متی 25
25
دس کنواریوں کی تمثیل
1اُس وقت آسمان کی بادشاہی دس کنواریوں سے مطابقت رکھے گی جو اپنے چراغ لے کر دُولھے کو ملنے کے لئے نکلیں۔ 2اُن میں سے پانچ ناسمجھ تھیں اور پانچ سمجھ دار۔ 3ناسمجھ کنواریوں نے اپنے پاس چراغوں کے لئے فالتو تیل نہ رکھا۔ 4لیکن سمجھ دار کنواریوں نے کُپّی میں تیل ڈال کر اپنے ساتھ لے لیا۔ 5دُولھے کو آنے میں بڑی دیر لگی، اِس لئے وہ سب اونگھ اونگھ کر سو گئیں۔
6آدھی رات کو شور مچ گیا، ’دیکھو، دُولھا پہنچ رہا ہے، اُسے ملنے کے لئے نکلو!‘ 7اِس پر تمام کنواریاں جاگ اُٹھیں اور اپنے چراغوں کو درست کرنے لگیں۔ 8ناسمجھ کنواریوں نے سمجھ دار کنواریوں سے کہا، ’اپنے تیل میں سے ہمیں بھی کچھ دے دو۔ ہمارے چراغ بجھنے والے ہیں۔‘ 9دوسری کنواریوں نے جواب دیا، ’نہیں، ایسا نہ ہو کہ نہ صرف تمہارے لئے بلکہ ہمارے لئے بھی تیل کافی نہ ہو۔ دکان پر جا کر اپنے لئے خرید لو۔‘ 10چنانچہ ناسمجھ کنواریاں چلی گئیں۔ لیکن اِس دوران دُولھا پہنچ گیا۔ جو کنواریاں تیار تھیں وہ اُس کے ساتھ شادی ہال میں داخل ہوئیں۔ پھر دروازے کو بند کر دیا گیا۔
11کچھ دیر کے بعد باقی کنواریاں آئیں اور چلّانے لگیں، ’جناب! ہمارے لئے دروازہ کھول دیں۔‘ 12لیکن اُس نے جواب دیا، ’یقین جانو، مَیں تم کو نہیں جانتا۔‘
13اِس لئے چوکس رہو، کیونکہ تم ابنِ آدم کے آنے کا دن یا وقت نہیں جانتے۔
تین نوکروں کی تمثیل
14اُس وقت آسمان کی بادشاہی یوں ہو گی: ایک آدمی کو بیرونِ ملک جانا تھا۔ اُس نے اپنے نوکروں کو بُلا کر اپنی ملکیت اُن کے سپرد کر دی۔ 15پہلے کو اُس نے سونے کے 5,000 سِکے دیئے، دوسرے کو 2,000 اور تیسرے کو 1,000۔ ہر ایک کو اُس نے اُس کی قابلیت کے مطابق پیسے دیئے۔ پھر وہ روانہ ہوا۔ 16جس نوکر کو 5,000 سِکے ملے تھے اُس نے سیدھا جا کر اُنہیں کسی کاروبار میں لگایا۔ اِس سے اُسے مزید 5,000 سِکے حاصل ہوئے۔ 17اِسی طرح دوسرے کو بھی جسے 2,000 سِکے ملے تھے مزید 2,000 سِکے حاصل ہوئے۔ 18لیکن جس آدمی کو 1,000 سِکے ملے تھے وہ چلا گیا اور کہیں زمین میں گڑھا کھود کر اپنے مالک کے پیسے اُس میں چھپا دیئے۔
19بڑی دیر کے بعد اُن کا مالک لوٹ آیا۔ جب اُس نے اُن کے ساتھ حساب کتاب کیا 20تو پہلا نوکر جسے 5,000 سِکے ملے تھے مزید 5,000 سِکے لے کر آیا۔ اُس نے کہا، ’جناب، آپ نے 5,000 سِکے میرے سپرد کئے تھے۔ یہ دیکھیں، مَیں نے مزید 5,000 سِکے حاصل کئے ہیں۔‘ 21اُس کے مالک نے جواب دیا، ’شاباش، میرے اچھے اور وفادار نوکر۔ تم تھوڑے میں وفادار رہے، اِس لئے مَیں تمہیں بہت کچھ پر مقرر کروں گا۔ اندر آؤ اور اپنے مالک کی خوشی میں شریک ہو جاؤ۔‘
