دانی ایل 6
6
دانی ایل شیروں کی ماند میں
1دارا کو پسند آیا کہ مُملکت پر ایک سَو بِیس ناظِم مُقرّر کرے جو تمام مُملکت پر حُکُومت کریں۔ 2اور اُن پر تِین وزِیر ہوں جِن میں سے ایک دانی ایل تھا تاکہ ناظِم اُن کو حِساب دیں اور بادشاہ خسارت نہ اُٹھائے۔ 3اور چُونکہ دانی ایل میں فاضِل رُوح تھی اِس لِئے وہ اُن وزِیروں اور ناظِموں پر سبقت لے گیا اور بادشاہ نے چاہا کہ اُسے تمام مُلک پر مُختار ٹھہرائے۔ 4تب اُن وزِیروں اور ناظِموں نے چاہا کہ مُلک داری میں دانی ایل پر قصُور ثابِت کریں لیکن وہ کوئی مَوقع یا قصُور نہ پا سکے کیونکہ وہ دِیانت دار تھا اور اُس میں کوئی خطا یا تقصِیر نہ تھی۔ 5تب اُنہوں نے کہا کہ ہم اِس دانی ایل کو اُس کے خُدا کی شرِیعت کے سِوا کِسی اَور بات میں قصُوروار نہ پائیں گے۔
6پس یہ وزِیر اور ناظِم بادشاہ کے حضُور جمع ہُوئے اور اُس سے یُوں کہنے لگے کہ اَے دارا بادشاہ ابد تک جِیتا رہ۔ 7مُملکت کے تمام وزِیروں اور حاکِموں اور ناظِموں اور مُشِیروں اور سرداروں نے باہم مشورَت کی ہے کہ ایک خُسروانہ آئِین مُقرّر کریں اور ایک اِمتناعی فرمان جاری کریں تاکہ اَے بادشاہ تِیس روز تک جو کوئی تیرے سِوا کِسی معبُود یا آدمی سے کوئی درخواست کرے شیروں کی ماند میں ڈال دِیا جائے۔ 8اب اَے بادشاہ اِس فرمان کو قائِم کر اور نوِشتہ پر دستخط کر تاکہ تبدِیل نہ ہو جَیسے مادیوں اور فارسیوں کے آئِین جو تبدِیل نہیں ہوتے۔ 9پس دارا بادشاہ نے اُس نوِشتہ اور فرمان پر دستخط کر دِئے۔ 10اور جب دانی ایل نے معلُوم کِیا کہ اُس نوِشتہ پر دستخط ہو گئے تو اپنے گھر میں آیا اور اُس کی کوٹھری کا درِیچہ یروشلیِم کی طرف کُھلا تھا وہ دِن میں تِین مرتبہ حسبِ معمُول گُھٹنے ٹیک کر خُدا کے حضُور دُعا اور اُس کی شُکرگُذاری کرتا رہا۔
11تب یہ لوگ جمع ہُوئے اور دیکھا کہ دانی ایل اپنے خُدا کے حضُور دُعا اور اِلتماس کر رہا ہے۔ 12پس اُنہوں نے بادشاہ کے پاس آ کر اُس کے حضُور اُس کے فرمان کا یُوں ذِکر کِیا کہ اَے بادشاہ کیا تُو نے اِس فرمان پر دستخط نہیں کِئے کہ تِیس روز تک جو کوئی تیرے سِوا کِسی معبُود یا آدمی سے کوئی درخواست کرے شیروں کی ماند میں ڈال دِیا جائے گا؟
بادشاہ نے جواب دِیا کہ مادیوں اور فارسیوں کے لاتبدیل آئِین کے مُطابِق یہ بات سچ ہے۔
13تب اُنہوں نے بادشاہ کے حضُور عرض کی کہ اَے بادشاہ یہ دانی ایل جو یہُوداؔہ کے اسِیروں میں سے ہے نہ تیری پروا کرتا ہے اور نہ اُس اِمتناعی فرمان کو جِس پر تُو نے دستخط کِئے ہیں خاطِر میں لاتا ہے بلکہ ہر روز تِین بار دُعا کرتا ہے۔
