ایوب 7
7
اللہ مجھے کیوں نہیں چھوڑتا؟
1انسان دنیا میں سخت خدمت کرنے پر مجبور ہوتا ہے، جیتے جی وہ مزدور کی سی زندگی گزارتا ہے۔ 2غلام کی طرح وہ شام کے سائے کا آرزومند ہوتا، مزدور کی طرح مزدوری کے انتظار میں رہتا ہے۔ 3مجھے بھی بےمعنی مہینے اور مصیبت کی راتیں نصیب ہوئی ہیں۔ 4جب بستر پر لیٹ جاتا تو سوچتا ہوں کہ کب اُٹھ سکتا ہوں؟ لیکن لگتا ہے کہ رات کبھی ختم نہیں ہو گی، اور مَیں فجر تک بےچینی سے کروٹیں بدلتا رہتا ہوں۔ 5میرے جسم کی ہر جگہ کیڑے اور کھرنڈ پھیل گئے ہیں، میری سکڑی ہوئی جِلد میں پیپ پڑ گئی ہے۔ 6میرے دن جولاہے کی نال#7:6 جولاہے کی نال: شٹل۔ سے کہیں زیادہ تیزی سے گزر گئے ہیں۔ وہ اپنے انجام تک پہنچ گئے ہیں، دھاگا ختم ہو گیا ہے۔
7اے اللہ، خیال رکھ کہ میری زندگی دم بھر کی ہی ہے! میری آنکھیں آئندہ کبھی خوش حالی نہیں دیکھیں گی۔ 8جو مجھے اِس وقت دیکھے وہ آئندہ مجھے نہیں دیکھے گا۔ تُو میری طرف دیکھے گا، لیکن مَیں ہوں گا نہیں۔ 9جس طرح بادل اوجھل ہو کر ختم ہو جاتا ہے اُسی طرح پاتال میں اُترنے والا واپس نہیں آتا۔ 10وہ دوبارہ اپنے گھر واپس نہیں آئے گا، اور اُس کا مقام اُسے نہیں جانتا۔
11چنانچہ مَیں وہ کچھ روک نہیں سکتا جو میرے منہ سے نکلنا چاہتا ہے۔ مَیں رنجیدہ حالت میں بات کروں گا، اپنے دل کی تلخی کا اظہار کر کے آہ و زاری کروں گا۔ 12اے اللہ، کیا مَیں سمندر یا سمندری اژدہا ہوں کہ تُو نے مجھے نظربند کر رکھا ہے؟ 13جب مَیں کہتا ہوں، ’میرا بستر مجھے تسلی دے، سونے سے میرا غم ہلکا ہو جائے‘ 14تو تُو مجھے ہول ناک خوابوں سے ہمت ہارنے دیتا، رویاؤں سے مجھے دہشت کھلاتا ہے۔ 15میری اِتنی بُری حالت ہو گئی ہے کہ سوچتا ہوں، کاش کوئی میرا گلا گھونٹ کر مجھے مار ڈالے، کاش مَیں زندہ نہ رہوں بلکہ دم چھوڑوں۔ 16مَیں نے زندگی کو رد کر دیا ہے، اب مَیں زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہوں گا۔ مجھے چھوڑ، کیونکہ میرے دن دم بھر کے ہی ہیں۔
17انسان کیا ہے کہ تُو اُس کی اِتنی قدر کرے، اُس پر اِتنا دھیان دے؟ 18وہ اِتنا اہم تو نہیں ہے کہ تُو ہر صبح اُس کا معائنہ کرے، ہر لمحہ اُس کی جانچ پڑتال کرے۔ 19کیا تُو مجھے تکنے سے کبھی نہیں باز آئے گا؟ کیا تُو مجھے اِتنا سکون بھی نہیں دے گا کہ پل بھر کے لئے تھوک نگلوں؟ 20اے انسان کے پہرے دار، اگر مجھ سے غلطی ہوئی بھی تو اِس سے مَیں نے تیرا کیا نقصان کیا؟ تُو نے مجھے اپنے غضب کا نشانہ کیوں بنایا؟ مَیں تیرے لئے بوجھ کیوں بن گیا ہوں؟ 21تُو میرا جرم معاف کیوں نہیں کرتا، میرا قصور درگزر کیوں نہیں کرتا؟ کیونکہ جلد ہی مَیں خاک ہو جاؤں گا۔ اگر تُو مجھے تلاش بھی کرے تو نہیں ملوں گا، کیونکہ مَیں ہوں گا نہیں۔“
موجودہ انتخاب:
ایوب 7: URDGVU
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Copyright © 2019 Urdu Geo Version. CC-BY-NC-ND
