12
ہدایات اَور حوصلہ اَفزائی
1اِسی دَوران ہزاروں آدمیوں کا مجمع لگ گیا، اَور جَب وہ ایک دُوسرے پر گِرے پڑ رہے تھے، تو یِسوعؔ نے سَب سے پہلے اَپنے شاگردوں، سے مُخاطِب ہوکر فرمایا: ”فریسیوں کے خمیر یعنی اُن کی ریاکاری سے خبردار رہنا۔ 2کویٔی چیز ڈھکی ہویٔی نہیں جو ظاہر نہ کی جائے گی اَور نہ ہی کویٔی چیز چھپی ہویٔی ہے جو ظاہر نہ کی جائے۔ 3اِس لیٔے جو باتیں تُم نے اَندھیرے میں کہی ہیں وہ رَوشنی میں سُنی جایٔیں گی اَورجو کُچھ تُم نے کوٹھریوں میں کسی کے کان میں کہا ہے، اُس کا اعلان چھتوں پر سے کیا جائے گا۔
4”دوستوں، میں تُم سے کہتا ہُوں کہ اُن سے مت ڈرو جو بَدن کو تو ہلاک کر سکتے ہیں اَور اُس کے بعد اَور کُچھ نہیں کر سکتے۔ 5لیکن مَیں تُمہیں جتائے دیتا ہُوں کہ کس سے ڈرنا چاہئے: اُس سے، جسے بَدن کو ہلاک کرنے، کے بعد اُسے جہنّم میں ڈال دینے کا اِختیار ہے۔ ہاں، میں تُم سے کہتا ہُوں، اُسی سے ڈرو۔ 6اگرچہ دو سِکّوں میں پانچ گوریّاں نہیں بکتیں لیکن خُدا اُن میں سے کسی کو بھی فراموش نہیں کرتا۔ 7یقیناً، تمہارے سَر کے سبھی بال بھی گنے ہُوئے ہیں۔ لہٰذا ڈرو مت؛ تمہاری قیمت تو بہت سِی گوریّوں سے بھی زِیادہ ہے۔
8”میں تُمہیں بتاتا ہُوں کہ جو کویٔی لوگوں کے سامنے میرا اقرار کرتا ہے، اِبن آدمؔ بھی خُدا کے فرشتوں کے رُوبرو اُس کا اقرار کرےگا۔ 9لیکن جو کویٔی آدمیوں کے سامنے میرا اِنکار کرتا ہے، اُس کا اِنکار خُدا کے فرشتوں کے سامنے کیا جائے گا۔ 10اگر کویٔی اِبن آدمؔ کے خِلاف کُچھ کہے گا تو، اُسے مُعاف کر دیا جائے گا لیکن جو پاک رُوح کے خِلاف کُفر بکے گا وہ ہرگز نہ بخشا جائے گا۔
11”جَب وہ تُمہیں یہُودی عبادت گاہوں میں حاکموں اَور صاحبِ اِختیاروں کے حُضُور میں لے جایٔیں تو فکر مت کرنا کہ ہم کیا کہیں اَور کیوں اَور کیسے جَواب دیں۔ 12کیونکہ پاک رُوح عَین وقت پر تُمہیں سِکھا دے گا کہ تُمہیں کیا کہنا ہے۔“
اَمیر احمق کی تمثیل
13ہُجوم میں سے کسی نے اُن سے کہا، ”اَے اُستاد، میرے بھایٔی کو حُکم دے کہ وہ مِیراث میں سے میرا حِصّہ میرے حوالے کر دے۔“
14یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”اَے اِنسان، کس نے مُجھے تمہارا مُنصِف یا ثالِثی مُقرّر کیا ہے؟“ 15اَور حُضُور نے اُن سے کہا، ”خبردار! ہر طرح کے لالچ سے دُور رہو؛ کسی کی زندگی کا اِنحصار اُس کے مال و دولت کی کثرت پر نہیں ہے۔“
16تَب آپ نے اُنہیں یہ تمثیل سُنایٔی: ”کسی دولتمند کی زمین میں بڑی فصل ہویٔی۔ 17اَور وہ دِل ہی دِل میں سوچ کر کہنے لگا، ’میں کیا کروں؟ میرے پاس جگہ نہیں ہے جہاں میں اَپنی پیداوار جمع کر سکوں۔‘
18”پھر اُس نے کہا، ’میں ایک کام کروں گا کہ اَپنے کھتّے ڈھا کر نئے اَور بڑے کھتّے بناؤں گا اَور اُس میں اَپنا تمام اناج اَور مال و اَسباب بھر دُوں گا۔ 19پھر اَپنی جان سے کہُوں گا، ”اَے جان تیرے پاس کیٔی برسوں کے لیٔے مال جمع ہے۔ آرام سے رہ، کھا پی اَور عیش کر۔“ ‘
20”مگر خُدا نے اُس سے کہا، ’اَے نادان! اِسی رات تیری جان تُجھ سے طلب کرلی جائے گی۔ پس جو کُچھ تُونے جمع کیا ہے وہ کس کے کام آئے گا؟‘
