یُوحنّا 4
4
یِسُوع اور سامری عَورت
1پِھر جب خُداوند کو معلُوم ہُؤا کہ فرِیسِیوں نے سُنا ہے کہ یِسُوعؔ یُوحنّا سے زِیادہ شاگِرد کرتا اور بپتِسمہ دیتا ہے۔ 2(گو یِسُوعؔ آپ نہیں بلکہ اُس کے شاگِرد بپتِسمہ دیتے تھے)۔ 3تو وہ یہُودیہ کو چھوڑ کر پِھر گلِیل کو چلا گیا۔ 4اور اُس کو سامرؔیہ سے ہو کر جانا ضرُور تھا۔
5پس وہ سامرؔیہ کے ایک شہر تک آیا جو سُوؔخار کہلاتا ہے۔ وہ اُس قِطعہ کے نزدِیک ہے جو یعقُوبؔ نے اپنے بیٹے یُوسفؔ کو دِیا تھا۔ 6اور یعقُوبؔ کا کُنواں وہِیں تھا۔ چُنانچہ یِسُوعؔ سفر سے تھکا ماندہ ہو کر اُس کُنوئیں پر یُونہی بَیٹھ گیا۔ یہ چَھٹے گھنٹے کے قرِیب تھا۔
7سامرؔیہ کی ایک عَورت پانی بھرنے آئی۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا مُجھے پانی پِلا۔ 8کیونکہ اُس کے شاگِرد شہر میں کھانا مول لینے کو گئے تھے۔
9اُس سامری عَورت نے اُس سے کہا کہ تُو یہُودی ہو کر مُجھ سامری عَورت سے پانی کیوں مانگتا ہے؟ (کیونکہ یہُودی سامرِیوں سے کِسی طرح کا برتاؤ نہیں رکھتے)۔
10یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا اگر تُو خُدا کی بخشِش کو جانتی اور یہ بھی جانتی کہ وہ کَون ہے جو تُجھ سے کہتا ہے مُجھے پانی پِلا تو تُو اُس سے مانگتی اور وہ تُجھے زِندگی کا پانی دیتا۔
11عَورت نے اُس سے کہا اَے خُداوند تیرے پاس پانی بھرنے کو تو کُچھ ہے نہیں اور کُنواں گہرا ہے۔ پِھر وہ زِندگی کا پانی تیرے پاس کہاں سے آیا؟ 12کیا تُو ہمارے باپ یعقُوب سے بڑا ہے جِس نے ہم کو یہ کُنواں دِیا اور خُود اُس نے اور اُس کے بیٹوں نے اور اُس کے مویشی نے اُس میں سے پِیا؟
13یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا جو کوئی اِس پانی میں سے پِیتا ہے وہ پِھر پیاسا ہو گا۔ 14مگر جو کوئی اُس پانی میں سے پِئے گا جو مَیں اُسے دُوں گا وہ ابد تک پِیاسا نہ ہو گا بلکہ جو پانی مَیں اُسے دُوں گا وہ اُس میں ایک چشمہ بن جائے گا جو ہمیشہ کی زِندگی کے لِئے جاری رہے گا۔
15عَورت نے اُس سے کہا اَے خُداوند وہ پانی مُجھ کو دے تاکہ مَیں نہ پِیاسی ہُوں نہ پانی بھرنے کو یہاں تک آؤں۔
16یِسُوعؔ نے اُس سے کہا جا اپنے شَوہر کو یہاں بُلا لا۔
17عَورت نے جواب میں اُس سے کہا کہ مَیں بے شَوہر ہُوں۔
یِسُوعؔ نے اُس سے کہا تُو نے خُوب کہا کہ مَیں بے شَوہر ہُوں۔ 18کیونکہ تُو پانچ شَوہر کر چُکی ہے اور جِس کے پاس تُو اب ہے وہ تیرا شَوہر نہیں۔ یہ تُو نے سچ کہا۔
