یُوحنّا 5

5
حوض میں لنگڑے کا شفا پانا
1اِس کے بعد یِسوعؔ یہُودیوں کی ایک عید کے لیٔے یروشلیمؔ تشریف لے گیٔے۔ 2یروشلیمؔ میں بھیڑ دروازہ کے پاس ایک حوض ہے جو عِبرانی زبان میں بیت حَسدؔا#5‏:2 کچھ نوشتوں میں بیت حَسدؔا؛ دیگر مسودات میں ‏بیت صیؔدا درج ہے کہلاتا ہے اَورجو پانچ برامدوں سے گھِرا ہُواہے۔ 3اِن برامدوں میں بہت سے اَندھے، لنگڑے اَور مفلُوج پڑے رہتے تھے، پڑے پڑے پانی کے ہلنے کا اِنتظار کرتے تھے۔ 4کہا جاتا تھا کہ خُداوؔند کا فرشتہ کسی وقت نیچے اُتر کر پانی ہلاتا اَور پانی کے ہلتے ہی جو کویٔی پہلے حوض میں اُتر جاتا تھا وہ تندرست ہو جاتا تھا خواہ وہ کسی بھی مرض کا شِکار ہو۔#5‏:4 قدیمی نوشتوں میں یہ نہیں پایا جاتا‏ 5وہاں ایک اَیسا آدمی بھی پڑا ہُوا تھا جو اڑتیس بَرس سے مفلُوج تھا۔ 6جَب یِسوعؔ نے اُسے وہاں پڑا دیکھا اَور جان لیا کہ وہ ایک مُدّت سے اُسی حالت میں ہے تو یِسوعؔ نے اُس مفلُوج سے پُوچھا، ”کیا تو تندرست ہونا چاہتاہے؟“
7اُس مفلُوج نے جَواب دیا، ”آقا، جَب پانی ہلایا جاتا ہے تو میرا کویٔی نہیں ہے جو حوض میں اُترنے کے لیٔے میری مدد کر سکے بَلکہ میرے حوض تک پہُنچتے پہُنچتے کویٔی اَور اُس میں اُتر جاتا ہے۔“
8یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا، ”اُٹھ اَور اَپنا بچھونا اُٹھا اَور چل، پھر۔“ 9وہ آدمی اُسی وقت تندرست ہو گیا اَور اَپنا بچھونا اُٹھاکر چلنے پھرنے لگا۔
یہ واقعہ سَبت کے دِن ہُوا تھا۔ 10یہُودی رہنما اُس آدمی سے جو تندرست ہو گیا تھا کہنے لگے، ”آج سَبت کا دِن ہے؛ اَور شَریعت کے مُطابق تیرا بچھونا اُٹھاکر چلنا روا نہیں۔“
11اُس نے جَواب دیا، ”جِس آدمی نے مُجھے شفا بخشی اُن ہی نے مُجھے حُکم دیا تھا کہ ’اَپنا بچھونا اُٹھاکر چل پھر۔‘ “
12اُنہُوں نے اُس مفلُوج سے پُوچھا، ”کون ہے وہ جِس نے تُجھے بچھونا اُٹھاکر چلنے پھرنے کا حُکم دیا ہے؟“
13شفا پانے والے آدمی کو کچھ نہیں مَعلُوم تھا کہ اُسے حُکم دینے والا کون ہے کیونکہ یِسوعؔ لوگوں کے ہُجوم میں کہیں آگے نکل گیٔے تھے۔
14بعد میں یِسوعؔ نے اُس آدمی کو بیت المُقدّس میں دیکھ کر اُس سے فرمایا، دیکھ، ”اَب تو تندرست ہو گیا ہے، گُناہ سے دُور رہنا ورنہ تُجھ پر اِس سے بھی بڑی آفت نہ آ جائے۔“ 15اُس نے جا کر یہُودی رہنماؤں کو بتایا کہ جِس نے مُجھے تندرست کیا وہ یِسوعؔ ہیں۔
بیٹے کا اِختیار
