو۔ 13چُنانچہ اُنہوں نے جمع کِیا اور جَو کی پانچ روٹِیوں کے ٹُکڑوں سے جو کھانے والوں سے بچ رہے تھے بارہ ٹوکرِیاں بھرِیں۔
14پس جو مُعجِزہ اُس نے دِکھایا وہ لوگ اُسے دیکھ کر کہنے لگے جو نبی دُنیا میں آنے والا تھا فی الحقِیقت یِہی ہے۔ 15پس یِسُوعؔ یہ معلُوم کر کے کہ وہ آ کر مُجھے بادشاہ بنانے کے لِئے پکڑا چاہتے ہیں پِھر پہاڑ پر اکیلا چلا گیا۔
یِسُوع پانی پر چلتا ہے
(متّی ۱۴:۲۲-۳۳؛ مرقس ۶:۴۵-۵۲)
16پِھر جب شام ہُوئی تو اُس کے شاگِرد جِھیل کے کنارے گئے۔ 17اور کشتی میں بَیٹھ کر جِھیل کے پار کَفرؔنحُوم کو چلے جاتے تھے۔ اُس وقت اندھیرا ہو گیا تھا اور یِسُوعؔ ابھی تک اُن کے پاس نہ آیا تھا۔ 18اور آندھی کے سبب سے جِھیل میں مَوجیں اُٹھنے لگِیں۔ 19پس جب وہ کھیتے کھیتے تِین چار مِیل کے قرِیب نِکل گئے تو اُنہوں نے یِسُوعؔ کو جِھیل پر چلتے اور کشتی کے نزدِیک آتے دیکھا اور ڈر گئے۔ 20مگر اُس نے اُن سے کہا مَیں ہُوں۔ ڈرو مت۔ 21پس وہ اُسے کشتی میں چڑھا لینے کو راضی ہُوئے اور فوراً وہ کشتی اُس جگہ جا پُہنچی جہاں وہ جاتے تھے۔
لوگ یِسُوع کو ڈُھونڈتے ہیں
22دُوسرے دِن اُس بِھیڑ نے جو جِھیل کے پار کھڑی تھی یہ دیکھا کہ یہاں ایک کے سِوا اَور کوئی چھوٹی کشتی نہ تھی اور یِسُوعؔ اپنے شاگِردوں کے ساتھ کشتی پر سوار نہ ہُؤا تھا بلکہ صِرف اُس کے شاگِرد چلے گئے تھے۔ 23(لیکن بعض چھوٹی کشتِیاں تِبریاؔس سے اُس جگہ کے نزدِیک آئِیں جہاں اُنہوں نے خُداوند کے شُکر کرنے کے بعد روٹی کھائی تھی)۔ 24پس جب بِھیڑ نے دیکھا کہ یہاں نہ یِسُوعؔ ہے نہ اُس کے شاگِرد تو وہ خُود چھوٹی کشتِیوں میں بَیٹھ کر یِسُوعؔ کی تلاش میں کَفرؔنحُوم کو آئے۔
یِسُوع زِندگی کی روٹی
25اور جِھیل کے پار اُس سے مِل کر کہا اَے ربیّ! تُو یہاں کب آیا؟
26یِسُوعؔ نے اُن کے جواب میں کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم مُجھے اِس لِئے نہیں ڈُھونڈتے کہ مُعجِزے دیکھے بلکہ اِس لِئے کہ تُم روٹِیاں کھا کر سیر ہُوئے۔ 27فانی خُوراک کے لِئے مِحنت نہ کرو بلکہ اُس خُوراک کے لِئے جو ہمیشہ کی زِندگی تک باقی رہتی ہے جِسے اِبنِ آدمؔ تُمہیں دے گا کیونکہ باپ یعنی خُدا نے اُسی پر مُہر کی ہے۔
28پس اُنہوں نے اُس سے کہا کہ ہم کیا کریں تاکہ خُدا کے کام انجام دیں؟
29یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا خُدا کا کام یہ ہے کہ جِسے اُس نے بھیجا ہے اُس پر اِیمان لاؤ۔
30پس اُنہوں نے اُس سے کہا پِھر تُو کَون سا نِشان دِکھاتا ہے تاکہ ہم دیکھ کر تیرا یقِین کریں؟ تُو کَون سا کام کرتا ہے؟ 31ہمارے باپ دادا نے بیابان میں مَنّ کھایا۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ اُس نے اُنہیں کھانے کے لِئے آسمان سے روٹی دی۔