21”چنانچہ جو اَپنے لیٔے تو خزانہ جمع کرتا ہے لیکن خُدا کی نظر میں دولتمند نہیں بنتا اُس کا بھی یہی حال ہوگا۔“
فکر نہ کرو
22تَب یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں سے کہا: ”یہی وجہ ہے کہ میں تُم سے کہتا ہُوں، نہ تو اَپنی جان کی فکر کرو، کہ تُم کیا کھاؤگے؛ نہ اَپنے بَدن کی، کہ تُم کیا پہنوگے۔ 23کیونکہ جان خُوراک سے اَور بَدن پوشاک سے بڑھ کر ہے۔ 24کوّوں پر غور کرو جو نہ تو بوتے ہیں اَور نہ ہی فصل کو کاٹ کر کھتّوں میں جمع کرتے ہیں، نہ اُن کے پاس گودام ہوتاہے نہ کھتّا، تو بھی خُدا اُنہیں کھِلاتاہے۔ تُم تو پرندوں سے بھی زِیادہ قدر و قیمت والے ہو۔ 25تُم میں اَیسا کون ہے جو فکر کرکے اَپنی عمر میں گھڑی بھر کا#12:25 گھڑی بھر کا یعنی ایک گھنٹہ یا ایک دِن۔ بھی اِضافہ کر سکے؟ 26پس جَب تُم یہ چُھوٹی سِی بات بھی نہیں کر سکتے تو باقی چیزوں کی فکر کس لیٔے کرتے ہو۔
27”سوسن کے پھُولوں کو دیکھو کہ وہ کس طرح بڑھتے ہیں؟ وہ نہ محنت کرتے ہیں نہ کاتتے ہیں تو بھی میں تُم سے کہتا ہُوں کہ بادشاہ شُلومونؔ بھی اَپنی ساری شان و شوکت کے باوُجُود اُن میں سے کسی کی طرح مُلبّس نہ تھے۔ 28پس جَب خُدا میدان کی گھاس کو جو آج ہے اَور کل تنور میں جھونکی جاتی ہے، اَیسی پوشاک پہناتاہے، تو اَے کم ایمان والو! کیا وہ تُمہیں بہتر پوشاک نہ پہنائے گا؟ 29اَور اِس فکر میں مُبتلا مت رہو کہ تُم کیا کھاؤگے اَور کیا پیوگے۔ اِن چیزوں کے بارے میں فکر مت کرو۔ 30کیونکہ دُنیا کی ساری غَیرقومیں اِن چیزوں کی جُستُجو میں لگی رہتی ہیں لیکن تمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تُمہیں اِن چیزوں کی ضروُرت ہے۔ 31بَلکہ پہلے خُدا کی بادشاہی کی تلاش کرو تو یہ چیزیں بھی تُمہیں دے دی جایٔیں گی۔
32”اَے چُھوٹے گلّے! ڈر مت! کیونکہ تمہارے آسمانی باپ کی خُوشی اِسی میں ہے کہ وہ تُمہیں بادشاہی عطا فرمائے۔ 33اَپنا مال و اَسباب بیچ کر خیرات کر دو اَور اَپنے لیٔے اَیسے بٹوے بناؤ جو پُرانے نہیں ہوتے اَور نہ پھٹتے ہیں یعنی آسمان پر خزانہ جمع کرو جو ختم نہیں ہوتا، جہاں چور نہیں پہُنچ سَکتا اَور جِس میں کیڑا نہیں لگتا۔ 34کیونکہ جہاں تمہارا خزانہ ہے وہیں تمہارا دِل بھی لگا رہے گا۔
چَوکَس رہو
35”خدمت کے لیٔے کمربستہ رہو اَور اَپنا چراغ جَلائے رکھو۔ 36اَور اُن خادِموں کی طرح بنو، جو اَپنے مالک کی شادی کی ضیافت سے لَوٹنے کا اِنتظار کر رہے ہوں تاکہ جَب وہ آئے اَور دروازہ کھٹکھٹائے تو فوراً اُس کے لیٔے دروازہ کھول دیں۔ 37وہ سبھی خادِم مُبارک ہیں جنہیں اُن کا مالک اَپنی واپسی پر جاگتا ہُوا چَوکَس پایٔے۔ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ مالک خُود کمربستہ ہوکر اُنہیں دسترخوان پر بِٹھاتے گا اَور پاس آکر اُن کی خدمت کرےگا۔ 38مُبارک ہیں وہ خادِم، جنہیں اُن کا مالک رات کے دُوسرے یا تیسرے پہر میں بھی آکر اُن کو خُوب چَوکَس پایٔے۔ 39لیکن یہ جان لو کہ اگر گھر کے مالک کو مَعلُوم ہو تاکہ چور کِس گھڑی آئے گا تو وہ اَپنے گھر میں نقب نہ لگنے دیتا۔ 40پس تُم بھی تیّار رہو کیونکہ جِس گھڑی تُمہیں اُمّید تک نہ ہوگی اِبن آدمؔ اُسی وقت آ جائے گا۔“