16یِسوعؔ اَیسے معجزے سَبت کے دِن بھی کرتے تھے اِس لیٔے یہُودی رہنما آپ کو ستانے لگے۔ 17یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”میرا باپ اَب تک اَپنا کام کر رہاہے اَور مَیں بھی کر رہا ہُوں۔“ 18اِس وجہ سے یہُودی رہنما یِسوعؔ کو قتل کرنے کی کوشش میں پہلے سے بھی زِیادہ سرگرم ہو گئے کیونکہ اُن کے نزدیک یِسوعؔ نہ صِرف سَبت کے حُکم کی خِلاف ورزی کرتے تھے بَلکہ خُدا کو اَپنا باپ کہہ کر پُکارتے تھے گویا وہ خُدا کے برابر تھے۔
19یِسوعؔ نے اُنہیں یہ جَواب دیا، ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ بیٹا اَپنے آپ کُچھ نہیں کر سَکتا۔ وہ وُہی کرتا ہے جو وہ اَپنے باپ کو کرتے دیکھتا ہے 20کیونکہ باپ بیٹے سے پیار کرتا ہے اَور اَپنے سارے کام اُسے دِکھاتا ہے۔ تُمہیں حیرت ہوگی کہ وہ اِن سے بھی بڑے بڑے کام اُسے دِکھائے گا۔ 21کیونکہ جِس طرح باپ مُردوں کو زندہ کرتا ہے اَور زندگی بخشتا ہے اُسی طرح بیٹا بھی جسے چاہتاہے اُسے زندگی بخشتا ہے۔ 22باپ کسی کی عدالت نہیں کرتا بَلکہ اُس نے عدالت کا سارا اِختیار بیٹے کو سونپ دیا ہے، 23تاکہ سَب لوگ بیٹے کو بھی وُہی عزّت دیں جو وہ باپ کو دیتے ہیں۔ جو بیٹے کی عزّت نہیں کرتا وہ باپ کی بھی جِس نے بیٹے کو بھیجا ہے، عزّت نہیں کرتا۔
24”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جو کویٔی میرا کلام سُن کر میرے بھیجنے والے پر ایمان لاتا ہے، اَبدی زندگی اُسی کی ہے اَور اُس پر سزا کا حُکم نہیں ہوتا بَلکہ وہ موت سے بچ کر زندگی میں داخل ہو گیا۔“ 25میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ وقت آ رہاہے بَلکہ آ چُکاہے جَب مُردے خُدا کے بیٹے کی آواز سُنیں گے اَور اُسے سُن کر زندگی حاصل کریں گے۔ 26کیونکہ جَیسے باپ اَپنے آپ میں زندگی رکھتا ہے وَیسے ہی باپ نے بیٹے کو بھی اَپنے میں زندگی رکھنے کا شرف بخشا ہے۔ 27بَلکہ باپ نے عدالت کرنے کا اِختیار بیٹے کو بخش دیا ہے کیونکہ وہ اِبن آدمؔ ہیں۔
28”اِن باتوں پر تعجُّب نہ کرو، کیونکہ وہ وقت آ رہاہے جَب سارے مُردے اُس کی آواز سُنیں گے اَور قبروں سے باہر نکل آئیں گے 29جنہوں نے نیکی کی ہے وہ زندگی کی قیامت#5‏:29 قیامت یعنی جَب لوگ مُردوں میں سے جی اُٹھیں گے اَور خُدا اُن کا اِنصاف کرےگا۔‏ کے لیٔے جایٔیں گے اَور جنہوں نے بدی کی ہے وہ قیامت کی سزا پائیں گے۔ 30میں اَپنے آپ کُچھ نہیں کر سَکتا۔ جَیسا سُنتا ہُوں فیصلہ دیتا ہُوں اَور میرا فیصلہ برحق ہوتاہے کیونکہ مَیں اَپنی مرضی کا نہیں بَلکہ اَپنے بھیجنے والے کی مرضی کا طالب ہُوں۔