32یِسُوعؔ نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ مُوسیٰ نے تو وہ روٹی آسمان سے تُمہیں نہ دی لیکن میرا باپ تُمہیں آسمان سے حقِیقی روٹی دیتا ہے۔ 33کیونکہ خُدا کی روٹی وہ ہے جو آسمان سے اُتر کر دُنیا کو زِندگی بخشتی ہے۔
34اُنہوں نے اُس سے کہا اَے خُداوند! یہ روٹی ہم کو ہمیشہ دِیا کر۔
35یِسُوعؔ نے اُن سے کہا زِندگی کی روٹی مَیں ہُوں۔ جو میرے پاس آئے وہ ہرگِز بُھوکا نہ ہو گا اور جو مُجھ پر اِیمان لائے وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔ 36لیکن مَیں نے تُم سے کہا کہ تُم نے مُجھے دیکھ لِیا ہے۔ پِھر بھی اِیمان نہیں لاتے۔ 37جو کُچھ باپ مُجھے دیتا ہے میرے پاس آ جائے گا اور جو کوئی میرے پاس آئے گا اُسے مَیں ہرگِز نِکال نہ دُوں گا۔ 38کیونکہ مَیں آسمان سے اِس لِئے نہیں اُترا ہُوں کہ اپنی مرضی کے مَوافِق عمل کرُوں بلکہ اِس لِئے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے مُوافِق عمل کرُوں۔ 39اور میرے بھیجنے والے کی مرضی یہ ہے کہ جو کُچھ اُس نے مُجھے دِیا ہے مَیں اُس میں سے کُچھ کھو نہ دُوں بلکہ اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں۔ 40کیونکہ میرے باپ کی مرضی یہ ہے کہ جو کوئی بیٹے کو دیکھے اور اُس پر اِیمان لائے ہمیشہ کی زِندگی پائے اور مَیں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں۔
41پس یہُودی اُس پر بُڑبُڑانے لگے۔ اِس لِئے کہ اُس نے کہا تھا کہ جو روٹی آسمان سے اُتری وہ مَیں ہُوں۔ 42اور اُنہوں نے کہا کیا یہ یُوسفؔ کا بیٹا یِسُوعؔ نہیں جِس کے باپ اور ماں کو ہم جانتے ہیں؟ اب یہ کیوں کر کہتا ہے کہ مَیں آسمان سے اُترا ہُوں؟
43یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا آپس میں نہ بُڑبُڑاؤ۔ 44کوئی میرے پاس نہیں آ سکتا جب تک باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لے اور مَیں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں گا۔ 45نبِیوں کے صحِیفوں میں یہ لِکھا ہے کہ وہ سب خُدا سے تعلِیم یافتہ ہوں گے۔ جِس کِسی نے باپ سے سُنا اور سِیکھا ہے وہ میرے پاس آتا ہے۔ 46یہ نہیں کہ کِسی نے باپ کو دیکھا ہے مگر جو خُدا کی طرف سے ہے اُسی نے باپ کو دیکھا ہے۔ 47مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو اِیمان لاتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے۔ 48زِندگی کی روٹی مَیں ہُوں۔ 49تُمہارے باپ دادا نے بیابان میں مَنّ کھایا اور مَر گئے۔ 50یہ وہ روٹی ہے جو آسمان سے اُترتی ہے تاکہ آدمی اُس میں سے کھائے اور نہ مَرے۔ 51مَیں ہُوں وہ زِندگی کی روٹی جو آسمان سے اُتری۔ اگر کوئی اِس روٹی میں سے کھائے تو ابد تک زِندہ رہے گا بلکہ جو روٹی مَیں جہان کی زِندگی کے لِئے دُوں گا وہ میرا گوشت ہے۔