19عَورت نے اُس سے کہا اَے خُداوند مُجھے معلُوم ہوتا ہے کہ تُو نبی ہے۔ 20ہمارے باپ دادا نے اِس پہاڑ پر پرستِش کی اور تُم کہتے ہو کہ وہ جگہ جہاں پرستِش کرنا چاہیے یروشلِیم میں ہے۔
21یِسُوعؔ نے اُس سے کہا اَے عَورت! میری بات کا یقِین کر کہ وہ وقت آتا ہے کہ تُم نہ تو اِس پہاڑ پر باپ کی پرستِش کرو گے اور نہ یروشلِیم میں۔ 22تُم جِسے نہیں جانتے اُس کی پرستِش کرتے ہو۔ ہم جِسے جانتے ہیں اُس کی پرستِش کرتے ہیں کیونکہ نجات یہُودِیوں میں سے ہے۔ 23مگر وہ وقت آتا ہے بلکہ اب ہی ہے کہ سچّے پرستار باپ کی پرستِش رُوح اور سچّائی سے کریں گے کیونکہ باپ اپنے لِئے اَیسے ہی پرستار ڈُھونڈتا ہے۔ 24خُدا رُوح ہے اور ضرُور ہے کہ اُس کے پرستار رُوح اور سچّائی سے پرستِش کریں۔
25عَورت نے اُس سے کہا مَیں جانتی ہُوں کہ مسِیح جو خرِستُس کہلاتا ہے آنے والا ہے۔ جب وہ آئے گا تو ہمیں سب باتیں بتا دے گا۔
26یِسُوعؔ نے اُس سے کہا مَیں جو تُجھ سے بول رہا ہُوں وُہی ہُوں۔
27اِتنے میں اُس کے شاگِرد آ گئے اور تعجُّب کرنے لگے کہ وہ عَورت سے باتیں کر رہا ہے تَو بھی کِسی نے نہ کہا کہ تُو کیا چاہتا ہے؟ یا اُس سے کِس لِئے باتیں کرتا ہے؟
28پس عَورت اپنا گھڑا چھوڑ کر شہر میں چلی گئی اور لوگوں سے کہنے لگی۔ 29آؤ۔ ایک آدمی کو دیکھو جِس نے میرے سب کام مُجھے بتا دِئے۔ کیا مُمکِن ہے کہ مسِیح یِہی ہے؟ 30وہ شہر سے نِکل کر اُس کے پاس آنے لگے۔
31اِتنے میں اُس کے شاگِرد اُس سے یہ درخواست کرنے لگے کہ اَے ربیّ! کُچھ کھا لے۔
32لیکن اُس نے اُن سے کہا میرے پاس کھانے کے لِئے اَیسا کھانا ہے جِسے تُم نہیں جانتے۔
33پس شاگِردوں نے آپس میں کہا کیا کوئی اُس کے لِئے کُچھ کھانے کو لایا ہے؟
34یِسُوعؔ نے اُن سے کہا میرا کھانا یہ ہے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے مَوافِق عمل کرُوں اور اُس کا کام پُورا کرُوں۔ 35کیا تُم کہتے نہیں کہ فصل کے آنے میں ابھی چار مہِینے باقی ہیں؟ دیکھو مَیں تُم سے کہتا ہُوں اپنی آنکھیں اُٹھا کر کھیتوں پر نظر کرو کہ فصل پک گئی ہے۔ 36اور کاٹنے والا مزدُوری پاتا اور ہمیشہ کی زِندگی کے لِئے پَھل جمع کرتا ہے تاکہ بونے والا اور کاٹنے والا دونوں مِل کر خُوشی کریں۔ 37کیونکہ اِس پر یہ مِثل ٹِھیک آتی ہے کہ بونے والا اَور ہے۔ کاٹنے والا اَور۔ 38مَیں نے تُمہیں وہ کھیت کاٹنے کے لِئے بھیجا جِس پر تُم نے مِحنت نہیں کی۔ اَوروں نے مِحنت کی اور تُم اُن کی مِحنت کے پَھل میں شرِیک ہُوئے۔