ایوب 7
7
اللہ مجھے کیوں نہیں چھوڑتا؟
1انسان دنیا میں سخت خدمت کرنے پر مجبور ہوتا ہے، جیتے جی وہ مزدور کی سی زندگی گزارتا ہے۔ 2غلام کی طرح وہ شام کے سائے کا آرزومند ہوتا، مزدور کی طرح مزدوری کے انتظار میں رہتا ہے۔ 3مجھے بھی بےمعنی مہینے اور مصیبت کی راتیں نصیب ہوئی ہیں۔ 4جب بستر پر لیٹ جاتا تو سوچتا ہوں کہ کب اُٹھ سکتا ہوں؟ لیکن لگتا ہے کہ رات کبھی ختم نہیں ہو گی، اور مَیں فجر تک بےچینی سے کروٹیں بدلتا رہتا ہوں۔ 5میرے جسم کی ہر جگہ کیڑے اور کھرنڈ پھیل گئے ہیں، میری سکڑی ہوئی جِلد میں پیپ پڑ گئی ہے۔ 6میرے دن جولاہے کی نال#7:6 جولاہے کی نال: شٹل۔ سے کہیں زیادہ تیزی سے گزر گئے ہیں۔ وہ اپنے انجام تک پہنچ گئے ہیں، دھاگا ختم ہو گیا ہے۔
7اے اللہ، خیال رکھ کہ میری زندگی دم بھر کی ہی ہے! میری آنکھیں آئندہ کبھی خوش حالی نہیں دیکھیں گی۔ 8جو مجھے اِس وقت دیکھے وہ آئندہ مجھے نہیں دیکھے گا۔ تُو میری طرف دیکھے گا، لیکن مَیں ہوں گا نہیں۔ 9جس طرح بادل اوجھل ہو کر ختم ہو جاتا ہے اُسی طرح پاتال میں اُترنے والا واپس نہیں آتا۔ 10وہ دوبارہ اپنے گھر واپس نہیں آئے گا، اور اُس کا مقام اُسے نہیں جانتا۔
11چنانچہ مَیں وہ کچھ روک نہیں سکتا جو میرے منہ سے نکلنا چاہتا ہے۔ مَیں رنجیدہ حالت میں بات کروں گا، اپنے دل کی تلخی کا اظہار کر کے آہ و زاری کروں گا۔ 12اے اللہ، کیا مَیں سمندر یا سمندری اژدہا ہوں کہ تُو نے مجھے نظربند کر رکھا ہے؟ 13جب مَیں کہتا ہوں، ’میرا بستر مجھے تسلی دے، سونے سے میرا غم ہلکا ہو جائے‘ 14تو تُو مجھے ہول ناک خوابوں سے ہمت ہارنے دیتا، رویاؤں سے مجھے دہشت کھلاتا ہے۔ 15میری اِتنی بُری حالت ہو گئی ہے کہ سوچتا ہوں، کاش کوئی میرا گلا گھونٹ کر مجھے مار ڈالے، کاش مَیں زندہ نہ رہوں بلکہ دم چھوڑوں۔ 16مَیں نے زندگی کو رد کر دیا ہے، اب مَیں زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہوں گا۔ مجھے چھوڑ، کیونکہ میرے دن دم بھر کے ہی ہیں۔
17انسان کیا ہے کہ تُو اُس کی اِتنی قدر کرے، اُس پر اِتنا دھیان دے؟ 18وہ اِتنا اہم تو نہیں ہے کہ تُو ہر صبح اُس کا معائنہ کرے، ہر لمحہ اُس کی جانچ پڑتال کرے۔ 19کیا تُو مجھے تکنے سے کبھی نہیں باز آئے گا؟ کیا تُو مجھے اِتنا سکون بھی نہیں دے گا کہ پل بھر کے لئے تھوک نگلوں؟ 20اے انسان کے پہرے دار، اگر مجھ سے غلطی ہوئی بھی تو اِس سے مَیں نے تیرا کیا نقصان کیا؟ تُو نے مجھے اپنے غضب کا نشانہ کیوں بنایا؟ مَیں تیرے لئے بوجھ کیوں بن گیا ہوں؟ 21تُو میرا جرم معاف کیوں نہیں کرتا، میرا قصور درگزر کیوں نہیں کرتا؟ کیونکہ جلد ہی مَیں خاک ہو جاؤں گا۔ اگر تُو مجھے تلاش بھی کرے تو نہیں ملوں گا، کیونکہ مَیں ہوں گا نہیں۔“
موجودہ انتخاب:
:
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Copyright © 2019 Urdu Geo Version. CC-BY-NC-ND