Kisary famantarana ny YouVersion
Kisary fikarohana

پیدائش 43

43
مِصر کو دوبارہ روانگی
1ابھی قحط مُلک میں زوروں پر تھا۔ 2اَور جَب وہ مِصر سے لایا ہُوا سَب اناج کھا چُکے تو اُن کے باپ نے اُن سے کہا، ”جاؤ اَور مِصر سے ہمارے لیٔے کچھ اَور اناج خرید لاؤ۔“
3لیکن یہُوداہؔ نے اُس سے کہا، ”اُس شخص نے ہمیں سختی سے تاکید کی تھی، ’اَپنے بھایٔی کو ساتھ نہ لایٔے تو تُم میرا چہرہ پھر سے نہ دیکھوگے۔‘ 4اگر آپ ہمارے بھایٔی کو ہمارے ساتھ بھیج دیں گے تو ہم جا کر تمہارے لیٔے اناج خرید لائیں گے۔ 5لیکن اگر آپ نے اُسے نہ بھیجا تو ہم نہیں جایٔیں گے کیونکہ اُس شخص نے ہم سے کہا ہے، ’جَب تک تمہارا بھایٔی تمہارے ساتھ نہ آئے تو تُم میرا چہرہ پھر سے نہ دیکھوگے۔‘ “
6اِسرائیل نے پُوچھا، ”تُم نے اُس شخص کو یہ بتا کر کہ تمہارا ایک اَور بھایٔی بھی ہے مُجھ پر یہ مُصیبت کیوں برپا کر دی؟“
7اُنہُوں نے جَواب دیا، ”اُس شخص نے ہم سے ہمارے اَور ہمارے رشتہ داروں کے بارے میں خُوب تفتیش کرکے پُوچھا، ’کیا تمہارا باپ اَب تک زندہ ہے اَور کیا تمہارا کویٔی اَور بھایٔی بھی ہے؟‘ ہم نے تو صِرف اُن کے سوالوں کے جَواب دئیے کہ بھلا ہم یہ کیسے جانتے کہ وہ کہے گا، ’اَپنے بھایٔی کو یہاں لے آؤ؟‘ “
8تَب یہُوداہؔ نے اَپنے باپ اِسرائیل سے کہا، ”اِس لڑکے کو میرے ساتھ بھیج دیجئے اَور ہم فوراً چلے جایٔیں گے ورنہ ہم اَور آپ اَور ہمارے بال بچّے زندہ نہ بچ سکیں گے۔ 9میں خُود اُس کی سلامتی کا ضامن ہُوں؛ آپ مُجھے اُس کی حِفاظت کا ذمّہ دار سمجھئے! اگر مَیں اُسے واپس لاکر یہاں تمہارے سامنے کھڑا نہ کر دُوں تو میں عمر بھر آپ کا مُجرم ٹھہروں گا۔ 10سچ تو یہ ہے کہ اگر ہم دیر نہ لگاتے تو دوبارہ جا کر کبھی کے لَوٹ آئے ہوتے۔“
11تَب اُن کے باپ اِسرائیل نے اُن سے کہا، ”اگر یہی بات ہے تو اَیسا کرو، کہ اِس مُلک کی بہترین پیداوار میں سے چند چیزیں اَپنے بوروں میں رکھ لو اَور اُنہیں اُس شخص کے لیٔے تحفہ کے طور پر لے جاؤ۔ مثلاً تھوڑا سا روغن بلسان اَور تھوڑا سا شہد، کچھ گرم مَسالے اَور مُر پِستے اَور بادام 12اَور چاندی کی دوگنی مقدار اَپنے ساتھ لے جاؤ کیونکہ تُمہیں وہ چاندی بھی لَوٹانی ہوگی جو تمہارے بوروں میں رکھی گئی تھی۔ شاید غلطی سے اَیسا ہُوا ہو۔ 13اَور اَپنے بھایٔی کو بھی ساتھ لے لو اَور فوراً اُس آدمی کے پاس چلے جاؤ۔ 14اَور قادرمُطلق خُدا اُس شخص کو تُم پر مہربان کرے تاکہ وہ تمہارے دُوسرے بھایٔی اَور بِنیامین کو تمہارے ساتھ واپس آنے دے۔ جہاں تک میرا تعلّق ہے اگر مُجھے اُن کا ماتم کرنا پڑا تو کروں گا۔“
15چنانچہ وہ تحفے اَور چاندی کی دوگنی مقدار اَور بِنیامین کو بھی ساتھ لے کر جلدی سے مِصر پہُنچے اَور یُوسیفؔ کے سامنے حاضِر ہویٔے۔ 16جَب یُوسیفؔ نے بِنیامین کو اُن کے ساتھ دیکھا تو یُوسیفؔ نے اَپنے گھر کے منتظم سے کہا، ”اِن آدمیوں کو میرے گھر لے جاؤ اَور ایک جانور ذبح کرکے کھانا تیّار کرو کیونکہ یہ لوگ دوپہر کو میرے ساتھ کھانا کھایٔیں گے۔“
17تَب اُس شخص نے یُوسیفؔ کے کہنے کے مُطابق کیا اَور اُن آدمیوں کو یُوسیفؔ کے محل میں لے گیا۔ 18جَب وہ آدمی یُوسیفؔ کے محل میں پہُنچے تو اُن پر خوف طاری تھا۔ اُنہُوں نے سوچا، ”جو چاندی پہلی بار ہمارے بوروں میں واپس رکھ دی گئی تھی اُسی کی وجہ سے ہمیں یہاں لایا گیا ہے۔ وہ ہم پر حملہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہم پر غالب آکر ہمیں غُلام بنا لیں اَور ہمارے گدھوں کو چھین لیں۔“