39اور اُس شہر کے بُہت سے سامری اُس عَورت کے کہنے سے جِس نے گواہی دی کہ اُس نے میرے سب کام مُجھے بتا دِئیے اُس پر اِیمان لائے۔ 40پس جب وہ سامری اُس کے پاس آئے تو اُس سے درخواست کرنے لگے کہ ہمارے پاس رہ چُنانچہ وہ دو روز وہاں رہا۔
41اور اُس کے کلام کے سبب سے اَور بھی بُہتیرے اِیمان لائے۔ 42اور اُس عَورت سے کہا اب ہم تیرے کہنے ہی سے اِیمان نہیں لاتے کیونکہ ہم نے خُود سُن لِیا اور جانتے ہیں کہ یہ فی الحقِیقت دُنیا کا مُنّجی ہے۔
یِسُوع ایک افسر کے بیٹے کو شِفا دیتا ہے
43پِھر اُن دو دِنوں کے بعد وہ وہاں سے روانہ ہو کر گلِیل کو گیا۔ 44کیونکہ یِسُوعؔ نے خُود گواہی دی کہ نبی اپنے وطن میں عِزّت نہیں پاتا۔ 45پس جب وہ گلِیل میں آیا تو گلِیلِیوں نے اُسے قبُول کِیا۔ اِس لِئے کہ جِتنے کام اُس نے یروشلِیم میں عِید کے وقت کِئے تھے اُنہوں نے اُن کو دیکھا تھا کیونکہ وہ بھی عِید میں گئے تھے۔
46پس وہ پِھر قانایِ گلِیل میں آیا جہاں اُس نے پانی کو مَے بنایا تھا اور بادشاہ کا ایک مُلازِم تھا جِس کا بیٹا کَفرؔنحُوم میں بِیمار تھا۔ 47وہ یہ سُن کر کہ یِسُوعؔ یہُودیہ سے گلِیل میں آ گیا ہے اُس کے پاس گیا اور اُس سے درخواست کرنے لگا کہ چل کر میرے بیٹے کو شِفا بخش کیونکہ وہ مَرنے کو تھا۔ 48یِسُوعؔ نے اُس سے کہا جب تک تُم نِشان اور عجِیب کام نہ دیکھو ہرگِز اِیمان نہ لاؤ گے۔
49بادشاہ کے مُلازِم نے اُس سے کہا اَے خُداوند میرے بچّہ کے مَرنے سے پہلے چل۔
50یِسُوعؔ نے اُس سے کہا جا تیرا بیٹا جِیتا ہے۔
اُس شخص نے اُس بات کا یقِین کِیا جو یِسُوعؔ نے اُس سے کہی اور چلا گیا۔ 51وہ راستہ ہی میں تھا کہ اُس کے نَوکر اُسے مِلے اور کہنے لگے کہ تیرا بیٹا جِیتا ہے۔
52اُس نے اُن سے پُوچھا کہ اُسے کِس وقت سے آرام ہونے لگا تھا؟ اُنہوں نے کہا کہ کل ساتویں گھنٹے میں اُس کی تپ اُتر گئی۔ 53پس باپ جان گیا کہ وُہی وقت تھا جب یِسُوعؔ نے اُس سے کہا تھا تیرا بیٹا جِیتا ہے اور وہ خُود اور اُس کا سارا گھرانا اِیمان لایا۔
54یہ دُوسرا مُعجِزہ ہے جو یِسُوعؔ نے یہُودیہ سے گلِیل میں آ کر دِکھایا۔
Выбрано:
یُوحنّا 4: URD
Выделить
Поделиться
Копировать
Хотите, чтобы то, что вы выделили, сохранялось на всех ваших устройствах? Зарегистрируйтесь или авторизуйтесь
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.
