کاش اَیسا ہو کہ جَب مَیں کسی لڑکی سے کہُوں، ’ذرا اَپنا گھڑا جھُکا کر مُجھے پانی پِلا دے،‘ اَور وہ لڑکی کہے، ’پانی پی لیجئے اَور مَیں تمہارے اُونٹوں کو بھی پانی پِلا دُوں گی،‘ تو وہ وُہی لڑکی ہو جسے آپ نے اَپنے خادِم اِصحاقؔ کے لیٔے چُناہے اِس سے میں جان لُوں گا کہ آپ نے میرے آقا پر مہربانی کی ہے۔“