Kisary famantarana ny YouVersion
Kisary fikarohana

پیدائش 44

44
بورے میں چاندی کا پیالہ
1پھر یُوسیفؔ نے اَپنے گھر کے منتظم کو یہ ہدایات دیں: ”جِتنا اناج یہ لوگ لے جا سکیں اُن کے بوروں میں بھر دیا جائے اَور ہر ایک کی چاندی بھی اُس کے بورے کے مُنہ میں رکھ دی جائے۔ 2اَور میرا چاندی کا پیالہ سَب سے چُھوٹے کے بورے میں اُس کے اناج کے مُعاوضہ کی چاندی کے ساتھ رکھ دینا۔“ چنانچہ منتظم نے یُوسیفؔ کے کہنے کے مُطابق عَمل کیا۔
3جَب صُبح ہُوئی تو اُن آدمیوں کو اُن کے گدھوں سمیت رخصت کیا گیا۔ 4وہ شہر سے زِیادہ دُور بھی نہ جانے پایٔے تھے کہ یُوسیفؔ نے اَپنے منتظم سے کہا، ”فوراً اُن آدمیوں کا پیچھا کرو اَور جَب تُم اُنہیں پا لو تو اُن سے کہنا، ’تُم نے نیکی کے عِوض بدی کیوں کی؟ 5کیا یہ وُہی پیالہ نہیں جِس سے میرے آقا پیتے ہیں اَور اِس سے فال بھی کھولتے ہیں؟ یہ تُم نے نہایت بُرا کام کیا ہے۔‘ “
6جَب منتظم نے اُنہیں جا لیا تو یہ باتیں اُن کے سامنے کہہ دیں۔ 7لیکن اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہمارے آقا اَیسی باتیں کیوں کہتے ہیں؟ تمہارے خادِموں سے اَیسے فعل کا سرزد ہونا بعید رہے! 8ہم مُلکِ کنعانؔ سے وہ چاندی بھی واپس لے آئے جو ہمارے بوروں کے مُنہ میں ہمیں مِلی تھی۔ پھر بھلا ہم آپ کے آقا کے گھر سے چاندی یا سونا کیوں چُراتے؟ 9لہٰذا آپ کے خادِموں میں سے جِس کسی کے پاس چاندی کا پیالہ ملے وہ مار ڈالا جائے اَور ہم میں سے باقی اَپنے آقا کے غُلام ہو جایٔیں گے۔“
10منتظم نے کہا، ”ٹھیک ہے، جو تُم کہتے ہو وُہی صحیح۔ جِس کسی کے پاس وہ پیالہ نکل آئے وہ میرا غُلام ہوگا اَور باقی بے قُصُور ٹھہروگے۔“
11تَب ہر ایک نے جلدی سے اَپنا اَپنا بورا زمین پر اُتارا اَور اُسے کھول دیا۔ 12تَب منتظم نے بڑے سے لے کر چُھوٹے تک ہر ایک کے بورے کی تلاشی لی اَور پیالہ بِنیامین کے بورے میں سے برآمد ہُوا۔ 13اِس پر اُنہُوں نے اَپنے کپڑے پھاڑ ڈالے اَور اَپنے اَپنے گدھوں کو لاد کر شہر کی طرف واپس چل دئیے۔
14یُوسیفؔ ابھی گھر میں ہی تھے کہ یہُوداہؔ اَور اُن کے بھایٔی آ گئے اَور وہ یُوسیفؔ کے سامنے زمین پر گِر پڑے۔ 15یُوسیفؔ نے اُن سے کہا، ”یہ تُم نے کیا کیا؟ کیا تُم نہیں جانتے کہ میں وہ شخص ہُوں جو فال کے ذریعہ غیب کی باتیں بھی جان لیتا ہُوں؟“
16یہُوداہؔ نے جَواب دیا، ”ہم اَپنے آقا سے کیا کہیں؟ ہم کہہ بھی کیا سکتے ہیں؟ ہم اَپنی بےگُناہی کیسے ثابت کریں؟ خُدا نے آپ کے خادِموں کا جُرم بے پردہ کر دیا۔ اَب ہم اَپنے آقا کے غُلام ہیں۔ ہم سَب اَور جِس کے پاس یہ پیالہ نِکلا وہ بھی۔“
17لیکن یُوسیفؔ نے کہا، ”خُدا نہ کرے کہ میں اَیسا کروں! صِرف وُہی آدمی جِس کے پاس یہ پیالہ نِکلا میرا غُلام ہوگا۔ باقی سَب اَپنے باپ کے پاس سلامت جا سکتے ہیں۔“