یُوحنّا 4
4
یِسُوع اور سامری عَورت
1پِھر جب خُداوند کو معلُوم ہُؤا کہ فرِیسِیوں نے سُنا ہے کہ یِسُوعؔ یُوحنّا سے زِیادہ شاگِرد کرتا اور بپتِسمہ دیتا ہے۔ 2(گو یِسُوعؔ آپ نہیں بلکہ اُس کے شاگِرد بپتِسمہ دیتے تھے)۔ 3تو وہ یہُودیہ کو چھوڑ کر پِھر گلِیل کو چلا گیا۔ 4اور اُس کو سامرؔیہ سے ہو کر جانا ضرُور تھا۔
5پس وہ سامرؔیہ کے ایک شہر تک آیا جو سُوؔخار کہلاتا ہے۔ وہ اُس قِطعہ کے نزدِیک ہے جو یعقُوبؔ نے اپنے بیٹے یُوسفؔ کو دِیا تھا۔ 6اور یعقُوبؔ کا کُنواں وہِیں تھا۔ چُنانچہ یِسُوعؔ سفر سے تھکا ماندہ ہو کر اُس کُنوئیں پر یُونہی بَیٹھ گیا۔ یہ چَھٹے گھنٹے کے قرِیب تھا۔
7سامرؔیہ کی ایک عَورت پانی بھرنے آئی۔ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا مُجھے پانی پِلا۔ 8کیونکہ اُس کے شاگِرد شہر میں کھانا مول لینے کو گئے تھے۔
9اُس سامری عَورت نے اُس سے کہا کہ تُو یہُودی ہو کر مُجھ سامری عَورت سے پانی کیوں مانگتا ہے؟ (کیونکہ یہُودی سامرِیوں سے کِسی طرح کا برتاؤ نہیں رکھتے)۔
10یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا اگر تُو خُدا کی بخشِش کو جانتی اور یہ بھی جانتی کہ وہ کَون ہے جو تُجھ سے کہتا ہے مُجھے پانی پِلا تو تُو اُس سے مانگتی اور وہ تُجھے زِندگی کا پانی دیتا۔
11عَورت نے اُس سے کہا اَے خُداوند تیرے پاس پانی بھرنے کو تو کُچھ ہے نہیں اور کُنواں گہرا ہے۔ پِھر وہ زِندگی کا پانی تیرے پاس کہاں سے آیا؟ 12کیا تُو ہمارے باپ یعقُوب سے بڑا ہے جِس نے ہم کو یہ کُنواں دِیا اور خُود اُس نے اور اُس کے بیٹوں نے اور اُس کے مویشی نے اُس میں سے پِیا؟
13یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا جو کوئی اِس پانی میں سے پِیتا ہے وہ پِھر پیاسا ہو گا۔ 14مگر جو کوئی اُس پانی میں سے پِئے گا جو مَیں اُسے دُوں گا وہ ابد تک پِیاسا نہ ہو گا بلکہ جو پانی مَیں اُسے دُوں گا وہ اُس میں ایک چشمہ بن جائے گا جو ہمیشہ کی زِندگی کے لِئے جاری رہے گا۔
15عَورت نے اُس سے کہا اَے خُداوند وہ پانی مُجھ کو دے تاکہ مَیں نہ پِیاسی ہُوں نہ پانی بھرنے کو یہاں تک آؤں۔
16یِسُوعؔ نے اُس سے کہا جا اپنے شَوہر کو یہاں بُلا لا۔
17عَورت نے جواب میں اُس سے کہا کہ مَیں بے شَوہر ہُوں۔
یِسُوعؔ نے اُس سے کہا تُو نے خُوب کہا کہ مَیں بے شَوہر ہُوں۔ 18کیونکہ تُو پانچ شَوہر کر چُکی ہے اور جِس کے پاس تُو اب ہے وہ تیرا شَوہر نہیں۔ یہ تُو نے سچ کہا۔
