Kisary famantarana ny YouVersion
Kisary fikarohana

پیدائش 26

26
اِصحاقؔ اَور اَبی ملیخ
1پھر مُلک میں قحط پڑا جو اُس پہلے قحط کے علاوہ تھا جو اَبراہامؔ کے ایّام میں پڑا تھا۔ اِس لیٔے اِصحاقؔ گِراؔر میں فلسطینی بادشاہ اَبی ملیخ کے پاس چلےگئے۔ 2تَب یَاہوِہ اِصحاقؔ پر ظاہر ہویٔے اَور فرمایا، ”مِصر کو نہ جانا بَلکہ جہاں میں تُمہیں رہنے کو کہُوں وہیں رہنا۔ 3تُم اِس مُلک میں کچھ عرصہ کے لیٔے رہو اَور مَیں تمہارے ساتھ رہُوں گا اَور تُمہیں برکت دُوں گا۔ میں یہ تمام مُلک تُمہیں اَور تمہاری نَسل کو دے کر وہ قَسم پُوری کروں گا جو مَیں نے تمہارے باپ اَبراہامؔ سے کھائی تھی۔ 4مَیں تمہاری اَولاد کو آسمان کے تاروں کی طرح بڑھاؤں گا اَور اُنہیں یہ تمام مُلک دُوں گا اَور تمہاری نَسل کے وسیلہ سے دُنیا کی سَب قومیں برکت پائیں گی، 5کیونکہ اَبراہامؔ نے میری باتیں مانیں اَور میرے اَحکام میرے قوانین اَور میری ہدایات پر عَمل کیا۔“ 6چنانچہ اِصحاقؔ گِراؔر میں مُقیم ہو گئے۔
7جَب وہاں کے باشِندوں نے اُن سے اُن کی بیوی کے متعلّق پُوچھا تَب آپ نے کہا، ”وہ میری بہن ہے،“ کیونکہ وہ یہ کہنے سے ڈرتے تھے، ”وہ میری بیوی ہے۔“ اِصحاقؔ نے سوچا، ”اِس جگہ کے لوگ رِبقہؔ کی وجہ سے مُجھے قتل نہ کر ڈالیں کیونکہ رِبقہؔ خُوبصورت ہے۔“
8جَب اِصحاقؔ کو وہاں رہتے ہویٔے کافی عرصہ گزر گیا تَب فلسطینی بادشاہ اَبی ملیخ نے ایک کھڑکی سے نیچے جھانک کر دیکھا کہ اِصحاقؔ اَپنی بیوی رِبقہؔ سے لاڈ پیار کر رہاہے۔ 9تَب اَبی ملیخ نے اِصحاقؔ کو بُلوا کر کہا، ”دراصل وہ تمہاری بیوی ہے! پھر تُم نے یہ کیوں کہا، ’وہ تمہاری بہن ہے‘؟“
اِصحاقؔ نے اُسے جَواب دیا، ”کیونکہ مَیں نے سوچا کہ کہیں اَیسا نہ ہو کہ اُس کی وجہ سے مُجھے اَپنی جان سے ہاتھ دھونے پڑے۔“
10تَب اَبی ملیخ نے کہا، ”یہ تُم نے ہمارے ساتھ کیا کیا؟ یہ ممکن تھا کہ اِن میں سے کوئی شخص تمہاری بیوی کے ساتھ مباشرت کر لیتا اَور تُم ہم پر اِلزام لگاتے۔“
11تَب اَبی ملیخ نے سَب لوگوں میں اعلان کروایا: ”جو کویٔی اِس مَرد یا اِس کی بیوی پر ہاتھ ڈالے گا وہ یقیناً قتل کر دیا جائے گا۔“
12اَور اِصحاقؔ نے اُس سال اُس مُلک میں جِتنی فصل بوئی اُس کا سَو گُنا پھل پایا کیونکہ یَاہوِہ نے اُنہیں برکت دی تھی۔ 13وہ بہت مالدار ہو گئے اَور اُن کی دولت بڑھتی چلی گئی یہاں تک کہ اَبراہامؔ بےحد اَمیر ہو گئے۔ 14اُن کے پاس اِس قدر زِیادہ بھیڑ بکریاں اَور جانور اَور نوکر چاکر تھے کہ فلسطینی اُن سے حَسد کرنے لگے۔ 15چناچہ فلسطینیوں نے وہ سَب کنوئیں جو اُن کے باپ اَبراہامؔ کے خادِموں نے اَبراہامؔ کے جیتے جی کھودے تھے مٹّی سے بھر کر بند کر دئیے۔
16تَب اَبی ملیخ نے اِصحاقؔ سے کہا، ”تُم ہمارے پاس سے چلے جاؤ کیونکہ تُم ہم سے زِیادہ زورآور ہو گئے ہو۔“
17چنانچہ اِصحاقؔ وہاں سے کُوچ کرکے گِراؔر کی وادی میں جا کر خیمہ زن ہو گئے اَور وہیں بس گئے۔ 18اِصحاقؔ نے اُن کنوؤں کو جو اُن کے باپ اَبراہامؔ کے دِنوں میں کھودے گیٔے تھے اَور جنہیں فلسطینیوں نے اَبراہامؔ کی موت کے بعد بند کر دیا تھا پھر سے کھُلوا دیا اَور اُن کے وُہی نام رکھے جو اُن کے باپ نے رکھے تھے۔