22پھر دوسرا نوکر آیا جسے 2,000 سِکے ملے تھے۔ اُس نے کہا، ’جناب، آپ نے 2,000 سِکے میرے سپرد کئے تھے۔ یہ دیکھیں، مَیں نے مزید 2,000 سِکے حاصل کئے ہیں۔‘ 23اُس کے مالک نے جواب دیا، ’شاباش، میرے اچھے اور وفادار نوکر۔ تم تھوڑے میں وفادار رہے، اِس لئے مَیں تمہیں بہت کچھ پر مقرر کروں گا۔ اندر آؤ اور اپنے مالک کی خوشی میں شریک ہو جاؤ۔‘
24پھر تیسرا نوکر آیا جسے 1,000 سِکے ملے تھے۔ اُس نے کہا، ’جناب، مَیں جانتا تھا کہ آپ سخت آدمی ہیں۔ جو بیج آپ نے نہیں بویا اُس کی فصل آپ کاٹتے ہیں اور جو کچھ آپ نے نہیں لگایا اُس کی پیداوار جمع کرتے ہیں۔ 25اِس لئے مَیں ڈر گیا اور جا کر آپ کے پیسے زمین میں چھپا دیئے۔ اب آپ اپنے پیسے واپس لے سکتے ہیں۔‘
26اُس کے مالک نے جواب دیا، ’شریر اور سُست نوکر! کیا تُو جانتا تھا کہ جو بیج مَیں نے نہیں بویا اُس کی فصل کاٹتا ہوں اور جو کچھ مَیں نے نہیں لگایا اُس کی پیداوار جمع کرتا ہوں؟ 27تو پھر تُو نے میرے پیسے بینک میں کیوں نہ جمع کرا دیئے؟ اگر ایسا کرتا تو واپسی پر مجھے کم از کم وہ پیسے سود سمیت مل جاتے۔‘ 28یہ کہہ کر مالک دوسروں سے مخاطب ہوا، ’یہ پیسے اِس سے لے کر اُس نوکر کو دے دو جس کے پاس 10,000 سِکے ہیں۔ 29کیونکہ جس کے پاس کچھ ہے اُسے اَور دیا جائے گا اور اُس کے پاس کثرت کی چیزیں ہوں گی۔ لیکن جس کے پاس کچھ نہیں ہے اُس سے وہ بھی چھین لیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے۔ 30اب اِس بےکار نوکر کو نکال کر باہر کی تاریکی میں پھینک دو، وہاں جہاں لوگ روتے اور دانت پیستے رہیں گے۔‘
آخری عدالت
31جب ابنِ آدم اپنے جلال کے ساتھ آئے گا اور تمام فرشتے اُس کے ساتھ ہوں گے تو وہ اپنے جلالی تخت پر بیٹھ جائے گا۔ 32تب تمام قومیں اُس کے سامنے جمع کی جائیں گی۔ اور جس طرح چرواہا بھیڑوں کو بکریوں سے الگ کرتا ہے اُسی طرح وہ لوگوں کو ایک دوسرے سے الگ کرے گا۔ 33وہ بھیڑوں کو اپنے دہنے ہاتھ کھڑا کرے گا اور بکریوں کو اپنے بائیں ہاتھ۔ 34پھر بادشاہ دہنے ہاتھ والوں سے کہے گا، ’آؤ، میرے باپ کے مبارک لوگو! جو بادشاہی دنیا کی تخلیق سے تمہارے لئے تیار ہے اُسے میراث میں لے لو۔ 35کیونکہ مَیں بھوکا تھا اور تم نے مجھے کھانا کھلایا، مَیں پیاسا تھا اور تم نے مجھے پانی پلایا، مَیں اجنبی تھا اور تم نے میری مہمان نوازی کی، 36مَیں ننگا تھا اور تم نے مجھے کپڑے پہنائے، مَیں بیمار تھا اور تم نے میری دیکھ بھال کی، مَیں جیل میں تھا اور تم مجھ سے ملنے آئے۔‘
37پھر یہ راست باز لوگ جواب میں کہیں گے، ’خداوند، ہم نے آپ کو کب بھوکا دیکھ کر کھانا کھلایا، آپ کو کب پیاسا دیکھ کر پانی پلایا؟ 38ہم نے آپ کو کب اجنبی کی حیثیت سے دیکھ کر آپ کی مہمان نوازی کی، آپ کو کب ننگا دیکھ کر کپڑے پہنائے؟ 39ہم آپ کو کب بیمار حالت میں یا جیل میں پڑا دیکھ کر آپ سے ملنے گئے؟‘ 40بادشاہ جواب دے گا، ’مَیں تمہیں سچ بتاتا ہوں کہ جو کچھ تم نے میرے اِن سب سے چھوٹے بھائیوں میں سے ایک کے لئے کیا وہ تم نے میرے ہی لئے کیا۔‘
