۲-توارِیخ 14
14
1جب ابیاہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں دفنایا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ پھر اُس کا بیٹا آسا تخت نشین ہوا۔
یہوداہ کا بادشاہ آسا
آسا کی حکومت کے تحت ملک میں 10 سال تک امن و امان قائم رہا۔ 2آسا وہ کچھ کرتا رہا جو رب اُس کے خدا کے نزدیک اچھا اور ٹھیک تھا۔ 3اُس نے اجنبی معبودوں کی قربان گاہوں کو اونچی جگہوں کے مندروں سمیت گرا کر دیوتاؤں کے لئے مخصوص کئے گئے ستونوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور یسیرت دیوی کے کھمبے کاٹ ڈالے۔ 4ساتھ ساتھ اُس نے یہوداہ کے باشندوں کو ہدایت دی کہ وہ رب اپنے باپ دادا کے خدا کے طالب ہوں اور اُس کے احکام کے تابع رہیں۔ 5یہوداہ کے تمام شہروں سے اُس نے بخور کی قربان گاہیں اور اونچی جگہوں کے مندر دُور کر دیئے۔ چنانچہ اُس کی حکومت کے دوران بادشاہی میں سکون رہا۔
6امن و امان کے اِن سالوں کے دوران آسا یہوداہ میں کئی شہروں کی قلعہ بندی کر سکا۔ جنگ کا خطرہ نہیں تھا، کیونکہ رب نے اُسے سکون مہیا کیا۔ 7بادشاہ نے یہوداہ کے باشندوں سے کہا، ”آئیں، ہم اِن شہروں کی قلعہ بندی کریں! ہم اِن کے ارد گرد فصیلیں بنا کر اُنہیں بُرجوں، دروازوں اور کنڈوں سے مضبوط کریں۔ کیونکہ اب تک ملک ہمارے ہاتھ میں ہے۔ چونکہ ہم رب اپنے خدا کے طالب رہے ہیں اِس لئے اُس نے ہمیں چاروں طرف صلح سلامتی مہیا کی ہے۔“ چنانچہ قلعہ بندی کا کام شروع ہوا بلکہ تکمیل تک پہنچ سکا۔
ایتھوپیا پر فتح
8آسا کی فوج میں بڑی ڈھالوں اور نیزوں سے لیس یہوداہ کے 3,00,000 افراد تھے۔ اِس کے علاوہ چھوٹی ڈھالوں اور کمانوں سے مسلح بن یمین کے 2,80,000 افراد تھے۔ سب تجربہ کار فوجی تھے۔
9ایک دن ایتھوپیا کے بادشاہ زارح نے یہوداہ پر حملہ کیا۔ اُس کے بےشمار فوجی اور 300 رتھ تھے۔ بڑھتے بڑھتے وہ مریسہ تک پہنچ گیا۔ 10آسا اُس کا مقابلہ کرنے کے لئے نکلا۔ وادیٔ صفاتہ میں دونوں فوجیں لڑنے کے لئے صف آرا ہوئیں۔ 11آسا نے رب اپنے خدا سے التماس کی، ”اے رب، صرف تُو ہی بےبسوں کو طاقت وروں کے حملوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ اے رب ہمارے خدا، ہماری مدد کر! کیونکہ ہم تجھ پر بھروسا رکھتے ہیں۔ تیرا ہی نام لے کر ہم اِس بڑی فوج کا مقابلہ کرنے کے لئے نکلے ہیں۔ اے رب، تُو ہی ہمارا خدا ہے۔ ایسا نہ ہونے دے کہ انسان تیری مرضی کی خلاف ورزی کرنے میں کامیاب ہو جائے۔“
12تب رب نے آسا اور یہوداہ کے دیکھتے دیکھتے دشمن کو شکست دی۔ ایتھوپیا کے فوجی فرار ہوئے، 13اور آسا نے اپنے فوجیوں کے ساتھ جرار تک اُن کا تعاقب کیا۔ دشمن کے اِتنے افراد ہلاک ہوئے کہ اُس کی فوج بعد میں بحال نہ ہو سکی۔ رب خود اور اُس کی فوج نے دشمن کو تباہ کر دیا تھا۔ یہوداہ کے مردوں نے بہت سا مال لُوٹ لیا۔ 14وہ جرار کے ارد گرد کے شہروں پر بھی قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئے، کیونکہ مقامی لوگوں میں رب کی دہشت پھیل گئی تھی۔ نتیجے میں اِن شہروں سے بھی بہت سا مال چھین لیا گیا۔ 15اِس مہم کے دوران اُنہوں نے گلہ بانوں کی خیمہ گاہوں پر بھی حملہ کیا اور اُن سے کثرت کی بھیڑبکریاں اور اونٹ لُوٹ کر اپنے ساتھ یروشلم لے آئے۔
موجودہ انتخاب:
۲-توارِیخ 14: URDGVU
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Copyright © 2019 Urdu Geo Version. CC-BY-NC-ND