19جَب اِصحاقؔ کے خادِم وادی میں کھدائی کر رہے تھے تو اُنہیں تازہ پانی کا ایک کنواں مِلا۔ 20تَب گِراؔر کے چرواہوں نے اِصحاقؔ کے چرواہوں سے جھگڑا کیا اَور کہا، ”یہ پانی ہمارا ہے!“ اِس لیٔے اِصحاقؔ نے اُس کنوئیں کا نام عِسقؔ#26‏:20 عِسقؔ مُراد جھگڑا رکھا کیونکہ وہ اُن سے جھگڑتے تھے۔ 21پھر اُنہُوں نے دُوسرا کنواں کھودا لیکن وہ اُس کے لیٔے بھی جھگڑنے لگے۔ اِس لیٔے اِصحاقؔ نے اُس کا نام سِتنہؔ#26‏:21 سِتنہؔ مُراد مُخالفت یعنی مُخالفت رکھا۔ 22پھر وہاں سے آگے جا کر آپ نے ایک اَور کنواں کھودا اَور اُس کے لیٔے کسی نے جھگڑا نہ کیا۔ اِصحاقؔ نے اُس کا نام یہ کہہ کر رحوبوتھؔ#26‏:22 رحوبوتھؔ کثیر جگہ رکھا، ”اَب یَاہوِہ نے ہمیں جگہ دی ہے اَور اَب ہم اِس مُلک میں آسُودہ حال ہوں گے۔“
23جَب وہ وہاں سے بیرشبعؔ کو چلےگئے۔ 24اُسی رات یَاہوِہ آپ پر ظاہر ہویٔے اَور فرمایا، ”مَیں تمہارے باپ اَبراہامؔ کا خُدا ہُوں۔ خوف نہ کرو۔ مَیں تمہارے ساتھ ہُوں۔ اَپنے خادِم اَبراہامؔ کی خاطِر میں تُمہیں برکت دُوں گا اَور تمہاری نَسل کو بڑھاؤں گا۔“
25اِصحاقؔ نے وہاں ایک مذبح بنایا اَور یَاہوِہ سے دعا کی۔ وہاں آپ نے اَپنا خیمہ کھڑا کیا اَور وہیں اُن کے خادِموں نے ایک کنواں کھودا۔
26اِس اَثنا میں اَبی ملیخ اَپنے ذاتی مُشیر اخُوزتؔ اَور اَپنے فَوجی سپہ سالار فِیکُلؔ کے ہمراہ گِراؔر سے اِصحاقؔ کے پاس آیا۔ 27اِصحاقؔ نے پُوچھا، ”تُم میرے پاس کیوں آئے ہو؟ تُم تو مُجھ سے عداوت رکھتے تھے اَور مُجھے اَپنے علاقہ سے نکال چُکے تھے۔“
28اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہم نے خُوب جان لیا ہے کہ یَاہوِہ تمہارے ساتھ ہے؛ اِس لیٔے ہم نے کہا، ’کیوں نہ ہم قَسم کھا کر آپَس میں عہد کر لیں۔‘ ہم تمہارے ساتھ یہ عہد کرنا چاہتے ہیں 29کہ جِس طرح ہم نے تمہارے ساتھ کویٔی ناجائز حرکت نہیں کی بَلکہ تمہارے ساتھ ہمیشہ نیک سلُوک کیا اَور تُمہیں سلامتی سے رخصت کیا اُسی طرح تُم بھی ہمیں کویٔی نُقصان نہ پہُنچاؤگے اَور اَب یَاہوِہ نے تُمہیں برکت بخشی ہے۔“
30تَب اِصحاقؔ نے اُن کے لیٔے ضیافت تیّار کی اَور اُنہُوں نے کھا پی کر خُوشی منائی۔ 31دُوسرے دِن علی الصبح اُنہُوں نے قَسم کھا کر آپَس میں عہد کر لیا۔ تَب اِصحاقؔ نے اُنہیں رخصت کر دیا اَور وہ سلامتی کے ساتھ وہاں سے چلے گیٔے۔
32اُس دِن اِصحاقؔ کے خادِموں نے آکر اُن سے اُس کنوئیں کا ذِکر کیا جسے اُنہُوں نے کھودا تھا۔ اُنہُوں نے کہا، ”ہمیں پانی مِل گیا ہے۔“ 33اِصحاقؔ نے اُس کا نام شِباہ#26‏:33 شِباہ مُراد قَسم یا سات رکھا اَور آج تک وہ شہر بیرشبعؔ#26‏:33 بیرشبعؔ مُراد قَسم کا کنواں کہلاتا ہے۔
یعقوب کا عیسَوؔ کی برکت کو ہتھیانا
34جَب عیسَوؔ چالیس بَرس کے ہویٔے تو اُنہُوں نے بیؔری حِتّی کی بیٹی یُودِتھؔ اَور ایلون حِتّی کی بیٹی بسِماتھؔ سے بیاہ کر لیا۔ 35وہ اِصحاقؔ اَور رِبقہؔ کے لیٔے وبالِ جان بَن گئیں۔

Voafantina amin'izao fotoana izao:

پیدائش 26: UCV

Asongadina

Hizara

Dika mitovy

None

Tianao hovoatahiry amin'ireo fitaovana ampiasainao rehetra ve ireo nasongadina? Hisoratra na Hiditra