24
اِصحاقؔ اَور رِبقہؔ
1اَبراہامؔ اَب ضعیف اَور عمر رسیدہ ہو چُکے تھے اَور یَاہوِہ نے آپ کو ہر پیمانے سے برکت دی تھی۔ 2اَبراہامؔ نے اَپنے گھر کے خاص خادِم سے جو اُن کی سَب چیزوں کا مختار تھا فرمایا، ”تُم اَپنا ہاتھ میری ران کے نیچے رکھو۔ 3یَاہوِہ کی جو آسمان اَور زمین کا خُدا ہے، قَسم کھاؤ کہ تُم میرے بیٹے کو کنعانیوں کی بیٹیوں میں سے جِن کے درمیان مَیں رہتا ہُوں، کسی سے بھی شادی نہیں کرنے دوگے، 4بَلکہ میرے وطن میں میرے اَپنے رشتہ داروں کے پاس جا کر میرے بیٹے اِصحاقؔ کے لیٔے بیوی لاؤگے۔“
5خادِم نے اَبراہامؔ سے پُوچھا، ”اگر وہاں کی کویٔی عورت میرے ساتھ اِس مُلک میں آنے کو راضی نہ ہو تو کیا میں آپ کے بیٹے کو اُس مُلک میں واپس لے جاؤں جہاں سے آپ آئے ہیں؟“
6اَبراہامؔ نے فرمایا، ”خبردار تُم میرے بیٹے کو وہاں ہرگز واپس نہ لے جانا۔ 7یَاہوِہ، آسمان کے خُدا ہیں، جو مُجھے اَپنے باپ کے گھر اَور میرے وطن سے نکال لائے اَور جنہوں نے مُجھ سے کلام کیا اَور قَسم کھا کر مُجھ سے یہ وعدہ کیا، ’میں یہ مُلک تمہاری نَسل کو دُوں گا۔‘ وُہی اَپنا فرشتہ تمہارے آگے آگے بھیجیں گے تاکہ تُم وہاں سے میرے بیٹے کے لیٔے بیوی لے آؤ۔ 8اگر وہ عورت تمہارے ساتھ آنا نہ چاہے، تو تُم میری اِس قَسم سے بَری ہو جاؤگے۔ پر تُم میرے بیٹے کو وہاں نہ لے جانا۔“ 9چنانچہ اُس خادِم نے اَپنا ہاتھ اَپنے آقا اَبراہامؔ کی ران کے نیچے رکھا اَور قَسم کھائی کہ وہ اَیسا ہی کرےگا۔
10تَب اُس خادِم نے اَپنے آقا کے اُونٹوں میں سے دس اُونٹ لیٔے اَور اُن پر ہر قِسم کی بہترین اَشیا لادیں جو اَبراہامؔ نے دی تھیں اَور وہ ارام نحرائیمؔ یعنی مسوپتامیہؔ کی طرف نکلے اَور ناحوؔر کے شہر کے پاس جاپہنچے۔ 11اُس نے شہر کے باہر ایک کنوئیں کے پاس اُونٹوں کو بِٹھا دیا؛ یہ شام کا وقت تھا جَب عورتیں پانی بھرنے کے لیٔے نکلتی ہیں۔
12تَب خادِم نے دعا کی، ”اَے یَاہوِہ، میرے آقا اَبراہامؔ کے خُدا، آج مُجھے کامیابی بخش اَور میرے آقا اَبراہامؔ پر مہربان ہو۔ 13دیکھ میں اِس چشمہ کے پاس کھڑا ہُوں اَور اِس شہر کے لوگوں کی بیٹیاں پانی بھرنے کے لیٔے آ رہی ہیں۔ 14کاش اَیسا ہو کہ جَب مَیں کسی لڑکی سے کہُوں، ’ذرا اَپنا گھڑا جھُکا کر مُجھے پانی پِلا دے،‘ اَور وہ لڑکی کہے، ’پانی پی لیجئے اَور مَیں تمہارے اُونٹوں کو بھی پانی پِلا دُوں گی،‘ تو وہ وُہی لڑکی ہو جسے آپ نے اَپنے خادِم اِصحاقؔ کے لیٔے چُناہے اِس سے میں جان لُوں گا کہ آپ نے میرے آقا پر مہربانی کی ہے۔“
15اِس سے قبل کہ وہ اَپنی دعا ختم کرتا رِبقہؔ اَپنا گھڑا کندھے پر لیٔے ہویٔے آئی۔ وہ اَبراہامؔ کے بھایٔی ناحوؔر کی بیوی مِلکاہؔ کے بیٹے بیتُھوایلؔ کی بیٹی تھی۔ 16لڑکی نہایت خُوبصورت، کنواری؛ اَور مَرد سے ناواقِف تھی۔ وہ نیچے اُتر کر چشمے کے پاس گئی اَور پھر اَپنا گھڑا بھرکے اُوپر آ گئی۔
