لُوقا 10

10
بہتّر شاگردوں کا بھیجا جانا
1اِس کے بعد خُداوؔند نے بہتّر شاگرد اَور مُقرّر کیٔے اَور اُنہیں دو دو کرکے اَپنے سے پہلے اُن شہروں اَور قصبوں میں روانہ کیا جہاں وہ خُود جانے والے تھے۔ 2اَور آپ نے اُن سے کہا، ”فصل تو بہت ہے، لیکن مزدُور کم ہیں۔ اِس لیٔے فصل کے خُداوؔند سے اِلتجا کرو کہ، وہ اَپنی فصل کاٹنے کے لیٔے مزدُور بھیج دے۔ 3جاؤ! دیکھو میں تُمہیں گویا برّوں کو بھیڑیوں کے درمیان بھیج رہا ہُوں۔ 4اَپنے ساتھ بٹوا نہ لے جانا نہ تھیلی نہ جُوتے؛ اَور نہ کسی کو راہ میں سلام کرنا۔
5”جَب کسی گھر میں داخل ہو تو، پہلے کہو کہ، ’اِس گھر کی سلامتی ہو۔‘ 6اگر وہاں کویٔی سلامتی کا فرزند ہوگا تو، تمہارا سلام اُس پر ٹھہرے گا؛ ورنہ، تمہارے پاس لَوٹ آئے گا۔ 7اُسی گھر میں ٹھہرے رہو، اَورجو کُچھ اُن سے ملے گھر والوں کے ساتھ کھاؤ اَور پیو، کیونکہ مزدُور اَپنی مزدُوری کا حقدار ہے۔ گھر بدلتے نہ رہنا۔
8”جِس شہر میں تُم داخل ہو اَور اُس شہر والے تُمہیں قبُول کریں، تو جو کُچھ تمہارے سامنے رکھا جائے اُسے کھاؤ۔ 9وہاں کے بیماریوں کو شفا دو اَور بتاؤ کہ، ’خُدا کی بادشاہی تمہارے نزدیک آ گئی ہے۔‘ 10اَور اگر تُم کسی اَیسے شہر میں قدم رکھتے جہاں کے لوگ تُمہیں قبُول نہیں کرتے تو، اُس شہر کی گلیوں میں جا کر کہو کہ، 11’ہم تمہارے شہر کی گرد کو بھی جو ہمارے پاؤں میں لگی ہویٔی ہے اِسے ایک اِنتباہ کے طور پر تمہارے سامنے جھاڑ دیتے ہیں۔ مگر یہ یاد رکھو: خُدا کی بادشاہی تمہارے نزدیک آ گئی ہے۔‘ 12میں تُم سے کہتا ہُوں کہ، عدالت کے دِن سدُومؔ کا حال اُس شہر کے حال سے زِیادہ قابل برداشت ہوگا۔
13”اَے خُرازِینؔ! تُجھ پر افسوس، اَے بیت صیؔدا! تُجھ پر افسوس، کیونکہ جو معجزے تمہارے درمیان دِکھائے گیٔے اگر صُورؔ اَور صیؔدا میں دِکھائے جاتے، تو وہ ٹاٹ اوڑھ کر اَور سَر پر راکھ ڈال کر کب کے تَوبہ کر چُکے ہوتے۔ 14لیکن عدالت کے دِن صُورؔ اَور صیؔدا کا حال تمہارے حال سے زِیادہ قابل برداشت ہوگا۔ 15اَور تو اَے کَفرنحُومؔ، کیا تو آسمان تک بُلند کیا جائے گا؟ ہرگز نہیں، بَلکہ تو عالمِ اَرواح میں اُتار دیا جائے گا۔
16”جو تمہاری سُنتا ہے وہ میری سُنتا ہے؛ جو تمہاری بےحُرمتی کرتا ہے وہ میری بےحُرمتی کرتا ہے؛ لیکن جو میری بےحُرمتی کرتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کی بےحُرمتی کرتا ہے۔“