14جب بادشاہ نے یہ باتیں سُنِیں تو نِہایت رنجِیدہ ہُؤا اور اُس نے دِل میں چاہا کہ دانی ایل کو چُھڑائے اور سُورج ڈوُبنے تک اُس کے چُھڑانے میں کوشِش کرتا رہا۔ 15پِھر یہ لوگ بادشاہ کے حضُور فراہم ہُوئے اور بادشاہ سے کہنے لگے کہ اَے بادشاہ تُو سمجھ لے کہ مادیوں اور فارسِیوں کا آئِین یُوں ہے کہ جو فرمان اور قانُون بادشاہ مُقرّر کرے کبھی نہیں بدلتا۔
16تب بادشاہ نے حُکم دِیا اور وہ دانی ایل کو لائے اور شیروں کے ماند میں ڈال دِیا پر بادشاہ نے دانی ایل سے کہا تیرا خُدا جِس کی تُو ہمیشہ عِبادت کرتا ہے تُجھے چُھڑائے گا۔ 17اور ایک پتّھر لا کر اُس ماند کے مُنہ پر رکھ دِیا گیا اور بادشاہ نے اپنی اور اپنے امِیروں کی مُہر اُس پر کر دی تاکہ وہ بات جو دانی ایل کے حق میں ٹھہرائی گئی تھی تبدِیل نہ ہو۔ 18تب بادشاہ اپنے قصر میں گیا اور اُس نے ساری رات فاقہ کِیا اور مُوسِیقی کے ساز اُس کے سامنے نہ لائے اور اُس کی نِیند جاتی رہی۔
19اور بادشاہ صُبح بُہت سویرے اُٹھا اور جلدی سے شیروں کی ماند کی طرف چلا۔ 20اور جب ماند پر پُہنچا تو غم ناک آواز سے دانی ایل کو پُکارا۔ بادشاہ نے دانی ایل کو خِطاب کر کے کہا اَے دانی ایل زِندہ خُدا کے بندے کِیا تیرا خُدا جِس کی تُو ہمیشہ عِبادت کرتا ہے قادِر ہُؤا کہ تُجھے شیروں سے چُھڑائے؟
21تب دانی ایل نے بادشاہ سے کہا اَے بادشاہ ابد تک جِیتا رہ۔ 22میرے خُدا نے اپنے فرِشتہ کو بھیجا اور شیروں کے مُنہ بند کر دِئے اور اُنہوں نے مُجھے ضرر نہیں پُہنچایا کیونکہ مَیں اُس کے حضُور بے گُناہ ثابِت ہُؤا اور تیرے حضُور بھی اَے بادشاہ مَیں نے خطا نہیں کی۔
23پس بادشاہ نِہایت شادمان ہُؤا اور حُکم دِیا کہ دانی ایل کو اُس ماند سے نِکالیں۔ پس دانی ایل اُس ماند سے نِکالا گیا اور معلُوم ہُؤا کہ اُسے کُچھ ضرر نہیں پُہنچا کیونکہ اُس نے اپنے خُدا پر توکُّل کِیا تھا۔ 24اور بادشاہ نے حُکم دِیا اور وہ اُن شخصوں کو جِنہوں نے دانی ایل کی شِکایت کی تھی لائے اور اُن کے بچّوں اور بِیویوں سمیت اُن کو شیروں کی ماند میں ڈال دِیا اور شیر اُن پر غالِب آئے اور اِس سے پیشتر کہ ماند کی تَہ تک پُہنچیں شیروں نے اُن کی سب ہڈِّیاں توڑ ڈالِیں۔
25تب دارا بادشاہ نے سب لوگوں اور قَوموں اور اہلِ لُغت کو جو رُویِ زمِین پر بستے تھے نامہ لِکھا:۔
تُمہاری سلامتی افزُون ہو۔ 26مَیں یہ فرمان جاری کرتا ہُوں کہ میری مُملکت کے ہر ایک صُوبہ کے لوگ دانی ایل کے خُدا کے حضُور ترسان و لرزان ہوں
کیونکہ وُہی زِندہ خُدا ہے اور ہمیشہ قائِم ہے
اور اُس کی سلطنت لازوال ہے
اور اُس کی مُملکت ابد تک رہے گی۔
27وُہی چُھڑاتا اور بچاتا ہے
اور آسمان اور زمِین میں
وُہی نِشان اور عجائِب دِکھاتا ہے۔
اُسی نے دانی ایل کو شیروں کے پنجوں سے
چُھڑایا ہے۔
28پس یہ دانی ایل دارا کی سلطنت اور خورؔس فارسی کی سلطنت میں کامیاب رہا۔
موجودہ انتخاب:
دانی ایل 6: URD
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.