17تَب وہ خادِم دَوڑکر اُسے مِلنے گیا اَور کہنے لگا، ”اَپنے گھڑے میں سے تھوڑا پانی مُجھے پِلا دیجئے۔“
18رِبقہؔ نے کہا، ”ضروُر میرے آقا، پانی پی لیجئے“ اَور وہ فوراً گھڑے کو نیچے اُتار کر ہاتھ سے اُسے پانی پِلانے لگی۔
19جَب وہ خادِم کو پانی پِلا چُکی تو رِبقہؔ نے کہا، ”مَیں تمہارے اُونٹوں کے لئے بھی پانی بھر کر لاتی ہُوں جَب تک کہ وہ پی کر سیر نہ ہو جایٔیں۔“ 20چنانچہ اُس نے جلدی سے اَپنے گھڑے کا پانی حوض میں اُنڈیل دیا اَور وہ دَوڑ دَوڑکر کنوئیں سے پانی لاتی رہی اَور اُس کے سَب اُونٹوں کے لیٔے کافی پانی بھر لائی۔ 21وہ خادِم نہایت خاموشی سے اُسے دیکھتا رہا تاکہ یہ جان سکے کہ یَاہوِہ نے اُس کا سفر مُبارک کیا ہے یا نہیں۔
22جَب اُونٹ پانی پی چُکے تو اُس شخص نے ساڑے پانچ گرام سونے کی ایک نتھ اَور تقریباً ایک سوپندرہ گرام وزن کے سونے کے دو کنگن نکالے 23اَور لڑکی سے پُوچھا، ”تُم کِس کی بیٹی ہو؟ مُجھے بتاؤ کیا تمہارے باپ کے گھر میں ٹھہرنے کی کوئی جگہ ہے کہ ہم وہاں رات گزار سکیں؟“
24رِبقہؔ نے جَواب دیا، ”میں بیتُھوایلؔ کی بیٹی ہُوں، وہ مِلکاہؔ کا بیٹا ہے جو ناحوؔر سے اُن کے یہاں پیدا ہُوا۔“ 25اَور اُس نے یہ بھی کہا، ”ہمارے ہاں کافی بھُوسا اَور چارا ہے اَور ٹھہرنے کے لئے جگہ بھی ہے۔“
26تَب اُس آدمی نے جھُک کر یَاہوِہ کو سَجدہ کیا، 27اَور کہا، ”یَاہوِہ، میرے آقا اَبراہامؔ کے خُدا کی تمجید ہو، جِس نے میرے آقا کو اَپنے رحم و کرم اَور راستی سے محروم نہ رکھا اَور یَاہوِہ نے مُجھے صحیح راہ پر چلا کر میرے آقا کے رشتہ داروں کے گھر پر پہُنچا دیا۔“
28وہ لڑکی دَوڑتی ہُوئی گئی اَور اَپنی ماں کے گھر میں یہ ماجرا کہہ سُنایا۔ 29اَور رِبقہؔ کا ایک بھایٔی تھا جِس کا نام لابنؔ تھا۔ وہ اُس آدمی کے پاس جانے کے لیٔے تیزی سے باہر نِکلا جو چشمے کے پاس تھا۔ 30اَور پھر جوں ہی اُس نے وہ نتھ اَور اَپنی بہن رِبقہؔ کے ہاتھوں میں وہ کنگن دیکھے اَور رِبقہؔ سے اُس آدمی کی باتیں سُنیں تو وہ اُس آدمی کے پاس گیا اَور اُسے چشمہ کے نزدیک اُونٹوں کے پاس کھڑا پایا۔ 31لابنؔ نے خادِم سے کہا، ”تُم جو یَاہوِہ کی طرف سے مُبارک ہو، میرے گھر چلو۔ تُم یہاں باہر کیوں کھڑے ہو؟ مَیں نے گھر کو، اَور اُونٹوں کے ٹھہرنے کے لیٔے بھی جگہ کو تیّار کر لیا ہے۔“
32تَب وہ آدمی گھر میں داخل ہُوا اَور اُونٹوں پر سے سامان اُتارا گیا۔ اُونٹوں کے لیٔے بھُوسا اَور چارا اَور اُس کے اَور اُس کے آدمیوں کے پاؤں دھونے کے لیٔے پانی لایا گیا۔ 33تَب اُس کے سامنے کھانا رکھا گیا۔ لیکن اُس نے کہا، ”میں اُس وقت تک نہ کھاؤں گا جَب تک تُم سے اَپنے آنے کا سبب نہ بَیان کر دُوں۔“
لابنؔ نے کہا، ”بہت خُوب، بَیان کریں۔“