19عَورت نے اُس سے کہا اَے خُداوند مُجھے معلُوم ہوتا ہے کہ تُو نبی ہے۔ 20ہمارے باپ دادا نے اِس پہاڑ پر پرستِش کی اور تُم کہتے ہو کہ وہ جگہ جہاں پرستِش کرنا چاہیے یروشلِیم میں ہے۔
21یِسُوعؔ نے اُس سے کہا اَے عَورت! میری بات کا یقِین کر کہ وہ وقت آتا ہے کہ تُم نہ تو اِس پہاڑ پر باپ کی پرستِش کرو گے اور نہ یروشلِیم میں۔ 22تُم جِسے نہیں جانتے اُس کی پرستِش کرتے ہو۔ ہم جِسے جانتے ہیں اُس کی پرستِش کرتے ہیں کیونکہ نجات یہُودِیوں میں سے ہے۔ 23مگر وہ وقت آتا ہے بلکہ اب ہی ہے کہ سچّے پرستار باپ کی پرستِش رُوح اور سچّائی سے کریں گے کیونکہ باپ اپنے لِئے اَیسے ہی پرستار ڈُھونڈتا ہے۔ 24خُدا رُوح ہے اور ضرُور ہے کہ اُس کے پرستار رُوح اور سچّائی سے پرستِش کریں۔
25عَورت نے اُس سے کہا مَیں جانتی ہُوں کہ مسِیح جو خرِستُس کہلاتا ہے آنے والا ہے۔ جب وہ آئے گا تو ہمیں سب باتیں بتا دے گا۔
26یِسُوعؔ نے اُس سے کہا مَیں جو تُجھ سے بول رہا ہُوں وُہی ہُوں۔
27اِتنے میں اُس کے شاگِرد آ گئے اور تعجُّب کرنے لگے کہ وہ عَورت سے باتیں کر رہا ہے تَو بھی کِسی نے نہ کہا کہ تُو کیا چاہتا ہے؟ یا اُس سے کِس لِئے باتیں کرتا ہے؟
28پس عَورت اپنا گھڑا چھوڑ کر شہر میں چلی گئی اور لوگوں سے کہنے لگی۔ 29آؤ۔ ایک آدمی کو دیکھو جِس نے میرے سب کام مُجھے بتا دِئے۔ کیا مُمکِن ہے کہ مسِیح یِہی ہے؟ 30وہ شہر سے نِکل کر اُس کے پاس آنے لگے۔
31اِتنے میں اُس کے شاگِرد اُس سے یہ درخواست کرنے لگے کہ اَے ربیّ! کُچھ کھا لے۔
32لیکن اُس نے اُن سے کہا میرے پاس کھانے کے لِئے اَیسا کھانا ہے جِسے تُم نہیں جانتے۔
33پس شاگِردوں نے آپس میں کہا کیا کوئی اُس کے لِئے کُچھ کھانے کو لایا ہے؟
34یِسُوعؔ نے اُن سے کہا میرا کھانا یہ ہے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے مَوافِق عمل کرُوں اور اُس کا کام پُورا کرُوں۔ 35کیا تُم کہتے نہیں کہ فصل کے آنے میں ابھی چار مہِینے باقی ہیں؟ دیکھو مَیں تُم سے کہتا ہُوں اپنی آنکھیں اُٹھا کر کھیتوں پر نظر کرو کہ فصل پک گئی ہے۔ 36اور کاٹنے والا مزدُوری پاتا اور ہمیشہ کی زِندگی کے لِئے پَھل جمع کرتا ہے تاکہ بونے والا اور کاٹنے والا دونوں مِل کر خُوشی کریں۔ 37کیونکہ اِس پر یہ مِثل ٹِھیک آتی ہے کہ بونے والا اَور ہے۔ کاٹنے والا اَور۔ 38مَیں نے تُمہیں وہ کھیت کاٹنے کے لِئے بھیجا جِس پر تُم نے مِحنت نہیں کی۔ اَوروں نے مِحنت کی اور تُم اُن کی مِحنت کے پَھل میں شرِیک ہُوئے۔
