حزقی ایل 36
36
اسرائیل اپنے وطن واپس آئے گا
1اے آدم زاد، اسرائیل کے پہاڑوں کے بارے میں نبوّت کر کے کہہ،
’اے اسرائیل کے پہاڑو، رب کا کلام سنو! 2رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ دشمن بغلیں بجا کر کہتا ہے کہ کیا خوب، اسرائیل کی قدیم بلندیاں ہمارے قبضے میں آ گئی ہیں! 3قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اُنہوں نے تمہیں اُجاڑ دیا، تمہیں چاروں طرف سے تنگ کیا ہے۔ نتیجے میں تم دیگر اقوام کے قبضے میں آ گئی ہو اور لوگ تم پر کفر بکنے لگے ہیں۔ 4چنانچہ اے اسرائیل کے پہاڑو، رب قادرِ مطلق کا کلام سنو!
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے پہاڑو اور پہاڑیو، اے گھاٹیو اور وادیو، اے کھنڈرات اور انسان سے خالی شہرو، تم گرد و نواح کی اقوام کے لئے لُوٹ مار اور مذاق کا نشانہ بن گئے ہو۔
5اِس لئے رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں نے بڑی غیرت سے اِن باقی اقوام کی سرزنش کی ہے، خاص کر ادوم کی۔ کیونکہ وہ میری قوم کا نقصان دیکھ کر شادیانہ بجانے لگیں اور اپنی حقارت کا اظہار کر کے میرے ملک پر قبضہ کیا تاکہ اُس کی چراگاہ کو لُوٹ لیں۔ 6اے پہاڑو اور پہاڑیو، اے گھاٹیو اور وادیو، رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ چونکہ دیگر اقوام نے تیری اِتنی رُسوائی کی ہے اِس لئے مَیں اپنی غیرت اور اپنا غضب اُن پر نازل کروں گا۔ 7مَیں رب قادرِ مطلق اپنا ہاتھ اُٹھا کر قَسم کھاتا ہوں کہ گرد و نواح کی اِن اقوام کی بھی رُسوائی کی جائے گی۔
8لیکن اے اسرائیل کے پہاڑو، تم پر دوبارہ ہریالی پھلے پھولے گی۔ تم نئے سرے سے میری قوم اسرائیل کے لئے پھل لاؤ گے، کیونکہ وہ جلد ہی واپس آنے والی ہے۔ 9مَیں دوبارہ تمہاری طرف رجوع کروں گا، دوبارہ تم پر مہربانی کروں گا۔ تب لوگ نئے سرے سے تم پر ہل چلا کر بیج بوئیں گے۔
10مَیں تم پر کی آبادی بڑھا دوں گا۔ کیونکہ تمام اسرائیلی آ کر تمہاری ڈھلانوں پر اپنے گھر بنا لیں گے۔ تمہارے شہر دوبارہ آباد ہو جائیں گے، اور کھنڈرات کی جگہ نئے گھر بن جائیں گے۔ 11مَیں تم پر بسنے والے انسان و حیوان کی تعداد بڑھا دوں گا، اور وہ بڑھ کر پھلیں پھولیں گے۔ مَیں ہونے دوں گا کہ تمہارے علاقے میں ماضی کی طرح آبادی ہو گی، پہلے کی نسبت مَیں تم پر کہیں زیادہ مہربانی کروں گا۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔
12مَیں اپنی قوم اسرائیل کو تمہارے پاس پہنچا دوں گا، اور وہ دوبارہ تمہاری ڈھلانوں پر گھومتے پھریں گے۔ وہ تم پر قبضہ کریں گے، اور تم اُن کی موروثی زمین ہو گے۔ آئندہ کبھی تم اُنہیں اُن کی اولاد سے محروم نہیں کرو گے۔ 13رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ بےشک لوگ تمہارے بارے میں کہتے ہیں کہ تم لوگوں کو ہڑپ کر کے اپنی قوم کو اُس کی اولاد سے محروم کر دیتے ہو۔ 14لیکن آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔ آئندہ تم نہ آدمیوں کو ہڑپ کرو گے، نہ اپنی قوم کو اُس کی اولاد سے محروم کرو گے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔ 15مَیں خود ہونے دوں گا کہ آئندہ تمہیں دیگر اقوام کی لعن طعن نہیں سننی پڑے گی۔ آئندہ تمہیں اُن کا مذاق برداشت نہیں کرنا پڑے گا، کیونکہ ایسا کبھی ہو گا نہیں کہ تم اپنی قوم کے لئے ٹھوکر کا باعث ہو۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے‘۔“
