YouVersion Logo
Search Icon

مرقُس 14

14
حُضُور عیسیٰ کا بیت عنیّاہ میں مَسح کیاجانا
1دو دِن کے بعد عیدِفسح#14‏:1 عیدِفسح یہُودیوں کا سَب سے بڑا جَشن جَب 430 بَرس کی مُلک مِصر کی اسیری سے رِہائی کی یادگاری کے دِن کو مناتے ہیں۔‏ اَور عیدِفطیر ہونے والی تھی، اَور اہم کاہِنؔ اَور شَریعت کے عالِم موقع ڈُھونڈ رہے تھے کہ حُضُور کو کِس طرح فریب سے پکڑ لیں اَور قتل کر دیں۔ 2اُن کا کہنا تھا، ”مگر عید کے دَوران نہیں، کہیں اَیسا نہ ہو کہ لوگوں میں ہنگامہ برپا ہو جائے۔“
3جَب وہ بیت عنیّاہ میں، شمعُونؔ کوڑھی کے گھر میں بَیٹھے ہویٔے کھانا کھا رہے تھے تو ایک خاتُون سنگِ مرمر کے عِطردان میں، جٹاماسی کا خالص، اَور قیمتی عِطر لے کر آئی اَور عِطردان کو توڑ کر سارا عِطر حُضُور عیسیٰ کے سَر پر اُنڈیل دیا۔
4مگر بعض میں سے کچھ لوگ ایک دُوسرے سے برہم ہوکر دل ہی دل میں کہنے لگے، ”عِطر کو اِس طرح ضائع کرنے کی کیا ضروُرت تھی؟ 5یہ عِطر تین سَو دینار#14‏:5 تین سَو دینار قدیم زمانے میں ایک دینار ایک دِن کی مزدُوری تھی۔‏ سے زِیادہ کی قِیمت میں فروخت کیا جا سَکتا تھا اَور رقم غریبوں میں تقسیم کی جا سکتی تھی۔“ پس وہ اُس خاتُون کو بہت بُرا بھلا کہنے لگے۔
6مگر حُضُور عیسیٰ نے کہا، ”اِسے چھوڑ دو، اِسے کیوں پریشان کر رہے ہو؟ اُنہُوں نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔“ 7غریب غُربا تو ہمیشہ تمہارے ساتھ ہیں#14‏:7 اِست 15‏:11‏‏، تُم جَب چاہو اُن کے ساتھ نیکی کرسکتے ہو۔ لیکن میں یہاں ہمیشہ تمہارے پاس نہ رہُوں گا۔ 8اِس سے جو کُچھ ہو سَکتا تھا اِس نے کیا۔ اِس نے پہلے ہی سے میری تدفین کے لیٔے میرے جِسم پر خُوشبُو ڈالی اَور عِطر سے مَسح کر دیا ہے۔ 9میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، ”ساری دُنیا میں جہاں کہیں انجیل کی مُنادی کی جائے گی، وہاں اِس کی یادگاری میں اُس کے اِس کام کا ذِکر بھی، کیا جائے گا۔“
10پھر یہُوداؔہ اِسکریوتی نے، جو بَارہ شاگردوں میں سے ایک تھا، اہم کاہِنؔوں کے پاس جا کر بتایا کہ وہ حُضُور عیسیٰ کو اُن کے حوالہ کر دے گا۔ 11وہ یہ بات سُن کربہت خُوش ہویٔے اَور اُسے کُچھ رقم دینے کا وعدہ کیا۔ اِس کے بعد وہ حُضُور کو پکڑوانے کا مُناسب موقع ڈُھونڈنے لگا۔
آخِری رات کا کھانا
12عیدِفطیر کے پہلے دِن جَب عیدِفسح کے موقع پر بھیڑ کی قُربانی کی جاتی تھی، حُضُور عیسیٰ کے شاگردوں نے اُن سے پُوچھا، ”ہمیں بتائیے آپ عیدِفسح کا کھانا کہاں کھانا چاہتے ہیں تاکہ ہم جا کر تیّاری کریں؟“
13حُضُور نے شاگردوں میں سے دو کو بھیجا اَور اُن سے کہا، ”شہر میں جاؤ، وہاں تُمہیں ایک آدمی ملے گا جو پانی کا گھڑا لے جا رہا ہوگا۔ اُس کے پیچھے جانا۔ 14اَور جِس گھر میں وہ داخل ہو، اُس کے مالک سے کہنا، ’اُستاد نے پُوچھا ہے: میرے لیٔے مہمان خانہ کہاں ہے، جہاں میں اَپنے شاگردوں کے ساتھ عیدِفسح کا کھانا کھا سکوں؟‘ 15وہ خُود تُمہیں ایک بڑا سا کمرہ اُوپر لے جا کر دکھائے گا، جو ہر طرح سے آراستہ اَور تیّار ہوگا۔ وہیں ہمارے لیٔے تیّاری کرنا۔“