17اَور وہ بہتّر شاگرد خُوشی کے ساتھ واپس آئے اَور کہنے لگے، ”اَے خُداوؔند! آپ کے نام سے تو بدرُوحیں بھی ہمارا حُکم مانتی ہیں۔“
18یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”مَیں نے شیطان کو بجلی کی طرح آسمان سے گِرتے ہویٔے دیکھ رہاتھا۔ 19دیکھو، مَیں نے تُمہیں سانپوں اَور بِچھُّوؤں کو کُچلنے کا اِختیار دیا ہے اَور دُشمن کی ساری قُوّت پر غلبہ عطا کیا ہے؛ اَور تُمہیں کسی سے بھی نُقصان نہ پہُنچے گا۔ 20تو بھی، اِس بات سے خُوش نہ ہو کہ رُوحیں تمہارا حُکم مانتی ہیں، بَلکہ اِس بات سے خُوش ہو کہ تمہارے نام آسمان پر لکھے ہویٔے ہیں۔“
21اُسی گھڑی یِسوعؔ نے، پاک رُوح کی خُوشی سے معموُر ہوکر فرمایا، ”اَے باپ! آسمان اَور زمین کے خُداوؔند! مَیں آپ کی حَمد کرتا ہُوں کہ آپ نے یہ باتیں عالِموں اَور دانِشوروں سے پوشیدہ رکھیں، اَور بچّوں پر ظاہر کیں۔ ہاں، اَے باپ! کیونکہ آپ کی خُوشی اِسی میں تھی۔
22”ساری چیزیں میرے باپ کی طرف سے میرے سُپرد کر دی گئی ہیں۔ اَور سِوا باپ کے کویٔی نہیں جانتا کہ بیٹا کون ہے، اَور سِوا بیٹے کے کویٔی نہیں جانتا کہ باپ کون ہے اَور سِوائے اُس شخص کے جِس پر بیٹا باپ کو ظاہر کرنے کا اِرادہ کرے۔“
23تَب وہ اَپنے شاگردوں کی طرف مُخاطِب ہُوئے اَور صِرف اُن ہی سے کہنے لگے، ”مُبارک ہیں وہ آنکھیں جو یہ باتیں دیکھتی ہیں جنہیں تُم دیکھتے ہو۔ 24کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ بہت سے نبیوں اَور بادشاہوں کی خواہش تھی کہ یہ باتیں دیکھیں جو تُم دیکھتے ہو، مگر نہ دیکھ پایٔے، اَور یہ باتیں سُنیں جو تُم سُنتے ہو مگر نہ سُن پایٔے۔“
نیک سامری کی تمثیل
25تَب ایک شَریعت کا عالِم اُٹھا اَور یِسوعؔ کو آزمانے کی غرض سے کہنے لگا۔ اَے اُستاد، ”مُجھے اَبدی زندگی کا وارِث بننے کے لیٔے کیا کرنا ہوگا؟“
26یِسوعؔ نے اُس سے کہا، ”شَریعت میں کیا لِکھّا ہے؟ تُم اُسے کس طرح پڑھتے ہو؟“
27اُس نے جَواب دیا، ” ’خُداوؔند اَپنے خُدا سے اَپنے سارے دِل اَور اَپنی ساری جان اَور اَپنی ساری طاقت اَور اَپنی ساری عقل سے مَحَبّت رکھو‘#10‏:27 اِست 5‏:6‏‏ اَور ’اَپنے پڑوسی سے اَپنی مانِند مَحَبّت رکھنا۔‘#10‏:27 اَحبا 19‏:18‏‏
28یِسوعؔ نے اُس سے کہا، ”تُونے ٹھیک جَواب دیا ہے۔ یہی کر تو تُو زندہ رہے گا۔“
29مگر اُس نے اَپنی راستبازی جتانے کی غرض سے، یِسوعؔ سے پُوچھا، ”میرا پڑوسی کون ہے؟“