41پھر وہ بائیں ہاتھ والوں سے کہے گا، ’لعنتی لوگو، مجھ سے دُور ہو جاؤ اور اُس ابدی آگ میں چلے جاؤ جو ابلیس اور اُس کے فرشتوں کے لئے تیار ہے۔ 42کیونکہ مَیں بھوکا تھا اور تم نے مجھے کچھ نہ کھلایا، مَیں پیاسا تھا اور تم نے مجھے پانی نہ پلایا، 43مَیں اجنبی تھا اور تم نے میری مہمان نوازی نہ کی، مَیں ننگا تھا اور تم نے مجھے کپڑے نہ پہنائے، مَیں بیمار اور جیل میں تھا اور تم مجھ سے ملنے نہ آئے۔‘
44پھر وہ جواب میں پوچھیں گے، ’خداوند، ہم نے آپ کو کب بھوکا، پیاسا، اجنبی، ننگا، بیمار یا جیل میں پڑا دیکھا اور آپ کی خدمت نہ کی؟‘ 45وہ جواب دے گا، ’مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جب کبھی تم نے اِن سب سے چھوٹوں میں سے ایک کی مدد کرنے سے انکار کیا تو تم نے میری خدمت کرنے سے انکار کیا۔‘ 46پھر یہ ابدی سزا بھگتنے کے لئے جائیں گے جبکہ راست باز ابدی زندگی میں داخل ہوں گے۔“
موجودہ انتخاب:
متی 25: URDGVU
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Copyright © 2019 Urdu Geo Version. CC-BY-NC-ND
متی 25
25
دس کنواریوں کی تمثیل
1اُس وقت آسمان کی بادشاہی دس کنواریوں سے مطابقت رکھے گی جو اپنے چراغ لے کر دُولھے کو ملنے کے لئے نکلیں۔ 2اُن میں سے پانچ ناسمجھ تھیں اور پانچ سمجھ دار۔ 3ناسمجھ کنواریوں نے اپنے پاس چراغوں کے لئے فالتو تیل نہ رکھا۔ 4لیکن سمجھ دار کنواریوں نے کُپّی میں تیل ڈال کر اپنے ساتھ لے لیا۔ 5دُولھے کو آنے میں بڑی دیر لگی، اِس لئے وہ سب اونگھ اونگھ کر سو گئیں۔
6آدھی رات کو شور مچ گیا، ’دیکھو، دُولھا پہنچ رہا ہے، اُسے ملنے کے لئے نکلو!‘ 7اِس پر تمام کنواریاں جاگ اُٹھیں اور اپنے چراغوں کو درست کرنے لگیں۔ 8ناسمجھ کنواریوں نے سمجھ دار کنواریوں سے کہا، ’اپنے تیل میں سے ہمیں بھی کچھ دے دو۔ ہمارے چراغ بجھنے والے ہیں۔‘ 9دوسری کنواریوں نے جواب دیا، ’نہیں، ایسا نہ ہو کہ نہ صرف تمہارے لئے بلکہ ہمارے لئے بھی تیل کافی نہ ہو۔ دکان پر جا کر اپنے لئے خرید لو۔‘ 10چنانچہ ناسمجھ کنواریاں چلی گئیں۔ لیکن اِس دوران دُولھا پہنچ گیا۔ جو کنواریاں تیار تھیں وہ اُس کے ساتھ شادی ہال میں داخل ہوئیں۔ پھر دروازے کو بند کر دیا گیا۔
11کچھ دیر کے بعد باقی کنواریاں آئیں اور چلّانے لگیں، ’جناب! ہمارے لئے دروازہ کھول دیں۔‘ 12لیکن اُس نے جواب دیا، ’یقین جانو، مَیں تم کو نہیں جانتا۔‘