16پس شاگرد روانہ ہو گئے، اَور شہر میں آکر سَب کُچھ وَیسا ہی پایا جَیسا اُنہُوں نے اُنہیں بتایا تھا۔ اَور اُنہُوں نے عیدِفسح کا کھانا تیّار کیا۔
17جَب شام ہویٔی، تو حُضُور عیسیٰ اَپنے بَارہ شاگردوں کے ساتھ وہاں پہُنچ گیٔے۔ 18کھانا کھاتے وقت حُضُور عیسیٰ نے کہا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے، ایک جو میرے ساتھ کھانا کھا رہا ہے مُجھے پکڑوائے گا۔“
19شاگردوں کو بڑا رنج پہنچا، اَور وہ باری باری اُن سے پُوچھنے لگے، ”کیا وہ میں تو نہیں ہُوں؟“
20آپ نے اُنہیں جَواب دیا، ”وہ بَارہ میں سے ایک ہے، اَور میرے ساتھ پیالہ میں روٹی ڈبوتا ہے۔ 21اِبن آدمؔ تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھّا ہُواہے۔ لیکن اُس شخص پر افسوس جو اِبن آدمؔ کو پکڑواتا ہے! اُس کے لیٔے بہتر تھا کہ وہ پیدا ہی نہ ہوتا۔“
22جَب وہ کھا ہی رہے تھے، حُضُور عیسیٰ نے روٹی لی، اَور خُدا کا شُکر کرکے، اُس کے ٹکڑے کیٔے اَور شاگردوں کو یہ کہہ کر دیا، ”اِسے لو؛ یہ میرا بَدن ہے۔“
23پھر آپ نے پیالہ لیا، اَور خُدا کا شُکر کرکے، شاگردوں کو دیا، اَور اُن سَب نے اُس میں سے پیا۔
24حُضُور نے اُن سے کہا، ”یہ میرا عہد کا وہ خُون#14‏:24 عہد کا کچھ نَوِشتوں میں نئے عہد کا۔‏ ہے، جو بہتیروں کے لیٔے بہایا جاتا ہے۔“ 25میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، ”میں انگور کا شِیرہ تَب تک نہیں پِیوں گا جَب تک کہ خُدا کی بادشاہی میں نیا نہ پیوں۔“
26تَب اُنہُوں نے ایک نغمہ گایا، اَور وہاں سے کوہِ زَیتُون پر چلے گیٔے۔
پطرس کے اِنکار کے بابت حُضُور عیسیٰ کی پیشن گوئی
27حُضُور عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”تُم سَب ٹھوکر کھاؤگے، کیونکہ یُوں لِکھّا ہے:
” ’میں چرواہے کو ماروں گا،
اَور بھیڑیں مُنتشر ہو جایٔیں گی۔‘#14‏:27 زکر 13‏:7‏‏
28مگر میں اَپنے جی اُٹھنے کے بعد، تُم سے پہلے صُوبہ گلِیل پہُنچ جاؤں گا۔“
29پطرس نے اُن سے کہا، ”خواہ سَب ٹھوکر کھایٔیں، میں نہیں کھاؤں گا۔“
30حُضُور عیسیٰ نے فرمایا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، آج اِسی، رات اِس سے پہلے کہ مُرغ دو دفعہ بانگ دے تُم تین دفعہ میرا اِنکار کرو گے۔“
31لیکن پطرس نے بَڑے جوش میں آکر کہا، ”اگر آپ کے ساتھ مُجھے مَرنا بھی پڑے، تَب بھی آپ کا اِنکار نہ کروں گا۔“ اَور دیگر نے بھی یہی دہرایا۔
باغِ گتسمنؔی
32پھر آپ گتسمنؔی نامی ایک جگہ پہُنچے، اَور حُضُور عیسیٰ نے اَپنے شاگردوں سے فرمایا، ”جَب تک میں دعا کرتا ہُوں تُم یہیں بَیٹھے رہنا۔“ 33اَور خُود پطرس، یعقوب اَور یُوحنّؔا کو ساتھ لے گیٔے، اَور وہ شدید غم اَور پریشانی کے عالِم میں تھے۔ 34اَور اُن سے فرمایا، ”غم کی شِدّت سے میری جان نِکلی جا رہی ہے، تُم یہاں ٹھہرو اَور جاگتے رہو۔“