اللہ اپنی قوم کو نیا دل اور نیا روح بخشے گا
16رب مجھ سے ہم کلام ہوا، 17”اے آدم زاد، جب اسرائیلی اپنے ملک میں آباد تھے تو ملک اُن کے چال چلن اور حرکتوں سے ناپاک ہوا۔ وہ اپنے بُرے رویے کے باعث میری نظر میں ماہواری میں مبتلا عورت کی طرح ناپاک تھے۔ 18اُن کے ہاتھوں لوگ قتل ہوئے، اُن کی بُت پرستی سے ملک ناپاک ہو گیا۔
جواب میں مَیں نے اُن پر اپنا غضب نازل کیا۔ 19مَیں نے اُنہیں مختلف اقوام و ممالک میں منتشر کر کے اُن کے چال چلن اور غلط کاموں کی مناسب سزا دی۔ 20لیکن جہاں بھی وہ پہنچے وہاں اُن ہی کے سبب سے میرے مُقدّس نام کی بےحرمتی ہوئی۔ کیونکہ جن سے بھی اُن کی ملاقات ہوئی اُنہوں نے کہا، ’گو یہ رب کی قوم ہیں توبھی اِنہیں اُس کے ملک کو چھوڑنا پڑا!‘ 21یہ دیکھ کر کہ جس قوم میں بھی اسرائیلی جا بسے وہاں اُنہوں نے میرے مُقدّس نام کی بےحرمتی کی مَیں اپنے نام کی فکر کرنے لگا۔ 22اِس لئے اسرائیلی قوم کو بتا،
’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جو کچھ مَیں کرنے والا ہوں وہ مَیں تیری خاطر نہیں کروں گا بلکہ اپنے مُقدّس نام کی خاطر۔ کیونکہ تم نے دیگر اقوام میں منتشر ہو کر اُس کی بےحرمتی کی ہے۔ 23مَیں ظاہر کروں گا کہ میرا عظیم نام کتنا مُقدّس ہے۔ تم نے دیگر اقوام کے درمیان رہ کر اُس کی بےحرمتی کی ہے، لیکن مَیں اُن کی موجودگی میں تمہاری مدد کر کے اپنا مُقدّس کردار اُن پر ظاہر کروں گا۔ تب وہ جان لیں گی کہ مَیں ہی رب ہوں۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
24مَیں تمہیں دیگر اقوام و ممالک سے نکال دوں گا اور تمہیں جمع کر کے تمہارے اپنے ملک میں واپس لاؤں گا۔ 25مَیں تم پر صاف پانی چھڑکوں گا تو تم پاک صاف ہو جاؤ گے۔ ہاں، مَیں تمہیں تمام ناپاکیوں اور بُتوں سے پاک صاف کر دوں گا۔
26تب مَیں تمہیں نیا دل بخش کر تم میں نئی روح ڈال دوں گا۔ مَیں تمہارا سنگین دل نکال کر تمہیں گوشت پوست کا نرم دل عطا کروں گا۔ 27کیونکہ مَیں اپنا ہی روح تم میں ڈال کر تمہیں اِس قابل بنا دوں گا کہ تم میری ہدایات کی پیروی اور میرے احکام پر دھیان سے عمل کر سکو۔ 28تب تم دوبارہ اُس ملک میں سکونت کرو گے جو مَیں نے تمہارے باپ دادا کو دیا تھا۔ تم میری قوم ہو گے، اور مَیں تمہارا خدا ہوں گا۔ 29مَیں خود تمہیں تمہاری تمام ناپاکی سے چھڑاؤں گا۔ آئندہ مَیں تمہارے ملک میں کال پڑنے نہیں دوں گا بلکہ اناج کو اُگنے اور بڑھنے کا حکم دوں گا۔ 30مَیں باغوں اور کھیتوں کی پیداوار بڑھا دوں گا تاکہ آئندہ تمہیں ملک میں کال پڑنے کے باعث دیگر قوموں کے طعنے سننے نہ پڑیں۔ 31تب تمہاری بُری راہیں اور غلط حرکتیں تمہیں یاد آئیں گی، اور تم اپنے گناہوں اور بُت پرستی کے باعث اپنے آپ سے گھن کھاؤ گے۔ 32لیکن یاد رہے کہ مَیں یہ سب کچھ تمہاری خاطر نہیں کر رہا۔ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے اسرائیلی قوم، شرم کرو! اپنے چال چلن پر شرم سار ہو!
33رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جس دن مَیں تمہیں تمہارے تمام گناہوں سے پاک صاف کروں گا اُس دن مَیں تمہیں دوبارہ تمہارے شہروں میں آباد کروں گا۔ تب کھنڈرات پر نئے گھر بنیں گے۔ 34گو اِس وقت ملک میں سے گزرنے والے ہر مسافر کو اُس کی تباہ شدہ حالت نظر آتی ہے، لیکن اُس وقت ایسا نہیں ہو گا بلکہ زمین کی کھیتی باڑی کی جائے گی۔ 35لوگ یہ دیکھ کر کہیں گے، ”پہلے سب کچھ ویران و سنسان تھا، لیکن اب ملک باغِ عدن بن گیا ہے! پہلے اُس کے شہر زمین بوس تھے اور اُن کی جگہ ملبے کے ڈھیر نظر آتے تھے۔ لیکن اب اُن کی نئے سرے سے قلعہ بندی ہو گئی ہے اور لوگ اُن میں آباد ہیں۔“ 36پھر ارد گرد کی جتنی قومیں بچ گئی ہوں گی وہ جان لیں گی کہ مَیں، رب نے نئے سرے سے وہ کچھ تعمیر کیا ہے جو پہلے ڈھا دیا گیا تھا، مَیں نے ویران زمین میں دوبارہ پودے لگائے ہیں۔ یہ میرا، رب کا فرمان ہے، اور مَیں یہ کروں گا بھی۔
37قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ ایک بار پھر مَیں اسرائیلی قوم کی التجائیں سن کر باشندوں کی تعداد ریوڑ کی طرح بڑھا دوں گا۔ 38جس طرح ماضی میں عید کے دن یروشلم میں ہر طرف قربانی کی بھیڑبکریاں نظر آتی تھیں اُسی طرح ملک کے شہروں میں دوبارہ ہجوم کے ہجوم نظر آئیں گے۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“
موجودہ انتخاب:
حزقی ایل 36: URDGVU
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Copyright © 2019 Urdu Geo Version. CC-BY-NC-ND
حزقی ایل 36
36
اسرائیل اپنے وطن واپس آئے گا
1اے آدم زاد، اسرائیل کے پہاڑوں کے بارے میں نبوّت کر کے کہہ،
’اے اسرائیل کے پہاڑو، رب کا کلام سنو! 2رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ دشمن بغلیں بجا کر کہتا ہے کہ کیا خوب، اسرائیل کی قدیم بلندیاں ہمارے قبضے میں آ گئی ہیں! 3قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اُنہوں نے تمہیں اُجاڑ دیا، تمہیں چاروں طرف سے تنگ کیا ہے۔ نتیجے میں تم دیگر اقوام کے قبضے میں آ گئی ہو اور لوگ تم پر کفر بکنے لگے ہیں۔ 4چنانچہ اے اسرائیل کے پہاڑو، رب قادرِ مطلق کا کلام سنو!