34تَب اُس نے کہا، ”مَیں اَبراہامؔ کا خادِم ہُوں۔ 35یَاہوِہ نے میرے آقا کو بڑی برکت دی ہے اَور وہ بڑے دولتمند آدمی ہو گئے ہیں۔ یَاہوِہ نے اُنہیں بھیڑیں اَور مویشی، چاندی اَور سونا خادِم اَور خادِمائیں اَور اُونٹ اَور گدھے دئیے ہیں۔ 36میرے آقا کی بیوی سارہؔ کے بُڑھاپے میں ایک بیٹا پیدا ہُوا اَور اَبراہامؔ نے اُسے اَپنا سَب کچھ دے دیا ہے۔ 37میرے آقا نے مُجھ سے قَسم دے کر کہا ہے، ’تُم میرے بیٹے کے لیٔے کنعانیوں کی بیٹیوں میں سے جِن کے مُلک میں، مَیں رہتا ہُوں کسی کو اُس کے نکاح میں نہ دینا، 38بَلکہ میرے باپ کے خاندان، اَور میری برادری والوں میں جانا، اَور میرے بیٹے کے لیٔے بیوی لانا۔‘
39”تَب مَیں نے اَپنے آقا سے پُوچھا، ’اگر وہ عورت میرے ساتھ آنا نہ چاہے تو کیا ہوگا؟‘
40”میرے آقا نے جَواب دیا، ’یَاہوِہ، جِن کے حُضُوری میں چلتا رہا ہُوں، اَپنا فرشتہ تمہارے ساتھ بھیجے گا اَور تمہارے سفر کو مُبارک کرےگا تاکہ تُم میری برادری والوں اَور میرے باپ کے خاندان میں سے میرے بیٹے کے لیٔے بیوی لا سکو۔ 41اَور جَب تُم میری برادری والوں میں پہُنچ جاؤ تَب میری اِس قَسم سے بَری ہو جاؤگے اَور اگر وہ تُمہیں لڑکی دینے سے اِنکار کریں، تَب بھی تُم میری قَسم سے بَری ہو جاؤگے۔‘
42”اَور آج جَب مَیں چشمہ پر پہُنچا تو مَیں نے کہا، ’اَے یَاہوِہ، میرے آقا اَبراہامؔ کے خُدا! اگر آپ کی مرضی ہو تو میرے اِس سفر کو مُبارک کیجئے۔ 43اَور دیکھو، مَیں اِس چشمہ کے پاس کھڑا ہُوں، اگر کویٔی لڑکی پانی بھرنے آئے اَور مَیں اُس سے کہُوں، ”مُجھے اَپنے گھڑے سے تھوڑا پانی پلا دو،“ 44اَور اگر وہ مُجھ سے کہے، ”پانی پی لیجئے، اَور مَیں تمہارے اُونٹوں کے لیٔے بھی پانی بھر دُوں گی،“ تو وہ وُہی ہو جسے یَاہوِہ نے میرے آقا کے بیٹے کے لیٔے چُناہے۔‘
45”اِس سے قبل کہ میں اَپنے دِل میں یہ دعا پُوری کر پاتا، رِبقہؔ اَپنا گھڑا اَپنے کندھے پر لیٔے ہویٔے آ پہُنچی۔ وہ چشمہ کے پاس نیچے گئی، اَور پانی بھر لائی، اَور مَیں نے اُس سے کہا، ’برائے مہربانی مُجھے پانی پِلا دیجئے۔‘
46”اُس نے فوراً اَپنے کندھے پر سے اَپنا گھڑا اُتارا اَور کہا، ’پانی پی لیجئے اَور مَیں تمہارے اُونٹوں کو بھی پانی پِلا دُوں گی۔‘ چنانچہ مَیں نے پانی پی لیا اَور اُس نے اُونٹوں کو بھی پانی پِلایا۔
47”تَب مَیں نے اُس سے پُوچھا، ’تُم کِس کی بیٹی ہو؟‘
”اُس نے کہا، ’میں بیتُھوایلؔ بِن ناحوؔر کی بیٹی ہُوں، اَور اُس کی ماں کا نام مِلکاہؔ ہے۔‘
”تَب مَیں نے اُس کی ناک میں نتھ اَور اُس کے ہاتھوں میں کنگن پہنائے، 48اَور مَیں نے جھُک کر یَاہوِہ کو سَجدہ کیا۔ مَیں نے یَاہوِہ اَپنے آقا اَبراہامؔ کے خُدا کی تمجید کی، جِس نے مُجھے صداقت کی راہ پر چلایا کہ اَپنے آقا کے بھایٔی کی پوتی کو اُن کے بیٹے کے لیٔے لے جاؤں۔ 49لہٰذا اَب اگر تُم میرے آقا کے ساتھ رحم و کرم اَور راستی سے پیش آنا چاہتے ہو تو مُجھے بتاؤ؛ اَور اگر نہیں، تو بھی کہہ دو، تاکہ یہ مَعلُوم ہو جائے کہ اَب مُجھے کِس طرف پلٹنا ہے۔“