18تَب یہُوداہؔ نے یُوسیفؔ کے پاس جا کر مِنّت کی: ”اَے میرے آقا! آپ اَپنے خادِم کو اَپنے آقا سے ایک بات کہنے کی اِجازت دیجئے۔ اَپنے خادِم سے خفا نہ ہو کیونکہ آپ خُود فَرعوہؔ کے برابر ہیں۔ 19میرے آقا نے اَپنے خادِموں سے یہ پُوچھا تھا، ’کیا تمہارے باپ یا کویٔی بھایٔی ہیں؟‘ 20اَور ہم نے اَپنے آقا کو جَواب دیا تھا،‏‏ ’ہمارے ایک ضعیف باپ ہیں اَور اُن کے بُڑھاپے کا ایک چھوٹا بیٹا بھی ہے جِس کا بھایٔی مَر چُکاہے۔ اَور اَپنی ماں کی اَولاد میں سے وُہی اکیلا رہ گیا ہے۔ اَور اُس کا باپ اُس سے بےحد مَحَبّت رکھتا ہے۔‘
21”تَب آپ نے اَپنے خادِموں سے کہاتھا، ’اُسے میرے پاس لاؤ تاکہ میں بھی اُسے دیکھ لُوں۔‘ 22اَور ہم نے اَپنے آقا سے کہا، ’وہ لڑکا اَپنے باپ کو چھوڑ نہیں سَکتا کیونکہ اگر وہ اُس سے جُدا ہوگا تو اُس کا باپ زندہ نہ رہ سکےگا۔‘ 23لیکن آپ نے اَپنے خادِموں سے کہاتھا، ’جَب تک تمہارا چھوٹا بھایٔی تمہارے ساتھ نہیں آتا، تُم میرا چہرہ پھر سے نہ دیکھوگے۔‘ 24جَب ہم اَپنے باپ کے پاس جو آپ کا خادِم ہے، لَوٹے تو ہم نے اُن سے اَپنے آقا کی باتیں کہیں۔
25”تَب ہمارے باپ نے کہا، ’دوبارہ جاؤ اَور مِصر سے ہمارے لیٔے کچھ اناج خرید لاؤ۔‘ 26لیکن ہم نے کہا، ’ہم نہیں جا سکتے اگر ہمارا سَب سے چھوٹا بھایٔی ہمارے ساتھ ہوگا تبھی ہم جایٔیں گے؛ اُس شخص نے ہمیں سختی سے تاکید کی تھی کہ جَب تک تمہارا چھوٹا بھایٔی تمہارے ساتھ نہ آئے تو تُم میرا چہرہ نہ دیکھوگے۔‘
27”اَور تمہارے خادِم ہمارے باپ نے ہم سے کہا، ’تُم جانتے ہو کہ میری بیوی کے مُجھ سے دو بیٹے پیدا ہویٔے تھے۔ 28اُن میں سے ایک مُجھ سے جُدا ہو گیا اَور مَیں نے کہا، ”اُسے ضروُر کسی درندہ نے پھاڑ کھایا ہے۔“ اَور تَب سے مَیں نے اُسے نہیں دیکھا۔ 29اَور اگر تُم بِنیامین کو بھی میرے پاس سے لے گیٔے اَور اُسے کچھ ہو گیا تو تُم اَپنے بُوڑھے باپ کو بڑے غم کے ساتھ قبر میں اتاروگے۔‘
30”لہٰذا جَب مَیں تمہارے خادِم، اَپنے باپ کے پاس اِس لڑکے کے بغیر واپس جاؤں گا اَور اگر وہ، جِس کی جان اِس لڑکے کی جان سے وابستہ ہے، 31دیکھیں گے کہ اُن کا بیٹا واپس نہیں آیا تو اُن کی تو جان ہی نکل جائے گی اَور ہم تمہارے خادِم اَپنے غمزدہ بُوڑھے باپ کے قبر میں اُتارے جانے کا باعث ہوں گے۔ 32آپ کے خادِم نے اِس لڑکے کی سلامتی کی اَپنے باپ کو ضمانت دے رکھی ہے۔ مَیں نے اَپنے باپ سے کہاتھا، ’اگر مَیں اِس لڑکے کو تمہارے پاس واپس نہ لایا تو عمر بھر آپ کا مُجرم ٹھہروں گا۔‘
33”چنانچہ خادِم کو اَپنے آقا کا غُلام بَن کر یہاں رہنے کی اِجازت دیجئے اَور اِس لڑکے کو اَپنے بھائیوں کے ساتھ لَوٹ جانے دیجئے۔ 34کیونکہ اِس لڑکے کے بغیر میں اَپنے باپ کے پاس کیا مُنہ لے کر واپس جاؤں؟ اگر گیا تو مُجھ سے اَپنے باپ کی تکلیف نہ دیکھی جائے گی!“

Voafantina amin'izao fotoana izao:

پیدائش 44: UCV

Asongadina

Hizara

Dika mitovy

None

Tianao hovoatahiry amin'ireo fitaovana ampiasainao rehetra ve ireo nasongadina? Hisoratra na Hiditra