خُداوؔند یِسوعؔ کے گواہیاں
31”اگر مَیں اَپنی گواہی خُود ہی دُوں تو میری گواہی برحق نہیں۔ 32لیکن ایک اَور ہے جو میرے حق میں گواہی دیتاہے اَور مَیں جانتا ہُوں کہ میرے بارے میں اُس کی گواہی برحق ہے۔
33”تُم نے حضرت یُوحنّا کے پاس پیغام بھیجا اَور اُنہُوں نے سچّائی کی گواہی دی۔ 34میں اَپنے بارے میں اِنسان کی گواہی منظُور نہیں کرتا لیکن اِن باتوں کا ذِکر اِس لیٔے کرتا ہُوں کہ تُم نَجات پاؤ۔ 35یُوحنّا ایک چراغ تھے جو جَلے اَور رَوشنی دینے لگے اَور تُم نے کُچھ عرصہ کے لیٔے اُن ہی کی رَوشنی سے فیض پانا بہتر سمجھا۔
36”میرے پاس حضرت یُوحنّا کی گواہی سے بڑی گواہی مَوجُود ہے کیونکہ جو کام خُدا نے مُجھے اَنجام دینے کے لیٔے سونپے ہیں اَور جنہیں میں اَنجام دے رہا ہُوں وہ میرے گواہ ہیں کہ مُجھے باپ نے بھیجا ہے۔ 37اَور باپ جنہوں نے مُجھے بھیجا ہے، خُود اُن ہی نے میرے حق میں گواہی دی ہے۔ تُم نے نہ تو کبھی اُن کی آواز سُنی ہے نہ ہی اُن کی صورت دیکھی ہے۔ 38نہ ہی اُن کا کلام تمہارے دِلوں میں قائِم رہتاہے۔ کیونکہ جسے باپ نے بھیجا ہے تُم اُن کا یقین نہیں کرتے۔ 39تُم کِتاب مُقدّس کا بڑا گہرا مطالعہ کرتے ہو کیونکہ تُم سمجھتے ہو کہ اُس میں تُمہیں اَبدی زندگی ملے گی۔ یہی کِتاب مُقدّس میرے حق میں گواہی دیتی ہے۔ 40پھر بھی تُم زندگی پانے کے لیٔے میرے پاس آنے سے اِنکار کرتے ہو۔
41”میں آدمیوں کی تعریف کا مُحتاج نہیں، 42کیونکہ مُجھے مَعلُوم ہے کہ تمہارے دِلوں میں خُدا کے لیٔے کویٔی مَحَبّت نہیں۔ 43میں اَپنے باپ کے نام سے آیا ہُوں اَور تُم مُجھے قبُول نہیں کرتے لیکن اگر کویٔی اَپنے ہی نام سے آئے تو تُم اُسے قبُول کر لوگے۔ 44تُم ایک دُوسرے سے عزّت پانا چاہتے ہو اَورجو عزّت واحد خُدا کی طرف سے ملتی ہے اُسے حاصل کرنا نہیں چاہتے، تُم کیسے ایمان لا سکتے ہو؟
45”یہ مت سمجھو کہ میں باپ کے سامنے تُمہیں مُجرم ٹھہراؤں گا۔ تُمہیں مُجرم ٹھہرانے والا تو حضرت مَوشہ ہیں جِس سے تمہاری اُمّیدیں وابستہ ہیں۔ 46اگر تُم حضرت مَوشہ کا یقین کرتے ہو تو میرا بھی کرتے، اِس لیٔے کہ حضرت مَوشہ نے میرے بارے میں لِکھّا ہے 47لیکن جَب تُم حضرت مَوشہ کی لکھی ہویٔی باتوں کا یقین نہیں کرتے تو میرے مُنہ سے نکلی ہویٔی باتوں کا کیسے یقین کروگے؟“

S'ha seleccionat:

یُوحنّا 5: UCV

Subratllat

Comparteix

Copia

None

Vols que els teus subratllats es desin a tots els teus dispositius? Registra't o inicia sessió