30یِسوعؔ نے جَواب میں کہا: ”ایک آدمی یروشلیمؔ سے یریحوؔ جا رہاتھا کہ ڈاکوؤں کے ہاتھوں میں جا پڑا۔ اُنہُوں نے اُس کے کپڑے اُتار لیٔے، اُسے مارا پِیٹا اَور زخمی کر دیا اَور ادھ مُوأ چھوڑکر چلے گیٔے۔ 31اِتّفاقاً ایک کاہِنؔ اُس راہ سے جا رہاتھا، اُس نے زخمی کو دیکھا، مگر کَترا کرچلاگیا۔ 32اِسی طرح، ایک لیوی، بھی اِدھر آ نِکلا اَور اُسے دیکھ کر، کَترا کرچلاگیا۔ 33پھر ایک سامری، جو سفر کر رہاتھا، وہاں نِکلا؛ زخمی کو دیکھ کر اُسے بڑا ترس آیا۔ 34وہ اُس کے پاس گیا اَور اُس کے زخموں پر تیل اَور انگوری شِیرہ لگا کر اُنہیں باندھا اَور زخمی کو اَپنے گدھا پر بِٹھا کر سرائے میں لے گیا اَور اُس کی تیمار داری کی۔ 35اگلے دِن اُس نے دو دینار#10‏:35 دو دینار قدیم زمانے میں ایک دینار ایک دِن کی مزدُوری ہُوا کرتی تھی۔ (دیکھئے مت 20‏:2)‏‏ نکال کر سرائے کے رکھوالے کو دئیے اَور کہا، ’اِس کی دیکھ بھال کرنا، اَور اگر خرچہ زِیادہ ہُوا تو، میں واپسی پر اَدا کر دُوں گا۔‘
36”تمہاری نظر میں اِن تینوں میں سے کون اُس شخص کا جو ڈاکوؤں کے ہاتھوں میں جا پڑا تھا، پڑوسی ثابت ہُوا؟“
37شَریعت کے عالِم نے جَواب دیا، ”وہ جِس نے اُس کے ساتھ ہمدردی کی۔“
یِسوعؔ نے اُس سے کہا، ”جا تُو بھی اَیسا ہی کر۔“
حُضُور یِسوعؔ کا مریمؔ اَور مرتھاؔ کے گھر جانا
38یِسوعؔ اَور اُن کے شاگرد چلتے چلتے ایک گاؤں میں پہُنچے، وہاں مرتھاؔ نام کی ایک عورت نے آپ کے لیٔے اَپنے گھر کو کھولا۔ 39اُس کی ایک بہن بھی تھی جِس کا نام مریمؔ تھا، وہ خُداوؔند کے قدموں کے پاس بیٹھ کر اُن کی باتیں سُن رہی تھی۔ 40لیکن مرتھاؔ کام کی زیادتی کی وجہ سے گھبرا گئی اَور یِسوعؔ کے پاس آکر کہنے لگی، ”خُداوؔند! کیا یہ سہی ہے کہ میری بہن خدمت کرنے میں ہاتھ بٹانے کے بجائے یہاں پر بیٹھی ہے اَور مُجھے اکیلا چھوڑ دیا ہے؟ اُس سے کہئے کہ میری مدد کرے!“
41خُداوؔند نے جَواب میں اُس سے کہا، ”مرتھاؔ! مرتھاؔ! تُو بہت سِی چیزوں کے بارے میں فِکرمند اَور پریشان ہو رہی ہے۔ 42حالانکہ صِرف ایک ہی چیز ہے جِس کے بارے میں فکر کرنے کی ضروُرت ہے۔ اَور مریمؔ نے وہ عُمدہ حِصّہ چُن لیا ہے جو اُس سے کبھی چھینا نہ جائے گا۔“

Tans Gekies:

لُوقا 10: UCV

Kleurmerk

Deel

Kopieer

None

Wil jy jou kleurmerke oor al jou toestelle gestoor hê? Teken in of teken aan