13اِس لئے چوکس رہو، کیونکہ تم ابنِ آدم کے آنے کا دن یا وقت نہیں جانتے۔
تین نوکروں کی تمثیل
14اُس وقت آسمان کی بادشاہی یوں ہو گی: ایک آدمی کو بیرونِ ملک جانا تھا۔ اُس نے اپنے نوکروں کو بُلا کر اپنی ملکیت اُن کے سپرد کر دی۔ 15پہلے کو اُس نے سونے کے 5,000 سِکے دیئے، دوسرے کو 2,000 اور تیسرے کو 1,000۔ ہر ایک کو اُس نے اُس کی قابلیت کے مطابق پیسے دیئے۔ پھر وہ روانہ ہوا۔ 16جس نوکر کو 5,000 سِکے ملے تھے اُس نے سیدھا جا کر اُنہیں کسی کاروبار میں لگایا۔ اِس سے اُسے مزید 5,000 سِکے حاصل ہوئے۔ 17اِسی طرح دوسرے کو بھی جسے 2,000 سِکے ملے تھے مزید 2,000 سِکے حاصل ہوئے۔ 18لیکن جس آدمی کو 1,000 سِکے ملے تھے وہ چلا گیا اور کہیں زمین میں گڑھا کھود کر اپنے مالک کے پیسے اُس میں چھپا دیئے۔
19بڑی دیر کے بعد اُن کا مالک لوٹ آیا۔ جب اُس نے اُن کے ساتھ حساب کتاب کیا 20تو پہلا نوکر جسے 5,000 سِکے ملے تھے مزید 5,000 سِکے لے کر آیا۔ اُس نے کہا، ’جناب، آپ نے 5,000 سِکے میرے سپرد کئے تھے۔ یہ دیکھیں، مَیں نے مزید 5,000 سِکے حاصل کئے ہیں۔‘ 21اُس کے مالک نے جواب دیا، ’شاباش، میرے اچھے اور وفادار نوکر۔ تم تھوڑے میں وفادار رہے، اِس لئے مَیں تمہیں بہت کچھ پر مقرر کروں گا۔ اندر آؤ اور اپنے مالک کی خوشی میں شریک ہو جاؤ۔‘
22پھر دوسرا نوکر آیا جسے 2,000 سِکے ملے تھے۔ اُس نے کہا، ’جناب، آپ نے 2,000 سِکے میرے سپرد کئے تھے۔ یہ دیکھیں، مَیں نے مزید 2,000 سِکے حاصل کئے ہیں۔‘ 23اُس کے مالک نے جواب دیا، ’شاباش، میرے اچھے اور وفادار نوکر۔ تم تھوڑے میں وفادار رہے، اِس لئے مَیں تمہیں بہت کچھ پر مقرر کروں گا۔ اندر آؤ اور اپنے مالک کی خوشی میں شریک ہو جاؤ۔‘
24پھر تیسرا نوکر آیا جسے 1,000 سِکے ملے تھے۔ اُس نے کہا، ’جناب، مَیں جانتا تھا کہ آپ سخت آدمی ہیں۔ جو بیج آپ نے نہیں بویا اُس کی فصل آپ کاٹتے ہیں اور جو کچھ آپ نے نہیں لگایا اُس کی پیداوار جمع کرتے ہیں۔ 25اِس لئے مَیں ڈر گیا اور جا کر آپ کے پیسے زمین میں چھپا دیئے۔ اب آپ اپنے پیسے واپس لے سکتے ہیں۔‘
26اُس کے مالک نے جواب دیا، ’شریر اور سُست نوکر! کیا تُو جانتا تھا کہ جو بیج مَیں نے نہیں بویا اُس کی فصل کاٹتا ہوں اور جو کچھ مَیں نے نہیں لگایا اُس کی پیداوار جمع کرتا ہوں؟ 27تو پھر تُو نے میرے پیسے بینک میں کیوں نہ جمع کرا دیئے؟ اگر ایسا کرتا تو واپسی پر مجھے کم از کم وہ پیسے سود سمیت مل جاتے۔‘ 28یہ کہہ کر مالک دوسروں سے مخاطب ہوا، ’یہ پیسے اِس سے لے کر اُس نوکر کو دے دو جس کے پاس 10,000 سِکے ہیں۔ 29کیونکہ جس کے پاس کچھ ہے اُسے اَور دیا جائے گا اور اُس کے پاس کثرت کی چیزیں ہوں گی۔ لیکن جس کے پاس کچھ نہیں ہے اُس سے وہ بھی چھین لیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے۔ 30اب اِس بےکار نوکر کو نکال کر باہر کی تاریکی میں پھینک دو، وہاں جہاں لوگ روتے اور دانت پیستے رہیں گے۔‘