۲-توارِیخ 14
14
1جب ابیاہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں دفنایا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ پھر اُس کا بیٹا آسا تخت نشین ہوا۔
یہوداہ کا بادشاہ آسا
آسا کی حکومت کے تحت ملک میں 10 سال تک امن و امان قائم رہا۔ 2آسا وہ کچھ کرتا رہا جو رب اُس کے خدا کے نزدیک اچھا اور ٹھیک تھا۔ 3اُس نے اجنبی معبودوں کی قربان گاہوں کو اونچی جگہوں کے مندروں سمیت گرا کر دیوتاؤں کے لئے مخصوص کئے گئے ستونوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور یسیرت دیوی کے کھمبے کاٹ ڈالے۔ 4ساتھ ساتھ اُس نے یہوداہ کے باشندوں کو ہدایت دی کہ وہ رب اپنے باپ دادا کے خدا کے طالب ہوں اور اُس کے احکام کے تابع رہیں۔ 5یہوداہ کے تمام شہروں سے اُس نے بخور کی قربان گاہیں اور اونچی جگہوں کے مندر دُور کر دیئے۔ چنانچہ اُس کی حکومت کے دوران بادشاہی میں سکون رہا۔
6امن و امان کے اِن سالوں کے دوران آسا یہوداہ میں کئی شہروں کی قلعہ بندی کر سکا۔ جنگ کا خطرہ نہیں تھا، کیونکہ رب نے اُسے سکون مہیا کیا۔ 7بادشاہ نے یہوداہ کے باشندوں سے کہا، ”آئیں، ہم اِن شہروں کی قلعہ بندی کریں! ہم اِن کے ارد گرد فصیلیں بنا کر اُنہیں بُرجوں، دروازوں اور کنڈوں سے مضبوط کریں۔ کیونکہ اب تک ملک ہمارے ہاتھ میں ہے۔ چونکہ ہم رب اپنے خدا کے طالب رہے ہیں اِس لئے اُس نے ہمیں چاروں طرف صلح سلامتی مہیا کی ہے۔“ چنانچہ قلعہ بندی کا کام شروع ہوا بلکہ تکمیل تک پہنچ سکا۔
ایتھوپیا پر فتح
8آسا کی فوج میں بڑی ڈھالوں اور نیزوں سے لیس یہوداہ کے 3,00,000 افراد تھے۔ اِس کے علاوہ چھوٹی ڈھالوں اور کمانوں سے مسلح بن یمین کے 2,80,000 افراد تھے۔ سب تجربہ کار فوجی تھے۔
9ایک دن ایتھوپیا کے بادشاہ زارح نے یہوداہ پر حملہ کیا۔ اُس کے بےشمار فوجی اور 300 رتھ تھے۔ بڑھتے بڑھتے وہ مریسہ تک پہنچ گیا۔ 10آسا اُس کا مقابلہ کرنے کے لئے نکلا۔ وادیٔ صفاتہ میں دونوں فوجیں لڑنے کے لئے صف آرا ہوئیں۔ 11آسا نے رب اپنے خدا سے التماس کی، ”اے رب، صرف تُو ہی بےبسوں کو طاقت وروں کے حملوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ اے رب ہمارے خدا، ہماری مدد کر! کیونکہ ہم تجھ پر بھروسا رکھتے ہیں۔ تیرا ہی نام لے کر ہم اِس بڑی فوج کا مقابلہ کرنے کے لئے نکلے ہیں۔ اے رب، تُو ہی ہمارا خدا ہے۔ ایسا نہ ہونے دے کہ انسان تیری مرضی کی خلاف ورزی کرنے میں کامیاب ہو جائے۔“
12تب رب نے آسا اور یہوداہ کے دیکھتے دیکھتے دشمن کو شکست دی۔ ایتھوپیا کے فوجی فرار ہوئے، 13اور آسا نے اپنے فوجیوں کے ساتھ جرار تک اُن کا تعاقب کیا۔ دشمن کے اِتنے افراد ہلاک ہوئے کہ اُس کی فوج بعد میں بحال نہ ہو سکی۔ رب خود اور اُس کی فوج نے دشمن کو تباہ کر دیا تھا۔ یہوداہ کے مردوں نے بہت سا مال لُوٹ لیا۔ 14وہ جرار کے ارد گرد کے شہروں پر بھی قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئے، کیونکہ مقامی لوگوں میں رب کی دہشت پھیل گئی تھی۔ نتیجے میں اِن شہروں سے بھی بہت سا مال چھین لیا گیا۔ 15اِس مہم کے دوران اُنہوں نے گلہ بانوں کی خیمہ گاہوں پر بھی حملہ کیا اور اُن سے کثرت کی بھیڑبکریاں اور اونٹ لُوٹ کر اپنے ساتھ یروشلم لے آئے۔
موجودہ انتخاب:
:
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Copyright © 2019 Urdu Geo Version. CC-BY-NC-ND