52پس یہُودی یہ کہہ کر آپس میں جھگڑنے لگے کہ یہ شخص اپنا گوشت ہمیں کیوں کر کھانے کو دے سکتا ہے؟
53یِسُوعؔ نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک تُم اِبنِ آدمؔ کا گوشت نہ کھاؤ اور اُس کا خُون نہ پِیو تُم میں زِندگی نہیں۔ 54جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور مَیں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں گا۔ 55کیونکہ میرا گوشت فی الحقِیقت کھانے کی چِیز اور میرا خُون فی الحقِیقت پِینے کی چِیز ہے۔ 56جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہے وہ مُجھ میں قائِم رہتا ہے اور مَیں اُس میں۔ 57جِس طرح زِندہ باپ نے مُجھے بھیجا اور مَیں باپ کے سبب سے زِندہ ہُوں اُسی طرح وہ بھی جو مُجھے کھائے گا میرے سبب سے زِندہ رہے گا۔ 58جو روٹی آسمان سے اُتری یِہی ہے۔ باپ دادا کی طرح نہیں کہ کھایا اور مَر گئے۔ جو یہ روٹی کھائے گا وہ ابد تک زِندہ رہے گا۔
59یہ باتیں اُس نے کَفرؔنحُوم کے ایک عِبادت خانہ میں تعلِیم دیتے وقت کہِیں۔
ہمیشہ کی زِندگی کی باتیں
60اِس لِئے اُس کے شاگِردوں میں سے بُہتوں نے سُن کر کہا کہ یہ کلام ناگوار ہے۔ اِسے کَون سُن سکتا ہے؟
61یِسُوع نے اپنے جی میں جان کر کہ میرے شاگِرد آپس میں اِس بات پر بُڑبُڑاتے ہیں اُن سے کہا کیا تُم اِس بات سے ٹھوکر کھاتے ہو؟ 62اگر تُم اِبنِ آدمؔ کو اُوپر جاتے دیکھو گے جہاں وہ پہلے تھا تو کیا ہو گا؟ 63زِندہ کرنے والی تو رُوح ہے۔ جِسم سے کُچھ فائِدہ نہیں۔ جو باتیں مَیں نے تُم سے کہی ہیں وہ رُوح ہیں اور زِندگی بھی ہیں۔ 64مگر تُم میں سے بعض اَیسے ہیں جو اِیمان نہیں لائے کیونکہ یِسُوعؔ شرُوع سے جانتا تھا کہ جو اِیمان نہیں لاتے وہ کَون ہیں اور کَون مُجھے پکڑوائے گا۔ 65پِھر اُس نے کہا اِسی لِئے مَیں نے تُم سے کہا تھا کہ میرے پاس کوئی نہیں آ سکتا جب تک باپ کی طرف سے اُسے یہ تَوفِیق نہ دی جائے۔
66اِس پر اُس کے شاگِردوں میں سے بُہتیرے اُلٹے پِھر گئے اور اِس کے بعد اُس کے ساتھ نہ رہے۔ 67پس یِسُوعؔ نے اُن بارہ سے کہا کیا تُم بھی چلا جانا چاہتے ہو؟
68شمعُون پطرس نے اُسے جواب دِیا اَے خُداوند! ہم کِس کے پاس جائیں؟ ہمیشہ کی زِندگی کی باتیں تو تیرے ہی پاس ہیں۔ 69اور ہم اِیمان لائے اور جان گئے ہیں کہ خُدا کا قُدُّوس تُو ہی ہے۔
70یِسُوعؔ نے اُنہیں جواب دِیا کیا مَیں نے تُم بارہ کو نہیں چُن لِیا؟ اور تُم میں سے ایک شخص شَیطان ہے۔ 71اُس نے یہ شمعُوؔن اِسکریُوتی کے بیٹے یہُوداؔہ کی نِسبت کہا کیونکہ یِہی جو اُن بارہ میں سے تھا اُسے پکڑوانے کو تھا۔
Currently Selected:
:
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.