دانی ایل 6
6
دانی ایل شیروں کی ماند میں
1دارا کو پسند آیا کہ مُملکت پر ایک سَو بِیس ناظِم مُقرّر کرے جو تمام مُملکت پر حُکُومت کریں۔ 2اور اُن پر تِین وزِیر ہوں جِن میں سے ایک دانی ایل تھا تاکہ ناظِم اُن کو حِساب دیں اور بادشاہ خسارت نہ اُٹھائے۔ 3اور چُونکہ دانی ایل میں فاضِل رُوح تھی اِس لِئے وہ اُن وزِیروں اور ناظِموں پر سبقت لے گیا اور بادشاہ نے چاہا کہ اُسے تمام مُلک پر مُختار ٹھہرائے۔ 4تب اُن وزِیروں اور ناظِموں نے چاہا کہ مُلک داری میں دانی ایل پر قصُور ثابِت کریں لیکن وہ کوئی مَوقع یا قصُور نہ پا سکے کیونکہ وہ دِیانت دار تھا اور اُس میں کوئی خطا یا تقصِیر نہ تھی۔ 5تب اُنہوں نے کہا کہ ہم اِس دانی ایل کو اُس کے خُدا کی شرِیعت کے سِوا کِسی اَور بات میں قصُوروار نہ پائیں گے۔
6پس یہ وزِیر اور ناظِم بادشاہ کے حضُور جمع ہُوئے اور اُس سے یُوں کہنے لگے کہ اَے دارا بادشاہ ابد تک جِیتا رہ۔ 7مُملکت کے تمام وزِیروں اور حاکِموں اور ناظِموں اور مُشِیروں اور سرداروں نے باہم مشورَت کی ہے کہ ایک خُسروانہ آئِین مُقرّر کریں اور ایک اِمتناعی فرمان جاری کریں تاکہ اَے بادشاہ تِیس روز تک جو کوئی تیرے سِوا کِسی معبُود یا آدمی سے کوئی درخواست کرے شیروں کی ماند میں ڈال دِیا جائے۔ 8اب اَے بادشاہ اِس فرمان کو قائِم کر اور نوِشتہ پر دستخط کر تاکہ تبدِیل نہ ہو جَیسے مادیوں اور فارسیوں کے آئِین جو تبدِیل نہیں ہوتے۔ 9پس دارا بادشاہ نے اُس نوِشتہ اور فرمان پر دستخط کر دِئے۔ 10اور جب دانی ایل نے معلُوم کِیا کہ اُس نوِشتہ پر دستخط ہو گئے تو اپنے گھر میں آیا اور اُس کی کوٹھری کا درِیچہ یروشلیِم کی طرف کُھلا تھا وہ دِن میں تِین مرتبہ حسبِ معمُول گُھٹنے ٹیک کر خُدا کے حضُور دُعا اور اُس کی شُکرگُذاری کرتا رہا۔
11تب یہ لوگ جمع ہُوئے اور دیکھا کہ دانی ایل اپنے خُدا کے حضُور دُعا اور اِلتماس کر رہا ہے۔ 12پس اُنہوں نے بادشاہ کے پاس آ کر اُس کے حضُور اُس کے فرمان کا یُوں ذِکر کِیا کہ اَے بادشاہ کیا تُو نے اِس فرمان پر دستخط نہیں کِئے کہ تِیس روز تک جو کوئی تیرے سِوا کِسی معبُود یا آدمی سے کوئی درخواست کرے شیروں کی ماند میں ڈال دِیا جائے گا؟
بادشاہ نے جواب دِیا کہ مادیوں اور فارسیوں کے لاتبدیل آئِین کے مُطابِق یہ بات سچ ہے۔
13تب اُنہوں نے بادشاہ کے حضُور عرض کی کہ اَے بادشاہ یہ دانی ایل جو یہُوداؔہ کے اسِیروں میں سے ہے نہ تیری پروا کرتا ہے اور نہ اُس اِمتناعی فرمان کو جِس پر تُو نے دستخط کِئے ہیں خاطِر میں لاتا ہے بلکہ ہر روز تِین بار دُعا کرتا ہے۔