35پھر ذرا آگے جا کر، وہ زمین پر سَجدہ میں گِرکر دعا کرنے لگے کہ اگر ممکن ہو تُو یہ وقت مُجھ پر سے ٹل جائے۔ 36دعا میں آپ نے کہا، ”اَے اَبّا، اَے باپ، آپ کے لیٔے سَب کُچھ ممکن ہے۔ ہو سکے تو اِس پیالہ کو میرے سامنے سے ہٹا لیجئے، تو بھی میری مرضی نہیں بَلکہ آپ کی مرضی پُوری ہو۔“
37پھر وہ شاگردوں کے پاس تشریف لایٔے اَور اُنہیں سوتے پایا۔ آپ نے پطرس سے کہا، ”شمعُونؔ، تُم سو رہے ہو؟ کیا تمہارے لیٔے ایک گھنٹہ بھی جاگے رہنا ممکن نہ تھا؟ 38جاگتے اَور دعا کرتے رہو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔ رُوح تو آمادَہ ہے، مگر جِسم کمزور ہے۔“
39وہ پھر باغ کے اَندر چَلےگئے اَور اُنہُوں نے وُہی دعا کی جو پہلے کی تھی۔ 40اَور جَب آپ واپس آئے تو شاگردوں کو پھر سے سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نیند سے بھری تھیں۔ اَور وہ جانتے نہ تھے کہ اُنہیں کیا جَواب دُوں۔
41جَب وہ تیسری دفعہ اُن کے پاس واپس آئے، تو اُن سے کہنے لگے، ”تُم ابھی تک راحت کی نیند سو رہے ہو؟ بس کرو! وقت آ پہنچا ہے۔ دیکھو، اِبن آدمؔ گنہگاروں کے حوالہ کیا جائے۔ 42اُٹھو! آؤ چلیں! دیکھو میرا پکڑوانے والا نَزدیک آ پہنچا ہے!“
حُضُور عیسیٰ کی گرفتاری
43وہ ابھی یہ کہہ ہی رہے تھے، یہُوداؔہ، جو بَارہ شاگردوں میں سے تھا، وہاں آ پہنچا اُس کے ہمراہ ایک بڑا ہُجوم جو تلواریں اَور لاٹھیاں لیٔے ہوئے تھا، اَور جنہیں اہم کاہِنؔوں، شَریعت کے عالِموں اَور بُزرگوں نے بھیجاتھا۔
44یہُوداؔہ یعنی پکڑوانے والے نے اُنہیں یہ نِشان دیا تھا: ”جِس کا میں بوسہ لُوں وُہی حُضُور عیسیٰ ہیں؛ تُم اُنہیں پکڑلینا اَور حِفاظت سے اُنہیں سپاہیوں کی نگرانی میں لے جانا۔“ 45وہاں آتے ہی وہ حُضُور عیسیٰ کے نَزدیک گیا اَور کہا، ”اَے ربّی!“ اَور اُن کے بوسے لینے لگا۔ 46اُنہُوں نے حُضُور عیسیٰ کو پکڑکر اَپنے قبضہ میں لے لیا۔ 47جو لوگ پاس کھڑے تھے اُن میں سے ایک نے اَپنی تلوار کھینچی اَور اعلیٰ کاہِنؔ کے خادِم پر چلائی، اَور اُس کا کان اُڑا دیا۔
48حُضُور عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”کیا میں بغاوت کرنے والا رہنما ہُوں، تُم مُجھے تلواریں اَور لاٹھیاں لے کر پکڑنے آئے ہو؟ 49میں تو ہر روز بیت المُقدّس میں تمہارے پاس ہی، تعلیم دیا کرتاتھا، اَور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا۔ لیکن یہ اِس لیٔے ہُوا کہ کِتاب مُقدّس کی باتیں پُوری ہو جایٔیں۔“ 50اِس دَوران سارے شاگرد اُنہیں چھوڑکر بھاگ گیٔے۔
51لیکن ایک حُضُور عیسیٰ کا پیروکار نوجوان، جو صِرف سُوتی چادر اوڑھے ہُوے تھا، آپ کے پیچھے آ رہاتھا۔ جَب لوگوں نے اِسے پکڑا 52تو وہ اَپنی چادر چھوڑکر ننگا، ہی بھاگ نکلا۔
عدالتِ عالیہ میں حُضُور عیسیٰ کی پیشی
53تَب وہ حُضُور عیسیٰ کو اعلیٰ کاہِنؔ کے پاس لے گیٔے، وہاں سَب کاہِنؔ، یہُودی بُزرگ اَور شَریعت کے عالِم جمع تھے۔ 54اَور پطرس بھی دُور سے، حُضُور عیسیٰ کا پیچھا کرتے ہویٔے اعلیٰ کاہِنؔ کی حویلی کے اَندر صحن تک جاپہنچے۔ وہاں وہ پہرہ داروں کے ساتھ بَیٹھ کر آگ تاپنے لگے۔
