YouVersion Logo
Search Icon

مرقُس 4

4
بیج بونے والے کی تمثیل
1حُضُور عیسیٰ پھر جھیل کے کنارے تعلیم دینے لگے اَور لوگوں کا اَیسا ہُجوم اِکٹھّا ہو گیا۔ حُضُور عیسیٰ جھیل کے کنارے کشتی میں جا بَیٹھے، اَور سارا ہُجوم خُشکی پر جھیل کے کنارے پر ہی کھڑا رہا۔ 2تَب وہ اُنہیں تمثیلوں کے ذریعہ بہت سِی باتیں سِکھانے لگے، اَور اَپنی تعلیم دیتے ہویٔے آپ نے فرمایا: 3”سُنو! ایک بیج بونے والا بیج بونے نکلا۔ 4بوتے وقت کُچھ بیج، راہ کے کنارے، گِرے اَور پرندوں نے آکر اُنہیں چُگ لیا۔ 5کُچھ پتھریلی زمین پر گِرے جہاں مِٹّی کم تھی۔ چونکہ مِٹّی گہری نہ تھی، وہ جلد ہی اُگ آئے۔ 6لیکن جَب سُورج نکلا، تو جَل گیٔے اَور جڑ نہ پکڑنے کے باعث سُوکھ گیٔے۔ 7کُچھ بیج کانٹے دار جھاڑیوں میں گِرے، اَور جھاڑیوں نے اُنہیں دبا لیا۔ 8مگر کُچھ بیج اَچھّی زمین پر گِرے۔ اَور اُگ کر بڑھے اَور بڑھ کر پھل لایٔے، کویٔی تیس گُنا، کویٔی ساٹھ گُنا، اَور کویٔی سَو گُنا۔“
9حُضُور عیسیٰ نے کہا، ”جِس کے پاس سُننے کے کان ہوں وہ سُن لے۔“
10جَب وہ تنہائی میں تھے، حُضُور عیسیٰ کے بَارہ شاگردوں اَور دُوسرے ساتھیوں نے آپ سے اِن تمثیلوں کے بارے میں پُوچھا۔ 11آپ نے اُن سے فرمایا، ”تُمہیں تو خُدا کی بادشاہی کے رازوں کو سمجھنے کی قابِلیّت دی گئی ہے۔ لیکن باہر وَالوں کے لیٔے ساری باتیں تمثیلوں میں بَیان کی جاتی ہیں، 12لہٰذا،
” ’وہ دیکھتے ہویٔے بھی، کُچھ نہیں دیکھتے؛
اَور سُنتے ہوئے بھی کبھی کُچھ نہیں سمجھتے؛
اَیسا نہ ہو کہ وہ تَوبہ کریں اَور گُناہوں کی مُعافی حاصل کر لیں!‘#4‏:12 یسع 6‏:9‏،10‏‏
13پھر حُضُور عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”اگر تُم یہ تمثیل نہیں سمجھے تو باقی سَب تمثیلیں؟ کیسے سمجھوگے؟ 14بونے والا خُدا کے کلام کا بیج بوتا ہے۔ 15کُچھ لوگ جنہیں کلام سُنایا جاتا ہے راہ کے کنارے والے ہیں۔ جُوں ہی کلام کا بیج بویا جاتا ہے، شیطان آتا ہے اَور اُن کے دلوں سے وہ کلام نکال لے جاتا ہے۔ 16اِسی طرح، وہ لوگ پتھریلی جگہوں پر بوئے ہویٔے بیجوں کی طرح ہیں، وہ خُدا کے کلام کو سُنتے ہی خُوشی کے ساتھ سے قبُول کرلیتے ہیں۔ 17مگر وہ کلام اُن میں جڑ نہیں پکڑ پاتا، چنانچہ وہ کُچھ دِنوں تک ہی قائِم رہتے ہیں۔ اَور جَب اُن پر اِس کلام کی وجہ سے مُصیبت یااِیذا برپا ہوتی ہے تو وہ فوراً گِر جاتے ہیں۔ 18اَور دیگر، جھاڑیوں میں گِرنے والے بیج سے مُراد وہ لوگ ہیں، جو کلام کو سُنتے تو ہیں؛ 19لیکن اِس دُنیا کی فکریں، دولت کا فریب اَور دُوسری چیزوں کا لالچ آڑے آکر اِس کلام کو دبا دیتاہے، اَور وہ بے نتیجہ ہو جاتا ہے۔ 20جو لوگ، اُس اَچھّی زمین کی طرح ہیں جہاں بیج بویا جاتا ہے، وہ کلام کو سُنتے ہیں، قبُول کرتے ہیں، اَور پھل لاتے ہیں، بعض تیس گُنا، بعض ساٹھ گُنا، اَور بعض سَو گُنا۔“
چراغ کی تمثیل
