تیری باتوں نے گِرتے ہُوئے کو سنبھالا
اور تُو نے لڑکھڑاتے گُھٹنوں کو پایدار کِیا۔
پر اب تو تُجھی پر آ پڑی اور تُو بے دِل ہُؤا جاتا ہے۔
اُس نے تُجھے چُھؤا اور تُو گھبرا اُٹھا۔
کیا تیری خُدا ترسی ہی تیرا بھروسا نہیں؟
کیا تیری راہوں کی راستی تیری اُمّید نہیں؟