32
یعقوب کی عیسَوؔ سے مِلنے کی تیّاری
1تَب یعقوب نے بھی اَپنی راہ لی اَور خُدا کے فرشتے اُن سے مِلنے آئے۔ 2جَب یعقوب نے اُنہیں دیکھا تو کہا، ”یہ خُدا کی چھاؤنی ہے!“ اَور اُس مقام کا نام محنایمؔ#32:2 محنایمؔ دو خیمے رکھا۔
3تَب یعقوب نے اَپنے آگے اِدُوم کے مُلک میں جو سِعِیؔر کی سرزمین میں ہے اَپنے بھایٔی عیسَوؔ کے پاس قاصِد روانہ کئے۔ 4اُن کو ہدایات دیں: ”تُم میرے آقا عیسَوؔ سے یُوں کہنا، ’تمہارا خادِم یعقوب کہتاہے میں لابنؔ کے ہاں مُقیم تھا اَور اَب تک وہیں رہا۔ 5میرے پاس مویشی اَور گدھے، بھیڑیں اَور بکریاں، خادِم اَور خادِمائیں ہیں۔ اَب اَے میرے آقا! یہ پیغام تمہارے پاس اِس لیٔے بھیج رہا ہُوں کہ مُجھ پر تمہاری نظرِکرم ہو۔‘ “
6جَب وہ قاصِد لَوٹ کر یعقوب کے پاس آئے تو کہنے لگے، ”ہم آپ کے بھایٔی عیسَوؔ کے پاس گیٔے تھے اَور اَب وہ آپ سے مِلنے آ رہے ہیں اَور چار سَو آدمی اُن کے ساتھ ہیں۔“
7تَب یعقوب نہایت خوفزدہ اَور پریشان ہویٔے۔ اُنہُوں نے اَپنے ساتھ کے لوگوں، بھیڑ بکریوں، مویشیوں، گلّوں اَور اُونٹوں کو دو غولوں میں تقسیم کیا۔ 8اَور یہ سوچا، ”کہ اگر عیسَوؔ آکر ایک غول پر حملہ کرےگا تو دُوسرا غول تو عیسَوؔ کے ہاتھ سے بچ نکلے گا۔“
9تَب یعقوب نے دعا کی، ”اَے یَاہوِہ، میرے باپ اَبراہامؔ کے خُدا اَور میرے باپ اِصحاقؔ کے خُدا، آپ نے مُجھ سے کہا، ’اَپنے مُلک اَور اَپنے رشتہ داروں میں واپس چلا جاؤں اَور مَیں تُمہیں برومند کروں گا،‘ 10آپ نے اَپنے خادِم کے ساتھ جو مہربانی اَور وفاداری جتائی میں اُس کے لائق نہیں۔ جَب مَیں نے اِس یردنؔ کو عبور کیا تھا تَب میرے پاس صِرف میرا عصا تھا اَور اَب مَیں دو خیموں میں بٹ چُکا ہُوں۔ 11میری یہ اِلتجا ہے کہ مُجھے اَپنے بھایٔی عیسَوؔ کے ہاتھ سے بچا لیجئے کیونکہ مُجھے خوف ہے کہ وہ آکر مُجھے اَور اِن ماؤں کو اُن کے بچّوں سمیت مار ڈالے گا۔ 12لیکن آپ نے کہا، ’میں یقیناً تُمہیں برومند کروں گا اَور مَیں تمہاری نَسل کو سمُندر کے کنارے کی ریت کی مانند بڑھاؤں گا جو شُمار سے باہر ہوگی۔‘ “
13یعقوب نے رات وہیں گزاری، اَورجو کچھ اُن کے پاس تھا اُس میں سے اَپنے بھایٔی عیسَوؔ کے لیٔے یہ تحفہ مُنتخب کیا: 14دو سَو بکریاں اَور بیس بکرے، دو سَو بھیڑیں اَور بیس مینڈھے، 15تیس اُونٹنیاں اَور اُن کے بچّے، چالیس گائیں اَور دس بَیل اَور تیس گدھیاں اَور دس گدھے۔ 16یعقوب نے ہر گلّہ کو الگ الگ اَپنے خادِموں کے سُپرد کیا، اَور اُن سے کہا، ”مُجھ سے آگے نکل جاؤ اَور ایک گلّے کو دُوسرے سے جُدا رکھنا۔“