41پطرس نے کہا، ”اَے خُداوؔند، یہ تمثیل جو تُونے کہی، صِرف ہمارے لیٔے ہے یا سَب کے لیٔے ہے؟“
42خُداوؔند نے جَواب دیا، ”کون ہے وہ وفادار اَور عقلمند مُنتظِم، جِس کا مالک اُسے اَپنے گھر کے خادِم چاکروں پر مُقرّر کرے تاکہ وہ اُنہیں اُن کی خُوراک مُناسب وقت پر بانٹتا رہے؟ 43وہ خادِم مُبارک ہے جِس کا مالک آئے تو اُسے اَیسا ہی کرتے پایٔے۔ 44میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اَپنی ساری مِلکیّت کی دیکھ بھال کا اِختیار اُس کے حوالے کر دے گا۔ 45لیکن اگر وہ خادِم اَپنے دِل میں یہ کہنے لگے، ’میرے مالک کے آنے میں ابھی دیر ہے‘ اَور دُوسرے خادِموں اَور خادِماؤں کو مارنا پیٹنا شروع کر دے اَور خُود کھا پی کرنشے میں متوالا رہنے لگے؟ 46تو اُس خادِم کا مالک کسی اَیسے دِن واپس آ جائے گا، جِس کی اُسے اُمّید نہ ہوگی، اَور جِس گھڑی کی اُسے خبر نہ ہوگی۔ تو وہ اُسے غضبناک سزا دے گا اَور اُس کا اَنجام بےاِعتقادوں جَیسا ہوگا۔
47”اگر وہ خادِم جو اَپنے مالک کی مرضی جان لینے کے باوُجُود بھی تیّار نہیں رہتا اَور نہ ہی اَپنے مالک کی مرضی کے مُطابق عَمل کرتا ہے تو وہ خادِم بہت مار کھائے گا۔ 48مگر جِس نے اَپنے مالک کی مرضی کو جانے بغیر مار کھانے کے کام کیٔے وہ کم مار کھائے گا۔ پس جسے زِیادہ دیا گیا ہے اُس سے اُمّید بھی زِیادہ کی جائے گی اَور جِس کے پاس زِیادہ سونپا گیا ہے اُس سے طلب بھی زِیادہ ہی کیا جائے گا۔
صُلح یا جُدائی
49”میں زمین پر آگ برسانے آیا ہُوں۔ کاش یہ پہلے سے ہی بھڑک رہی ہوتی تو کِتنا اَچھّا ہوتا! 50لیکن مُجھے ایک پاک غُسل لیناہے اَور جَب تک لے نہیں لیتا، میں بہت درد میں رہُوں گا! 51کیا تُم سوچتے ہو کہ میں زمین پر صُلح قائِم کرانے آیا ہُوں؟ نہیں، میں تو لوگوں کو ایک دُوسرے سے جُدا کرانے آیا ہُوں۔ 52کیونکہ اَب سے ایک گھر کے ہی پانچ آدمیوں میں مُخالفت پیدا ہو جائے گی۔ تین، دو کے اَور دو، تین کے مُخالف ہو جایٔیں گے۔ 53باپ بیٹے کے خِلاف ہوگا اَور بیٹا باپ کے؛ اَور ماں بیٹی کے، اَور بیٹی ماں کے؛ ساس بہُو کے اَور بہُو ساس کے خِلاف ہوگی۔“
زمانہ کا اِمتیاز
54پھر یِسوعؔ نے ہُجوم سے کہا: ”جَب تُم بادل کو مغرب سے اُٹھتے دیکھتے تو ایک دَم کہنے لگتے ہو ’بارش آئے گی،‘ اَور اَیسا ہی ہوتاہے۔ 55اَور جَب جُنوبی ہَوا چلنے لگتی ہے، تو تُم کہتے ہو، ’گرمی ہوگی،‘ اَور اَیسا ہی ہوتاہے۔ 56اَے ریاکاروں! تُم زمین اَور آسمان کی صورت دیکھ کر موسم کا اَندازہ لگانا تو جانتے ہو لیکن مَوجُودہ زمانہ کی علامات کے بارے میں کیوں غور نہیں کرتے؟
57”تُم خُود ہی اَپنے لیٔے فیصلہ کیوں نہیں کرلیتے کہ ٹھیک کیا ہے؟ 58جَب تو اَپنے دُشمن کے ساتھ مُنصِف کے پاس راستہ میں جا رہاہے تو راستہ ہی میں اُس سے چھُٹکارا حاصل کر لے، کہیں اَیسا نہ ہو کہ وہ تُجھے مُنصِف کے حوالے کر دے اَور مُنصِف تُجھے سپاہی کے سُپرد کر دے اَور سپاہی تُجھے قَیدخانہ میں ڈال دے۔ 59میں تُم سے کہتا ہُوں کہ جَب تک تُم ایک ایک پیسہ اَدا نہ کر دوگے، وہاں سے ہرگز نکل نہ پاؤگے۔“