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے پہاڑو اور پہاڑیو، اے گھاٹیو اور وادیو، اے کھنڈرات اور انسان سے خالی شہرو، تم گرد و نواح کی اقوام کے لئے لُوٹ مار اور مذاق کا نشانہ بن گئے ہو۔
5اِس لئے رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں نے بڑی غیرت سے اِن باقی اقوام کی سرزنش کی ہے، خاص کر ادوم کی۔ کیونکہ وہ میری قوم کا نقصان دیکھ کر شادیانہ بجانے لگیں اور اپنی حقارت کا اظہار کر کے میرے ملک پر قبضہ کیا تاکہ اُس کی چراگاہ کو لُوٹ لیں۔ 6اے پہاڑو اور پہاڑیو، اے گھاٹیو اور وادیو، رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ چونکہ دیگر اقوام نے تیری اِتنی رُسوائی کی ہے اِس لئے مَیں اپنی غیرت اور اپنا غضب اُن پر نازل کروں گا۔ 7مَیں رب قادرِ مطلق اپنا ہاتھ اُٹھا کر قَسم کھاتا ہوں کہ گرد و نواح کی اِن اقوام کی بھی رُسوائی کی جائے گی۔
8لیکن اے اسرائیل کے پہاڑو، تم پر دوبارہ ہریالی پھلے پھولے گی۔ تم نئے سرے سے میری قوم اسرائیل کے لئے پھل لاؤ گے، کیونکہ وہ جلد ہی واپس آنے والی ہے۔ 9مَیں دوبارہ تمہاری طرف رجوع کروں گا، دوبارہ تم پر مہربانی کروں گا۔ تب لوگ نئے سرے سے تم پر ہل چلا کر بیج بوئیں گے۔
10مَیں تم پر کی آبادی بڑھا دوں گا۔ کیونکہ تمام اسرائیلی آ کر تمہاری ڈھلانوں پر اپنے گھر بنا لیں گے۔ تمہارے شہر دوبارہ آباد ہو جائیں گے، اور کھنڈرات کی جگہ نئے گھر بن جائیں گے۔ 11مَیں تم پر بسنے والے انسان و حیوان کی تعداد بڑھا دوں گا، اور وہ بڑھ کر پھلیں پھولیں گے۔ مَیں ہونے دوں گا کہ تمہارے علاقے میں ماضی کی طرح آبادی ہو گی، پہلے کی نسبت مَیں تم پر کہیں زیادہ مہربانی کروں گا۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔
12مَیں اپنی قوم اسرائیل کو تمہارے پاس پہنچا دوں گا، اور وہ دوبارہ تمہاری ڈھلانوں پر گھومتے پھریں گے۔ وہ تم پر قبضہ کریں گے، اور تم اُن کی موروثی زمین ہو گے۔ آئندہ کبھی تم اُنہیں اُن کی اولاد سے محروم نہیں کرو گے۔ 13رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ بےشک لوگ تمہارے بارے میں کہتے ہیں کہ تم لوگوں کو ہڑپ کر کے اپنی قوم کو اُس کی اولاد سے محروم کر دیتے ہو۔ 14لیکن آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔ آئندہ تم نہ آدمیوں کو ہڑپ کرو گے، نہ اپنی قوم کو اُس کی اولاد سے محروم کرو گے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔ 15مَیں خود ہونے دوں گا کہ آئندہ تمہیں دیگر اقوام کی لعن طعن نہیں سننی پڑے گی۔ آئندہ تمہیں اُن کا مذاق برداشت نہیں کرنا پڑے گا، کیونکہ ایسا کبھی ہو گا نہیں کہ تم اپنی قوم کے لئے ٹھوکر کا باعث ہو۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے‘۔“
اللہ اپنی قوم کو نیا دل اور نیا روح بخشے گا
16رب مجھ سے ہم کلام ہوا، 17”اے آدم زاد، جب اسرائیلی اپنے ملک میں آباد تھے تو ملک اُن کے چال چلن اور حرکتوں سے ناپاک ہوا۔ وہ اپنے بُرے رویے کے باعث میری نظر میں ماہواری میں مبتلا عورت کی طرح ناپاک تھے۔ 18اُن کے ہاتھوں لوگ قتل ہوئے، اُن کی بُت پرستی سے ملک ناپاک ہو گیا۔
جواب میں مَیں نے اُن پر اپنا غضب نازل کیا۔ 19مَیں نے اُنہیں مختلف اقوام و ممالک میں منتشر کر کے اُن کے چال چلن اور غلط کاموں کی مناسب سزا دی۔ 20لیکن جہاں بھی وہ پہنچے وہاں اُن ہی کے سبب سے میرے مُقدّس نام کی بےحرمتی ہوئی۔ کیونکہ جن سے بھی اُن کی ملاقات ہوئی اُنہوں نے کہا، ’گو یہ رب کی قوم ہیں توبھی اِنہیں اُس کے ملک کو چھوڑنا پڑا!‘ 21یہ دیکھ کر کہ جس قوم میں بھی اسرائیلی جا بسے وہاں اُنہوں نے میرے مُقدّس نام کی بےحرمتی کی مَیں اپنے نام کی فکر کرنے لگا۔ 22اِس لئے اسرائیلی قوم کو بتا،