17یعقوب نے سَب سے آگے والے خادِم کو ہدایت دی: ”جَب میرا بھایٔی عیسَوؔ تُم سے ملے اَور تُم سے پُوچھے، ’تُم کِس کے خادِم ہو اَور کہاں جا رہے ہو اَور یہ سَب جانور جو تمہارے آگے آگے ہیں کِس کے ہیں؟‘ 18تَب تُم عیسَوؔ سے کہنا، ’یہ تمہارے خادِم یعقوب کے ہیں اَور اُن کے آقا عیسَوؔ کو بطور تحفہ بھیجے گیٔے ہیں اَور وہ خُود بھی ہمارے پیچھے پیچھے آ رہے ہیں۔‘ “
19یعقوب نے دُوسرے، تیسرے اَور باقی سَب خادِموں کو بھی جو گلّوں کے پیچھے چل رہے تھے ہدایت کی: ”تُم بھی جَب عیسَوؔ سے مِلو تو یہی کہنا۔ 20اَور یہ ضروُر کہنا، ’آپ کے خادِم یعقوب بھی ہمارے پیچھے پیچھے آ رہے ہیں۔‘ “ کیونکہ یعقوب نے سوچا، ”اِن تحفوں سے جنہیں میں اَپنے آگے بھیج رہا ہُوں، عیسَوؔ کے غُصّہ کو ٹھنڈا کر دُوں گا تاکہ بعد میں جَب مَیں اُن کے سامنے آؤں تو شاید وہ مُجھے قبُول کر لیں۔“ 21چنانچہ یعقوب کے تحفے لے کر آگے بڑھ گیٔے، لیکن یعقوب نے وہ رات اَپنے ہی خیمے میں گزاری۔
یعقوب کی کُشتی
22اُس رات یعقوب اُٹھے اَور اَپنی دو بیویوں اَپنی دو خادِماؤں اَور اَپنے گیارہ بیٹوں کو لے کر اُنہیں یبّوقؔ کے گھاٹ کے پار اُتارا۔ 23اُنہیں یردنؔ کے اُس پار بھیجنے کے بعد اَپنا سَب مال و اَسباب بھی بھیج دیا۔ 24تَب یعقوب تنہا رہ گئے اَور ایک آدمی پَو پھٹنے تک اُن سے کُشتی لڑتا رہا۔ 25جَب اُس آدمی نے دیکھا کہ وہ یعقوب پر غالب نہیں آسکتا تو اُس نے یعقوب کی ران کے جوڑ کو اَیسا چھُوا کہ اُس آدمی سے کُشتی لڑتے لڑتے اُن کی نس چڑھ گئی۔ 26تَب اُس آدمی نے کہا، ”مُجھے جانے دے کیونکہ اَب پَو پھٹنے کو ہے۔“
لیکن یعقوب نے جَواب دیا، ”جَب تک آپ مُجھے برکت نہ دیں مَیں آپ کو جانے نہیں دُوں گا۔“
27تَب اُس آدمی نے پُوچھا، ”تمہارا نام کیا ہے؟“
اُنہُوں نے جَواب دیا، ”یعقوب۔“
28تَب اُس آدمی نے کہا، ”اَب سے تمہارا نام یعقوب نہیں بَلکہ اِسرائیل#32:28 اِسرائیل خُدا کے ساتھ کشتی لڑنے والا ہوگا کیونکہ تُم نے خُدا اَور آدمیوں کے ساتھ زورآزمائی کی اَور غالب ہُوئے۔“
29تَب یعقوب نے کہا، ”براہِ کرم مُجھے اَپنا نام بتائیے۔“
لیکن اُس نے جَواب دیا، ”تُمہیں میرے نام سے کیا مطلب؟“ اَور اُس نے وہاں یعقوب کو برکت دی۔
30چنانچہ یعقوب نے اُس مقام کا نام یہ کہتے ہویٔے پنی ایل#32:30 پنی ایل خُدا کا چہرہ رکھا، ”مَیں نے خُدا کو رُوبرو دیکھا، تو بھی میری جان سلامت رہی!“
31جَب وہ پنی ایل یعنی پینو ایل سے چلے تو سُورج نکل چُکاتھا اَور وہ اَپنی ران کی وجہ سے لنگڑا کر چل رہے تھے۔ 32اِسی لیٔے بنی اِسرائیل اُس نس کو جو ران کے جوڑ سے جڑی ہوتی ہے آج تک نہیں کھاتے کیونکہ اُس آدمی نے یعقوب کی ران کے جوڑ کی اُسی نس کے پاس چھُوا تھا۔