14جب بادشاہ نے یہ باتیں سُنِیں تو نِہایت رنجِیدہ ہُؤا اور اُس نے دِل میں چاہا کہ دانی ایل کو چُھڑائے اور سُورج ڈوُبنے تک اُس کے چُھڑانے میں کوشِش کرتا رہا۔ 15پِھر یہ لوگ بادشاہ کے حضُور فراہم ہُوئے اور بادشاہ سے کہنے لگے کہ اَے بادشاہ تُو سمجھ لے کہ مادیوں اور فارسِیوں کا آئِین یُوں ہے کہ جو فرمان اور قانُون بادشاہ مُقرّر کرے کبھی نہیں بدلتا۔
16تب بادشاہ نے حُکم دِیا اور وہ دانی ایل کو لائے اور شیروں کے ماند میں ڈال دِیا پر بادشاہ نے دانی ایل سے کہا تیرا خُدا جِس کی تُو ہمیشہ عِبادت کرتا ہے تُجھے چُھڑائے گا۔ 17اور ایک پتّھر لا کر اُس ماند کے مُنہ پر رکھ دِیا گیا اور بادشاہ نے اپنی اور اپنے امِیروں کی مُہر اُس پر کر دی تاکہ وہ بات جو دانی ایل کے حق میں ٹھہرائی گئی تھی تبدِیل نہ ہو۔ 18تب بادشاہ اپنے قصر میں گیا اور اُس نے ساری رات فاقہ کِیا اور مُوسِیقی کے ساز اُس کے سامنے نہ لائے اور اُس کی نِیند جاتی رہی۔
19اور بادشاہ صُبح بُہت سویرے اُٹھا اور جلدی سے شیروں کی ماند کی طرف چلا۔ 20اور جب ماند پر پُہنچا تو غم ناک آواز سے دانی ایل کو پُکارا۔ بادشاہ نے دانی ایل کو خِطاب کر کے کہا اَے دانی ایل زِندہ خُدا کے بندے کِیا تیرا خُدا جِس کی تُو ہمیشہ عِبادت کرتا ہے قادِر ہُؤا کہ تُجھے شیروں سے چُھڑائے؟
21تب دانی ایل نے بادشاہ سے کہا اَے بادشاہ ابد تک جِیتا رہ۔ 22میرے خُدا نے اپنے فرِشتہ کو بھیجا اور شیروں کے مُنہ بند کر دِئے اور اُنہوں نے مُجھے ضرر نہیں پُہنچایا کیونکہ مَیں اُس کے حضُور بے گُناہ ثابِت ہُؤا اور تیرے حضُور بھی اَے بادشاہ مَیں نے خطا نہیں کی۔
23پس بادشاہ نِہایت شادمان ہُؤا اور حُکم دِیا کہ دانی ایل کو اُس ماند سے نِکالیں۔ پس دانی ایل اُس ماند سے نِکالا گیا اور معلُوم ہُؤا کہ اُسے کُچھ ضرر نہیں پُہنچا کیونکہ اُس نے اپنے خُدا پر توکُّل کِیا تھا۔ 24اور بادشاہ نے حُکم دِیا اور وہ اُن شخصوں کو جِنہوں نے دانی ایل کی شِکایت کی تھی لائے اور اُن کے بچّوں اور بِیویوں سمیت اُن کو شیروں کی ماند میں ڈال دِیا اور شیر اُن پر غالِب آئے اور اِس سے پیشتر کہ ماند کی تَہ تک پُہنچیں شیروں نے اُن کی سب ہڈِّیاں توڑ ڈالِیں۔
25تب دارا بادشاہ نے سب لوگوں اور قَوموں اور اہلِ لُغت کو جو رُویِ زمِین پر بستے تھے نامہ لِکھا:۔
تُمہاری سلامتی افزُون ہو۔ 26مَیں یہ فرمان جاری کرتا ہُوں کہ میری مُملکت کے ہر ایک صُوبہ کے لوگ دانی ایل کے خُدا کے حضُور ترسان و لرزان ہوں
کیونکہ وُہی زِندہ خُدا ہے اور ہمیشہ قائِم ہے
اور اُس کی سلطنت لازوال ہے
اور اُس کی مُملکت ابد تک رہے گی۔
27وُہی چُھڑاتا اور بچاتا ہے
اور آسمان اور زمِین میں
وُہی نِشان اور عجائِب دِکھاتا ہے۔
اُسی نے دانی ایل کو شیروں کے پنجوں سے
چُھڑایا ہے۔
28پس یہ دانی ایل دارا کی سلطنت اور خورؔس فارسی کی سلطنت میں کامیاب رہا۔
موجودہ انتخاب:
:
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.