’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جو کچھ مَیں کرنے والا ہوں وہ مَیں تیری خاطر نہیں کروں گا بلکہ اپنے مُقدّس نام کی خاطر۔ کیونکہ تم نے دیگر اقوام میں منتشر ہو کر اُس کی بےحرمتی کی ہے۔ 23مَیں ظاہر کروں گا کہ میرا عظیم نام کتنا مُقدّس ہے۔ تم نے دیگر اقوام کے درمیان رہ کر اُس کی بےحرمتی کی ہے، لیکن مَیں اُن کی موجودگی میں تمہاری مدد کر کے اپنا مُقدّس کردار اُن پر ظاہر کروں گا۔ تب وہ جان لیں گی کہ مَیں ہی رب ہوں۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
24مَیں تمہیں دیگر اقوام و ممالک سے نکال دوں گا اور تمہیں جمع کر کے تمہارے اپنے ملک میں واپس لاؤں گا۔ 25مَیں تم پر صاف پانی چھڑکوں گا تو تم پاک صاف ہو جاؤ گے۔ ہاں، مَیں تمہیں تمام ناپاکیوں اور بُتوں سے پاک صاف کر دوں گا۔
26تب مَیں تمہیں نیا دل بخش کر تم میں نئی روح ڈال دوں گا۔ مَیں تمہارا سنگین دل نکال کر تمہیں گوشت پوست کا نرم دل عطا کروں گا۔ 27کیونکہ مَیں اپنا ہی روح تم میں ڈال کر تمہیں اِس قابل بنا دوں گا کہ تم میری ہدایات کی پیروی اور میرے احکام پر دھیان سے عمل کر سکو۔ 28تب تم دوبارہ اُس ملک میں سکونت کرو گے جو مَیں نے تمہارے باپ دادا کو دیا تھا۔ تم میری قوم ہو گے، اور مَیں تمہارا خدا ہوں گا۔ 29مَیں خود تمہیں تمہاری تمام ناپاکی سے چھڑاؤں گا۔ آئندہ مَیں تمہارے ملک میں کال پڑنے نہیں دوں گا بلکہ اناج کو اُگنے اور بڑھنے کا حکم دوں گا۔ 30مَیں باغوں اور کھیتوں کی پیداوار بڑھا دوں گا تاکہ آئندہ تمہیں ملک میں کال پڑنے کے باعث دیگر قوموں کے طعنے سننے نہ پڑیں۔ 31تب تمہاری بُری راہیں اور غلط حرکتیں تمہیں یاد آئیں گی، اور تم اپنے گناہوں اور بُت پرستی کے باعث اپنے آپ سے گھن کھاؤ گے۔ 32لیکن یاد رہے کہ مَیں یہ سب کچھ تمہاری خاطر نہیں کر رہا۔ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے اسرائیلی قوم، شرم کرو! اپنے چال چلن پر شرم سار ہو!
33رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جس دن مَیں تمہیں تمہارے تمام گناہوں سے پاک صاف کروں گا اُس دن مَیں تمہیں دوبارہ تمہارے شہروں میں آباد کروں گا۔ تب کھنڈرات پر نئے گھر بنیں گے۔ 34گو اِس وقت ملک میں سے گزرنے والے ہر مسافر کو اُس کی تباہ شدہ حالت نظر آتی ہے، لیکن اُس وقت ایسا نہیں ہو گا بلکہ زمین کی کھیتی باڑی کی جائے گی۔ 35لوگ یہ دیکھ کر کہیں گے، ”پہلے سب کچھ ویران و سنسان تھا، لیکن اب ملک باغِ عدن بن گیا ہے! پہلے اُس کے شہر زمین بوس تھے اور اُن کی جگہ ملبے کے ڈھیر نظر آتے تھے۔ لیکن اب اُن کی نئے سرے سے قلعہ بندی ہو گئی ہے اور لوگ اُن میں آباد ہیں۔“ 36پھر ارد گرد کی جتنی قومیں بچ گئی ہوں گی وہ جان لیں گی کہ مَیں، رب نے نئے سرے سے وہ کچھ تعمیر کیا ہے جو پہلے ڈھا دیا گیا تھا، مَیں نے ویران زمین میں دوبارہ پودے لگائے ہیں۔ یہ میرا، رب کا فرمان ہے، اور مَیں یہ کروں گا بھی۔
37قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ ایک بار پھر مَیں اسرائیلی قوم کی التجائیں سن کر باشندوں کی تعداد ریوڑ کی طرح بڑھا دوں گا۔ 38جس طرح ماضی میں عید کے دن یروشلم میں ہر طرف قربانی کی بھیڑبکریاں نظر آتی تھیں اُسی طرح ملک کے شہروں میں دوبارہ ہجوم کے ہجوم نظر آئیں گے۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“
موجودہ انتخاب:
:
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Copyright © 2019 Urdu Geo Version. CC-BY-NC-ND