YouVersion Logo
Search Icon

لُوقا 6

6
حُضُور عیسیٰ سَبت کے مالک
1ایک بار حُضُور عیسیٰ سَبت کے دِن کھیتوں میں سے ہوکر گزر رہے تھے، اَور اُن کے شاگرد بالیں توڑ کر، ہاتھوں سے مَل مَل کر کھاتے جاتے تھے۔ 2اِس پر بعض فریسیوں نے سوال کیا، ”تُم اَیسا کام کیوں کرتے ہو جو سَبت کے دِن کرنا جائز نہیں؟“
3حُضُور عیسیٰ نے اُنہیں جَواب دیا، ”کیاتُم نے کبھی نہیں پڑھا کہ جَب حضرت داؤؔد اَور اُن کے ساتھی بھُوکے تھے تو اُنہُوں نے کیا کیا؟ 4حضرت داؤؔد کیسے خُدا کے گھر میں داخل ہویٔے اَور نذر کی ہویٔی روٹیاں لے کر، خُود بھی کھایٔیں اَور اَپنے ساتھیوں کو بھی یہ روٹیاں کھانے کو دیں جسے کاہِنؔوں کے سِوائے کسی اَور کے لیٔے روا نہیں تھا۔“ 5پھر حُضُور عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”اِبن آدمؔ سَبت کا بھی خُداوؔند ہے۔“
6کسی اَور سَبت کے دِن حُضُور یہُودی عبادت گاہ میں جا کر تعلیم دے رہے تھے، وہاں ایک آدمی تھا جِس کا دایاں ہاتھ سُوکھا ہُوا تھا۔ 7شَریعت کے عالِم اَور فرِیسی حُضُور عیسیٰ کی تاک میں تھے اِس لیٔے حُضُور کو قریب سے دیکھنے لگے کہ اگر حُضُور سَبت کے دِن اُس آدمی کو شفا بَخشیں تو فرِیسی حُضُور پر اِلزام لگاسکیں۔ 8لیکن حُضُور عیسیٰ کو اُن کے خیالات مَعلُوم ہو گئے اَور اُس سُوکھے ہاتھ والے آدمی سے کہا، ”اُٹھو اَور سَب کے بیچ میں کھڑے ہو جاؤ۔“ وہ اُٹھا اَور کھڑا ہو گیا۔
9تَب حُضُور عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”میں تُم سے یہ پُوچھتا ہُوں: سَبت کے دِن نیکی کرنا روا ہے یا بدی کرنا، جان بچانا یا ہلاک کرنا؟“
10اَور حُضُور نے اُن سَب پر نظر کرکے، اُس آدمی سے کہا، ”اَپنا ہاتھ بڑھا۔“ اُس نے بڑھایا اَور اُس کا ہاتھ بالکُل ٹھیک ہو گیا۔ 11لیکن شَریعت کے عالِم اَور فرِیسی غُصّہ کے مارے پاگل ہو گئے اَور آپَس میں کہنے لگے کہ ہم حُضُور عیسیٰ کے ساتھ کیا کریں۔
رسولوں کا اِنتخاب
12اُن دِنوں میں اَیسا ہُوا کہ حُضُور عیسیٰ دعا کرنے کے لیٔے ایک پہاڑ پر چلے گیٔے اَور خُدا سے دعا کرنے میں ساری رات گُزاری۔ 13جَب دِن نکلا تو، حُضُور نے اَپنے شاگردوں کو پاس بُلایا اَور اُن میں سے بَارہ کو چُن کر، اُنہیں رسولوں کا لقب دیا:
14شمعُونؔ جِس کا نام اُنہُوں نے پطرس بھی رکھا اَور اُن کا بھایٔی اَندریاسؔ،
اَور یعقوب،
اَور یُوحنّؔا،
اَور فِلِپُّسؔ،
اَور برتلماؔئی،
15اَور متّیؔ،
اَور توماؔ،
اَور حلفئؔی کے بیٹے یعقوب،
اَور شمعُونؔ جو زیلوتیسؔ کہلاتا تھا،
16اَور یعقوب کا بیٹا یہُوداؔہ،
اَور یہُوداؔہ اِسکریوتی، جِس نے حُضُور عیسیٰ سے دغابازی بھی کی تھی۔
مُبارک بادِیاں اَور لعنتیں