55اہم کاہِنؔ اَور عدالتِ عالیہ کے سَب اَرکان کسی اَیسی گواہی کی تلاش میں تھے جِس کی بِنا پر اہم کاہِنؔ حُضُور عیسیٰ کو قتل کروا سکیں، مگر کُچھ نہ پا سکے۔ 56اَور جنہوں نے جھوٹی گواہیوں کی تصدیق کی، اُن کے بَیان بھی یکساں نہ نکلے۔
57بعض آدمیوں نے کھڑے ہوکر اُن کے خِلاف یہ جھوٹی گواہی دی: 58”ہم نے اِنہیں یہ کہتے سُنا ہے، ’میں اِس بیت المُقدّس کو جو ہاتھ کا بنا ہُواہے، تباہ کردُوں گا اَور تین دِن میں دُوسرا کھڑا کردُوں گا جو ہاتھ کا بنا ہُوا نہیں ہے۔‘ “ 59مگر اِس دفعہ بھی اُن کی گواہی یکساں نہ تھی۔
60تَب اعلیٰ کاہِنؔ نے اُن کے سامنے کھڑے ہوکر حُضُور عیسیٰ سے پُوچھنے لگا، ”کیا تیرے پاس کویٔی جَواب نہیں؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دے رہے ہیں؟“ 61لیکن وہ خاموش رہے اَور کویٔی جَواب نہ دیا۔
اعلیٰ کاہِنؔ نے ایک بار پھر پُوچھا، ”کیا تو المسیؔح ہے، عالی قدر کا بیٹا؟“
62حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا ہاں، ”میں ہُوں، اَور تُم اِبن آدمؔ کو قادرمُطلق کی داہنی طرف بیَٹھا اَور آسمان کے بادلوں پر آتا دیکھوگے۔“
63تَب اعلیٰ کاہِنؔ نے اَپنے کپڑے پھاڑ ڈالے اَور بولا، ”اَب ہمیں گواہوں کی کیا ضروُرت ہے؟ 64تُم نے یہ کُفر سُنا۔ تمہاری کیا رائے ہے؟“
اُن سَب کا فیصلہ یہ تھا کہ اِنہیں سزائے موت دی جائے۔ 65اُن میں سے بعض حُضُور پر تھُوکنے لگے؛ اَور آپ کی آنکھوں پر پٹّی باندھ کر، آپ کے مُکّے مارکر پُوچھنے لگے، اگر تُو نبی ہے تو ”نبُوّت کر!“ کِس نے تُجھے مارا اَور سپاہیوں نے آپ کو طمانچے مارکر اَپنے قبضہ میں لے لیا۔
پطرس کا اِنکار کرنا
66ابھی پطرس نیچے صحن ہی میں تھے، اعلیٰ کاہِنؔ کی ایک خادِمہ وہاں قریب آ گئی۔ 67اُس نے پطرس کو آگ تاپتے دیکھ کر اُن پر نظرڈالی، اَور کہنے لگی۔
”تُم بھی عیسیٰ ناصری، کے ساتھ تھے۔“
68مگر پطرس نے اِنکار کیا۔ ”میں کُچھ نہیں جانتا اَور سمجھتا آپ کیا کہہ رہی ہو،“ اَور وہ، باہر دیوڑھی میں چَلا گیا اَور مُرغ نے بانگ دی۔
69جَب اُس خادِمہ نے پطرس کو وہاں دیکھا، تو اُن سے جو پاس کھڑے تھے ایک بار پھر کہا، ”یہ آدمی اُن ہی میں سے ایک ہے۔“ 70پطرس نے پھر اِنکار کیا۔
تھوڑی دیر بعد وہ لوگ جو پاس کھڑے تھے پطرس سے پھر کہنے لگے، ”یقیناً تُو اُن ہی میں سے ایک ہے، کیونکہ تُو بھی تو گلِیلی ہے۔“
71تَب پطرس بولے میں قَسم کھا کر کہتا ہُوں، جِس شخص کی تُم بات کر رہے ہو، ”میں اُسے بالکُل نہیں جانتا اَور اگرمیں جھُوٹا ہُوں تُو مُجھ پر لعنت ہو۔“
72عَین اُسی وقت مُرغ نے دُوسری دفعہ بانگ دی۔ تَب پطرس کو حُضُور عیسیٰ کی وہ بات یاد آئی؛ آپ نے اُس سے کہاتھا: ”مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تُو تین بار میرا اِنکار کرے گا۔“ اَور اِس بات پر غور کرکے پطرس رو پڑے۔

Currently Selected:

مرقُس 14: UCV

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in