آخری عدالت
31جب ابنِ آدم اپنے جلال کے ساتھ آئے گا اور تمام فرشتے اُس کے ساتھ ہوں گے تو وہ اپنے جلالی تخت پر بیٹھ جائے گا۔ 32تب تمام قومیں اُس کے سامنے جمع کی جائیں گی۔ اور جس طرح چرواہا بھیڑوں کو بکریوں سے الگ کرتا ہے اُسی طرح وہ لوگوں کو ایک دوسرے سے الگ کرے گا۔ 33وہ بھیڑوں کو اپنے دہنے ہاتھ کھڑا کرے گا اور بکریوں کو اپنے بائیں ہاتھ۔ 34پھر بادشاہ دہنے ہاتھ والوں سے کہے گا، ’آؤ، میرے باپ کے مبارک لوگو! جو بادشاہی دنیا کی تخلیق سے تمہارے لئے تیار ہے اُسے میراث میں لے لو۔ 35کیونکہ مَیں بھوکا تھا اور تم نے مجھے کھانا کھلایا، مَیں پیاسا تھا اور تم نے مجھے پانی پلایا، مَیں اجنبی تھا اور تم نے میری مہمان نوازی کی، 36مَیں ننگا تھا اور تم نے مجھے کپڑے پہنائے، مَیں بیمار تھا اور تم نے میری دیکھ بھال کی، مَیں جیل میں تھا اور تم مجھ سے ملنے آئے۔‘
37پھر یہ راست باز لوگ جواب میں کہیں گے، ’خداوند، ہم نے آپ کو کب بھوکا دیکھ کر کھانا کھلایا، آپ کو کب پیاسا دیکھ کر پانی پلایا؟ 38ہم نے آپ کو کب اجنبی کی حیثیت سے دیکھ کر آپ کی مہمان نوازی کی، آپ کو کب ننگا دیکھ کر کپڑے پہنائے؟ 39ہم آپ کو کب بیمار حالت میں یا جیل میں پڑا دیکھ کر آپ سے ملنے گئے؟‘ 40بادشاہ جواب دے گا، ’مَیں تمہیں سچ بتاتا ہوں کہ جو کچھ تم نے میرے اِن سب سے چھوٹے بھائیوں میں سے ایک کے لئے کیا وہ تم نے میرے ہی لئے کیا۔‘
41پھر وہ بائیں ہاتھ والوں سے کہے گا، ’لعنتی لوگو، مجھ سے دُور ہو جاؤ اور اُس ابدی آگ میں چلے جاؤ جو ابلیس اور اُس کے فرشتوں کے لئے تیار ہے۔ 42کیونکہ مَیں بھوکا تھا اور تم نے مجھے کچھ نہ کھلایا، مَیں پیاسا تھا اور تم نے مجھے پانی نہ پلایا، 43مَیں اجنبی تھا اور تم نے میری مہمان نوازی نہ کی، مَیں ننگا تھا اور تم نے مجھے کپڑے نہ پہنائے، مَیں بیمار اور جیل میں تھا اور تم مجھ سے ملنے نہ آئے۔‘
44پھر وہ جواب میں پوچھیں گے، ’خداوند، ہم نے آپ کو کب بھوکا، پیاسا، اجنبی، ننگا، بیمار یا جیل میں پڑا دیکھا اور آپ کی خدمت نہ کی؟‘ 45وہ جواب دے گا، ’مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جب کبھی تم نے اِن سب سے چھوٹوں میں سے ایک کی مدد کرنے سے انکار کیا تو تم نے میری خدمت کرنے سے انکار کیا۔‘ 46پھر یہ ابدی سزا بھگتنے کے لئے جائیں گے جبکہ راست باز ابدی زندگی میں داخل ہوں گے۔“
موجودہ انتخاب:
:
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Copyright © 2019 Urdu Geo Version. CC-BY-NC-ND