39اور اُس شہر کے بُہت سے سامری اُس عَورت کے کہنے سے جِس نے گواہی دی کہ اُس نے میرے سب کام مُجھے بتا دِئیے اُس پر اِیمان لائے۔ 40پس جب وہ سامری اُس کے پاس آئے تو اُس سے درخواست کرنے لگے کہ ہمارے پاس رہ چُنانچہ وہ دو روز وہاں رہا۔
41اور اُس کے کلام کے سبب سے اَور بھی بُہتیرے اِیمان لائے۔ 42اور اُس عَورت سے کہا اب ہم تیرے کہنے ہی سے اِیمان نہیں لاتے کیونکہ ہم نے خُود سُن لِیا اور جانتے ہیں کہ یہ فی الحقِیقت دُنیا کا مُنّجی ہے۔
یِسُوع ایک افسر کے بیٹے کو شِفا دیتا ہے
43پِھر اُن دو دِنوں کے بعد وہ وہاں سے روانہ ہو کر گلِیل کو گیا۔ 44کیونکہ یِسُوعؔ نے خُود گواہی دی کہ نبی اپنے وطن میں عِزّت نہیں پاتا۔ 45پس جب وہ گلِیل میں آیا تو گلِیلِیوں نے اُسے قبُول کِیا۔ اِس لِئے کہ جِتنے کام اُس نے یروشلِیم میں عِید کے وقت کِئے تھے اُنہوں نے اُن کو دیکھا تھا کیونکہ وہ بھی عِید میں گئے تھے۔
46پس وہ پِھر قانایِ گلِیل میں آیا جہاں اُس نے پانی کو مَے بنایا تھا اور بادشاہ کا ایک مُلازِم تھا جِس کا بیٹا کَفرؔنحُوم میں بِیمار تھا۔ 47وہ یہ سُن کر کہ یِسُوعؔ یہُودیہ سے گلِیل میں آ گیا ہے اُس کے پاس گیا اور اُس سے درخواست کرنے لگا کہ چل کر میرے بیٹے کو شِفا بخش کیونکہ وہ مَرنے کو تھا۔ 48یِسُوعؔ نے اُس سے کہا جب تک تُم نِشان اور عجِیب کام نہ دیکھو ہرگِز اِیمان نہ لاؤ گے۔
49بادشاہ کے مُلازِم نے اُس سے کہا اَے خُداوند میرے بچّہ کے مَرنے سے پہلے چل۔
50یِسُوعؔ نے اُس سے کہا جا تیرا بیٹا جِیتا ہے۔
اُس شخص نے اُس بات کا یقِین کِیا جو یِسُوعؔ نے اُس سے کہی اور چلا گیا۔ 51وہ راستہ ہی میں تھا کہ اُس کے نَوکر اُسے مِلے اور کہنے لگے کہ تیرا بیٹا جِیتا ہے۔
52اُس نے اُن سے پُوچھا کہ اُسے کِس وقت سے آرام ہونے لگا تھا؟ اُنہوں نے کہا کہ کل ساتویں گھنٹے میں اُس کی تپ اُتر گئی۔ 53پس باپ جان گیا کہ وُہی وقت تھا جب یِسُوعؔ نے اُس سے کہا تھا تیرا بیٹا جِیتا ہے اور وہ خُود اور اُس کا سارا گھرانا اِیمان لایا۔
54یہ دُوسرا مُعجِزہ ہے جو یِسُوعؔ نے یہُودیہ سے گلِیل میں آ کر دِکھایا۔
Выбрано:
:
Выделить
Поделиться
Копировать
Хотите, чтобы то, что вы выделили, сохранялось на всех ваших устройствах? Зарегистрируйтесь или авторизуйтесь
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.