19چنانچہ وہ یُوسیفؔ کے منتظم کے پاس گیٔے اَور محل کے دروازہ پر اُن سے کہنے لگے۔ 20اُنہُوں نے عرض کیا، ”ہمیں مُعاف کریں میرے آقا، ہم پہلے بھی یہاں اناج خریدنے آئےتھے۔ 21لیکن واپس جاتے وقت جَب ہم نے رات کو اَپنی شب گزاری کے مقام پر اَپنے بورے کھولے تو ہم نے دیکھا کہ ہماری چاندی پُوری کی پُوری ہمارے بوروں کے اَندر رکھی ہُوئی ہے۔ اِس لئے اَب ہم اُسے اَپنے ساتھ لے کر واپس آئے ہیں۔ 22اَور ہم مزید اناج خریدنے کے لیٔے اَور چاندی بھی اَپنے ساتھ لایٔے ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ پچھلی دفعہ ہماری چاندی ہمارے بوروں میں کیسے پہُنچ گئی۔“
23خادِم نے اُن سے کہا، ”تُم اُس کی فکر مت کرو، ڈرو نہیں، تمہارے خُدا اَور تمہارے باپ کے خُدا نے تمہارے بوروں میں تُمہیں خزانہ دیا ہوگا۔ مُجھے تو تمہاری چاندی مِل چُکی۔“ تَب وہ شمعُونؔ کو اُن کے پاس باہر لے آئے۔
24پھر یُوسیفؔ کے منتظم اُن آدمیوں کو اَندر محل میں لے گئے اَور اُنہیں پاؤں دھونے کے لیٔے پانی دیا اَور اُن کے گدھوں کے لیٔے چارے کا اِنتظام کیا۔ 25اَور اُنہُوں نے دوپہر کو یُوسیفؔ کے آنے تک اَپنے اَپنے تحفے تیّار کر لیٔے کیونکہ اُنہیں بتایا گیا تھا کہ وہ لوگ بھی وہیں کھانا کھایٔیں گے۔
26جَب یُوسیفؔ گھر آئے تو اُنہُوں نے وہ تحفے اُسے پیش کئے جنہیں وہ محل میں لایٔے تھے اَور اُنہُوں نے زمین پر جھُک کر اُن کو سلام کیا۔ 27یُوسیفؔ نے اُن کی خیریت دریافت کی اَور کہا، ”تمہارے ضعیف باپ جِن کا تُم نے ذِکر کیا تھا کیسے ہیں؟ کیا وہ اَب تک زندہ ہیں؟“
28اُنہُوں نے جَواب دیا، ”آپ کا خادِم ہمارے باپ اَب تک زندہ ہیں اَور خیریت سے ہیں۔“ اَور اُنہُوں نے سَر جھُکا جھُکا کر اُن کو سلام کیا۔
29جَب یُوسیفؔ نے آنکھ اُٹھاکر اَپنے بھایٔی بِنیامین کو دیکھا جو اُن کی اَپنی ماں کا بیٹا تھا تو پُوچھا، ”کیا یہ تمہارا چھوٹا بھایٔی ہے جِس کا ذِکر تُم نے مُجھ سے کیا تھا؟“ پھر کہا، ”اَے میرے بیٹے خُدا تُم پر مہربان رہے۔“ 30اَپنے بھایٔی کو دیکھ کر یُوسیفؔ کا دِل بھر آیا۔ لہٰذا وہ جلدی سے باہر نکلے تاکہ کسی جگہ جا کر روسکیں۔ تَب وہ اَپنے کمرے میں جا کر رونے لگے۔
31پھر وہ اَپنا مُنہ دھوکر باہر آئے اَور ضَبط سے کام لیتے ہویٔے کہا، ”کھانا پیش کرو۔“
32تَب یُوسیفؔ نے اُن کے لیٔے الگ، اُس کے بھائیوں کے لیٔے الگ اَورجو مِصری اُن کے ساتھ کھاتے تھے اُن کے لیٔے الگ کھانا پیش کیا کیونکہ مِصری عِبرانیوں کے ساتھ کھانا کھانے سے سخت نفرت کرتے تھے۔ 33اُن آدمیوں کو یُوسیفؔ کے سامنے پہلوٹھے سے لے کر چُھوٹے تک اُن کی عمر کے مُطابق ترتیب وار بِٹھایا گیا تھا اَور وہ ایک دُوسرے کی طرف حیرت سے دیکھ رہے تھے۔ 34جَب یُوسیفؔ کی میز سے اُن کے لیٔے کھانا پیش کیا گیا تو بِنیامین کا حِصّہ دُوسروں کے حِصّوں سے پانچ گُنا زِیادہ تھا اَور اُنہُوں نے یُوسیفؔ کے ساتھ کھایا پیا اَور خُوشی منائی۔

Voafantina amin'izao fotoana izao:

پیدائش 43: UCV

Asongadina

Hizara

Dika mitovy

None

Tianao hovoatahiry amin'ireo fitaovana ampiasainao rehetra ve ireo nasongadina? Hisoratra na Hiditra