21حُضُور عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”کیاتُم چراغ کو اِس لیٔے جلاتے ہو کہ اُسے ٹوکرے یا چارپائی کے نیچے رکھا جائے؟ کیا اِس لیٔے نہیں جلاتے کہ اُسے چراغدان پر رکھا جائے؟ 22کیونکہ اگر کویٔی چیز چھپی ہویٔی ہے، تو اِس لیٔے کہ ظاہر کی جائے اَورجو کچھ ڈھکا ہُواہے تو اِس لیٔے کہ اُس کا پردہ فاش کیا جائے گا۔ 23جِس کے پاس سُننے کے کان ہوں، وہ سُن لے۔“
24پھر آپ نے اُن سے فرمایا، ”تُم کیا سُنتے ہو اُس کے بارے میں غور کرو، جِس پیمانہ سے تُم ناپتے ہو، تُمہیں بھی اُسی ناپ سے ناپا جائے گا بَلکہ کُچھ زِیادہ ہی۔ 25کیونکہ جِس کے پاس ہے اُسے اَور بھی دیا جائے گا اَور اُس کے پاس اِفراط سے ہوگا لیکن جِس کے پاس نہیں ہے، اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے، لے لیا جائے گا۔“
بڑھتے ہویٔے بیج کی تمثیل
26آپ نے یہ بھی فرمایا، ”خُدا کی بادشاہی اُس آدمی کی مانِند ہے جو زمین میں بیج ڈالتا ہے۔ 27رات اَور دِن چاہے، وہ سوئے یا جاگتا رہے، بیج اُگ کر آہستہ آہستہ بڑھتے رہتے ہیں اَور سے مَعلُوم بھی نہیں پڑتا، وہ کیسے اُگتے اَور بڑھتے ہیں۔ 28زمین خُود بخُود پھل لاتی ہے پہلے پتّی نکلتی ہے، پھر بالیں پیدا ہوتی ہیں اَور پھر اُن میں دانے بھر جاتے ہیں۔ 29جِس وقت اَناج پک چکا ہوتاہے، تو وہ فوراً درانتی لے آتا ہے کیونکہ فصل کاٹنے کا وقت آ پہنچا۔“
سرسوں کے بیج کی تمثیل
30پھر آپ نے فرمایا، ”ہم خُدا کی بادشاہی کو کِس چیز کی مانِند کہیں، یا کِس تمثیل کے ذریعہ سے بَیان کریں؟ 31وہ رائی کے دانے کی طرح ہے، جو زمین میں بوئے جانے والے بیجوں میں سَب سے چھوٹا ہوتاہے۔ 32مگر بوئے جانے کے بعد اُگتا ہے، تو پودوں میں سَب سے بڑا ہو جاتا ہے، اَور اُس کی شاخیں، اِس قدر بڑھ جاتی ہیں کہ ہَوا کے پرندے اُس کے سایہ میں بسیرا کرسکتے ہیں۔“
33اِسی قِسم کی کیٔی تمثیلوں، کے ذریعہ آپ لوگوں سے اُن کی سمجھ کے مُطابق کلام کیا کرتے تھے۔ 34اَور بغیر تمثیل کے آپ اُنہیں کُچھ نہ کہتے تھے، لیکن جَب حُضُور عیسیٰ کے شاگرد تنہا ہوتے، تو وہ اُنہیں تمثیلوں کے معنی سمجھا دیا کرتے تھے۔
حُضُور عیسیٰ کا طُوفان کو پُرسکون کرنا
35اُسی دِن جَب شام ہویٔی، آپ نے اَپنے شاگردوں سے فرمایا، ”جھیل کے اُس پار چلیں۔“ 36چنانچہ وہ ہُجوم کو رخصت کرکے، اَور آپ کو جِس حال میں وہ تھے، کشتی میں اَپنے ساتھ لے کر، روانہ ہویٔے۔ کُچھ اَور کشتیاں بھی اُن کے ساتھ تھیں۔ 37اَچانک آندھی آئی، اَور پانی کی لہریں کشتی سے بُری طرح ٹکرانے لگیں، اَور اُس میں پانی بھرنے لگا۔ 38حُضُور عیسیٰ کشتی کے پِچھلے حِصّہ میں ایک تکیہ لگا کر آرام فرما رہے تھے۔ شاگردوں نے آپ کو جگایا اَور کہا، ”اُستاد محترم، ہم تو ڈُوبے جا رہے ہیں۔ آپ کو ہماری کویٔی پروا نہیں ہے؟“
39وہ جاگ اُٹھے، حُضُور عیسیٰ نے ہَوا کو حُکم دیا اَور لہروں کو ڈانٹا، ”خاموش رہ! تھم جا!“ ہَوا تھم گئی اَور بڑا اَمن ہو گیا۔
40حُضُور عیسیٰ نے شاگردوں سے کہا، ”تُم اِس قدر خوفزدہ کیوں رہتے ہو؟ ایمان کیوں نہیں رکھتے؟“
41مگر وہ حَد سے زِیادہ ڈر گیٔے اَور ایک دُوسرے سے کہنے لگے، ”یہ کون ہے کہ ہَوا اَور لہریں بھی اِن کا حُکم مانتے ہیں!“

Currently Selected:

مرقُس 4: UCV

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in