17تَب حُضُور عیسیٰ اَپنے شاگردوں کے ساتھ نیچے اُتر کر میدان میں کھڑے ہویٔے۔ اَور وہاں اُن کے بہت سے شاگرد جمع تھے اَور سارے یہُودیؔہ اَور یروشلیمؔ اَور صُورؔ اَور صیؔدا کے ساحِل کے علاقہ سے آنے وَالوں کا ایک بڑا ہُجوم بھی وہاں مَوجُود تھا، 18یہ لوگ حُضُور عیسیٰ کی تعلیم سُننے اَور اَپنی بیماریوں سے شفا پانے کے لیٔے آئےتھے۔ اَورجو لوگ بَدرُوحوں کی وجہ سے دُکھ اَور تکلیف میں مُبتلا تھے وہ بھی اَچھّے کر دئیے گیٔے، 19اَور سَب آپ کو چھُونے کی کوشش کرتے تھے، کیونکہ آپ میں سے قُوّت نکلتی تھی اَور سَب کو شفا عنایت کرتی تھی۔
20حُضُور عیسیٰ نے اَپنے شاگردوں پر نظرڈالی، اَور فرمایا:
”مُبارک ہیں وہ جو دل کے حلیم#6‏:20 حلیم یہاں پر حلیم کا معنی ہے وہ جو خُدا کے خاص مدد کے اِنتظار میں ہیں۔‏ ہیں،
کیونکہ خُدا کی بادشاہی تمہاری ہے۔
21مُبارک ہو تُم جو ابھی خُدا کے لیٔے بھُوکے ہو،
کیونکہ تُم آسُودہ ہو گے۔
مُبارک ہو تُم جو ابھی روتے ہو،
کیونکہ تُم ہنسوگے۔
22مُبارک ہو تُم جَب لوگ تُم سے نَفرت رکھیں،
جَب تُمہیں الگ کر دیں، اَور تمہاری بے عزّتی کریں،
اَور تمہارے نام کو بُرا جان کر،
اِبن آدمؔ کے سبب سے اِنکار کر دیں۔
23”اُس دِن تُم خُوش ہونا اَور جَشن منانا، کیونکہ تُمہیں آسمان پر بڑا اجر حاصل ہوگا۔ اِس لیٔے کہ اُن کے باپ دادا نے اُن نَبیوں کو بھی اِسی طرح ستایا تھا۔
24”مگر افسوس تُم پرجو دولتمند ہو،
کیونکہ تُم اَپنی تسلّی پا چُکے ہو۔
25افسوس تُم پرجو اَب سیر ہو،
کیونکہ تُم بھُوک کے شِکار ہو گے۔
افسوس تُم پرجو اَب ہنستے ہو،
کیونکہ تُم ماتم کرو گے اَور روؤگے۔
26افسوس تُم پر جَب سَب لوگ تُمہیں بھلا کہیں،
کیونکہ اُن کے باپ دادا بھی جھُوٹے نَبیوں کے ساتھ اَیسا ہی سلُوک کیا کرتے تھے۔
دُشمنوں سے مَحَبّت
27”لیکن میں تُم سُننے وَالوں سے کہتا ہُوں: اَپنے دُشمنوں سے مَحَبّت رکھو، اَورجو تُم سے نَفرت رکھتے ہیں اُن کا بھلا کرو، 28جو تُم پر لعنت کریں اُن کے لیٔے برکت چاہو، جو تمہارے ساتھ بُرا سلُوک کرتے ہیں اُن کے لیٔے دعا کرو۔ 29اگر کویٔی تیرے ایک گال پر تھپّڑ مارے، تو دُوسرا بھی اُس کی طرف پھیر دے۔ اگر کویٔی تیرا چوغہ لے لیتا ہے تو، اُسے کُرتا لینے سے بھی مت روکو۔ 30جو تُم سے کُچھ مانگے اُسے ضروُر دو، اَور اگر کویٔی تیرا مال لے لیتا ہے تو اُس سے واپس مت مانگ۔ 31جَیسا تُم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں تُم بھی اُن کے ساتھ وَیسا ہی کرو۔
32”اگر تُم صِرف اُن ہی سے مَحَبّت رکھتے ہو جو تُم سے مَحَبّت رکھتے ہیں تو، تمہارا کیا اِحسَان ہے؟ کیونکہ گنہگار بھی اَپنے مَحَبّت کرنے وَالوں سے مَحَبّت کرتے ہیں۔ 33اَور اگر تُم اُن ہی کا بھلا کرتے ہو جو تمہارا بھلا کرتے ہیں، تو تمہارا کیا اِحسَان ہے؟ کیونکہ گنہگار بھی اَیسا ہی کرتے ہیں۔ 34اَور اگر تُم اُسی کو قرض دیتے جِس سے وصول کرلینے کی اُمّید ہے، تو تمہارا کیا اِحسَان ہے؟ کیونکہ گنہگار بھی گنہگاروں کو قرض دیتے ہیں تاکہ اُن سے پُورا وصول کر لیں۔ 35مگر تُم اَپنے دُشمنوں سے مَحَبّت رکھو، اُن کا بھلا کرو، قرض دو اَور اُس کے وصول پانے کی اُمّید نہ رکھو، تو تمہارا اجر بڑا ہوگا اَور تُم خُداتعالیٰ کے بیٹے ٹھہروگے کیونکہ وہ ناشُکروں اَور بدکاروں پر بھی مہربان ہے۔ 36جَیسا رحم دل تمہارا باپ ہے، تُم بھی وَیسا ہی رحم دل بنو۔
