اَور کچھ ہی عرصہ کے بعد یُوسیفؔ کے آقا کی بیوی کی نظر یُوسیفؔ پر پڑی اَور اُس نے یُوسیفؔ کو، ”مباشرت کرنے پر مجبُور کیا!“
لیکن یُوسیفؔ نے اِنکار کر دیا اَور اَپنی مالکن سے کہا، ”میں اِس گھر کا مختار ہُوں اَور اِس وجہ سے میرے آقا کو گھر کی فکر کرنے کی کوئی ضروُرت نہیں، اُنہُوں نے اَپنے گھر کا سَب کچھ میرے سُپرد کر رکھا ہے۔ اِس گھر میں مُجھ سے بڑا کویٔی نہیں اَور میرے آقا نے آپ کے سِوا کویٔی شَے میرے اِختیار سے باہر نہیں رکھی کیونکہ آپ اُن کی بیوی ہو۔ پھر بھلا میں اَیسی ذلیل حرکت کیوں کروں اَور خُدا کی نظر میں گُنہگار بنُوں؟“