50لابنؔ اَور بیتُھوایلؔ نے جَواب دیا، ”یہ بات یَاہوِہ کی طرف سے ہویٔی ہے، اَب ہم تُمہیں بُرا یا بھلا بھی کیا کہیں۔ 51یہ رہی رِبقہؔ۔ اِسے لے لیجئے اَور رخصت ہو جایئں اَور اِسے یَاہوِہ کے قول کے مُطابق اَپنے آقا کے بیٹے سے بیاہ دو۔“
52جَب اَبراہامؔ کے خادِم نے اُن کی باتیں سُنیں تو اُس نے زمین پر جھُک کر یَاہوِہ کو سَجدہ کیا۔ 53تَب اُس خادِم نے سونے اَور چاندی کے زیورات اَور لباس نکال کر رِبقہؔ کو دیئے اَور اُس کے بھایٔی اَور اُس کی ماں کو بھی قیمتی تحفے پیش کئے۔ 54تَب اُس نے اَور اُس کے ساتھ کے آدمیوں نے کھایا پیا اَور رات وہیں بسر کی۔
اگلے دِن صُبح جَب وہ اُٹھے تو خادِم نے کہا، ”مُجھے میرے آقا کے پاس روانہ کر دیجئے۔“
55لیکن رِبقہؔ کے بھایٔی اَور اُس کی ماں نے جَواب دیا، ”لڑکی کو دس دِن اَور ہمارے پاس رہنے دیجئے؛ اُس کے بعد اُسے لے جانا۔“
56لیکن خادِم نے اُن سے کہا، ”اَب جَب کہ یَاہوِہ نے میرا سفر مُبارک کیا ہے تو مُجھے مت روکئے؛ مُجھے رخصت کر دیجئے تاکہ میں اَپنے آقا کے پاس جاؤں۔“
57تَب اُنہُوں نے کہا، ”ہم رِبقہؔ کو بُلاکر اِس بارے میں اُس سے پُوچھتے ہیں۔“ 58چنانچہ اُنہُوں نے رِبقہؔ کو بُلاکر پُوچھا، ”کیا تُم اِس شخص کے ساتھ جاؤگی؟“
رِبقہؔ نے کہا، ”ہاں، میں جاؤں گی۔“
59تَب اُنہُوں نے اَپنی بہن رِبقہؔ اَور اُس کی دایہ کو اَبراہامؔ کے خادِم اَور اُن کے آدمیوں کے ساتھ رخصت کیا۔ 60اَور اُنہُوں نے رِبقہؔ کو دعا دیتے ہُوئے کہا،
”اَے ہماری بہن!
تُو لاکھوں کی ماں ہو؛
اَور تمہاری نَسل
اَپنے دُشمنوں کے شہروں پر قابض ہو۔“
61تَب رِبقہؔ اَور اُس کی خادِمائیں تیّار ہو گئیں اَور اَپنے اُونٹوں پر سوار ہویٔیں اَور اُس آدمی کے ساتھ روانہ ہو گئیں اَور اِس طرح وہ خادِم رِبقہؔ کو ساتھ لے کر روانہ ہُوا۔
62اِس دَوران اِصحاقؔ بیرلخیؔ روئی سے آکر اَب نِیگیوؔ مُلک میں رہتے تھے۔ 63ایک شام کو اِصحاقؔ دعا کرنے کے لیٔے کھیت میں نکل پڑے اَور جوں ہی اُنہُوں نے نگاہ اُٹھائی تو دیکھا کہ سامنے سے اُونٹ آ رہے ہیں۔ 64رِبقہؔ نے بھی نگاہ اُٹھائی اَور اِصحاقؔ کو دیکھا۔ تَب وہ اَپنے اُونٹ پر سے نیچے اُتری 65اَور خادِم سے پُوچھا، ”کھیت میں وہ آدمی کون ہے، جو ہم سے مِلنے آ رہاہے؟“
اُس خادِم نے جَواب دیا، ”وہ میرے آقا ہیں۔“ تَب رِبقہؔ نے اَپنا نقاب لے کر اَپنے آپ کو ڈھانپ لیا۔
66تَب خادِم نے سَب ماجرا اِصحاقؔ کو کہہ سُنایا۔ 67اِصحاقؔ رِبقہؔ کو اَپنی ماں سارہؔ کے خیمہ میں لے آئے اَور اُنہُوں نے رِبقہؔ سے شادی کی۔ اِس طرح وہ اُن کی بیوی بنی اَور اُنہُوں نے اُس سے مَحَبّت کی؛ اَور اِس طرح اِصحاقؔ نے اَپنی ماں کی موت کے بعد تسلّی پائی۔