عیب جوئی نہ کرنا
37”عیب جوئی نہ کرو، تو تمہاری بھی عیب جوئی نہ ہوگی۔ مُجرم نہ ٹھہراؤ تو تُم بھی مُجرم نہ ٹھہرائے جاؤگے۔ مُعاف کرو گے، تو تُم بھی مُعافی پاؤگے۔ 38دوگے، تو تُمہیں بھی دیا جائے گا۔ اَچھّا پیمانہ، دبا دبا کر، ہِلا ہِلا کر اَور لبریز کرکے تمہارے پَلّے میں ڈالا جائے گا کیونکہ جِس پیمانہ سے تُم ناپتے ہو، اُسی سے تمہارے لیٔے بھی ناپا جائے گا۔“
39اُس نے اُن سے یہ تمثیل بھی کہی: ”کیا ایک اَندھا دُوسرے اَندھے کو راستہ دِکھا سَکتا ہے؟ کیا وہ دونوں گڑھے میں نہیں گِریں گے؟ 40کویٔی شاگرد اَپنے اُستاد سے بڑا نہیں ہوتا، لیکن جَب پُوری طرح تربّیت پایٔےگا تو اَپنے اُستاد کی مانِند ہو جائے گا۔
41”تُم اَپنے بھایٔی کی آنکھ کا تِنکا کیوں دیکھتے ہو جَب کہ تمہاری اَپنی آنکھ میں شہتیر ہے جِس کا تُم خیال تک نہیں کرتے؟ 42اَور جَب تیری اَپنی ہی آنکھ میں شہتیر ہے جسے تُو خُود نہیں دیکھ سَکتا تو کِس مُنہ سے اَپنے بھایٔی یا بہن سے کہہ سَکتا ہے لا، ’میں تیری آنکھ میں سے تِنکا نِکال دُوں،‘ اَے ریاکار! پہلے اَپنی آنکھ میں سے تو شہتیر نِکال، پھر اَپنے بھایٔی یا بہن کی آنکھ میں سے تنکے کو اَچھّی طرح دیکھ کر نکال سکے گا۔
درخت اَور پھل
43”کیونکہ جو درخت اَچھّا ہوتاہے وہ بُرا پھل نہیں لاتا اَور نہ ہی بُرا درخت اَچھّا پھل لاتا ہے۔ 44ہر درخت اَپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے کیونکہ کانٹوں والی جھاڑیوں سے نہ تو لوگ اَنجیر توڑتے ہیں نہ جھڑ بیری سے انگور۔ 45اَچھّا آدمی اَپنے دل کے اَچھّے خزانہ سے اَچھّی چیزیں نکالتا ہے اَور بُرا آدمی بُرے خزانہ سے بُری چیزیں باہر لاتا ہے کیونکہ جو دل میں بھرا ہوتاہے وُہی اُس کے مُنہ پر آتا ہے۔
دو قِسم کی بُنیادیں
46”تُم مُجھے ’اَے خُداوؔند، اَے خُداوؔند،‘ کیوں کہتے ہو، جَب میرے کہنے پر عَمل ہی نہیں کرتے؟ 47میں تُمہیں بتاتا ہُوں کہ میرے پاس آنے والا اَور میری باتیں سُن کر اُن پر عَمل کرنے والا کِس کی مانِند ہے۔ 48وہ اُس آدمی کی مانِند ہے جِس نے گھر بناتے وقت، زمین کو کافی گہرائی تک کھودا اَور گھر کی بُنیاد چٹّان پر رکھی۔ جَب سیلاب آیا، اَور پانی کی لہریں اُس کے گھر سے ٹکرائیں تو اُسے ہِلا نہ سکیں، کیونکہ وہ مضبُوط بنا تھا۔ 49لیکن جو میری باتیں سُن کر اُن پر عَمل نہیں کرتا وہ اُس آدمی کی مانِند ہے جِس نے زمین پر گھر کو بغیر بُنیاد کے بنایا۔ اَور جَب پانی کی لہریں اُس سے ٹکرائیں، تو وہ گِر پڑا اَور بالکُل تباہ ہو گیا۔“

Currently Selected:

لُوقا 6: UCV

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in